ویسے تو دو جنس سامنے کھڑے کر دوتوکوئی بھی دیکھنے والا دیکھ کر بتا دے گا کہ ایک جنس مرد ہے اور دوسری عورت ہے، ایک مادہ ہے تو دوسرا نر ہے ۔ یہ تو آسان طریقہ ہے عورت اور مرد کا بتا دینا لیکن یہ جنس جو مادہ ہے جس کو عورت کہتے ہیں وہ ہے کیا ؟

’’عورت ‘‘عربی سے ماخوذ ہے اسے  انگریزی میں: Woman کہتے ہیں۔یہ مادہ یا مؤنث انسان کو کہا جاتا ہے۔ عورت بالغ انسانی مادہ کو کہاجاتا ہے ، لیکن اصطلاح ’’عورت‘‘ تمام انسانی مادہ نوع کی نمائندگی کرتی ہے۔

خدا وحدہ لا شریک فرماتا ہے کہ

میں نے پہلے آدم کو پیدا کیا پھر اسکی راحت کو دل کی تسکین اور آرام کے لئے اس کے اندر سے اسی کی طرح شکل جیسی عورت بنائی جسے زوج  کہتےہیں یعنی جوڑا

وَمِنْ اٰيَاتِهٓ ٖ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُـوٓا اِلَيْـهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّّرَحْـمَةً ۚ اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَاٰيَاتٍ لِّـقَوْمٍ يَّتَفَكَّـرُوْنَ (سوره روم آیت نمبر21)

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تمہارے لیے تمہیں میں سے بیویاں پیدا کیں تاکہ ان کے پاس چین سے رہو اور تمہارے درمیان محبت اور مہربانی پیدا کر دی، جو لوگ غور کرتے ہیں ان کے لیے اس میں نشانیاں ہیں۔

 یعنی اللہ تعالی کا حکم یہ ہے اللہ تعالیٰ نے ایک جنس کے دو ٹکڑے اس طرح سے کردیئے  کہ ایک دوسرے کے سوا مکمل نہیں ہو تا یعنی دو ٹکڑوں کا بعد میں بھی ملنا ضروری رکھ دیا ۔ سائنسں کے تجربات نے ثابت کیا ہے کہ ایک سیل (Cell) پانی کے اندر گھومتے گھومتے دو حصوں میں بٹ جاتا ہے ایک حصہ نر ہوتا ہے اور دوسرا مادہ۔نر گھوما کرتا ہے اور مادہ اپنی جگہ سے ہلتا نہیں کچھ دیرگھو منے کے بعد پھر نر حصہ مادہ سے جاکر ملجاتا ہے اور دونوں پھر سے ایک ہو جاتے ہیں اور ایک کے بعد پھر وہ دو حصوں میں بٹ جاتا ہے اور معمول اسکا چلتا رہتا ہے۔

 اس سے معلوم ہوا کہ عورت آدمی کے اندر کا ایک ایسا حصہ ہے  جس کو پھر سے جذب کرنے کی تمنا انسان کے دل میں ہر وقت لگی رہتی ہے وہ انسان کا خود کا ایک پہلو ہے جس کو پسلی کہا گیا ہے کہ عورت آدمی کی اوپر والی پسلی سے پیدا کی گئی ہے۔ اس کے اندر یہ خاصیت رکھی گئی ہے کہ وہ مرد کو راحت اور آرام پہونچائے اور خود بھی پائے۔

خداوند نے زوج یعنی جوڑے کا قانون بنایا ہے کہ ہر ایک شیء کا جوڑا بنایا تاکہ روئے زمین پر ان کو پھیلائے۔

اللہ رب العزت نے تمام انسانوں کو ایک جان یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے پیدا کیا۔ اور ان کے وجود سے ان کا جوڑا یعنی حضرت حوا کو پیدا کیا۔  پھرانہی دونوں حضرات سے زمین میں نسل درنسل کثرت سے مرد و عورت کا سلسلہ جاری ہوا۔قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے:

يَآ اَيُّـهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّـذِىْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّّخَلَقَ مِنْـهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْـهُمَا رِجَالًا كَثِيْـرًا وَّنِسَآءً ۚ وَاتَّقُوا اللّـٰهَ الَّـذِىْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَالْاَرْحَامَ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيْبًا (النساء: 1)

اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائیں، اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو، بے شک اللہ تم پر نگرانی کر رہا ہے۔

ایک  دوسرے مقام پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ ارشاد فرماتاہے:

وَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ(الذاریات: ۴۹)

ترجمہ:اور ہم نے ہر چیز کی دو قسمیں بنائیں  تاکہ تم نصیحت پکڑو۔

اللہ نے تمہارے لئے خود تمہارے میں سے جوڑے بنائے اور جانوروں میں سے بھی جوڑے بنائے اس طریقہ سے وہ تم کو روئے زمین پر پھیلاتا ہے۔

کہ انسان اور دوسرے تمام جانداروں کو روئے زمین میں آباد کرنے کے لئے جوڑے بنائے گئے ہیں اور محبت اور ہمدردی بھی رکھی گئی ہے تاکہ جو جوڑا جسکا ہے وہ اس سے ملے ایک دوسرے کو سکون بھی حاصل ہو اب یہ لازم اور ملزوم ہے کہ جب یہ دو جنس ایک سے پیدا کردئے گئے ہیں تو ایک دوسرے کو حاصل کرنے کی بھی کشش ان میں ضرور ہوگی جب اور جہاں بھی ایک دوسرے کے سامنے ہونگے تو ایک دوسرے کی خواہش ہوگی لیکن خدا تعالیٰ نے اس خواہش پر کچھ ایسے قوانیں مقرر کئے ہیں کہ جن پر عمل نہ کرنے سے سارا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے اور انسان جسے خود خدا نے افضل مخلوق کہا ہے وہ ایک حیوان سے بھی گرجاتا ہے۔

خداوند فرماتا ہے:

لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ٘(التین:۴)

ہم نے انسان کو بہت ہی خوبصورت سانچے میں ڈھال کر بنایا ہے جب انسان کو اچھے سانچے میں ڈھال کر بنایا گیا ہے تو اسکے لئے قوانین بھی مقرر کردئے گئے ہیں ورنہ پیدا تو حیوان بھی کئے گئے ہیں مگر ان کے لئے عقل سے کام  لینا نہیں رکھا گیا صرف جبلت پر چھوڑا گیا ہے ایک ایسی مشین جو اپنے مقررہ وقت پر کام کرتی رہتی ہے

عورت کون ہے؟؟

·         عورت وہ ہے جو مردکی  حوصلہ افزائی کرتی ہے  جب وہ مایوس ہورہا ہو۔

·        عورت کے الفاظ مہربان ہوتے ہیں اور ٹوٹے ہوئے دل ٹھیک کر سکتے ہیں۔

·        عورت جانتی ہے کہ کب بات کرنی ہے اور کب چپ رہنا ہے۔

·        عورت  کا معنی ہے ہی چھپی ہوئی  لہذا حقیقی عورت راز افشا نہیں کرتی۔

·        عورت قناعت کا مجسمہ ہوتی ہے اوراپنے پاس موجود چیزوں پر راضی  رہتی ہے اور اپنے نفس کو مادی چیزوں کے لیے بیچ ہی نہیں سکتی۔

·        عورت وہ ہے جو مرد کی بچت اور سمجھداری سے سرمایہ کاری کرنے میں مدد کرتی ہے۔

·        عورت  تخلیق کے عمل میں برابر کی حصہ دار ہوتی ہے لہذا وہ صرف  بچے  ہی پیدا نہیں  کرتی ہے بلکہ وہ نئے  تعمیری تصورات و خیالات کی تخلیق میں بھی بھرپور کردار ادا کرتی ہے ۔

·        عورت خوفناک  نہیں بلکہ  حسن کا وہ مجسمہ   ہے جس کی طرف انسان سکون کے لیے بھاگ سکتا ہے۔

·        عورت  جسے بے عزت کرنے کی کوشش میں  مرد عزت و احترام سے محروم ہوجاتاہے ۔

·        عورت ایک درسگاہ ، ایک معمار قوم اور ایک مددگار ہے۔جس کے بغیر کوئی معاشرہ ،کوئی قوم  اور کوئی ملک ترقی کرہی نہیں سکتا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post