دور جدید میں اسمارٹ فون ایک سہولت ہے، کیوں کہ بڑے ہوں یا بچے ، سب ہی بیش تر اوقات اسمارٹ فون پر ڈرامے، فلمیں سوشل میڈیا اور گیمز کھیلنے میں گزار دیتے ہیں، مگر اسمارٹ فون کا غیر ضروری اور بہت زیادہ استعمال صحت پر سنگین نوعیت کے منفی اثرات مرتب کر رہا ہے، خاص طور پر اسمارٹ فون کے استعمال کے دوران بہت دیر تک ایک ہی حالت میں بت بنے بیٹھے رہنا کئی طرح کے طبی مسائل کا سبب بنتا ہے۔ مثال کے طور پر مسلسل آگے کی طرف گردن جھکا کر اسمارٹ فون استعمال کرنے سے سروائیکل اور ریڑھ کی ہڈی کے ساتھ لیگا مینٹس کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق موجودہ دور میں جوڑوں کی خرابی کی بڑھتی ہوئی شرح کی بنیادی وجہ اسمارٹ فون کا وقت بے وقت اور مسلسل استعمال ہے، خاص طور پر جب لیٹ کر اسمارٹ فون استعمال کرنے کی عادت اپنائی جائے، تو انسانی صحت پر اس کے مضر اثرات میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق روزانہ 2 گھنٹے سے زائد لیٹ کر اسمارٹ فون استعمال کرنے کے نتیجے میں گردن اور کندھوں میں درد اور کمر کے نچلے حصے کے سنگین نوعیت کے عوارض لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ نیز ، سوشل میڈیا پر پیغام رسانی کے لیے انگوٹھے کی ٹائپنگ کا بہت زیادہ استعمال کم عمر نوجوانوںمیں Carpometacarpal Joint کے اوسٹیو آرتھرائٹس کا باعث بن رہا ہے۔ یاد رہے، ماضی میں اوسٹیو آرتھرائٹس ضعیف العمر افراد کی بیماری سمجھا جاتا تھا لیکن بدقسمتی سے اب اسمارٹ فونز کے زیادہ استعمال کی وجہ سے کارپو میٹا کارپل جوائنٹ نوجوانوں میں بڑھ رہی ہے۔ دراصل اسمارٹ فون استعمال کرتے ہوئے ہاتھوں سے مسلسل ٹائپنگ کرنا یا کسی اور مقصد کے لیے اسمارٹ فون پر مسلسل ہاتھ کا حرکت میں رہنا کلائی یا ہاتھ کے جوڑوں میں درد کا سبب بنتا ہے۔ ہانگ کانگ کی ایک یونی ورسٹی کی طبی تحقیق کے مطابق اسمارٹ فون کا بہت زیادہ اور مسلسل استعمال ہاتھوں اور کلائیوں کے ساتھ ساتھ انگلیوں کے جوڑوں میں بھی درد کی ایک نئی بیماری کی وجہ بن سکتا ہے، جسے طبی اصطلاح میں کارپل ٹنل سنڈروم (Carpal Tunnel Syndrome) کہا جاتا ہے۔ یہ مرض موبائل فون ٹیبلیٹ یا کی بورڈ کا زیادہ استعمال کرنے والوں میں عام ہے، نیز ایک ہاتھ سے موبائل فون چلانے والے افراد بھی اس بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں ۔ علاوہ ازیں، وہ بیچے جو زیادہ دیر تک اسمارٹ فون پر گیمز کھیلتے ہیں ، انھیں ہینڈ آرم وائبریشن سنڈروم (Hand arm vibration syndrome) ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں بچے کے ہاتھ کانپتے ہیں۔ یعنی رعشہ جیسی علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں ۔
دماغ
کا دشمن
اسمارٹ فون ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ صرف مستقل رابطے
ہی میں نہیں رکھتے، بلکہ اسمارٹ فون ہمارے دماغ کے لئے ایک مستقل خطرہ بھی ہیں ۔
عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق اسمارٹ فون کے زائد استعمال سے ہمیں جو
دماغی پریشانیاں لاحق ہو سکتی ہیں، ان میں سر درد، جھنجھناہٹ ، مسلسل تھکان، چکر ،
ڈیپریشن، بے خوابی، ارتکاز توجہ، سماعت اور یاداشت کی کمی جیسے عوارض شامل ہیں۔ جب
کہ انٹرفون اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ روزانہ چار گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت کے لیے موبائل فون استعمال کرنے کے نتیجے میں 8 سے 10
برسوں کے دوران برین ٹیومر لاحق ہونے کا
امکانات 200 تا 400
فی صد بڑھ جاتا ہے۔ دراصل، انسانی جسم میں 70 فی صد پانی پایا جاتا ہے، جب کہ دماغ
میں بھی 90 فی صد تک پانی ہوتا ہے۔ اسمارٹ فون سے
نکلنے والی ریڈی ایشنز یہ پانی بتدریج جذب کرتی رہتی ہیں، حتی کہ اسمارٹ فون
مستقبل میں دماغی صحت کے لیے سنگین نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اسی حوالے سے ٹیکساس
یونی ورسٹی کے محققین نے اسمارٹ فون کے تقریبا 800
صارفین کے ایک گروپ کا خصوصی مطالعہ کیا۔ شرکاء سے کمپیوٹر ٹیسٹ کی ایک سیریز لینے
کو کہا گیا ، جس میں ان کی اپنی پوری توجہ مرکوز کرنے کی اشد ضرورت تھی۔ گروپ میں
شامل چند شرکا سے کہا گیا کہ وہ اپنے اسمارٹ فون دوسرے کمرے میں چھوڑ دیں، جب کہ
دوسرے گروپ کو اسمارٹ فونز سائلنٹ کرنے اور اپنے پاس ہی رکھنے کے لیے کہا گیا۔
دوسرے کمرے میں اپنے فون چھوڑنے والوں نے ان لوگوں کے مقابلے
میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا ، جن کے پاس اسمارٹ فون موجود تھے۔ اس تحقیقی
مطالعے سے محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اسمارٹ فون کو مسلسل دیکھتے رہنے سے بھی کسی شخص کی
توجہ اور کام انجام دینے کی صلاحیت خطرناک حد تک کم ہو جاتی ہے، کیوں کہ اکثر لوگ
اپنے اسمارٹ فون بار بار چیک کرنے کے اتنے
عادی ہوتے ہیں کہ جب وہ کسی اور چیز پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے
ہیں ، تو ان کے لاشعور کو اس کے خلاف کام کرنا پڑتا ہے۔ یوں اسمارٹ فون پر بار بار
توجہ مرکوز کرنے سے ان کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی اور ان کا ذہن غیر ضروری
تھکن کا شکار ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے انسان بدترین ذہنی افلاس کا شکار ہو سکتا
ہے، لہذا اپنی دماغی صلاحیتیں اور ذہانت پروان چڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ اسمارٹ
فون کا استعمال کم سے کم کیا جائے ، خاص تعلیمی سرگرمیوں کی انجام دہی کے دوران
اسمارٹ فون کو خود سے حتی المقدور دُور رکھا جائے ۔
Post a Comment