احکام القرآن من ضیاء القرآن(پیر کرم شاہ الازہری صاحب ؒ)


فہرست


سورۃ البقرۃ

اشیاء میں اصل اباحت ہے

نماز رکوع اور زکوٰۃ کی فرضیت اور جماعت کا وجوب

نسخ قرآن جائز ہے

مساجد کا گرایا جانا اور ان میں نماز کی ادائیگی سے روکنا حرام ہے

قبلے کی تنسیخ

بیٹا اپنے باپ کی ملکیت میں آتے ہی آزاد ہوجاتاہے

حضرت ابراہیم علیہ السلام معصوم ہیں اور کافر امامت کی صلاحیت نہیں رکھتا

مکہ مکرمہ کی تعظیم اور اس کا امن والاہونا

کعبہ معظمہ کی طرف متوجہ ہونا یعنی نماز اداکرنا

شہداء کرام اللہ کے ہاں زندہ ہیں

حج اور عمرہ کے دوران صفا اور مروہ کے درمیان سعی

بعض ان اشیاء کا ذکر جن کاکھانا ہم پر حرام کردیاگیا

ایمان مفصل اور اسلام و نیکی کے احکام

قصا ص کا وجوب اور اس میں معافی کا بیان

وصیت اور اس کے متعلقات

روزہ کی کیفیت اور اس کے احکام و حدود

اجابت دعا

دوسرے کا مال کھانے اور اسے مالک کی اجازت کے بغیر تصرف میں لانے کی حرمت

دورجاہلیت کی بعض عادات کا نسخ

قتال وجہاد کے احکام

حج و عمرہ کا مکمل کرنا اور ان سے روکنے کابیان

شراب اورجوئے کی حرمت

مؤمن مرد کے ساتھ مشرکہ عورت اور مؤمنہ عورت کے ساتھ مشرک مرد کے نکاح کا ناجائز ہونا

عورت سے حالت حیض میں اور اس کی دبر میں وطی کی حرمت کا بیان

گناہ پر قسم نہ اٹھانا ،قسمیں زیادہ نہ اٹھانا، ان کی اقسام اور ان میں کفارہ ہونے یا نہ ہونے کے وجوب کا بیان

اپنی بیوی کے قریب نہ جانے کی قسم کا بیان

مطلقہ کی عدت اور طلاق رجعی میں رجوع کا بیان

طلاق رجعی، خلع، اور طلاق غلیظہ کا بیان

عدت کے دوران رجوع کرنا

عدت کے بعد نکاح کرنا

نومولود کو دودھ پلانے اور نفقہ و لباس کے وجوب کابیان

جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے اس کی عدت کا بیان

عدت کے دوران عورت سے نکاح کرنے کی ذو معنیٰ گفتگو کی اجازت کا بیان

حق مہر کا واجب ہونااور نہ ہونا، جس عورت کے ساتھ نکاح کے بعد دخول نہ ہوا اس کے متعہ کا بیان

نماز کے چند احکام

عدت گزارنے والی عورتوں کا نان و نفقہ اور سکونت

طاعون اور وباسے نہ بھاگنے کا بیان

توحید و صفات باری تعالیٰ

مال تجارت وغیرہ کی زکوٰۃ

سود کی حرمت اور اس پر عذاب

قرض میں سود ، قرض میں تاخیر اور تنگ دست کو قرض معاف کردینے کا بیان

بیع سلم ، اس کی مدتِ کتابت، اس پر گواہ بنانا اور گواہ نہ ملنے کی صورت میں اس کا رہن رکھنا

دل سے کسی گناہ کا عزم کرلینا کیا اس کا محاسبہ ہوگا کہ نہیں

کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف دینا کیساہے

سورۃ آل عمران

محکم اور متشابہ کے احکام

فرشتوں پر انسان کی برتری اور کفار کا ایک دوسرے کے ساتھ نکاح کرنے کا بیان

حضرت محمد ؐ کی تمام انبیاء پر فضیلت

بیت اللہ شریف میں امن اور حج کی فرضیت کابیان

نیکی کاحکم دینا اور برائی سے روکنا

اجماع حجت شرعی ہے، حضور ؐ تمام سے افضل ہیں اور امربالمعروف واجب ہے

سورۃ النساء

ایک اور چار شادیاں اور بیویوں کے درمیان عدل کابیان

بیویوں کا حق مہر اداکرنا اور عورت کا خاوند کو ہبہ کرنا

سفیہ(بیوقوف) اور صغیر کو اس کا مال سپرد کرنا

ترکہ اور فرائض کے احکام و مسائل(میراث والارکوع)

کلالہ کا بیان

زنا کی حد میں سے جو منسوخ کردیاگیا اس کا بیان

زندگی سے ناامیدی کے وقت ایمان لا نامقبول نہیں ہوتا

دورجاہلیت کی نکاح کے بارے میں بعض عادات کا نسخ اور چند مسائل

جن عورتوں سے نکاح حرام ہے، اور حق مہر کے وجوب اورمقرر کردہ پر زیادتی وغیرہ کا بیان

جن عورتوں سے نکاح حلال ہے اور حق مہر کے وجوب اور مقرر کردہ پر زیادتی وغیرہ کا بیان

لونڈی سے نکاح کرنا جب آزاد عورت سے شادی کی مالی ہمت نہ ہو،

لونڈی کے نکاح کا اس کے مولیٰ کی اجازت پر موقوف ہونا،

ان کا حق مہر ادا کرنا اور زنا کی صورت میں ان کی حدود کا بیان

باہمی رضامندی اور دست بدست لین دین کے جواز کا بیان

میراث کی شرعی حیثیت اور موالات کی ولاء کابیان

مرد کے اپنی بیوی کے ساتھ آداب صحبت

حقوق کے آداب اور رعایت

جنابت اور نشہ کی حالت میں نماز کی حرمت اور تیمم کا بیان

شرکت قابل مغفرت نہیں

صحیح طریقے سے امانت اداکرنا اور فیصلہ کرنے میں ظلم کو راہ نہ دینا

اولی الامر کی اطاعت واجب ہے

جہاد کے لئے گھروں سے نکلنا

سلام کا جواب دینا فرض ہے

خطا سے قتل کرنا اوردیت کے وجوب کا بیان

قتل عمد کی جزاء

کلمہ شہادت کے محض اظہار پر قتل کیا جانا حرام ہوجاتاہے

ہجرت کی فرضیت اور عدم فرضیت کابیان

فضائل ہجرت

مسافر کے لئے نماز میں قصر کرنا

نماز خوف باجماعت اداکرنے کا بیان

بیمار کی نماز کا بیان

حضورﷺ کے لئے اجتہاد کا جواز، بعض اجتہادی فیصلے اور کلام نفسی کی حقیقت کا بیان

اجماع بھی قطعیہ شرعیہ ہے

بیوی کا اپنی باری سوتن کو سپرد کرنے کا بیان

ایک سے زیادہ بیویوں کے درمیان عدل کا بیان

حق کی گواہی دینا اگرچہ قریبی رشتہ داروں کے خلاف ہو اور اس کے چھپانے کا بیان

مسلمانوں پر کفار کو ولایت نہیں

بعض اشیاء جن کو ہمارے لئے حلال قراردیاگیا ، یہودیوں کے لئے بھی حلال تھیں بعد میں وہ ان پر حرام کردی گئیں اور سود تمام مذاہب وادیان میں حرام ہونے کا بیان

باقی ماندہ احکام الفرائض یعنی وراثت کے بقیہ مسائل کا بیان

سورۃ مائدۃ

حالت احرام میں شکار کھیلنے کی حرمت اور مختلف چوپایوں کے حلال ہونے کا بیان

ان جانداروں کا ذکر جن کا کھانا حرام ہے

شکار کرنے کا بیان

ذبح کرنے والے کا بیان اور ایماندار عورت اور کسی آسمانی کتاب کو ماننے والی (کتابیہ)

وضو ،غسل اور تیمم کا بیان

ڈاکہ زنی کا بیان

چوری اور اس کی حد کا بیان

قصاص کا بیان

معمولی عمل نماز کونہیں توڑتا

اذان کی مشروعیت کا بیان

قسم کے کفارے کا بیان

شراب اور جوئے کی حرمت کا بیان

احرام کی حالت میں شکار کرنے کی حرمت کا بیان

دریائی شکار کرنے کی اجازت کابیان

ہدی اور قلائد کی شرعیت کا بیان

مطلق کو مقید پر محمول کرناباطل ہے

حلال چیزوں کو حرام قراردینے کی بعض عادات جاہلیت کے نسخ کابیان

گواہ بنانا ، دعویٰ، گواہ مدعی اور مدعیٰ علیہ کو قسم دلانا وغیرہ مسائل کا بیان

سورۃ الانعام

مجلس بدعت میں حاضر نہ ہونے کابیان

ذبح کرتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لینے کی شرط

اور اس طرح ذبح کئے جانور کا کھانا حلال ہونے کا بیان

ذبح کرنے کے وقت اللہ کے نام کا لیاجانا شرط ہے

جاہلیت کی بعض رسوم کے نسخ کا بیان

جاہلیت کی ایک اور رسم کا بیان

کفار کی ایک اور رسم کا بیان جس سے پیٹ میں مرے بچے کی حرمت کا مسئلہ نکلتاہے

زمیں کی پیدوار اور پھلوں کی زکوٰۃ کا بیان

حلال اشیاء کو حرام اور حرام اشیاء کو حلال ٹھہرانے کا بیان

اللہ تعالیٰ کے نزدیک کونسی اشیاء حرام ہیں

٧٣ فرقوں میں سے ایک نجات پانے والا اور بقیہ تمام ہلاکت والے ہیں

قیامت کی علامات کا بیان

یہودیوں کے لئے جن اشیاء کاکھانا حرام کردیاگیا ہے

سورۃ الاعراف

نمازمیں کھڑا ہونا، دوران نماز قبلہ کی طرف متوجہ ہونا، نماز کی مسجد میں ادائیگی اور نیت کے شرط ہونے کا بیان

نماز میں ستر عورت فرض ہے

اعراف ایک حقیقت ہے

لواطت کے حرام ہونے کا بیان

اللہ کے عذاب سے بے خوف ہوجانا کفرہے

خبیث چیزوں کا ہم پر حرام کیاجانا اور ہم سے زنجیروں اور طوق کا دورکیاجانا

میثاق حق ہے

مقتدی قرأت نہیں کرے گا

سورۃ الانفال

نفل کاحکم

آسمان سے اترنے والا پانی طبعاً پاک اور پاک کرنے والاہوتاہے

زحف سے فرار ، اس بات کا بیان کے جنگ کے دوران حیلہ سازی ممنوع نہیں ہوتی

امانت وغیرہ میں خیانت نہ کرنے کا بیان

مرتد جب اسلام قبول کرے تو اس پر قضاء واجب نہیں ہوتی

غنائم کی تقسیم

ذمی کا عہد کا توڑنا اور اس کاحکم

گھوڑوں اور تیراندازی کے ذریعے جہاد کی تیاری اور لڑائی میں صلح کا بیان

کفار جب مسلمانوں سے دوگنا ہوں تومسلمانوں پر ان سے جنگ کرنالازمی ہے

قیدیوں اور ان کے قتل کا بیان

ہجرت کی وجہ سے جن اشخاص کی وراثت منسوخ ہوگی ان کا بیان

سورۃ البراء ۃ

مشرکین کے ساتھ مکمل جہاد جاری رکھنا حتی کہ وہ توبہ کرلیں

امان طلب کرنے کامسئلہ

عہد شکنی کا بیان

مساجد کی تعمیر کافر کے لئے روا نہیں

کفار کے لئے حج و عمرہ کی اجازت نہیں

جزیہ کے وجوب اور اس کے مشروع ہونے کا بیان

سونے اور چاندی میں زکوٰۃ واجب ہونے کا بیان

شریعت میں سال کا اعتبار چاند سے ہوتا ہے

تمام مسلمانوں پر قتال کی فرضیت کابیان

مصارف زکوٰۃ کا بیان

شریعت کا مذاق اڑانا ''کفر'' ہے

کافر کی نماز جنازہ جائز نہیں

زکوٰۃ وغیرہ کی وصولی کا بیان

مسجد ضرار ، مسجد تقویٰ، پانی سے استنجاء کرنے کی فضیلت

اس بات کا بیان کہ آلہ تناسل کو چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا

