عدل
قرآن کریم کی اصطلاح ہے ’’ان اللہ یأمر بالعدل والاحسان‘‘ (سورۃ النحل ۹۰) کہ بے شک اللہ تعالیٰ تمہیں عدل اور احسان
کا حکم دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اسمائے گرامی میں بھی ایک اسم ’’عادل‘‘ ہے یعنی
اللہ تعالیٰ عدل کرنے والے ہیں۔ اور جناب نبی کریمﷺ کے اسماء میں بھی ایک اسم
’’عادل‘‘ ہے یعنی رسول اللہﷺ بھی عدل کے پیکر تھے، عدل کرنے والے تھے۔ ہر چیز کا
حق ادا کرنے کو عدل کہتے ہیں۔ عدل کے مقابلے میں ظلم کا لفظ آتا ہے۔ ظلم کہتے ہیں
کسی کے ساتھ ناحق سلوک کرنے کو، کسی کے حق کو ضبط کرنا یا کسی کا حق دوسرے کو دے
دینا۔ لغوی اصطلاح میں ’’وضع الشئی فی غیر محلہ‘‘ ظلم کا معنٰی ہے کسی چیز کو اس
کے اصل مقام کے بجائے کسی دوسری جگہ پر رکھنا۔ اسی طرح ہر چیز کو اس کی اصل جگہ پر
رکھنے کو عدل کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ عادل ہے، حضور اکرمﷺ بھی عادل ہیں اور ہمیں
بھی عدل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ہمیں یہ تلقین کی گئی ہے کہ ہم عدل کریں اور ظلم
نہ کریں۔ عدل کا دائرہ بہت وسیع ہے ، حقوق کا دائرہ جتنا وسیع ہے عدل و انصاف کا
دائرہ بھی اتنا ہی وسیع ہے۔
لوگوں
کے درمیان اصلاح کروانے اور ان کے درمیان انصاف کرنے والے کے بارے میں نبی ﷺ نے
ارشاد فرمایا ہے:
یعدل
بین الناس صدقة (بخاری،جامع صحیح ،ص442،حدیث نمبر 2707)
''لوگوں
کے درمیان انصاف کرنا صدقہ ہے۔''
حکمران
کے بارے میں حدیث میں آتا ہے:
فإذا
عدل کان له الأجر(خطیب تبریزی، مشکوة المصابیح(مکتبہ تجاریہ
،دارالفکر،بیروت1991ء)3422،حدیث نمبر3718)
''جب وہ
عدل کرے تو اس کے لیے اجر ہے۔''
احادیث
میں بھی عدل کی بہت زیادہ اہمیت پائی جاتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا:
فإن
عدلوا فلأنفسھم، وإن ظلموا فعلیھا ( ابوداؤد،السنن،ص235،حدیث نمبر1588)
''اگر وہ
انصاف کریں توان کے لیے فائدہ مند ہے، اگر ظلم کریں تو ان کے لیے وبال جان۔''
عدل کے
دینی و دنیاوی فائدے
گھر
اور معاشرے میں عدل و انصاف سے برتاؤ کرنے
سے بہت سارے فائدے حاصل ہوں گے: جیسے نظم و سکون، امن و امان، جرم میں کمی، دنیا و
آخرت کی سعادت، مالی حالات کا بہتری، عدل و انصاف کا رائج ہونا، مجرموں کا لوگوں
پر مسلّط نہ ہوسکنا، اختلافات، تنازعات اور فتنوں کی روک تھام، قانون شکنی کرنے
والوں کا خوفزدہ ہونا، مظلوموں کی امید و داد رسی کا باعث ہونا۔
آخر میں عدل پر کچھ مشہور و معروف شعراء کے اشعار
سبق
پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا
جائے گا تجھ سےکام دنیا کی امامت کا
علامہ اقبال
فیصلہ
لکھا ہوا رکھا تھا پہلے سے خلاف
آپ
کیا خاک عدالت میں صفائی دیں گے
وسیم
بریلوی
آپ
ہی کی ہے عدالت آپ ہی منصف بھی ہیں
یہ
تو کہیے آپ کے عیب و ہنر دیکھے گا کون
منظر
بھوپالی
تم
نے سچ بولنے کی جرأت کی
یہ
بھی توہین ہے عدالت کی
سلیم
کوثر
وہی
قاتل وہی منصف عدالت اس کی وہ شاہد
بہت
سے فیصلوں میں اب طرف داری بھی ہوتی ہے
ملک
زادہ منظور احمد
تمہارے
حق میں کوئی فیصلہ ہوا ہوگا
جو
یہ نظام تمہیں منصفانہ لگتا ہے
رفیع
رضا
دل
کو چھوڑا مجھ کو الزامِ خطا دینے لگے
وہ
تو ملزم ہی کے حق میں فیصلہ دینے لگے
نظرؔ
لکھنوی
تم
کو حق بات جو کہنے کی بہت عادت ہے
تختہ
دار پر جانے کا ارادہ ہے کیا
نعیم
فراز
بے
گناہ تو ہونے سے کچھ نہیں ہوگا
ُµثبوت دیجیے رونے سے کچھ نہیں ہوگا
ندیم
شاد
ہمیں
یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا
امیر قزلباش
یہ
احتساب عجب ہے کہ محتسب ہی نہیں
رکاب
تھامنے والے حساب مانگتے ہیں
عباس
رضوی
Post a Comment