والأخذ بالتجويد حتم لازم(اور(قرآن مجید) تجوید کے ساتھ سیکھنا ضروری اور لازمی ہے)
من لم يجوّد القرآن آثم(جو شخص تجوید کے ساتھ قرآن نہ پڑھے وہ گناہ گار ہے)
لأنه به الإله أنـــــــــــزلا(اس لئے کہ بلاشبہ قرآن مجید تجوید کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے نازل کیا)
وهكذا منه إلينا وصلا(اسی طرح اللہ تعالیٰ سے ہم تک پہنچا ہے)
وھوایضا حلیۃ التلاوۃ(تجوید تلاوت کا زیور بھی ہے)
وزینۃ الاداء والقراءۃ(اور ادا اور علم قراء ت کی زینت بھی ہے)
تلاوت قرآن
مجید کی کے چار مراتب ہیں:
ترتیل: مخارج
وصفات کی رعایت رکھتے ہوئے خوش الحانی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا، اس طرح کی تلاوت
فرض نماز میں ہونی چاہئے۔
تحقیق: ترتیل
سے بھی زیادہ اطمینان سے پڑھنا جیسا کہ جلسوں میں تلاوت ہوتی ہے۔
حدر: قواعد
تجوید کی رعایت رکھتے ہوئے قدرے رواں پڑھنا جیسا کہ تراویح میں پڑھا جاتا ہے۔
تدویر:ترتیل وحدرکے
درمیانی انداز میں تلاوت کرنا۔ان میں سب سے افضل مرتبہ ترتیل کا ہے، چنانچہ قرآن پاک
میں فرمایا گیا:
وَرَتِّلِ
الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلاً(المزمل:4)
تجوید :لغوی معنی سنوارنا ،خوبصورت بنانا ،
ترتیل:ہر حرف اور ہر حرکت اچھی طرح واضح کرتے
ہوئے ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کرنا۔
جواب: اگر نون ساکن و تنوین کے بعد اگلے کلمہ میں حروف یرملون میں سے کوئ حرف ہو توان چار حروف میں غنہ کے ساتھ ادغام ہوگا۔ اور (ر ۔ ل) بالکل غنہ نہیں ہوں گے۔
جواب: تشدید والے حرف سے پہلے جزم والے حرف کواکثر چھوڑدیتے ہیں۔ جیسے (من ر بک)
جواب :(خ – ر – ص – ض – ط – ظ – غ – ق) خص ضغط قظ
جواب: سکتہ: سانس کو توڑے بغیر صرف آواز کو روک
کر ٹھہرنا۔ جیسے كَلَّا بَلْ ۜ رَانَ عَلٰى
قُلُوْبِـهِـمْ مَّا كَانُـوْا يَكْسِبُوْن (سورۃ المطففین – 14 )
جب کہ وقف کے لغوی معنی: "رکنا، ٹھہرنا" ہیں۔ اوراصطلاحی
اعتبار سے: سانس اور آواز کو روک کر ٹھہرنا۔
سوال: وقف کی کتنی اقسام ہیں؟
اقسام: وقف کی پانچ اقسام ہیں۔
1۔ وقف
بالسکون۔ 2۔
وقف
بالاسکان۔ 3۔ وقف
بالابدال۔
4۔ وقف
بالاشمام۔ 5۔
وقف بالروم۔
سوال: وقف بالسکون کسےکہتے ہیں؟
1۔ وقف بالسکون: کلمے کا آخری حرف پہلے سے ساکن
ہو تو وہاں پرسانس اور آواز کو روک کر ٹھہرنا۔
مثالیں: فَاعْتَـرَفُوْا بِذَنْبِهِـمْ ، كَفَرُوْا ، مَآؤُكُمْ۔
وقف بالاسکان سے کیا مراد ہے؟
2۔ وقف بالاسکان: کلمے کا آخری حرف متحرک ہو تو اسے ساکن کر
کے وہاں پرسانس اور آواز کو روک کر ٹھہرنا۔ وقف بالاسکان" فتحہ،