غنیمت کا مستحق ہونے میں مدد کرنے والا بھی لڑنے والے کی طرح ہے

جہاد فرض کفایہ ہے اور خبر واحد موجب عمل ہے

سورۃ یونس

گھر کی مسجد کابیان

سورۃ ہود

نمازکے اوقات کا بیان

سورۃ یوسف

آزاد آدمی کی خرید و فروخت باطل ہے

کفالہ کو شرط کے ساتھ معلق کرنا جائز ہے

طعام کی سامان تجارت سے بیع جب کہ طعام کو پیمانے کے ساتھ بیچا جائے، اور بضاعۃ (پونجی) کے بدلہ بیع کا جواز

سورۃ ابراہیم

اثبا ت عذاب قبر کا بیان

سورۃ نحل

چارپایوں کے منافع اور ان کے متعلق کچھ باتیں

گھوڑے ، خچر، اور گدھے سبھی حرام ہیں

مچھلی کا گوشت حلال ہے اور لفظ''حلی''کا اطلاق موتیوں پرہوتاہے

سکر(شراب) کابیان

رق(غلامی ) کا بیان

اون، کھال اور بالوں وغیرہ کی طہارت کابیان

استعاذہ کا مستحب ہونے کابیان

حالت اکراہ میں کلمہ کفر جائز ہے

سورۃ بنی اسرائیل

معراج شریف کابیان

ولی کے لئے قصاص اور دیت کے جواز کا بیان

مدت بلوغ کا بیان

اوقات صلوٰۃ و تہجد کابیان

نماز میں آہستہ اوربلند پڑھنے کابیان

تکبیر تحریمہ کی فرضیت کا بیان

سورۃ الکہف

وکالت ازروئے شریعت جائز ہے

یاجوج و ماجوج کانکلنا قیامت کی علامات میں سے ہے

سورۃ مریم

پل صراط حق ہے

سورۃ طٰہٰ

نماز کی قضاء کا بیان

نماز کے اوقات کابیان

سورۃ الانبیاء

توحید باری تعالیٰ کی برھان و دلیل

ملائکہ کا گناہوں سے معصوم ہونا

بعض اجتہادی مسائل کا بیان

سورۃ الحج

مکہ مکرمہ کے گھروں کی خرید و فروخت ناجائز ہے

بیت اللہ شریف کی تعظیم ''وجوب حج'' ذبح بدنہ،

اس میں سے کچھ کھالینا، سرمنڈانا، ایفائے نذر اور طواف زیارۃ کا بیان

ہدایہ کے ذبح کا بیان

بدنہ ، اس کا گوشت کھانا اور اسے صدقہ کرنے کا بیان

سورۃ المؤمنون

انسان کی پیدائش کا بیان اور انڈے کو غصب کرنے پر ضمانت کا استنباط

سورۃ نور

زنا کی حد کا بیان

زانی مرد اور زانی عورت کے نکاح کا بیان

حد قذف کا بیان

لعان کا بیان

غیر کے گھر میں بلااجازت داخلہ جائز نہیں

مرد اور عورت کے ستر کا بیان

غلاموں اور لونڈیوں وغیرہ کے نکاح کرنے کا بیان

کتابت کے جواز کا بیان

گھر میں داخل ہونے کے لئے غلاموں اوربچوں کے لئے اجازت لینے کا بیان

جن عورتوں کے لئے گھر میں رہتے ہوئے، بالائی کپڑے الگ کرنے کی اجازت ہے ان کا ذکر

کھانے پینے کی بعض اشیاء کی محتاجی کا بیان

امرو جوب کے لئے ہوتاہے

سورۃ الفرقان

پانی کے پاک اور پاک کرنے والا ہونے کا بیان

ورد و ظائف کے قضاء کا بیان

سورۃ الشعراء

نماز میں فارسی (غیر عربی) زبان میں قراء ت کا بیان

اللہ تعالیٰ کی مدح ، رسول کریم علیہ السلام کی نعت اور ہجو یات کے جواب کے علاوہ شعر گوئی گناہ ہے

سورۃ النمل

دابۃ الارض کا باہر آنا علامات قیامت میں سے ہے

سورۃ القصص

بکریاں چرانا ''حق مہر '' بن سکتاہے

سورۃ الروم

مسلمان اور حربی کے درمیان عقود فاسدہ کی مشروعیت کا بیان

پانچوں اوقات کی نماز کی مشروعیت کا بیان

محارم کا نفقہ واجب ہونا اور ربوا کا حرام ہونا

سورۃ لقمان

گانے بجانے کی حرمت کا بیان

کفر و عصیان میں والدین کی اطاعت جائز نہیں ، ان کے سوامیں ان کی اطاعت اوراحسان ضروری ہے

غیب میں سے پانچ باتوں کو اللہ کے سوا کوئی بالذات نہیں جانتا

سورۃ السجدۃ

اللہ پر واجب نہیں کہ وہ ''اصلح'' یعنی زیادہ کارآمد اور بہتر چیز کو ہی وجود بخشے ،بلکہ شربھی اس کی مشیت سے ہوتی ہے

سورۃ الاحزاب

بیوی کو اگر ماں کہہ دیا تو اس سے وہ ماں نہیں بن جاتی، اور یہ کہ منہ بولابیٹا حقیقی بیٹا نہیں ہوتا

اولوالارحام ترکہ کے مستحق ہیں

مخیرہ اگر اپنے خاوند کواختیار کرتی ہے تو وہ مطلقہ نہ ہوگی

حضورﷺ کی ازواج مطہرات کی تفضیل اور اہل بیت کے مناقب کا بیان

امروجوب کے لئے ہوتاہے، اختیار ثابت ہے، عتق مشروع ہے اور متبنیٰ کی منکوحہ سے نکاح جائز ہے

ہمارے پیغمبرﷺ خاتم الانبیاء ہیں

غیر مدخولہ کو طلاق ہوجائے تو اس پر عدت واجب نہیں ہوتی

حق مہر کے ساتھ عورتوں کا حلال ہونا ، چچازاد ، پھوپھی زاد، ماموں زاد، خالہ زاد بیٹیوں کی حلت، لفظ ہبہ سے نکاح کا انعقاد اور حق مہر کا شرعا مقدر ہونے کابیان

مردوں سے عورتوں کا حجاب کرنا

نبی کریمﷺ پر صلوٰہ بھیجنا مؤمنوں پر واجب ہے

سورۃ یٰسین

حشر کی حقیقت کے اثبات اور علم کلام کی طرز پر، اس کے منکرین کے دلائل کے بطلان کا جواب

سورۃالصٰفّٰت

جس نے اپنا بیٹا ذبح کرنے کی نذرمانی اس پر لازم ہے کہ وہ اس کی جگہ بکری ذبح کرے

سورۃ ص

سجدہ تلاوت میں ''رکوع'' قائم مقام سجدہ ہوتاہے

سورۃ الزمر

خیر اللہ تعالیٰ کو پسند اور شرناپسند ہے

صور کا پھونکاجانا ، بعث کی حقیقت اوراعمال کے تولے جانے وغیرہ کا بیان

سورۃ المؤمن

عذاب قبر کے ثابت ہونے کا بیان

سورۃ الشوریٰ

جنایات اورغصب کردہ اشیاء کی جزا کابیان

وحی کی تفاصیل کابیان

سورۃ الزخرف

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول پر استدلال

شہادت کے لئے ''علم ''شرط ہے

سورۃ الدخان

قیامت کے قریب دھواں اٹھنے کااثبات و استدلال

سورۃ الاحقاف

دودھ پینے کی مدت دوسال اور چھ ماہ ہے

جنات کے ایمان لانے کا نفع یہ کہ ان کے گناہوںکی مغفرت ہوجاتی ہے

سورۃ محمد

قتال کے نسخ کابیان

سورۃ الفتح

مشرکین عرب سے اسلام یا تلوار دونوں میں سے کوئی ایک قبول ہوگی اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہما کی خلافت ''حق '' ہے

کمزورلوگوں پر جہاد فرض نہیں

فتح مکہ صلح نہیں بلکہ طاقت سے ہوئی تھی

محصر کی ہدی کی قربان گاہ''حرم'' ہے

عمرہ میں ''حلق ''شرط ہے

شرف اسلام ، اعلاء دین اور فضائل صحابہ کابیان

سورۃ الحجرات

نماز عید سے قبل قربانی کرنے کی ممانعت اور یوم شک کا روزہ رکھنے کی نہی کا بیان

فاسق کی خبر واجب التوقف ہوتی ہے

باغی کا قتل کیاجاناواجب ہے

سورۃ الذاریات

اسلام اور ایمان دونوں ایک ہی چیز کے نام ہیں

سورۃ الطور

مسلمانوں کے اطفال اپنے ماں باپ کے تابع ہوں گے

سورۃ القمر

مہایات اور قسمت کے جواز کا بیان

سورۃ الرحمن

کھجوریں اورانار''فاکہہ'' میں سے نہیں لہذا فاکہہ نہ کھانے کی قسم والا اگر انہیں کھاتاہے تو''حانث'' نہیں ہوگا۔

سورۃ الواقعۃ

رکوع میں تسبیح کا استحباب اورجنبی کے لئے قرآن کریم کو چھونے کی اجازت نہ ہونے کا بیان

سورۃ المجادلۃ

کفارہ ظہار کابیان

سورۃالحشر

قیاس ''حجت'' ہے

کفار کے گھروں کو منہدم کرنا اور ان کے درختوں کوکاٹ دینا جائز ہے اورمال فیئ حضور علیہ السلام کے ساتھ مختص ہونے کا بیان

فیئ کی تقسیم کابیان

سورۃ الممتحنۃ

ذمی کے لئے وصیت کاجواز نہ کہ حربی کے لئے

کافروں کی بیویوں کامسلمانوں کی طرف ،مسلمانوں کی بیویوں کا کافروں کی طرف چلے جانے کاحکم

عورتوں کی بیعت کا بیان

سورۃ الجمعۃ

نماز جمعہ کے اثبات پر استدلال اورنداکے وقت کاروبار کی حرمت کا بیان

سورۃالمنافقون

''اشھد'' قسم کے الفاظ میں سے ہے

سورۃالطلاق

طلاق اور عدت کابیان

جن عورتوں کو حیض نہیں آتا ان کی عدت کا بیان

مطلقہ کی رہائش، اس کا نفقہ اور اس کا اپنے بچے کودودھ پلانے کابیان

سورۃالتحریم

حلال کو حرام کرلینا قسم ہے

سورۃ نوح

نماز استسقاء کی کیفیت کا بیان

سورۃ الجن

مسجد میں دنیوی گفتگو ناجائز ہے

سورۃ المزمل

صلوٰۃ اللیل اور تلاوت قرآن کا بیان

قیام اللیل کے منسوخ ہونے کا بیان

سورۃالمدثر

نماز میں کپڑوں کے پاک ہونے کی شرط اورتکبیر تحریمہ کی فرضیت کا بیان

کفار آخرت کے مواخذہ کے اعتبار سے فروعات کے مخاطب ہیں اور مومنوں کے لئے شفاعت جائز ہے

سورۃالقیامۃ

تاخیر بیان پر استدلال

مومنوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے دیدار پر استدلال کابیان

سورۃ انشقاق

سجدہ تلاوت کے وجوب کا بیان

سورۃالاعلیٰ

نماز وغیرہ کے تحریمہ پر استدلال کا بیان

سورۃ الکوثر

حوض کوثر کے حق ہونے پر استدلال کابیان


  

سورۃ البقرۃ

اشیاء میں اصل اباحت ہے

وہی تو ہے جس نے پیدا کیا تمہارے لئے جو کچھ زمین میںہے سب کا سب،پھر توجہ فرمائی اوپر کی طرف تو ٹھیک ٹھیک بنادیا انہیں سات آسمان، اور وہ سب کچھ خوب جانتاہے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٩)

نماز رکوع اور زکوٰۃ کی فرضیت اور جماعت کا وجوب

اور صحیح ادا کرو نماز اور دیا کرو زکوٰۃ اور رکوع کرورکوع کرنے والوں کے ساتھ۔(سورۃ بقرۃ:٤٣)

