اسٹریس مینجمینٹ Stress Management

تحریر    سراج احمد

  

14 فروری کو شعبہِ نفسيات کی طرف سے وفاقی اردو یونيورسٹی میں سٹریس مینجمینٹ موضوع کے تحت سیمینار منعقد کیا گیا سیمینار میں پروفيسر سید ذوالقرنین صاحب بطور مہمانِ مقرر مدعو تھے آپ نے نہایت آسان اور منفرد انداز میں سٹریس مینجمینٹ کے متعلق آگاہی فراہم کی,خیال آیا کیوں نہ سیمینار سے سیکھے ہوئے کو تحریری صورت دی جائے تاکہ دیگر لوگ بھی استفادہ کرسکے, چنانچہ آئندہ سطور میں اس سیمینار کا حاصل اجمالاً پیش کیا جاتا ہے۔

بلاشبہ ذہنی تناؤ (stress) دورِ حاضر کا نہایت اہم اور عام (common) مسلہ ہے ہر دوسرا تیسرا شخص ذہنی تناؤ کا شکار ہے سٹریس کا عام سطح پہ اظہار معمولاتِ زندگی میں خلل (routine disturbance) کی صورت میں ہوتا ہے لیکن اگر اسے بروقت حل نہ کیا جائے تو اس کے انتہائی بھیانک نتائج مرتب ہوسکتے ہیں مثلاً بلڈ پریشَر کا بڑھنا, شوگر کا ہونا اور بسا اوقات دل کے امراض (heart disease) کا باعث بھی بن سکتا ہے

اگرچہ ذہنی تناؤ کے بے شمار اور مختلف نوعيت کے اسباب ہوسکتے ہیں معزز مہمانِ مقرر نے بڑی خوبصورتی سے سٹریس کی تمام تر وجوہات کو سمیٹ کر چار جہتوں (domains) میں واضح کیا,

مندرجہ ذیل ان چار جہتوں کو ترتيب وار بیان کیا جاتا ہے

1 جسمانی جہت (physical domain)

اِس دور میں جہاں ٹیکنالوجی نے انسان کو ذہنی طور پر بہت متحرک کر دیا ہے تو دوسری طرف اسی ٹیکنالوجی کے باعث جسمانی سرگرمياں محدود ہوکے رہ گئی ہیں نتیجتاً انسان کو بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے جسمانی حرکت نہ ہونے کی وجہ سے hormonic مسائل پیدا ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ہم ذہنی تناؤ اور مختلف نفسياتی اور جسمانی مسائل کا شکار ہوتے ہیں چونکہ ان تمام کا سبب فزیکل ہے یعنی جسمانی سرگرميوں کی عدم موجودگی میں یہ مسائل پیش آتے ہیں لہذا ورزش (exercise) یا مختلف جسمانی سرگرميوں کے ذریعہ ان مسائل پہ قابو پایا جاسکتا ہے جسمانی سرگرميوں کے نتيجے میں ذہن کے اندر endorphins خارج ہوتے ہیں جو بہتر نیند اور سٹریس کم کرنے کا سبب بنتے ہیں لہذا ہمیں سٹریس کے فزیکل اسباب سے بچنے کے لیے ورزش (exercise) یا مختلف جسمانی سرگرميوں (physical activities) کو معمول بنانا ہوگا

خوراک بھی ہماری ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہے بہت سے لوگ سٹریس کی حالت میں کھانے پینے میں بے جا اضافہ کر دیتے ہیں جس سے مزید مسائل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں لہذا خوراک کے متعلق بھی محتاط ہونے کی ضرورت ہے سٹریس کی حالت میں کھانے کی وہ اشیاء استعمال کرنی چاہیے جن میں او میگا 3 اور وٹامن سی پایا جاتا ہو یہ ہمارے جسم میں سیروٹونن کی مقدار بڑھا کر سٹریس میں کمی لاتے ہیں,

 

2 جذباتی جہت (emotional domain)

