نیا سال آیا ، نیا سال آیا
سیدہ فرحت
اُمیدوں کا دل میں
دیا جگمگا یا
نئے سال کا ہم کو
پیغا م کیا ہے
نئے سال میں اب نیا
کام کیا ہے
پرانا طریقہ بدلنا
ہے ہم کو
ترقی
کی راہوں پہ چلنا ہے ہم کو
اندھیرے
کے دامن کو ہم چاک کر دیں
وطن کی فضاؤں کو نو رسحر د یں
سنیں دردمندوں کی
فریا د کیا ہے
غریبوں پہ در اصل
افتاد کیا ہے
اٹھیں اور دکھیوں
کا دُکھ دُور کر دیں
مسرت سے ہر دل کو
معمور کر دیں
نئی روشنی سے فضا
جگمگا ئیں
نئے ساز پر اب نئے
گیت گائیں
Post a Comment