نسخ قرآن جائز ہے

جو آیت ہم منسوخ کردیتے ہیں یا فراموش کرادیتے ہیں تو لاتے ہیں (دوسری) بہتر اس سے یا (کم از کم) اس جیسی، کیا تجھے علم نہیں کہ اللہ تعالیٰ سب کچھ کرسکتا ہے۔(سورۃ بقرۃ:١٠٦)

مساجد کا گرایا جانا اور ان میں نماز کی ادائیگی سے روکنا حرام ہے

اور کون زیادہ ظالم ہے اس سے جو روک دے اللہ کی مسجدوں سے کہ ذکرکیاجائے ان میں اس کے نام (پاک) کا اور کوشاں ہو ان کی ویرانی میں، انہیں مناسب نہیں تھا کہ داخل ہوتے مسجدوں میں مگر ڈرتے ڈرتے، ان کے لئے دنیا میں (بھی بڑی) ذلت ہے اور ان کے لئے آخرت میں (بھی ) بڑا عذاب ہے۔ (سورۃ بقرۃ:١١٤)

قبلے کی تنسیخ

اور مشرق بھی اللہ کا ہے اور مغرب بھی سو جدھر بھی تم رخ کرو وہیں ذات خداوندی ہے، بیشک اللہ تعالیٰ فراخ رحمت والا، خوب جاننے والا ہے۔ (سورۃ بقرۃ:١١٥)

بیٹا اپنے باپ کی ملکیت میں آتے ہی آزاد ہوجاتاہے

اور یہ کہتے ہیں کہ بنالیا ہے اللہ نے (اپنا) ایک بیٹا ، پاک ہے وہ (اس تہمت سے) ، بلکہ اسی کی ہے جو چیز آسمانوں میں ہے اور زمین میں، سب اسی کے فرمانبردار ہیں۔(سورۃ بقرۃ:١١٦)

حضرت ابراہیم علیہ السلام معصوم ہیں اور کافر امامت کی صلاحیت نہیں رکھتا

اور یاد کرو جب آزمایا ابراہیم کو اس کے رب نے چند باتوں سے تو انہیں پورے طور پربجالایا ، اللہ نے فرمایا: بیشک میں بنانے والا ہوں تمام انسانوں کا پیشوا، عرض کی میری اولاد سے بھی ؟ فرمایا نہیں پہنچتا میرا وعدہ ظالموں تک۔ (سورۃ بقرۃ:١٢٤)

مکہ مکرمہ کی تعظیم اور اس کا امن والاہونا

اور یاد کرو جب ہم نے بنایا اس گھر (خانہ کعبہ) کو مرکز لوگوں کے لئے اور امن کی جگہ، اور(انہیں حکم دیا کہ ) بنالو ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو جائے نماز، اور ہم نے تاکید کردی ابراہیم اور اسمٰعیل کو خوب صاف ستھرا رکھنا میرا گھر طواف کرنے والوں ، اعتکاف بیٹھنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے۔ (سورۃ بقرۃ:١٢٥)

کعبہ معظمہ کی طرف متوجہ ہونا یعنی نماز اداکرنا

ہم دیکھ رہے ہیں باربار آپ کا منہ کرنا آسمان کی طرف ، تو ہم ضرور پھیر دیں گے آپ کو اس قبلہ کی طرف جسے آپ پسند کرتے ہیں (لو) اب پھیرلواپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف ، (اے مسلمانو!) جہاں کہیں تم ہو پھیرلیا کرو اپنے منہ اس کی طرف ، اور بےشک وہ جنہیں کتاب دی گئی ضرور جانتے ہیں کہ یہ حکم برحق ہے ان کے رب کی طرف سے ، اور نہیں اللہ تعالیٰ بے خبر جو وہ کرتے ہیں۔ (سورۃ بقرۃ:١٤٤)

شہداء کرام اللہ کے ہاں زندہ ہیں

اور نہ کہا کرو انہیں جو قتل کئے جاتے ہیں اللہ کی راہ میں کہ وہ مردہ ہیں، بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم (اسے) سمجھ نہیں سکتے۔ (سورۃ بقرۃ:١٥٤)

حج اور عمرہ کے دوران صفا اور مروہ کے درمیان سعی

بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، پس جو حج کرے اس گھر کا یا عمرہ کرے تو کچھ حرج نہیں اسے کہ چکر لگائے ان دونوں کے درمیان ، اور جو کوئی خوشی سے نیکی کرے تو اللہ تعالیٰ بڑا قدر دان خوب جاننے والا ہے۔ (سورۃ بقرۃ:١٥٨)

بعض ان اشیاء کا ذکر جن کاکھانا ہم پر حرام کردیاگیا

اے ایمان والو! کھاؤ پاکیزہ چیزیں جو ہم نے تم کو دی ہیں اور شکر ادا کیا کرو اللہ تعالیٰ کا اگر تم صرف اسی کی عبادت کرتے ہو۔ اس نے حرام کیا ہے تم پر صرف مردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جانور جو بلندکیاگیا ہو جس پر ذبح کے وقت غیراللہ کا نام، لیکن جو مجبور ہوجائے درآنحالیکہ وہ نہ سرکش ہو اور نہ حد سے بڑھنے والا تو اس پر (بقدر ضرورت کھالینے میں) کوئی گناہ نہیں، بیشک اللہ بہت گناہ بخشنے والا ہمیشہ رحم کرنے والاہے۔(سورۃ بقرۃ:١٧٢۔١٧٣)

ایمان مفصل اور اسلام و نیکی کے احکام

نیکی (بس یہی) نہیں کہ (نماز میں ) تم پھیرلو اپنے رخ مشرق کی طرف اور مغرب کی طرف بلکہ نیکی (کا کمال ) تو یہ ہے کہ کوئی شخص ایمان لائے اللہ پر اور روز قیامت پر اور فرشتوں اور کتاب پر اور سب نبیوں پر ، اور دے اپنا مال اللہ کی محبت سے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو اور (خرچ کرے) غلام آزاد کرنے میں ، اور صحیح صحیح اداکیاکرے نماز اور دیاکرے زکوٰۃ، اور جو پورا کرنے والے ہیں اپنے وعدوں کو جب کسی سے وعدہ کرتے ہیں، اور کمال نیک ہیں جو صبر کرتے ہیں مصیبت میں اور سختی میں اور جہاد کے وقت، یہی لوگ ہیں جو راست باز ہیں، اور یہی لوگ حقیقی پرہیز گار ہیں۔(سورۃ بقرۃ:١٧٧)

قصا ص کا وجوب اور اس میں معافی کا بیان

اے ایمان والو! فرض کیا گیا ہے تم پر قصاص جو (ناحق) مارے جائیں ، آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت ، پس جس کو معاف کیا جائے اس کے بھائی (مقتول کے وارث) کی طرف سے کچھ چیز تو چاہئے کہ طلب کرے (مقتول کا وارث) خون بہا دستور کے مطابق اور (قاتل کو چاہئے) کہ اسے ادا کرے اچھی طرح، یہ رعایت ہے تمہارے رب کی طرف سے اور رحمت ہے، تو جس نے زیادتی کی اس کے بعد تو اس کے لئے دردناک عذاب ہے۔ اور تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے اے عقلمندو! تاکہ تم (قتل کرنے سے) پرہیز کرنے لگو۔ (سورۃ بقرۃ:١٧٨۔١٧٩)

وصیت اور اس کے متعلقات

فرض کیاگیا ہے تم پر جب قریب آجائے تم میں سے کسی کے موت بشرطیکہ چھوڑ دے کچھ مال کہ وصیت کرے اپنے ماں باپ کے لئے اور قریبی رشتہ داروں کے لئے انصاف کے ساتھ، ایسا کرنا ضروری ہے پرہیز گاروں پر۔ پھر جو بدل ڈالے اس وصیت کو سن لینے کے بعد تو اس کاگناہ انہیں بدلنے والوں پر ہوگا، بیشک اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والاجاننے والا ہے۔اور جسے اندیشہ ہو وصیت کرنے والے سے کسی طرفداری یا گناہ کا پس وہ صلح کرادے ان کے درمیان تو کچھ گناہ نہیں اس پر ، بے شک اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔(سورۃ بقرۃ:١٨٠۔١٨٢)

روزہ کی کیفیت اور اس کے احکام و حدود

اے ایمان والو! فرض کئے گئے ہیں تم پر روزے جیسے فرض کئے گئے تھے ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے کہ کہیں تم پرہیزگار بن جاؤ یہ گنتی کے چند روز ہیں، پھر جو تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اوردنوں میں رکھ لے، اور جو لوگ اسے بہت مشکل سے اداکرسکیں ان کے ذمہ فدیہ ہے ایک مسکین کا کھانا اور جو خوشی سے زیادہ نیکی کرے تو وہ اس کے لئے زیادہ بہتر ہے، اور تمہارا روزہ رکھنا ہی بہتر ہے تمہار ے لئے اگر تم جانتے ہو۔(سورۃ بقرۃ:١٨٣۔١٨٤)

اجابت دعا

اور جب پوچھیں آپ سے (اے میرے حبیب ؐ) میرے بندے میرے متعلق تو (انہیں بتاؤ) میں (ا نکے بالکل) نزدیک ہوں ، قبول کرتا ہوں دعا دعا کرنے والے کی جب وہ دعامانگتا ہے مجھ سے پس انہیں چاہئے کہ میرے حکم مانیں اور ایمان لائیں مجھ پر تاکہ وہ کہیں ہدایت پاجائیں۔ (سورۃ بقرۃ:١٨٦)

دوسرے کا مال کھانے اور اسے مالک کی اجازت کے بغیر تصرف میں لانے کی حرمت

اور نہ کھاؤ ایک دوسرے کا مال آپس میں ناجائز طریقہ سے اور نہ رسائی حاصل کرو اس مال سے (رشوت دے کر) حاکموں تک تاکہ یوں کھاؤ کچھ حصہ لوگوں کے مال کا حالانکہ تم جانتے ہو (کہ اللہ نے یہ حرام کیاہے)۔ (سورۃ بقرۃ:١٨٨)

دورجاہلیت کی بعض عادات کا نسخ

دریافت کرتے ہیں آپ سے نئے چاندوں کے متعلق ( کہ یہ کیونکر گھٹتے بڑھتے ہیں)، فرمائیے : یہ وقت کی علامتیں ہیں لوگوں کے لئے اور حج کے لئے ، اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم داخل ہو گھروں میں ان کے پچھواڑے سے ہاں نیکی تو یہ ہے کہ انسان تقویٰ اختیار کرے، اور آیا کروگھروں میں ان کے دروازوں سے اور ڈرتے رہو اللہ سے اس امید پر کہ کامیاب ہوجاؤ۔ (سورۃ بقرۃ:١٨٩)

قتال وجہاد کے احکام

اور لڑو اللہ کی راہ میں ان سے جو تم سے لڑتے ہیں اور (ان پر بھی) زیادتی نہ کرنا ، بے شک اللہ تعالیٰ دوست نہیں رکھتا زیادتی کرنے والوں کو۔ اور قتل کرو انہیں جہاں بھی انہیں پاؤ اور نکال دو انہیں جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا تھا اور فتنہ انگیزی تو قتل سے بھی زیادہ سخت ہے، اور نہ جنگ کرو ان سے مسجد حرام کے قریب یہاں تک کہ وہ (خود) تم سے وہاں جنگ کرنے لگیں، سواگر وہ لڑیں تم سے توپھر قتل کرو انہیں ، یہی سزا ہے (ایسے) کافروں کی۔ پھر اگر وہ باز آجائیں (توجان لوکہ ) اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا ، ہمیشہ رحم فرمانے والاہے۔(سورۃ بقرۃ:١٩٠۔١٩٢)

حج و عمرہ کا مکمل کرنا اور ان سے روکنے کابیان

اور پورا کرو حج اور عمرہ اللہ (کی رضا) کے لئے، پھر اگر تم گھر جاؤ تو قربانی کا جانور جو آسانی سے مل جائے (وہ بھیج دو) ، اور نہ منڈاؤ اپنے سر یہاں تک کہ پہنچ جائے قربانی کا جانور اپنے ٹھکانے پر، پس جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا اسے کچھ تکلیف ہو سر میں (اور وہ سرمنڈالے) تو وہ فدیہ دے دے روزوں سے یا خیرات سے یا قربانی سے، اور جب تم امن میں ہوجاؤ، (اور حج سے پہلے مکہ پہنچ جاؤ) تو جو فائدہ اٹھانا چاہے عمرہ کا حج کے ساتھ توجو اسے میسر ہو قربانی دے، پھر جسے قربانی کی طاقت نہ ہو تو وہ تین دن روزے رکھے حج کے وقت اور سات جب تم گھر لوٹ آؤ، یہ پورے دس (روزے) ہوئے، یہ رعایت اس کے لئے ہے جس کے گھر والے مسجد حرام کے قریب نہ ہوں اور ڈرا کرو اللہ سے اور جان لو کہ بے شک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔ (سورۃ بقرۃ:١٩٦)

