الفاظ کا استعمال

 

ایک دفعہ بادشاہ نے خواب میں دیکھا کہ اس کے تمام دانت ٹوٹ گئے ہیں۔ اس نے خوابوں کی تعبیر کرنے والے ایک عالم سے اپنے خواب کی  کی تعبیر دریافت کی۔اس عالم ( تعبیر بیان کر نے والے)  نے بادشاہ سے  کہا: خدا کے سوا کوئی طاقت اورقوت نہیں ہے۔ اس  خواب کی تعبیر  یہ ہے کہ آپ کا سارا خاندان( عزیز و اقارب)  آپ کے سامنے مر جائیں گے اور آپ تنہا رہ جائیں گے۔

بادشاہ کا چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا۔ بادشاہ   نے آدمی کوموت کی سزا سنادی اور کہا پہلے تم تو میرے ساتھیوں میں سے کم ہوجاؤ۔

اس کے بعد ایک دوسرے شخص نے اسی خواب کی تعبیر کچھ اسی طرح  کی ۔  بادشاہ نے اسے بھی سزائے موت سنادی۔

پھر ایک تیسرا تعبیر والاآیا اور بادشاہ نے اسے خواب سنایا، تعبیر کرنے والے نے مسکرا کر کہا: مبارک ہو، بادشاہ سلامت،یہ  خواب بہت مبارک ہے اس  کی تعبیر یہ ہے کہ جب تک آپ کا خاندان زندہ رہے گا آپ زندہ رہیں گے۔

 کیا آپ کو یقین ہے کہ آپ کیا کہتے ہیں؟  تعبیر بیان کر نے والے نے اعتماد کے ساتھ جواب دیا: ہاں، میرے آقا۔

بادشاہ  حیرت میں پڑگیا کہ تعبیر تو اس کی بھی انہیں دوافراد سے مختلف نہیں لیکن الفاظ کا چناؤ  شاندار اور خوبصورت تھا۔بادشاہ اس تعبیر سے بہت خوش ہوا اور اس نے اس شخص کے لیے بڑا انعام کا حکم دیا!

اگر بادشاہ کی اپنے خاندان میں سب سے لمبی عمر ہوتی، جیسا کہ تیسرے عالم نے کہا... کیا اس کا مطلب  یہ  نہیں ہے کہ اس کا تمام خاندان اس سے پہلے مر جائے گا، جیسا کہ پہلے اور دوسرے  عالم  نے کہا تھا!! ؟؟

لیکن الفاظ کے معانی پر نظر ڈالیں، وہ کس طرح بولتے اور اظہار کرتے ہیں؟

نتیجہ: آپ کے منہ سے نکلا ہوا ہر لفظ یا تو آپ کے حق میں رحمت بن جاتا ہے یا زحمت۔ یا آپ کے حق میں ہوسکتا ہے یا  خلاف ہو سکتا ہے ۔یا تو آپ کو بلندیوں پر لے جاسکتا ہے یا پستیوں اور ہلاکت میں ۔

یہ سچ ہے کہ  سماج  ظالم، بہتان تراش  ہے لیکن آپ کے الفاظ بھی اس کے ذمہ دار ہیں۔الفاظ کے چناؤ میں احتیاط کریں۔

لیکن اس سے بھی اہم بات:

یہ جاننا بہت ضروری ہے  کہ کیا کہنا ہے، کیسے کہنا ہے، کہاں اور کب کہنا چاہیے۔

اسی حوالے سے یہاں دو عربی اشعار  اور ان کا ترجمہ پیش خدمت ہے :

 يَمُوتُ الفَتَى مِنْ عَثْرَةٍ بِلِسَانِهِ

وَلَيْسَ يَمُوتُ المَرْءُ مِنْ عَثْرَةِ الرِّجْلِ

فَعَثْرَتُهُ مِنْ فِيهِ تَرْمِي بِرَأْسِهِ

وَعَثْرَتُهُ بِالرِّجْلِ تَبْرَا عَلَى مَهْلِ

آدمی اپنی زبان کی لغزش کی وجہ سے ہلاک ہوجاتاہے

لیکن اپنی ٹانگ پھسلنے سے وہ ہلاکت کے منہ میں نہیں جاتا

اس لئے کہ منہ(زبان) کی لغزش اسے سر کے بل   پھینکتی  ہے(کوئی ایسا کلمہ کہتا ہے جو اس کی ہلاکت وبربادی کاسبب بن جاتاہے)

اور ٹانگ سے گرنے میں اسے مہلت مل جاتی ہے

آخر میں حضور ﷺ کی حدیث مبارکہ :

إِنَّ العَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالكَلِمَةِ مَا يَتَبَيَّنُ مَا فِيهَا يَهْوِي بِهَا فِي النَّارِ أَبْعَدَ مَا بَيْنَ المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ( مسلم (٧٦٧٣)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بندہ کوئی ایسا کلمہ کہہ دیتا ہے کہ اس کو واضح طور پر پتہ نہیں ہو تا کہ اس میں کیا ہے، اس کی وجہ سے وہ دوزخ میں اس سے زیادہ دور جاگرتا ہے جتنی دوری مشرق اور مغرب کے درمیان ہے۔


لفظ کیاہوتے ہیں طاہرمحمود صاحب کی خوبصورت آزاد نظم

لفظ امید ہوتے ہیں

آؤ ایک بات سمجھ لیں

کہ لفظ صرف لکنے کے نہیں ہوتے

آرائش نہیں ہوتے، زیبائش نہیں ہوتے

عمل کی برکتوں سے خالی

فن کی آلائش نہیں ہوتے

لفظ تو مقدس سپوتے ہوتے ہیں

زمین پر زندہ وجودہوتے ہیں

فکروفقر کے مارے، حب الوطنی کے شہ پارے

آسمانوں پر نہیں، ہم میں موجودہوتے ہیں

لفظ امید ہوتے ہیں

وطن کی فصیل ہوتے ہیں

لفظ کی حرمت کی قسم

آؤ کہ تن بیچ دیں ، من بیچ دیں

استادہ صلیبوں پر جسم بیچ دیں،جان بیچ دیں

کہ میرے وطن پرکڑا وقت آن پڑا ہے

آؤ کہ سب غرض کی آلائشوں کے انبار

کہیں دورجادفن کرآئیں

اپنی خلوتوں کی آسائشوں اور جسم کی آسانیوں کو

وطن کی خاک وخوں کرآئیں،وطن کے نام کرآئیں

آؤقربان ہوجائیں

کہ میرے وطن پرکڑا وقت آن پڑا ہے

طاہر محمود

 


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post