اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ اور محبوب بندوں میں سے ایک طبقہ صالحین کا ہے۔ ان افراد کی پوری زندگی اعمالِ خیر وصالحہ سے معمورہوتی ہے۔ اور ان کے ساتھ ساتھ وہ اخلاق کی بلند ترین سطح پر فائز ہوتے ہیں ، اور چھوٹی بڑی کسی نیکی کے موقع کو ضائع نہیں کرتے۔ خواہ امور و معاملات کا معاملہ ہو یا تعلقات کا  وہ ذاتی اغراض و مقاصد کی بجائے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی اتباع  کرتے ہیں۔وہ اپنے تعلقات سے ذاتی مفادات، شہرت یا دولت کے طالب نہیں ہوتے بلکہ  ان کے تعلقات کی بنیاد ان اغراض کی بجائے مندرجہ ذیل امور پر ہوتی ہے:

1.      للہیت

2.      بے غرضی

3.      ایثار و قربانی وغیرہ

وہ بلند اخلاق کے مالک ہوتے ہیں، لوگوں کو  دوست رکھتے ہیں ،سلام میں سبقت کرتے ہیں،دوسروں کے حق میں دعا کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ قرآن حکیم کے الفاظ یہ ہیں:وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَی الْاَرْضِ هَوْنًا وَّاِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا. اور (خدائے) رحمان کے (مقبول) بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب ان سے جاہل (اکھڑ) لوگ (ناپسندیدہ) بات کرتے ہیں تو وہ سلام کہتے (ہوئے الگ ہو جاتے) ہیں‘۔(الفرقان، 25: 63)

اللہ سبحانہ وتعالیٰ ان کی فہم و فراست میں اضافہ کردیتا ہے اور یہ لوگوں کو اللہ کے نور سے دیکھتے ہیں۔

حدیث پاک میں مومن کی فراست کا ذکر یوں ہے:اتقوا فراسة المومن فانه ینظر بنورالله.تم مومن کی فراست سے ڈرو کیونکہ وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے‘۔(ترمذی، الجامع، ابواب التفسیر، 2: 145)

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post