شراب اورجوئے کی حرمت

وہ پوچھتے ہیں آپ سے شراب اور جوئے کی بابت، آپ فرمائیے ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور کچھ فائدے بھی ہیں لوگوں کے لئے اور ان کا گناہ بہت بڑا ہے ان کے فائدے سے ، اور پوچھتے ہیں آپ سے کیا خرچ کریں، فرمائیے جو ضرورت سے زیادہ ہو، اسی طرح کھول کر بیان کرتاہے اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنے حکموں کو تاکہ تم غورفکر کرو دنیا اور آخر (کے کاموں) میں اور پوچھتے ہیں آپ سے یتیموں کے بارے میں ، فرمائیے: (ان سے الگ تھلگ رہنے سے) ان کی بھلائی کرنا بہتر ہے، اور اگر(کاروبارمیں) تم انہیں ساتھ ملالو تو وہ تمہارے بھائی ہیں، اور اللہ خوب جانتاہے بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے ، اوراگر چاہتا اللہ تو مشکل میں ڈال دیتا تمہیں، بے شک اللہ تعالیٰ بڑی قوت والا حکمت والاہے۔(سورۃ بقرۃ:٢١٩۔٢٢٠)

مؤمن مرد کے ساتھ مشرکہ عورت اور مؤمنہ عورت کے ساتھ مشرک مرد کے نکاح کا ناجائز ہونا

اور نہ نکاح کرو مشرک عورتوں کے ساتھ یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں ، اور بے شک مسلمان لونڈی بہتر ہے (آزاد) مشرک عورت سے اگرچہ وہ بہت پسند آئے تمہیں ، اور نہ نکاح کردیاکرو (اپنی عورتوں کا) مشرکوں سے یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں، اور بے شک مومن غلام بہتر ہے (آزاد) مشرک سے اگرچہ وہ پسند آئے تمہیں، وہ لوگ تو بلاتے ہیں دوزخ کی طرف اور اللہ بلاتا ہے جنت اور مغفرت کی طرف اپنی توفیق سے اورکھول کر بیان کرتاہے اللہ تعالیٰ اپنے حکم لوگوں کے لئے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔(سورۃ بقرۃ:٢٢١)

عورت سے حالت حیض میں اور اس کی دبر میں وطی کی حرمت کا بیان

اور وہ پوچھتے ہیں آپ سے حیض کے متعلق ، فرمائیے: وہ تکلیف دہ ہے پس الگ رہا کرو عورتوں سے حیض کی حالت میں اور نہ نزدیک جایا کرو ان کے یہاں تک کہ وہ پاک ہوجائیں، پھر جب وہ پاک ہوجائیں تو جاؤ ان کے پاس جیسے حکم دیا ہے تمہیں اللہ نے، بے شک اللہ دوست رکھتاہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور دوست رکھتا ہے صاف ستھرا رہنے والوں کو۔ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں سو تم آؤ اپنے کھیت میں جس طرح چاہو اور پہلے پہلے کرلو اپنی بھلائی کے کام، اور ڈرتے رہو اللہ سے اور خوب جان لو کہ تم ملنے والے ہو اس سے، اور (اے حبیب ؐ) خوشخبری دومؤمنوں کو۔ (سورۃ بقرۃ:٢٢٢۔٢٢٣)

گناہ پر قسم نہ اٹھانا ،قسمیں زیادہ نہ اٹھانا، ان کی اقسام اور ان میں کفارہ ہونے یا نہ ہونے کے وجوب کا بیان

اور نہ بناؤ اللہ (کے نام) کو رکاوٹ اس کی قسم کھاکر کہ نیکی نہ کروگے اور پرہیز گاری نہ کروگے اور صلح نہ کراؤ گے لوگوں میں، اور اللہ تعالیٰ خوب سننے والا ، جاننے والا ہے۔ نہیں پکڑے گا تمہیں اللہ تعالیٰ تمہاری لایعنی قسموں پر لیکن پکڑے گا تمہیں ان قسموں پر جن کا ارادہ تمہارے دلوں نے کیا ہے، اور اللہ بہت بخشنے والا ، حلم والاہے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٢٤۔٢٢٥)

اپنی بیوی کے قریب نہ جانے کی قسم کا بیان

ان کے لئے جو قسم اٹھاتے ہیں کہ وہ اپنی بیویوں کے قریب نہ جائیں گے مہلت ہے چار ماہ کی، پھر اگر رجوع کرلیں (اس مدت میں) تو بے شک اللہ غفور ،رحیم ہے۔ اور پکا ارادہ کرلیں طلاق دینے کا تو بے شک اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا، جاننے والا ہے۔(سورۃ بقرۃ:٢٢٦۔٢٢٧)

مطلقہ کی عدت اور طلاق رجعی میں رجوع کا بیان

اور طلاق دی ہوئی عورتیں روکے رکھیں اپنے آپ کو تین حیضوں تک، اور جائز نہیں ان کے لئے کہ چھپائیں جو پیداکیا ہے اللہ تعالیٰ نے ان کے رحموں میں اگر وہ ایمان رکھتی ہوں اللہ پر اور روز آخرت پر، اور ان کے خاوند زیادہ حقدار ہیں ان کو لوٹانے کے اس مدت میں اگر وہ ارادہ کرلیں اصلاح کا، اور ان کے بھی حقوق ہیں (مردوں پر) جیسے مردوں کے حقوق ہیں ان پر دستور کے مطابق البتہ مردوں کو عورتوں پرفضیلت ہے، اوراللہ تعالیٰ عزت والاحکمت والاہے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٢٨)

طلاق رجعی، خلع، اور طلاق غلیظہ کا بیان

طلاق دوبار ہے پھر یا تو روک لینا ہے بھلائی کے ساتھ یا چھوڑ دینا ہے احسان کے ساتھ اور جائز نہیں تمہارے لئے کہ لو تم اس سے جو تم نے دیا ہے انہیں کچھ بھی بجز اس کے کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ وہ قائم نہ رکھ سکیں گے اللہ کی حدوں کو ، پھر اگر تمہیں خوف ہو کہ وہ دونوں قائم نہ رکھ سکیں گے اللہ کی حدوں کو تو کوئی حرج نہیں ان پر کہ عورت کچھ فدیہ دے کر جان چھڑالے ، یہ حدیں اللہ کی سو ان سے آگے نہ بڑھو، اورجوکوئی آگے بڑھتا ہے اللہ کی حدوں سے سووہی لوگ ظالم ہیں۔ (دوبار طلاق دینے کے بعد) پھر اگر وہ طلاق دے اپنی بیوی کو تو حلال نہ ہوگی اس پر اس کے بعد یہاں تک کہ نکاح کرے کسی اور خاوند کے ساتھ، پس اگر وہ (دوسرا) طلاق دے اسے توکوئی حرج نہیں ان دونوں پر کہ رجوع کرلیں بشرطیکہ انہیں خیال ہو کہ وہ قائم رکھ سکیں گے اللہ کی حدوں کو، اور یہ حدیں ہیں اللہ کی وہ بیان فرماتا ہے انہیں ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں۔ (سورۃ بقرۃ:٢٢٩۔٢٣٠)

عدت کے دوران رجوع کرنا

اور جب تم طلاق دے دو عورتوں کو اور وہ پوری کرلیں اپنی عدت پس یاتم روک لو انہیں بھلائی کے ساتھ یا چھوڑ دو انہیں بھلائی کے ساتھ اور نہ روکو انہیں تکلیف دینے کی غرض سے تاکہ زیادتی کرو، اور جو کوئی کرے گا اس طرح تو وہ ظلم کرے گا اپنی ہی جان پر، اور نہ بنالو اللہ کی آیتوں کو مذاق اور یاد کرو اللہ کی نعمت کو جو تم پر ہے اور (یاد کرو) جو اس نے نازل فرمایا تم پر قرآن اور حکمت وہ نصیحت فرماتاہے تمہیں اس سے اورڈرتے رہو اللہ سے اورخوب جان لو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیزکوخوب جاننے والا ہے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٣١)

عدت کے بعد نکاح کرنا

اور جب تم طلاق دو عورتوں کو پھر وہ پوری کرچکیں اپنی عدت تو نہ منع کرو انہیں کہ نکاح کرلیں اپنے خاوندوں سے جب کہ رضامند ہوجائیں آپس میں مناسب طریقہ سے ، یہ فرمان الٰہی (ہے) نصیحت کی جاتی ہے اس کے ذریعے اس کو جو تم سے یقین رکھتا ہو اللہ پر اور قیامت پر، یہ بہت پاکیزہ ہے تمہارے لئے اور بہت صاف ، اور اللہ تعالیٰ جانتاہے اور تم نہیں جانتے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٣٢)

نومولود کو دودھ پلانے اور نفقہ و لباس کے وجوب کابیان

اور مائیں دودھ پلائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال (یہ مدت) اس کے لیے ہے جو پورا کرنا چاہتاہے دودھ کی مدت۔ اور جس کا بچہ ہے اس کے ذمہ ہے کھانا ان ماؤں کا اور ان کا لباس مناسب طریقہ سے۔ تکلیف نہیں دی جاتی کسی شخص کو مگر اس کی حیثیت کے مطابق، نہ ضرر پہنچایا جائے کسی ماں کو اس کے لڑکے کے باعث اور نہ کسی باپ کو (ضرر پہنچایا جائے) اس کے لڑکے کے باعث اور وارث پر بھی اسی قسم کی ذمہ داری ہے۔ پس اگر دونوں ارادہ کرلیں دودھ چھڑانے کا اپنی مرضی اور مشورہ سے تو کوئی گناہ نہیں دونوں پر اور اگر تم چاہو کہ دودھ پلواؤ(دایہ سے) اپنی اولاد کو پھر کوئی گناہ نہیں تم پر جب کہ تم اداکردو جو دینا ٹھہرایاتھا تم نے مناسب طریقہ سے اور ڈرتے رہو اللہ سے اور(خوب) جان لو کہ یقینا اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کررہے اسے دیکھنے والاہے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٣٣)

جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے اس کی عدت کا بیان

اور جو لوگ فوت ہوجائیں تم میں سے اور چھوڑ جائیں بیویاں تو وہ بیویاں انتظار کریں چار مہینے دس دن اور جب پہنچ جائیں اپنی (اس) مدت کو تو کوئی گناہ نہیں تم پر اس میں جو کریں وہ اپنی ذات کے بارے میں مناسب طریقہ سے اور اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کرتے ہو خوب واقف ہے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٣٤)

عدت کے دوران عورت سے نکاح کرنے کی ذو معنیٰ گفتگو کی اجازت کا بیان

اور کوئی گناہ نہیں تم پر اس بات میں کہ اشارہ سے پیغام نکاح دو ان عورتوں کو یا جو چھپائے ہو تم اپنے دلوں میں جانتا ہے اللہ تعالیٰ کہ تم ضرور ان کا ذکر کروگے البتہ نہ وعدہ لینا ان سے خفیہ طور پر بھی مگر یہ کہ کہو(ان سے) شریعت کے مطابق کوئی بات او رنہ پکی کرلو نکاح کی گرہ یہاں تک کہ پہنچ جائے عدت اپنی انتہاء کو اورجان لوکہ یقینا اللہ تعالیٰ جانتاہے جو تمہارے دلوں میں ہے سو اس سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ بے شک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا حلم والاہے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٣٥)

حق مہر کا واجب ہونا اور نہ ہونا اور جس عورت کے ساتھ نکاح کے بعد دخول نہ ہوا اس کے متعہ کا بیان