جب انسان کی توقعات کے برعکس کوئی کام ہوتا ہے یا کسی ایسے شخص سے اُسے تکليف پہنچتی ہے جس پہ اسے اعتماد ہوتا ہے کہ یہ شخص میرے ساتھ کبھی بُرا نہيں کرے گا اُس صورت میں بھی انسان سٹریس کا شکار ہوتا ہے اس طرح کی صورتحال سے باہر آنے کے لیے ذہنی تناؤ کے اسباب کو معقول (rational) ہوکے دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے چونکہ یہاں جو چیز اُسے سٹریس میں لے کے گئی ہے وہ جذباتی ردِعمل ہے یعنی وہ اس چیز سے سٹریس میں نہيں گیا کہ اُسے تکليف پہنچی ہے بلکہ وہ اس لیے ذہنی تناؤ کا شکار ہوا کہ جس شخص پہ اُسے اعتماد تھا اُس نے اسے تکليف پہنچائی ہے اب چونکہ یہ بات واضح ہوگئی کہ جس شخص کے متعلق اُسے اعتماد تھا کہ وہ شخص اسے نقصان نہیں پہنچائے گا یہ اعتماد غلط ثابت ہوگیا یعنی وہ اس لائق نہیں تھا کہ اُس پہ اعتماد کیا جائے, اس کے بعد یہ سوچ کے خود کو تکليف میں رکھنا کہ یہ شخص مجھے کس طرح دُکھ  پہنچا سکتا ہے گویا خود اپنے آپ کو تکليف پہنچانے کے مترادف ہے جو بلکل غیر عقلی بات (irrational approach) ہے لہذا تھوڑا معقول (logical) ہوکے اس طرح کے سٹریس سے باہر نکلا جا سکتا ہے

 رہ گئی بات توقعات کی, چونکہ دنیا ہماری مرضی کے مطابق نہیں چلتی جو ہم توقع کرتے ہو بلکل ویسا ہمارے ساتھ معاملہ ہو ایسا ممکن نہيں ہے لہذا جتنی کم توقعات لوگوں سے وابستہ رکھے گے دُکھ پہنچنے کا امکان اُتنا ہی کم ہوگا,

 

3 سماجی جہت (social domain)

بعض اوقات سماجی تعلقات یا ارد گرد کا ماحول سٹریس کا سبب بنتا ہے خاص طور سے خاندان ہوگیا یا وہ جگہ جہاں ہم کام کرتے ہیں اگر وہاں کی فضا ناہموار ہو تو اس صورت میں بھی ہم ذہنی تناؤ کا شکار ہو سکتے ہیں اس طرح کی صورتحال میں ماحول کو اپنے موافق بنانے کی کوشش کرنی چاییے یعنی وہ تمام چیزیں جو سٹریس کا سبب بن رہیں ہے کسی طرح سے انھیں ختم کر دیا جائے اگر ایسا ممکن نہ ہو تو پھر اُس جگہ کو چھوڑ کر موافق ماحول میں جانا چاہیے جہاں پہ سٹریس میں لے جانے والے عوامل نہ پائے جاتے ہو

بعض دفعہ ہمارے لوگوں کے ساتھ تنازعات (conflicts) اور غیر ضروری بحث و مباحث ذہنی تناؤ کا باعث بنتے ہیں لہذا ان چیزوں سے گریز کر کے سٹریس سے بچا جا سکتا ہے

 

4 روحانی جہت (spirtual domain)

عام طور پہ سٹریس کے روحانی پہلو کو نظر انداز کیا جاتا ہے لیکن معزز مہمانِ مقرر نے روحانی اسباب کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی

جب ہم کوئی بُرا عمل یا کسی شخص کے ساتھ کچھ بُرا کرتے ہیں تو نتيجہ میں اندر سے ایک قسم کا احساسِ گناہ (guilt) محسوس ہوتا ہے اور بسا اوقات یہ احساس (guilt) بڑھ کر سٹریس کی صورت اختیار کرلیتا ہے بیشتر لوگ اس قسم کے سٹریس سے نکلنے کے لیے بھی وہی طریقہ اختیار کرتے ہیں جو فزیکل یا نفسياتی اسباب سے ہونے والے سٹریس سے نکلنے کے لیے اختيار کیا جاتا ہے اس سے عارضی طور پر تو سٹریس ختم کیا جا سکتا ہے لیکن مستقل طور پہ ختم نہیں ہوتا, چونکہ اس سٹریس کا سبب روحانی ہے لہذا اسے ختم کرنے کے لیے بھی کوئی روحانی طریقہ (spritual way) ہونا چاہیے اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ جس کے ساتھ بُرا کیا ہے اُن سے معذرت کی جائے یا جو اُسے نقصان پہنچا ہے اُسے پورا کیا جائے دوسرا طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ جب انسان guilty محسوس کرے تو اُس وقت اُسے چاہیے اپنے آپ کو روحانی (spritual) کاموں میں مشغول کریں, spirtual کام مختلف طرح کے ہوسکتے ہیں اگر کوئی ضرورت مند ہے تو اُس کی ضرورت پوری کرنا, کسی شخص کو خوشی پہنچانا, کسی کو غم سے نکالنا, اور بھی بہت سوری چیزیں ہوسکتی ہیں لہذا یہ تمام تر چیزیں احساسِ گناہ (guilt) سے نکالنے میں مدگار ثابت ہوسکتی ہے


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post