پودینے سے دوستی کرلیجئے
طبیبہ
حفصہ العباسی
ہمدردر
یسرچ سینٹر ، ہمدرد لیبارٹریز
پودینے
کی سبز تاز ہ پتّیاں دیکھ کر اور ان کی خوشبو سے ایک خوش گوار سا احساس جنم لیتا
ہے۔ شاید آپ نے بھی یہ غور نہ کیا ہو کہ یہ خوشبودار پودا کتنی اہمیت کا حامل ہے۔
عام طور پر لوگ یہی جانتے ہیں کہ پودینے کا استعمال صرف کھانوں میں خوشبو اور
ذائقے کے لیے کیا جاتا ہے ، حالاں کہ چھوٹی چھوٹی پتّیوں والے اس پودے کو قدرت نے
متعدّ د خصوصیات سے مالا مال کیا ہے۔ اس کی ایک اہم افادیت زہریلے کیڑے مکوڑوں کے
زہر کا اثر زائل کرنا ہے۔ اس کا تجربہ کرنا ہو تو کبھی کسی زہریلے کیڑے کے کاٹنے
کے مقام پر پودینے کی پتیاں مل دیں یا پھر پودینے کا رس متاثرہ جگہ پر لگا کر دیکھیں،
فوری طور پر جلن اور درد میں افاقہ ہوگا۔
پودینے
کی متعد داقسام ہیں، جن میں سے تین عام ہیں۔ جنگلی، پہاڑی اور بستانی جسے نہری پودینا
بھی کہا جاتا ہے۔ یوں تو ان اقسام میں پہاڑی قسم زیادہ قوی ہے، لیکن کثرت اور آسانی
سے دست یاب ہونے والی قسم بستانی ہے۔ اس کے پتوں کی الگ ہی پہچان ہے۔ یہ چھوٹے پتوں
والا پودینا ہوتا ہے۔ اسے صحت کے لیے موثر قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی چٹنی بھی بہت
مزے دار اور لذیذ بنتی ہے۔ پودینے کی چند خصوصیات ذیل میں درج کی جارہی ہیں۔
پیٹ کے
امراض: پودینے کی پتّیوں کا تازہ رس ، لیموں اور شہد کے ساتھ پینے سے معدے کی بیماریوں
سے افاقہ ہوتا ہے۔ پیٹ کی کسی بھی قسم کی خرابی میں ایک چمچ پودینے کا رس ایک کپ
پانی میں ملا کر پیئیں ، فوری افاقہ ہوگا۔
کھانسی
زکام: پودینے کی پتیوں کا رس کالی مرچ اور کالے نمک کے ساتھ چائے کی طرح ابال کر پینے
سے سردی، کھانسی اور بخار میں راحت ملتی ہے۔
قے اور
متلی : اگر کھانا ہضم نہ ہو اور دل متلانے لگے ، تو اس صورت میں ایک پتیلی میں ایک
گلاس پانی لے کر اس میں خشک پودینے کی پتیوں کا پاؤڈر ایک چائے کا چمچ اور چھوٹی
الائچی کا پاؤڈر آدھا چائے کا چمچ ڈال کر
ابال لیں ۔ قدرے ٹھنڈا ہونے پر پی لیں۔
سر
درد: پودینے کی تازہ پتیوں کو کچل کر ان کا لیپ پیشانی پرلگانے سے فوری آرام ملتا
ہے۔
نظام
ہضم : پودینے کا استعمال، خاص طور پر نظام ہضم سے جملہ امراض میں مفید ثابت ہوتا
ہے۔ اس کے استعمال سے غذا آسانی سے ہضم ہو جاتی ہے اور ریاح کی وجہ سے لاحق ہونے
والی تبخیر کی شکایت بھی رفع ہو جاتی ہے۔ بھوک نہ لگنا، پیٹ پھولنا کھٹی ڈکاریں
آنا متلی اور قے کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ پودینے کی پتیوں میں ایک روغن
پایا جاتا ہے، جو ہیضے کے جراثیم پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہیضے کی وبا
پھوٹنے پر پودینے کا استعمال اکسیر ثابت ہوتا ہے۔
پتی اُچھلنا یا چھپا کی :پودینا الرجی کے خلاف
مؤثر ثابت ہوتا ہے، خصوصاً الرجی کی ایک شدید قسم جسے طبی اصطلاح میں شریٰ اور عام
طور پر پتی اچھلنا یا چھپا کی کہا جاتا ہے۔ اس مرض میں پودینے کے پتوں کی چائے بنا
کر پلائی جاتی ہے، جو جلد کی جلن اور خارش رفع کر دیتی ہے۔ اس غرض سے پودینے کی 10 گرام تازہ پتیوں کا رس نصف پیالی عرقِ گلاب
میں ملا کر پلایا جائے۔
داغ دھبے
اور مہا سے: پودینا حسن کا محافظ بھی ہے۔ اس کی پتیاں چہرے کے داغ دھبوں، کیل
مہاسوں اور زائد تلوں سے نجات کا مؤثر علاج ہیں۔ اس کے لیے تازہ پودینے کی پیشیوں
کو انگور یا گنے کے خالص سر کے کے ساتھ پیس کر چہرے کے متاثرہ حصے پر لیپ کریں۔
چند ہی روز کی پابندی سے داغ دھبے دُور ہو جائیں گے اور جلد نکھر آئے گی۔
جلد کی
رنگت صاف کرنے کے لیے پودینے کو پانی میں جوش دے کر پئیں ۔ پودینے کے پانی سے
نہانے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے۔
زہر کا
تریاق پودینا مختلف اقسام کے زہر کا تریاق بھی ہے۔ اگر بچھو، بھڑ، بلی یا چو ہے وغیرہ
کے کاٹنے پر پودینے کو پیس کر اس کا لیپ متاثرہ مقام پر لگایا جائے تو اکسیر ثابت
ہوتا ہے۔
Post a Comment