کوئی حرج نہیں تم پر اگرتم طلاق دے دو ان عورتوں کو جن کو تم نے چھوا بھی نہیں اورنہیں مقررکیا تم نے ان کا مہر اور خرچہ دو انہیں مقدور والے پر اس کی حیثیت کے مطابق اور تنگدست پر اس کی حیثیت کے مطابق یہ خرچہ مناسب طریقہ پر ہونا چاہئے یہ فرض ہے نیکوکاروں پر اوراگرتم طلاق دو انہیں اس سے پہلے کہ تم انہیں ہاتھ لگاؤ اور مقرر کرچکے تھے ان کے لئے مہر تو نصف مہر(اداکرو) جو تم نے مقررکیا ہے مگر یہ کہ وہ (اپناحق) معاف کردیں یا معاف کردے وہ جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔ اور( اے مردو)اگر تم معاف کردوتو یہ بہت قریب ہے تقویٰ سے اور نہ بھلایا کرو احسان کو آپس (کے لین دین) میں ۔ بے شک اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کرتے ہو خوب دیکھنے والاہے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٣٦۔٢٣٧)

نماز کے چند احکام

پابندی کرو سب نمازوں کی اور(خصوصاً درمیانی نماز کی اورکھڑے رہاکرو اللہ کے لئے عاجزی کرتے ہوئے پھر اگر تم کو ڈرہو(دشمن وغیرہ کا ) تو پیادہ یا سوار(جیسے بن پڑے) پھر جب تمہیں امن حاصل ہوجائے تو یاد کرو اللہ تعالیٰ کو جس طرح اس نے سکھایا ہے تمہیں جو تم نہیں جانتے تھے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٣٨۔٢٣٩)

عدت گزارنے والی عورتوں کا نان و نفقہ اور سکونت

اور جو لوگ فوت ہوجاتے ہیں تم میں سے اور چھوڑ جاتے ہیں بیویاں (انہیں چاہئے کہ) وصیت کرجایاکریں اپنی بیویوں کے لئے کہ انہیں خرچ دیاجائے ایک سال تک(اور) نہ نکالاجائے (انہیں گھر سے) پھر اگر وہ خود چلی جائیں تو کوئی گناہ نہیں تم پر جو کچھ وہ کریں۔ اپنے معاملہ میں مناسب طور پر اوراللہ بہت زبردست بڑاداناہے۔ اور(اسی طرح) جن کو طلاق دی گئی ان کو خرچ دینا چاہئے مناسب طور پر ۔ یہ واجب ہے پرہیزگاروں پر۔ اسی طرح کھول کر بیان فرماتا ہے اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنے احکام تاکہ تم سمجھ جاؤ۔(سورۃ بقرۃ:٢٤٠۔٢٤٢)

طاعون اور وباسے نہ بھاگنے کا بیان

کیا نہیں دیکھا تو نے ان لوگوں کی طرف جو نکلے تھے اپنے گھروں سے اور وہ ہزاروں تھے موت کے ڈر سے تو فرمایا انہیں اللہ تعالیٰ نے کہ مرجاؤ پھر زندہ فرمایا انہیں بے شک اللہ تعالیٰ بڑا مہربان ہے لوگوں پر لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔  (سورۃ بقرۃ:٢٤٣)

توحید و صفات باری تعالیٰ

اللہ( وہ ہے کہ) کوئی عبادت کے لائق نہیں بغیر اس کے زندہ ہے سب کو زندہ رکھنے والا ہے نہ اس کو اونگھ آتی ہے اورنہ نیند اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے او رجو کچھ زمین میں ہے کون ہے جوسفارش کرسکے اس کے پاس بغیر اس کی اجازت کے جانتاہے جو ان سے پہلے (ہوچکا ) ہے اور جو ان کے بعد (ہونے والا) ہے اور وہ نہیں گھیر سکتے کسی چیز کو اس کے علم سے مگرجتنا وہ چاہے سمارکھاہے اس کی کرسی نے آسمانوں اورزمین کو اور نہیں تھکاتی اسے زمین و آسمان کی حفاظت اور وہی ہے سب سے بلند عظمت والا۔(سورۃ بقرۃ:٢٥٥(آیت الکرسی)

مال تجارت وغیرہ کی زکوٰۃ

اے ایمان والو! خرچ کیاکروعمدہ چیزوں سے جو تم نے کمائی ہیں اور اس سے جونکالا ہے ہم نے تمہارے لئے زمین سے اور نہ ارادہ کرو ردی چیز کا اپنی کمائی سے کہ (تم اسے ) خرچ کرو حالانکہ (اگرتمہیں کوئی ردی چیز دے تو) تم نہ لو اسے بجز اس کے کہ چشم پوشی کرلو اس میں اور(خوب) جان لو کہ اللہ تعالیٰ غنی ہے ہر تعریف کے لائق ہے ۔ (سورۃ بقرۃ:٢٦٧)

سود کی حرمت اور اس پر عذاب

جو لوگ کھایاکرتے ہیں سود سود وہ نہیں کھڑے ہوں گے مگر جس طرح کھڑا ہوتاہے وہ جسے پاگل بنادیا ہو شیطان نے چھو کر یہ حالت اس لئے ہوگی کہ وہ کہا کرتے تھے کہ سوداگری بھی سود کی مانند ہے حالانکہ حلال فرمایا اللہ تعالیٰ نے تجارت کو اور حرام کیا سود کو پس جس کے پاس آئی نصیحت اپنے رب کی طرف سے تو وہ (سود سے ) رک گیا تو جائز ہے اس کے لئے جوگزرچکا اور اس کا معاملہ اللہ کے سپر د ہے اور جو شخص پھر سود کھانے لگے تو وہ لوگ دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٧٥)

قرض میں سود ، قرض میں تاخیر اور تنگ دست کو قرض معاف کردینے کا بیان

اے ایمان والو! ڈرو اللہ سے اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود سے اگر تم (سچے دل سے) ایمان دار ہو اور اگر تم نے ایسانہ کیا تو اعلان جنگ سن لو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اور اگر تم توبہ کرلوتوتمہیں (مل جائیں گے) اصل مال نہ تم ظلم کیا کرو اورنہ تم پر ظلم کیاجائے اور اگرمقروض تنگ دست ہو تو مہلت دو اسے خوشحال ہونے تک اوربخش دینا اسے (قرض) بہت بہتر ہے تمہارے لیے اگر تم جانتے ہو۔ (سورۃ بقرۃ:٢٧٨۔٢٨٠)

بیع سلم ، اس کی مدتِ کتابت، اس پر گواہ بنانا اور گواہ نہ ملنے کی صورت میں اس کا رہن رکھنا

اے ایمان والو! جب تم ایک دوسرے کو قرض دو مدت مقررہ تک تو لکھ لیاکرو اسے اور چاہئے کہ لکھے تمہارے درمیان لکھنے والا عدل و انصاف سے اورنہ انکار کرے لکھنے والا لکھنے سے جیسے سکھایا ہے اس کو اللہ نے پس وہ بھی لکھ دے اورلکھوائے وہ شخص جس کے ذمہ حق (قرضہ) ہے اور ڈرے اللہ سے جو اس کا پروردگار ہے اور نہ کمی کرے اس سے ذرہ بھر پھر اگر وہ شخص جس پر قرض ہے بے وقوف ہو یا کمزور ہو یا اس کی طاقت نہ رکھتاہو کہ خودلکھاسکے تولکھائے اس کا ولی (سرپرست) انصاف سے اور بنالیاکرو دو گواہ اپنے مردوں سے اور اگرنہ ہوں دومرد تو ایک مرد اوردوعورتیں ان لوگوں میں سے جن کو پسند کرتے ہو تم (اپنے لیے) گواہ تاکہ اگربھول جائے ایک عورت تو یاد کرائے (وہ) ایک دوسری کو اور نہ انکار کریں گواہ جب وہ بلائے جائیں اورنہ اکتایا کرو اسے لکھنے سے خواہ (رقم قرضہ) تھوڑی ہو یازیادہ اس کی میعاد تک یہ تحریر عدل قائم کرنے کے لیے بہت مفید ہے اللہ کے نزدیک اوربہت محفوظ رکھنے والی ہے گواہی کو اور آسان طریقہ ہے تمہیں شک سے بچانے کا مگر یہ کہ سودا دست بدستی ہو جس کا تم لین دین آپس میں کرو (اس صورت میں) نہیں تم پر کچھ حرج اگر نہ بھی لکھو اسے اور گواہ ضرور بنالیا کرو جب خرید و فروخت کرو اور ضرر نہ پہنچایا جائے لکھنے والے کو اور نہ گواہ کر اوراگر تم ایسا کروگے تو یہ نافرمانی ہوگی تمہاری اورڈرا کرو اللہ سے اورسکھاتا ہے تمہیں اللہ تعالیٰ (آداب معاشرت) اوراللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔اور اگرتم سفر میں ہو او رنہ پاؤ کوئی لکھنے والا تو کوئی چیز گروی رکھ لیا کرو اور اس کا قبضہ دے دیا کرو پھر اگر اعتبار کرلے کوئی تم میں سے دوسرے پر پس چاہئے کہ اداکردے وہ جس پر اعتبار کیاگیا ہے اپنی امانت کو اورضروری ہے کہ ڈرتارہے اللہ سے جو اس کا رب ہے، اورمت چھپاؤ گواہی کو اورجوشخص چھپاتا ہے اسے یقینا گنہگار ہے اس کا ضمیر اوراللہ تعالیٰ جو کچھ تم کرتے ہو خوب جاننے والا ہے۔ (سورۃ بقرۃ:٢٨٢۔٢٨٣)

دل سے کسی گناہ کا عزم کرلینا کیا اس کا محاسبہ ہوگا کہ نہیں

اللہ تعالیٰ کا ہی ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اگر تم ظاہر کرو جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے یا تم اسے چھپائے رہوحساب لے گا تم سے اس کا اللہ تعالیٰ پھر بخش دے گا جسے چاہے گا اور عذاب دے گاجسے چاہے گا اوراللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔(سورۃ بقرۃ:٢٨٤)

کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف دینا کیساہے

ذمہ داری نہیں ڈالتا اللہ تعالیٰ کسی شخص پر مگر جتنی طاقت ہو اس کی ۔ اس کو اجر ملے گا جو(نیک عمل) اس نے کیا اور اس پر وبال ہوگا جو(براعمل) اس نے کمایا اے ہمارے رب نہ پکڑ ہم کو اگرہم بھولیں یاخطاکربیٹھیں اے ہمارے رب! نہ ڈال ہم پر بھاری بوجھ جیسے تونے ڈالا تھا ان پر جو ہم سے پہلے گزرے ہیں ۔اے ہمارے پروردگار! نہ ڈال ہم پر وہ بوجھ جس کے اٹھانے کی ہم میں قوت نہیں اوردرگزر فرماہم سے اوربخش دے ہم کو اور رحم فرماہم پر تو ہی ہمارادوست (اورمددگار) ہے تومدد فرما ہماری، قومِ کفارپر۔ (سورۃ بقرۃ:٢٨٦)

سورۃ آل عمران

محکم اور متشابہ کے احکام

 وہی ہے جس نے نازل فرمائی آپ پر کتاب اس کی کچھ آیتیں محکم ہیں وہی کتاب کی اصل ہیں اور دوسری آیتیں متشابہ ہیں ،پس وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے سو وہ پیروی کرتے ہیں (صرف) ان آیتوں کی جو متشابہ ہیں قرآن سے (ان کا مقصد)فتنہ انگیزی اور (غلط)معنی کی تلاش ہے ،اور نہیں جانتا اس کے صحیح معنی کو بغیر اللہ تعالیٰ کے ،اور پختہ علم والے کہتے ہیں ہم ایمان لائے ساتھ اس کے سب ہمارے رب کے پاس سے ہے ،اورنہیں نصیحت قبول کرتے مگر عقلمند۔

اے ہمارے رب !نہ ٹیڑھے کر ہمارے دل بعد اس کے کہ تونے ہدایت دی ہمیں اور عطا فرما ہمیں اپنے پاس سے رحمت بے شک تو ہی سب کچھ بہت زیادہ دینے والا ہے ۔ (سورۃ آل عمران:٧۔٨)

