آج کی شب(رات)کے
حوالے سے خصوصی پیغام
۱-واٹس ایپ،فیس بک،ٹوئٹر ،یوٹیوب تمام سوشل میڈیا سرگرمیوں کو
عصر کی نماز سے ہی محدود کریں۔
۲-جسم کی صفائی ،طھارت،خوشبو کا استعمال کریں۔
۳۔تمام فرض نمازیں با جماعت ادا کریں ۔
۴-عصر کے بعد لاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم ۔چالیس مرتبہ
ورد کریں۔
۵۔مغرب کی نماز فرض، سنت ادا کرنے کے بعد ۶ نوافل ادا کریں اور سورہ
یسین کی تلاوت کریں یا اسے سماعت کریں ہر دو نوافل کے بعد دعائیں کریں۔
۶۔عشاء کی نماز با جماعت ادا کریں
اور پھر جب تک سہولت ہو (ہو سکے تو صبح فجر تک)عبادت کریں۔
عبادت میں
اپنی آسانی کے لیے چاہیں تو وقت مقرر کر لیں ورنہ جیسے آپ کو سہولت ہو کوئی بھی طریقہ
اختیار کیا جا سکتا ہے۔
مثلاً:کچھ
دیر پندرہ منٹ آدھا گھنٹہ ایک گھنٹہ
تلاوت قرآن
مجید کریں۔
ترجمہ قرآن
مجید پڑھیں
درود شریف
پڑھیں
ایک سو
مرتبہ استغفراللہ اپنے گناہوں کو یاد کر کے پڑھیں
ایک سو
مرتبہ الحمدللّٰہ والشکر للّٰہ پڑھیں
یا حی یا
قیوم برحمتک استغیث پڑھیں
قضاء نمازیں
ادا کریں
صلاۃ التسبیح
کی چار رکعات ادا کریں
صلاۃ التوبہ
یعنی توبہ کی نیت سے دو نفل ادا کریں
صلاۃ الشکر
یعنی اللہ تعالی کی نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی نیت سے دو نفل ادا کریں
صلاۃ الحاجات
یعنی اپنی حاجات طلب کرنے کے لیے دو نفل ادا کرلیں
موت و آخرت
کی کچھ دیر فکر کریں
والدین
،بہن بھائ ،رشتہ دار ،عزیز و اقارب ،اساتذہ ،پڑوسی اہل محلہ و تمام مسلمانوں کے حق
میں ہدایت کی اور غیر مسلموں کی ہدایت کے لیے دعائیں کریں
آئندہ
زندگی میں اللہ کے حقوق نماز روزہ حج زکوۃ اور بندوں کے حقوق پورے کرنے کی نیت کریں
(درحقیقت یہ سب بھی اللہ کے ہی حقوق ہیں(
ماہ شعبان
کے تمام روزے ہی فضیلت والے ہیں ہو سکے تو باقی تمام دن ورنہ کل کے دن کا روزہ رکھیں
قبرستان
جانا اور دعائے مغفرت کرنا سنت عمل ہے اس نیت سے قبرستان جائیں
تاہم راستے
میں ہنسی مذاق،شور شرابہ نہ ہو۔کسی قبر پر پاؤں نہ رکھیں،قبر کے اوپر نہ بیٹھیں،قبر
کے اوپر موم بتی،اگر بتی نہ جلائیں۔
دنیاوی
رنجشیں بغض حسد کینہ وغیرہ سے اپنا دل صاف کریں
شب براء ت کی دعا
اَللّٰهُمَّ
یَا ذَا الْمَنِّ، وَلَا یُمَنُّ عَلَیْہ، یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکرَامِ، یَا
ذَا الطَّوْلِ وَالْاِنْعَامِ، لَآ اِلٰهَ اِلَّآ اَنْتَ، ظَهْرُ الَّاجِیْنَ،
وَجَارُ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ، وَاَمَانُ الْخَائِفِیْنَ، اَللّٰهُمَّ، إِنْ کُنْتَ
کَتَبْتَنِي عِنْدَکَ فِيٓ أُمِّ الْکِتَابِ شَقِیًّااَوْمَحْرُوْمًااَوْ
مَطْرُوْداً اَوْ مُقَتَّرًا عَلَيَّ فی الرِّزْقِ، فَامْحُ، اَللّٰهُمَّ