کسرہ، ضمہ، کسرتین اور ضمتین "پر ہوتا ہے۔
مثالیں: مِنْ تَفَاوُتٍ کو مِنْ تَفَاوُتْ، وَّهُوَ
حَسِيْرٌ کو وَّهُوَ حَسِيْرْ۔ رُجُوْمًا لِّلشَّيَاطِيْنِ کو رُجُوْمًا
لِّلشَّيَاطِيْنْ۔
وقف بالابدال کیا ہے اور اس کی کتنی صورتیں ہیں؟
3۔ وقف بالابدال: وقف بالابدال کی دو صورتیں
ہیں۔
١۔ کلمے کے آخری حرف پر "تائے مدورہ"(
ۃ ) ہو تو اسے ہائے ساکنہ ( ہ )سے بدل کے وہاں پرسانس اور
آواز کو روک کر ٹھہرنا۔
مثالیں: وَالْاَفْئِدَةَ کو وَالْاَفْئِدَہْ
، زُلْفَةً
کو زُلْفَہْ۔
٢۔ کلمے کے آخری حرف پر" فتحتین
"( دو زبر) ہوں تو اسے ایک الف سے بدل کر وہاں پرسانس اور آواز کو
روک کر ٹھہرنا۔
مثالیں: عَمَلًا کو عَمَلَا ، طِبَاقًا
کو طِبَاقَا۔
وقف بالاشمام کی وضاحت کریں؟
4۔ وقف بالاشمام: کلمے کے آخری حرف پر
"ضمہ یا ضمتین" ہوں تو اس حرف کو ساکن
کر کے ہونٹوں سے ضمہ کی طرف اشارہ کرنا۔
مثالیں: بَصِيْرٌ، تَمُوْرُ۔
وقف بالروم کیا اوراسے کس طرح ادا کیا جاتاہے؟
5۔ وقف بالروم: کلمے کے آخری حرف پر
اگر" کسرہ یا ضمہ " ہو تو وقف کرتے
ہوئے اسے آہستہ آواز سے پڑھنا کہ صرف قریب والا سن سکے۔
مثالیں: بِمَآءٍ
مَّعِيْنٍ، نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ ۔
تجوید کے اصول
و قوانین کی غایت ملحوظ رہے اور کلمات قرآ نیہ اور حروف کی ادائیگی میں اس تحسین صوت سے خلل نہ پیدا ہو۔
نیز حسن صوت کی وجہ سے لحن جلی وخفی کا مرتکب نہ ہو.
مخارج:
کے لئے پانچ چیزوں کی رعایت نہایت ہی ضروری ہے۔
·
احکام حروف مع کیفیت اداء
·
صفات لازمہ
·
صفات عارضہ
·
وقف کہاں کرے
·
سانس ٹوٹنے پر وقف
الف ہمیشہ ساکن حرف مر ققہ ہو
تو الف بھی مر ققہ ہو گا
جیسے کا نوا عاد
سوال ۔
الف سے پہلے
والا حرف مفخمہ یا مفخمہ حروف
کتنے ہو سکتے ہیں ؟
جواب۔
سات حروف مستعلیہ ہیں:
خ۔ ص۔ض۔ غ۔ ط۔ ق۔ ظ
جنکا مجمو عہ ہے
خص
ضغط قظ
یہ ہمیشہ مفتوح ہو تے ہیں ۔
سواۓ دو
حروف
ل
ر
جن میں تفخیم عار ضی طور پر ہو تی ہے اور یہ
ہمیشہ
مفتو ح
ہو تے ہیں اور خلاصہ یہ کہ مفخمہ
حروف دس ہیں
سات حروف مستعلیہ جنکی تفخیم صفت لازمہ ہے
اور تین حروف ا ل ر
جنکی تفخیم عارضی ہے مگر الف سے
پہلے آسکتے ہیں مگر الف ان سے پہلے نہیں
آسکتا ان دس حرفو ں میں سے نو ہی
الف سے
پہلے آسکتے ہیں
قواعد قرآن مجید
1.
|
منفردات |
یعنی الگ الگ حرف مثلاً الف، ب۔۔۔۔۔۔ |
2.
|
مرکبات |
یعنی ملے جلے حرف مثلاً لا، با،
تا ۔۔۔۔۔۔ |
3.
|
مقطعات |
وہ حرف جن کے معنی صرف اللہ تعالیٰ کو معلوم ہیں مثلاً المّ ۔۔۔۔۔۔ |
4.