فرشتوں پر انسان کی برتری اور کفار کا ایک دوسرے کے ساتھ نکاح کرنے کا بیان

کیا نہیں دیکھا آپ نے ان لوگوں کی طرف جنہیں دیا گیا کچھ حصہ کتاب کا (جب)بلائے جاتے ہیں کتاب الٰہی کی طرف تاکہ تصفیہ کردے ان کے باہمی جھگڑوں کا تو پیٹھ پھیر لیتا ہے ایک گروہ ان میں سے در آنحالیکہ وہ روگردانی کرنے والے ہوتے ہیں ۔

اس (بے باکی) کی وجہ یہ تھی کہ وہ کہتے تھے کہ بالکل نہ چھوئے گی دوزخ کی آگ مگر چند دن گنے ہوئے اور فریب میں مبتلا رکھا انہیں ان کے دین کے معاملہ میں ان باتوں نے جو وہ خود گھڑا کرتے تھے ۔ (سورۃ آل عمران:٢٣۔٢٤)

حضرت محمدﷺ کی تمام انبیاء پر فضیلت

اوریاد کرو جب لیا اللہ تعالیٰ نے انبیاء سے پختہ وعدہ کہ قسم ہے تمہیں اس کی جو دوں میں تم کو کتاب اور حکمت سے پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول جو تصدیق کرنے والا ہو ان (کتابوں ) کی جو تمہارے پاس ہیں تو تم ضرور ضرور ایمان لانا اس پر اور ضرور ضرور مددکرنا اس کی ( اس کے بعد)فرمایا: کیا تم نے اقرار کر لیاور اٹھالیا تم نے اس پر میرا بھاری ذمہ؟سب نے عرض کیا: ہم نے اقرار کیا، (اللہ نے)فرمایا: تو گواہ رہنااور میں (بھی )تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں ۔

پھر جو کوئی پھرے اس (پختہ عہد)کے بعد تو وہی لوگ فاسق ہیں ۔(سورۃ آل عمران:٨١۔٨٢)

بیت اللہ شریف میں امن اور حج کی فرضیت کابیان

اس میں روشن نشانیاں ہیں (ان میں سے ایک)مقام ابراہیم ہے اور جو بھی داخل ہو اس میں ہوجاتا ہے (ہر خطرہ سے)محفوظ، اور اللہ کے لئے فرض ہے لوگوں پر حج اس گھر کا جو طاقت رکھتا ہو وہاں تک پہنچنے کی ،اور جو شخص(اس کے باوجود) انکار کرے تو بے شک اللہ بے نیاز ہے سارے جہان سے۔ (سورۃ آل عمران:٩٧)

نیکی کاحکم دینا اور برائی سے روکنا

ضرور ہونی چاہئے تم میں سے ایک جماعت جو بلایا کرے نیکی کی طرف اورحکم دیا کرے بھلائی کا اور روکا کرے بدی سے اور یہی لوگ کامیاب و کامران ہیں۔ (سورۃ آل عمران:١٠٤)

اجماع حجت شرعی ہے، حضورﷺ تمام سے افضل ہیں اور امربالمعروف واجب ہے

اور نہ ہوجانا ان لوگوں کی طرح جو فرقوں میں بٹ گئے تھے ا ور اختلاف کرنے لگے تھے اس کے بعد بھی جب آچکی تھیں ان کے پاس روشن نشانیاں،ان لوگوں کے لئے عذاب ہے بہت بڑا۔ (سورۃ آل عمران:١٠٥)

سود کی حرمت ، گناہ کبیرہ کے ارتکاب سے مؤمن ایمان سے باہر نہیں ہوتا، گناہ اسے ضرر دے گا اور جنت و دوزخ اب موجود و مخلوق ہیں

اے ایمان والو !نہ کھاؤ سود دوگنا چوگنا کر کے اور ڈرتے رہو اللہ سے تاکہ تم فلاح پاجاؤ اور اطاعت کرو اللہ کی اور رسول (کریم) کی تاکہ تم پر رحم کیا جائے ۔ (سورۃ آل عمران:١٣٠۔١٣٢)

علم دین کی تعلیم اور خبر واحد کی حجیت کا بیان

اور یاد کرو جب لیا اللہ تعالیٰ نے پختہ وعدہ ان لوگوں سے جنہیں کتاب دی گئی کہ تم ضرور کھول کر بیان کرنا اسے لوگوں سے اور نہ چھپانا اس کو تو (الٹا)انہوں نے پھینک دیا اس وعدہ کو اپنی پشتوں کے پیچھے اور انہوں نے خرید لی اس کے عوض تھوڑی سی قیمت ،سو بہت بری ہے وہ چیز جو وہ خرید رہے ہیں ۔ (سورۃ آل عمران:١٨٧)

سورۃ النساء

ایک اور چار شادیاں اور بیویوں کے درمیان عدل کابیان

اور اگر ڈرو تم اس سے کہ نہ انصاف کر سکو گے یتیم بچوں کے معاملہ میں ( تو ان سے نکاح نہ کرو) اور نکاح کرو جو پسند آئیں تمہیں ( ان کے علاوہ دوسری)عورتوں سے دو دو تین تین اور چار چار، اور اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ تم ان میں عدل نہیں کر سکو گے تو پھر ایک ہی یا کنیزیں جن کے مالک ہوں تمہارے دائیں ہاتھ ،یہ زیادہ قریب ہے اس کے کہ تم ایک طرف ہی نہ جھک جاؤ۔ (سورۃ النساء:٣)

بیویوں کا حق مہر اداکرنا اور عورت کا خاوند کو ہبہ کرنا

اور دیا کرو (اپنی ) عورتوں کو ان کے مہر خوشی خوشی ، پھر اگر وہ بخش دیں تمہیں کچھ اس سے خوشدلی سے تو کھاؤ اسے لذت حاصل کرتے ہوئے خوشگوار سمجھتے ہوئے۔ (سورۃ النساء:٤)

سفیہ(بیوقوف) اور صغیر کو اس کا مال سپرد کرنا

اور نہ دے دو نادانوں کو اپنے مال جنہیں بنایا ہے اللہ تعالیٰ نے تمہاری (زندگی کے)لئے سہارا اور کھلاؤ انہیں اس مال سے اور پہناؤ انہیں اور کہو ان سے بھلائی کی بات اورآزماتے رہو یتیموں کو یہاں تک کہ وہ پہنچ جائیں نکاح (کی عمر)کو، پس اگر محسوس کرو تم ان میں دانائی تو لوٹا دو انہیں ان کے مال اور نہ کھاؤ انہیں فضول خرچی سے اور جلدی جلدی اس خوف سے کہ وہ بڑے ہو جائیں گے اور جو سرپرست غنی ہو تو اسے چاہئے کہ (یتیموں کے مال سے )پرہیز کرے ،اور جوسرپرست فقیرہو تو وہ کھالے مناسب مقدار سے پھر جب لوٹاؤ تم ان کی طرف ان کے مال تو گواہ بنالو ان پر اور کافی ہے اللہ تعالیٰ حساب لینے والا۔(سورۃ النساء:٥۔٦)

ترکہ اور فرائض کے احکام و مسائل(میراث والارکوع

مردوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قریبی رشتہ دار اور عورتوں کے لئے حصہ ہے اس مین سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قریبی رشتہ دار اس ترکہ سے خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ، یہ حصہ (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) مقرر ہے۔ اور جب حاضرہوں (ورثہ کی) تقسیم کے وقت (غیر وارث) رشتہ دار، یتیم بچے اور مسکین تو دو انہیں بھی اس سے اور کہو ان سے اچھی بات ۔ اور چاہئے کہ ڈریں جو(یتیموں کے سرپرست ہیں اور سوچیں) کہ اگر چھوڑ جاتے وہ اپنے پیچھے چھوٹے چھوٹے کمزور بچے تو وہ کتنے فکرمند ہوتے ان کے متعلق پس چاہئے کہ وہ ڈریں اللہ سے اور کہیں ایسی بات جوبالکل درست ہو۔ بے شک وہ لوگ جو کھاتے ہیں یتیموں کے مال ظلم سے وہ تو بس کھارہے ہیں اپنے پیٹوں میں آگ، اور عنقریب وہ داخل ہوں گے بھڑکتی آگ میں۔ حکم دیتا ہے تمہیں اللہ تمہاری اولاد (کی میراث) کے بارے میں ، ایک مرد (لڑکے) کا (حصہ ) برابر ہے دوعورتوں (لڑکیوں) کے حصہ کے، پھر اگر ہوں صرف لڑکیاں دو سے زائد تو ان کے لئے دوتہائی ہے جو میت نے چھوڑا، اور اگر ہو ایک ہی لڑکی تو اس کے لئے نصف ہے، اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا اس سے جو میت نے چھوڑا بشرطیکہ میت کی اولاد ہو، اوراگر نہ ہو اس کی اولاد اور اس کے وارث صرف ماں باپ ہی ہوں تو اس کی ماں کا تیسرا حصہ ہے (باقی سب باپ کا)، اوراگر میت کے بہن بھائی بھی ہوں تو ماں کا چھٹا حصہ ہے (اور یہ تقسیم) اس وصیت کو پوراکرنے کے بعد ہے جو میت نے کی اور قرض اداکرنے کے بعد، تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تم نہیں جانتے کون ان میں سے زیادہ قریب ہے تمہیں نفع پہنچانے میں ، یہ حصے مقرر ہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ، بے شک اللہ تعالیٰ (تمہاری مصلحتوں کو) جاننے والا ہے ، بڑا داناہے۔ (سورۃ النساء:٧۔١١)

کلالہ کا بیان

اور تمہارے لئے نصف ہے جو چھوڑ جائیں تمہاری بیویاں بشرطیکہ نہ ہو ان کی اولاد، اور اگر ہو ان کی اولاد تو تمہارے لئے چوتھائی ہے اس سے جو وہ چھوڑ جائیں (یہ تقسیم) اس وصیت کے پورا کرنے کے بعد ہے جو وہ کرجائیں اورقرض اداکرنے کے بعد، اور تمہاری بیویوں کا چوتھا حصہ ہے اس سے جو تم چھوڑو بشرطیکہ نہ ہو تمہاری اولاد ، اور اگر ہو تمہاری اولاد تو ان کا آٹھواں حصہ ہے اس سے جوتم پیچھے چھوڑ جاؤ (یہ تقسیم) اس وصیت کو پوراکرنے کے بعد ہے جو تم نے کی ہو اور (تمہارا) قرض ادا کرنے کے بعد ، اوراگر ہو وہ شخص جس کی میراث تقسیم کی جانے والی ہے کلالہ وہ مرد ہو یا عورت اور اس کا بھائی یا بہن ہو تو ہر ایک کے لئے ان میں سے چھٹا حصہ ہے اور اگر وہ بہن بھائی ایک سے زیادہ ہوں تو سب شریک ہیں تہائی میں (یہ تقسیم) وصیت پوری کرنے کے بعد ہے جو کی گئی ہے اور قرض اداکرنے کے بعد بشرطیکہ اس سے نقصان نہ پہنچایاگیاہو، (یہ نظام وراثت) حکم ہے اللہ کی طرف سے ، اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا بڑا بردبار ہے۔ (سورۃ النساء:١٢)

زنا کی حد میں سے جو منسوخ کردیاگیا اس کا بیان

اور جو کوئی ارتکاب کرے بدکاری کا تمہاری عورتوں میں سے تو گواہ طلب کرو (تہمت لگانے والے سے) ان پر چارمرد اپنوں میں سے ، پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو بندکردو ان عورتوں کو گھروں میں یہاں تک کہ پوراکردے ان (کی زندگی) کو موت یا بنادے اللہ تعالیٰ ان (کی رہائی) کے لئے کوئی راستہ۔ اور جو مردد عورت ارتکاب کریں بدکاری کا تم میں سے توخوب اذیت دوانہیں ، پھر اگر دونوں توبہ کرلیں اور (اپنی) اصلاح کرلیں توچھوڑ دو انہیں، بے شک اللہ تعالیٰ بہت توبہ قبول کرنے والا بہت رحم کرنے والا ہے۔(سورۃ النساء:١٥۔١٦)