بِفَضْلِکَ شَقَاوَتِیْ وَحِرْمَانِیْ وَطَرْدِیْ وَاقْتِتَارَ رِزْقِیْ،
وَاَثْبِتْنِیْ عِنْدَکَ فِیٓ اُمِّ الْکِتَابِ سَعِیْداً مَّرْزُوْقاً لِّلْخَیْرَاتِ،
فَاِنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ،فِیْ کتَابِکَ الْمُنْزَلِ، عَلیٰ لِسَانِ
نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ،یَمْحُواللہُ مَایَشَآءُوَیُثْبِتُ وَعِنْدَهٗٓ اُمُّ
الْکِتٰبِ. اِلٰھِیْ بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ، فِی لَیْلَۃِ النِّصْفِ مِنْ
شَھْرِ شَعْبَانَ الْمُکَرَّمِ، اَلَّتِی یُفْرَقُ فِیْھَا کُلُّ اَمْرٍحَکِیْمٍ
وَّیُبْرَمُ، اَنْ تَکْشِفَ عَنَّا مِنَ الْبَلَآءِ وَالْبَلْوَآءِ مَانَعْلَمُ
وَمَالَانَعْلَمُ وَاَنْتَ بِہٖٓ اَعْلَمُ، اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ
الْاَکْرَمْ، وَصَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلٰی سَیِّدِنَامُحَمَّدٍ،وَّعَلیٰ اٰلِہٖ
وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ، وَالْـحَمْدُلِلہِ رَبِّ العٰلَمِیْنَ۔
اَللّٰهُمَّ)
یَا ذَا الْمَنِّ، وَلَا یُمَنُّ عَلَیْکَ، یَا ذَا الْجَلَالِ وَالإِکْرَامِ، یَا
ذَا الطَّوْلِ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ، ظَهْرُ الاَّجِئِیْنَ، وَجَارُ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ،
وَمَأْمَنُ الْخَائِفِیْنَ، (اَللّٰهُمَّ،) إِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِي فِي أُمِّ الْکِتَبِ
عِنْدَکَ شَقِیًّا فَامْحُ عَنِّي اسْمَ الشَّقَاءِ۔ وَأَثْبِتْنِي عِنْدَکَ سَعِیْدًا،
وَإِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِي فِي أُمِّ الْکِتَابِ مَحْرُوْمًا مُقَتَّرًا عَلَيَّ رِزْقِي
فَامْحُ عَنِّي، حِرْمَانِي وَتَقْتِیْرِ رِزْقِي، وَاثْبِتْنِي عِنْدَکَ سَعِیْدًا
مُوَفَّقًا لِلْخَیْرِ، فَإِنَّکَ تَقُوْلُ فِي کِتَابِکَ {یَمْحُوا اﷲُ مَا یَشَآءُ
وَیُثْبِتُ وَعِنْدَهٗٓ اُمُّ الْکِتٰبِ((ابن ابی شیبة، المصنف، 6/68، رقم/29530)
”یارب
! عزوجل میرے دل میں اپنی امید ڈال اور اپنے ماسوا سے میری امید قطع کریہاں تک کہ میں
تیرے سوا کسی سے اپنی امید نہ رکھوں۔ یارب! عزوجل جس سے میری قوت عاجز اور عمل قاصر
ہو اور جہاں تک میری رغبت اور میرا سوال نہ پہنچے اور میری زبان پر جاری نہ ہو ، جو
تونے اولین وآخرین میں سے کسی کو عطا فرمایا ہویقین سے یارب العالمین! عزوجل مجھ کو
اس کے ساتھ مخصوص فرما۔”
ضروری نوٹ:یہ
تمام عبادات نفلی ہیں لہذا عبادت کے تکبر سے بچتے ہوئے کسی کو طعنہ نہ دیں نا ہی طنز
کریں کہ اس طرح اپنی نفلی عبادت ضائع ہو گی۔
Post a Comment