|
حرکات |
زبر، زیر، پیش کو حرکت کہتے ہیں اس کو جھٹکا نہیں دیتے اور نہ ہی کھینچ کر
پڑھتے ہیں۔ |
5.
|
ہمزہ ﴿ء﴾ |
جس الف پر حرکت ہو وہ ﴿ء﴾ کہلاتا ہے اس کو جھٹکا دے کر پڑھتے ہیں مثلاً اَ،
اِ، اُ، یٲکل ۔۔۔۔۔۔ |
6.
|
تنوین |
دو زبر ً، دو زبر
ٍ، دو پیش ٌ کو تنوین کہتے ہیں،
تنوین کو غنّہ کر کے پڑھتے ہیں۔ غنّہ ناک میں آواز چھپانے کا نام ہے، مثلاً ماً، بٍ،
بٌ، |
7.
|
حرف مدّہ |
حروف مدّہ ١۔الف مدّہ، ۲۔ واو مدّہ، ۳۔ ی مدّہ ﴿تا، تو، تی﴾ الف سے پہلے زبر ہو تو الف مدّہ، واو سے پہلےپیش ہو تو وہ واو مدّہ اور ی سے
پہلے زیر ہو تو وہ ی مدّہ کہلاتا ہے، ان کو ایک الف کی مقدار کھینچ کر پڑھتے ہیں۔
مثلاً بَا، بُو، بِی |
8.
|
کھڑا |
زبر، زیر، اُلٹا پیش ۔ ان کو ایک الف کی مقدار کھینچ کر پڑھتے ہیں۔ |
9.
|
حروفِ حلقی |
ء، ہ، ع، ح، غ، خ۔ یہ حروف جن الفاظ میں ہوں وہ لفظ غنّہ نہیں ہوتا۔ اگر غنّہ
کریں گے تو گناہ ہوگا، مثلاً اَبَدًا،
ھُمَزَةٍ، ھُدًی |
10.
|
گول ة |
گول ة آخر وقف کی صورت میں ہ میں بدل جاتی ہے۔مثلاً
ھُمَزَةٍ، بَرَزَةٍ |
11.
|
حرفِ لین |
حرفِ لین دو ہیں ١۔ واو لین، ۲۔ ی لین۔ ان حروف کو نرمی سے پڑھتے ہیں۔ مثلاً
بَو، بَی۔ |
12.
|
|
حرفِ مدّہ کے بعد اکرہمزہ ہو تو الف کے برابر کھینچ کر پڑھا جائے گا۔ |
13.
|
|
ر ۔ کے اوپر اگر
زبر ہو تو ر کو موٹا
پڑھا جائے گا اور اگر ر کےنیچے زیر ہو تو باریک پڑھتے ہیں۔ |
14.
|
جزم |
دال ﴿د﴾ نما مڑی ہوئی شکل کو جزم کہتے ہیں۔ جزم والے حرف کو ساکن کہتے ہیں۔
جزم والا حرف صرف ایک مرتبہ اپنے پہلے والے حرف سے ملا کر پڑھا جاتا ہے۔ مثلاً
اَبْ، اِبْ، اُبْ۔ |
15.
|
تشدید |
تین دندانے والے حرف کو تشدید کہتے ہیں، تشدید والے حرف کو مشدّد کہتے ہیں۔ تشدید
والا حرف دو مرتبہ پڑھا جاتا ہے، ایک مرتبہ ساتھ والے حرف سے ملا کر اور دوسری
مرتبہ خود۔ اس کو سختی کے ساتھ اور ذرا
رُک کر پڑھتے ہیں مثلاً اَبّ،
اِبّ۔ |
16.
|
ن، م مشدّد |
ن مشدّد اور م مشدّد ہمیشہ غنہ ہوتے ہیں چاہے ان کے آگے حرف حلقہ ہوں یا نہ
ہوں۔ تشدید سے پہلے جزم والے حرف کونہیں پڑھتے مثلاً مِنْ
رَّبِّکَ ۔ ب سے پہلے ن ساکن ہو یا تنوین ہو تو یہ
دونوں م بن جاتے ہیں۔ م ساکن کے بعد ب
یا م ہو تو ساکن بھی غنّہ ہوگا۔ |
ماشاءاللہ
ReplyDeleteبہت عمدہ،آسان اورعام فہم
ReplyDeleteMashaAllah
ReplyDeletePost a Comment