زندگی سے ناامیدی کے وقت ایمان لا نامقبول نہیں ہوتا

توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے اپنے ذمہ لیاہے ان کی توبہ ہے جو کربیٹھتے ہیں گناہ بے سمجھی سے پھر توبہ کرتے ہیں جلدی سے پس یہی لوگ ہیں (نظر رحمت سے) توجہ فرماتا ہے اللہ ان پر ، اور ہے اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا ، بڑی حکمت والا۔ اور نہیں یہ توبہ (جس کے قبول کرنے کا وعدہ ہے) ان لوگوں کے لئے جو کرتے رہتے ہیں برائیاں (ساری عمر) ، یہاں تک کہ جب آجائے کسی ایک کو ان میں سے موت (تو) کہے: بے شک میں توبہ کرتا ہوں اب اور نہ ان لوگوں کی توبہ جو مرتے ہیں اس حال میں کہ وہ کافر ہیں، انہیں کے لئے ہم نے تیار کررکھا ہے عذاب دردناک۔ (سورۃ النساء:١٧۔١٨)

دورجاہلیت کی نکاح کے بارے میں بعض عادات کا نسخ اور چند مسائل

اے ایمان والو! نہیں حلال تمہارے لئے کہ وارث بن جاؤ عورتوں کے زبردستی ، اور نہ روکے رکھو انہیں تاکہ لے جاؤ کچھ حصہ اس (مہر وغیرہ) کا جو تم نے دیا ہے انہیں بجز اس صورت کے کہ ارتکاب کریں کھلی بدکاری کا ، اور زندگی بسر کرو اپنی بیویوں کے ساتھ عمدگی سے ، پھر اگر تم ناپسند کرو انہیں (توصبرکرو) شاید تم ناپسند کرو کسی چیز کو اور رکھ دی ہو اللہ تعالیٰ نے اس میں (تمہارے لئے) خیر کثیر۔ اور اگر تم ارادہ کرلو کہ بدلو ایک بیوی کو پہلی بیوی کی جگہ اور دے چکے ہو تم اسے ڈھیروں مال تونہ لو اس مال سے کوئی چیز، کیاتم لینا چاہتے ہو اپنا مال (زمانہ جاہلیت کی طرح) بہتان لگا کر اور کھلا گناہ کر کے۔ اورکیوں کر (واپس لیتے ہو) تم مال کو حالانکہ مل جل چکے ہو تم (تنہائی میں )ا یک دوسرے سے۔ اور وہ لے چکی ہیں تم سے پختہ وعدہ۔ (سورۃ النساء:١٩۔٢١)

جن عورتوں سے نکاح حرام ہے

اور نہ نکاح کرو جن سے نکاح کرچکے تمہارے باپ دادا مگر جوہوچکا (اس سے پہلے سو وہ معاف ہے) ، بے شک یہ فعل بہت بے حیائی اور نفرت کا فعل تھا اور بہت براطریقہ تھا۔ حرام کردی گئیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا اور تمہاری بہنیں رضاعت سے اور مائیں تمہاری بیویوں کی اورتمہاری بیویوں کی بیٹیاں جو تمہاری گودوں میں (پرورش پارہی) ہیں ان بیویوں سے جن سے تم صحبت کرچکے ہو، اور اگر تم نے صحبت نہ کی ہو ان بیویوں سے تو کوئی حرج نہیں تم پر (ان کی بیٹیوں سے نکاح کرنے میں) اور (حرام کی گئیں) بیویاں تمہارے ان بیٹوں کی جو تمہاری پشتوں سے ہیں اور (یہ بھی حرام ہے) کہ جمع تم کرو دوبہنوں کو مگر جو گزرچکا (سووہ معاف ہے) یقینا اللہ بہت بخشنے والا ، بہت رحم فرمانے والا ہے۔ (سورۃ النساء:٢٢۔٢٣)

جن عورتوں سے نکاح حلال ہے اور حق مہر کے وجوب اور مقرر کردہ پر زیادتی وغیرہ کا بیان

اور (حرام ہیں) خاوندوں والی عورتیں مگر (کافروں کی وہ عورتیں) جو تمہارے ملک میں آجائیں، فرض کیا ہے اللہ نے (ان احکام کو) تم پر ، اور حلال کردی گئی ہیں تمہارے لئے ماسوا ان کے تاکہ تم طلب کرو(ان کو) اپنے مالوں کے ذریعے پاکدامن بنتے ہوئے نہ زناکار بنتے ہوئے، پس جو تم نے لطف اٹھایا ہے ان سے تو دو ان کو ان کے مہر جو مقرر ہیں، اور کوئی گناہ نہیں تم پر جس چیز پر تم آپس میں راضی ہوجاؤ مقرر کئے ہوئے مہر کے بعد، بے شک اللہ تعالیٰ علیم و حکیم ہے۔ (سورۃ النساء:٢٤)

 

لونڈی سے نکاح کرنا جب آزاد عورت سے شادی کی مالی ہمت نہ ہو،لونڈی کے نکاح کا اس کے مولیٰ کی اجازت پر موقوف ہونا،ان کا حق مہر ادا کرنا اور زنا کی صورت میں ان کی حدود کا بیان

اور جو نہ رکھتا ہو تم میں سے اس کی طاقت کہ نکاح کرے آزاد مسلمان عورتوں سے تو وہ نکاح کرے جو تمہارے قبضہ میں ہیں تمہاری کنیزیں جو مسلمان ہیں، اور اللہ تعالیٰ بہتر جانتاہے تمہارے ایمان (کی کیفیت) کو بعض تمہارا بعض (کی جنس) سے ہے، تو نکاح کرلو ان سے ان کے سرپرستوں کی اجازت سے اور دو ان کو مہر ان کے دستور کے موافق (تاکہ نکاح سے) وہ پاکدامن بن جائیں نہ (اعلانیہ) زناکار اور نہ بنانے والی ہوں پوشیدہ دوست، اور جب وہ نکاح سے محفوظ ہوجائیں پھر اگر وہ ارتکاب کریں بدکاری کا، تو ان پر اس سزا کا نصف ہے جو آزاد عورتوں کے لئے ہے ، یہ (لونڈیوں سے نکاح کی اجازت) اس کے لئے ہے جسے خطرہ ہو بدکاری میں مبتلا ہونے کا تم سے ، اور تمہارا صبر کرنا بہتر ہے تمہارے لئے، اور اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ (سورۃ النساء:٢٥)

باہمی رضامندی اور دست بدست لین دین کے جواز کا بیان

اے ایمان والو! نہ کھاؤ اپنے مال آپس میں ناجائز طریقہ سے مگر یہ کہ تجارت ہو تمہاری باہمی رضامندی سے ۔ اور نہ ہلاک کرو اپنے آپ کو، بے شک اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ بڑی مہربانی فرمانے والا ہے (سورۃ النساء:٢٩)

میراث کی شریعت اور موالات کی ولایت کا بیان

اور اگر خوف کرو تم ناچاقی کا ان کے درمیان تو مقرر کرو ایک پنچ مرد کے کنبہ سے اور ایک پنچ عورت کے کنبہ سے ، اگروہ دونوں (پنچ) ارادہ کریں گے صلح کرانے کا تو موافقت پیدا کردے گا اللہ تعالیٰ میاں بیوی کے درمیان بے شک اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا ہر بات سے خبردار ہے۔ (سورۃ النساء:٣٥)

حقوق کے آداب اور رعایت

اور عبادت کرو اللہ تعالیٰ کی اور نہ شریک بناؤ اس کے ساتھ کسی کو اور والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو نیز رشتہ داروں اوریتیموں اور مسکینوں اورپڑوسی جو رشتہ دار ہے اور پڑوسی جو رشتہ دار نہیں اور ہم مجلس اور مسافر اور جو (لونڈی غلام) تمہارے قبضہ میں ہیں (ان سب سے حسن سلوک کرو) بے شک اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا س کو جو مغرور ہو فخر کرنے والا ہو جو خود بھی بخل کرتے ہیں اور حکم دیتے ہیں لوگوں کو بھی بخل کرنے کا اور چھپاتے ہیں جو عطافرمایا ہے انہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل (وکرم) سے اور تیار کررکھاہے ہم نے کافروں کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ۔ (سورۃ النساء:٣٦۔٣٧)

مرد کے اپنی بیوی کے ساتھ آداب صحبت

مرد محافظ و نگران ہیں عورتوں پر اس وجہ سے کہ فضیلت دی ہے اللہ تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں پر اور اس وجہ سے کہ مرد خرچ کرتے ہیں اپنے مالوں سے (عورتوں کی ضرورت و آرام کے) لئے ، تو نیک عورتیں اطاعت گزار ہوتی ہیں، حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں (مردوں کی) غیر حاضری میں اللہ کی حفاظت سے ، اور وہ عورتیں اندیشہ ہو تمہیں جن کی نافرمانی کا تو (پہلے نرمی سے) انہیں سمجھاؤ اور(پھر) الگ کردو انہیں خواب گاہوں سے اور (پھر بھی باز نہ آئیں تو) مارو انہیں، پھر اگر وہ اطاعت کرنے لگیں تمہاری تو نہ تلاش کرو ان پر (ظلم کرنے کی) راہ ، یقینا اللہ تعالیٰ (عظمت وکبریائی میں )سب سے بالاسب سے بڑاہے۔ اور اگر خوف کرو تم ناچاقی کا ان کے درمیان تو مقرر کرو ایک پنچ مرد کے کنبہ سے اور ایک پنچ عورت کے کنبہ سے ، اگروہ دونوں (پنچ) ارادہ کریں گے صلح کرانے کا تو موافقت پیدا کردے گا اللہ تعالیٰ میاں بیوی کے درمیان بے شک اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا ہر بات سے خبردار ہے۔ (سورۃ النساء:٣٤۔٣٥)

جنابت اور نشہ کی حالت میں نماز کی حرمت اور تیمم کا بیان

اے ایمان والو! نہ قریب جاؤ نماز کے جب کہ تم نشہ کی حالت میں ہو یہاں تک کہ تم سمجھنے لگو جو (زبان سے) کہتے ہو اور نہ جنابت کی حالت میں مگر یہ کہ تم سفر کررہے ہو یہاں تک کہ تم غسل کرلو، اور اگر ہو تم بیمار یا سفر میں یا آئے کوئی تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے یاہاتھ لگایا ہو تم نے (اپنی ) عورتوں کو پھر نہ پاؤ تم پانی تو (اس صورت میں) تیمم کرلو پاک مٹی سے اور (اس کا طریقہ یہ ہے کہ ) ہاتھ پھیرو اپنے چہروں پر اور اپنے بازوؤں پر، بے شک اللہ تعالیٰ معاف فرمانے والا بڑا بخشنے والا ہے۔ (سورۃ النساء:٤٣)

شرک قابل مغفرت نہیں

بے شک اللہ تعالیٰ نہیں بخشتا اس بات کو کہ شرک کیاجائے اس کے ساتھ اوربخش دیتا ہے جو اس کے علاوہ ہے جس کو چاہتا ہے ، اور جو شریک ٹھہراتا ہے اللہ کے ساتھ وہ ارتکاب کرتاہے گناہ عظیم کا۔ (سورۃ النساء:٤٨)

صحیح طریقے سے امانت اداکرنا اور فیصلہ کرنے میں ظلم کو راہ نہ دینا

بے شک اللہ تعالیٰ حکم فرماتا ہے تمہیں کہ (ان کے )سپرد کرو امانتوں کو جو ان کے اہل ہیں اور جب بھی فیصلہ کرو لوگوں کے درمیان توفیصلہ کرو انصاف سے، بے شک اللہ تعالیٰ بہت ہی اچھی بات کی نصیحت کرتاہے تمہیں، بے شک اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا ، ہر چیز دیکھنے والا ہے۔ (سورۃ النساء:٥٨)

اولی الامر کی اطاعت واجب ہے

اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ تعالیٰ کی اور اطاعت کرو (اپنے ذیشان )رسول کی اور حاکموں کی جو تم میں سے ہوں ، پھر اگر جھگڑنے لگو تم کسی چیز میں تو لوٹادو اسے اللہ اور (اپنے) رسول (کے فرمان) کی طرف اگر تم ایمان رکھتے ہو اللہ پر اور روز قیامت پر، یہی بہتر ہے اور بہت اچھا ہے اس کا انجام۔ (سورۃ النساء:٥٩)

جہاد کے لئے گھروں سے نکلنا

اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ تعالیٰ کی اور اطاعت کرو (اپنے ذیشان )رسول کی اور حاکموں کی جو تم میں سے ہوں ، پھر اگر جھگڑنے لگو تم کسی چیز میں تو لوٹادو اسے اللہ اور (اپنے) رسول (کے فرمان) کی طرف اگر تم ایمان رکھتے ہو اللہ پر اور روز قیامت پر، یہی بہتر ہے اور بہت اچھا ہے اس کا انجام۔ (سورۃ النساء:٥٩)

سلام کا جواب دینا فرض ہے

اور جب سلام دیاجائے تمہیں کسی لفظ دعا سے تو سلام دو تم ایسے لفظ سے جوبہتر ہو اس سے یا (کم از کم) دوہرا دو وہی لفظ ، بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والاہے۔(سورۃ النساء:٨٦)

خطا سے قتل کرنا اوردیت کے وجوب کا بیان

اور نہیں (جائز ) کسی مومن کے لئے کہ قتل کرے کسی مومن کو مگر غلطی سے، اور جس نے قتل کیا کسی مومن کو غلطی سے تو (اس کی سزا یہ ہے کہ) آزاد کرے مسلمان غلام اور خون بہاادا کرے مقتول کے گھر والوں کو مگر یہ کہ وہ خود ہی (خوں بہا) معاف کردیں، پھر اگر ہو (مقتول) اس قوم سے جو دشمن ہے تمہاری لیکن وہ (مقتول) خود مومن ہو تو (قاتل) آزاد کرے ایک مسلمان غلام ، اور اگر مقتول اس قوم سے ہو کہ ہوچکا ہے تمہارے درمیان اور ان کے درمیان معاہدہ تو (قاتل) خون بہا دے اس کے گھر والوں کو اور آزاد کرے ایک مسلمان غلام، تو جو شخص غلام نہ پاسکے تو روزے رکھے دوماہ لگاتار (اس گناہ کی) توبہ اللہ کی طرف سے (یہی مقررہے) اور ہے اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا، حکمت والا۔(سورۃ النساء:٩٢)

قتل عمد کی جزاء

اور جوشخص قتل کرے کسی مومن کو جان بوجھ کر تو اس کی سزا جہنم ہے ہمیشہ رہے گا اس میں اور غضبناک ہوگا اللہ تعالیٰ اس پر اوراپنی رحمت سے دورکردے گا اسے اور تیار کررکھاہے اس نے اس کے لئے عذاب عظیم۔ (سورۃ النساء:٩٣)

کلمہ شہادت کے محض اظہار پر قتل کیا جانا حرام ہوجاتاہے

اے اہل ایمان جب تم سفر پر نکلو اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے) تو خوب تحقیق کرلو اور نہ کہو اسے جو بھیجتا ہے تم پر سلام کہ تم مومن نہیں ہو، تم تلاش کرتے ہو سامان دنیوی زندگی کا ، پس اللہ کے پاس بہت غنیمتیں ہیں (وہ تمہیں غنی کردے گا) ایسے ہی (کافر) تم بھی تھے اس سے پہلے پھر احسان فرمایااللہ نے تم پر تو خوب تحقیق کرلیاکرو، یقینا اللہ تعالیٰ اس سے جو کچھ تم کرتے ہو خبردار ہے۔ (سورۃ النساء:٩٤)

ہجرت کی فرضیت اور عدم فرضیت کابیان

بے شک وہ لوگ کہ قبض کیا ان (کی روحوں) کو فرشتوں نے اس حال میں کہ وہ ظلم توڑ رہے تھے اپنی جانوں پر فرشتوں نے انہیں کہا تم کس شغل میں تھے (معذرت کرتے ہوئے) انہوں نے کہا ہم تو بے بس تھے زمین میں، فرشتوں نے کہاکیانہیں تھی اللہ کی زمین کشادہ تاکہ تم ہجرت کرتے اس میں ، یہی وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے، اور جہنم بہت بری پلٹ کرآنے کی جگہ ہے۔ مگر واقعی کمزور وبے بس مرد اور عورتیں اور بچے جو نہیں کرسکتے تھے (ہجرت کی) کوئی تدبیر اورنہیں جانتے تھے (وہاں سے نکلنے کا) کوئی راستہ، تو یہ لوگ ہیں جن کے بارے میں امید کی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ درگزر فرمائے گا ان سے ، اور اللہ تعالیٰ درگزر فرمانے والا، بہت بخشنے والا ہے۔ (سورۃ النساء:٩٧۔٩٩)

فضائل ہجرت

اور جو شخص ہجرت کرے گا اللہ کی راہ میں پائے گا زمین میں پناہ کے لئے بہت جگہ اورکشادہ روزی اورجوشخص نکلے اپنے گھر سے ہجرت کرکے اللہ کی طرف اور اس کے رسول کی طرف پھرآلے اس کو(راہ میں) موت تو ثابت ہوگیا اس کا اجر اللہ کے ذمہ، اوراللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ (سورۃ النساء:١٠٠)

مسافر کے لئے نماز میں قصر کرنا

اور جب تم سفر کرو زمین میں تو نہیں تم پر کچھ حرج اگر تم قصر کرو نماز میں اگر ڈرو تم اس بات سے کہ تکلیف پہنچائیں گے تمہیں کافر ، بے شک کافر تو تمہارے کھلے دشمن ہیں۔(سورۃ النساء:١٠١)

نماز خوف باجماعت اداکرنے کا بیان

اور (اے حبیب!) جب آپ ان میں موجود ہوں اور قائم کریں آپ ان کے لئے نماز تو چاہئے کہ کھڑا ہو ایک گروہ ان سے آپ کے ساتھ اور وہ پکڑ رکھیں اپنے ہتھیار۔ پس جب سجدہ کرچکیں تو وہ ہوجائیں تمہارے پیچھے اور آجائے دوسرا گروہ جس نے (ابھی) نماز نہیں پڑھی پس (اب) وہ نماز پڑھیں آپ کے ساتھ اور لئے رہیں اپنے بچاؤ کا سامان اور اپنے ہتھیار ، تمنا کرتے ہیں کافر اگر تم غافل ہوجاؤ اپنے اسلحہ سے اور اپنے سازو سامان سے تو وہ ٹوٹ پڑیں تم پر یک بارگی، اور نہیں کوئی حرج تم پر اگر ہو تمہیں تکلیف بارش کی وجہ سے یا ہو تم بیمار تو اتاردو اپنے ہتھیار، مگر (دشمن کی نقل و حرکت سے )ہوشیار رہو، بے شک اللہ نے تیار کررکھا ہے کافروں کے لئے عذاب رسواکرنے والا۔ (سورۃ النساء:١٠٢)

بیمار کی نماز کا بیان

جب تم ادا کرچکو نمازتوذکرکرو اللہ تعالیٰ کاکھڑے ہوئے اوربیٹھے ہوئے اوراپنے پہلوؤں پر(لیٹے ہوئے) پھر جب مطمئن ہوجاؤ (دشمن کی طرف سے) توادا کرو نماز (حسب دستور)، بے شک نماز مسلمانوں پر فرض کی گئی ہے اپنے اپنے مقرر وقت پر۔(سورۃ النساء:١٠٣)

حضورﷺ کے لئے اجتہاد کا جواز، بعض اجتہادی فیصلے اور کلام نفسی کی حقیقت کا بیان

بے شک ہم نے نازل کی ہے آپ کی طرف یہ کتاب حق کے ساتھ تاکہ فیصلہ کریں آپ لوگوں میں اس کے مطابق جو دکھادیا آپ کو اللہ تعالیٰ نے ، اور نہ بنیے بددیانت لوگوں کی طرف سے جھگڑنے والے اور مغفرت طلب کیجئے اللہ سے ، بے شک اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ اور مت جھگڑیں آپ ان کی طرف سے جو خیانت کرتے ہیں اپنے آپ سے ، بے شک اللہ تعالیٰ نہیں دوست رکھا اسے جو بڑا بددیانت (اور) بدکار ہے وہ چھپاسکتے ہیں (اپنے ارادے) لوگوں سے لیکن نہیں چھپاسکتے اللہ تعالیٰ سے اور وہ تو (اس وقت بھی) ان کے ساتھ ہوتا ہے جب راتوں کو مشورہ کرتے ہیں ایسی باتوں کا جو پسند نہیں اللہ کو، اور اللہ تعالیٰ جو کچھ وہ کرتے ہیں اسے گھیرے ہوئے ہے۔ (سورۃ النساء:١٠٥۔١٠٨)

اجماع بھی قطعیہ شرعیہ ہے

اور جو شخص مخالفت کرے (اللہ کے) رسول کی اس کے بعد کے روشن ہوگئی اس کے لئے ہدایت کی راہ اور چلے اس راہ پر جو الگ ہے مسلمانوں کی راہ سے تو ہم پھرنے دیں گے اسے جدھر وہ خود پھرا ہے اور ڈال دیں گے اسے جہنم میں ، اور یہ بہت بری پلٹنے کی جگہ ہے۔ (سورۃ النساء:١١٥)

بیوی کا اپنی باری سوتن کو سپرد کرنے کا بیان

اور اگرکوئی عورت خوف کرے اپنے خاوند سے (اس کی) زیادتی یا روگردانی کی وجہ سے تو نہیں کوئی حرج ان دونوں پر کہ صلح کرلیں آپس میں ، اور صلح ہی (دونوں کے لئے ) بہتر ہے اور موجود رکھا گیا ہے نفسوں میں بخل، اور اگر تم احسان کرو اور متقی بنو تو بے شک اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اچھی طرح باخبر ہے۔ (سورۃ النساء:١٢٨)

ایک سے زیادہ بیویوں کے درمیان عدل کا بیان

اور تم ہرگز طاقت نہیں رکھتے کہ پورا پورا انصاف کرو اپنی بیویوں کے درمیان اگرچہ تم اس کے بڑے خواہشمند بھی ہو تو یہ نہ کرو کہ جھک جاؤ (ایک بیوی کی طرف) بالکل اور چھوڑ دو دوسری کو جیسے وہ (درمیان میں ) لٹک رہی ہو، اور اگر تم درست کرلو(اپنا رویہ) اور پرہیز گار بن جاؤ تو بے شک اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ (سورۃ النساء:١٢٩)

حق کی گواہی دینا اگرچہ قریبی رشتہ داروں کے خلاف ہو اور اس کے چھپانے کا بیان

اے ایمان والو! ہوجاؤ مضبوطی سے قائم رہنے والے انصاف پر گواہی دینے والے محض اللہ کے لئے چاہے گواہی دینا پڑے تمہیں اپنے نفسوں کے خلاف یا اپنے والدین اور قریبی رشتہ داروں کے خلاف، (جس کے خلاف گواہی دی جارہی ہے) وہ دولت مند ہو یا فقیر پس اللہ زیادہ خیر خواہ ہے دونوں کا۔ تو نہ پیروی کرو خواہش نفس کی انصاف کرنے میں ، اور اگر تم ہیر پھیر کرو یا منہ موڑو تو بیشک اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اچھی طرح باخبر ہے۔ (سورۃ النساء:١٣٥)

مسلمانوں پر کفار کو ولایت نہیں

وہ جو انتظار کررہے ہیں تمہارے (انجام) کا تو اگر ہوجائے تمہیں فتح اللہ کی طرف سے (تو) کہتے ہیں : کیا نہیں تھے ہم بھی تمہارے ساتھ اور اگر ہو کافروں کے لئے کچھ حصہ (کامیابی سے) کہتے ہیں: کیا نہیں غالب آگئے ہم تم پر اور( اس کے باوجود) کیا نہیں بچایا تھا ہم نے تم کو مومنوں سے پس (اے اہل نفاق!) اللہ فیصلہ کرے گا تمہارے درمیان قیامت کے دن اور ہر گز نہیں بنائے گا اللہ تعالیٰ کافروں کے لئے مسلمانوں پر (غالب آنے کا) راستہ۔ (سورۃ النساء:١٤١)

بعض اشیاء جن کو ہمارے لئے حلال قراردیاگیا ، یہودیوں کے لئے بھی حلال تھیں بعد میں وہ ان پر حرام کردی گئیں اور سود تمام مذاہب وادیان میں حرام ہونے کا بیان

سو بوجہ ظلم ڈھانے یہود کے ہم نے حرام کردیں ان پر وہ پاکیزہ چیزیں جو حلال کی گئی تھیں ان کے لئے اور بوجہ روکنے یہود کے اللہ کے راستے سے بہت لوگوں کو، اور بوجہ ان کے سود لینے کے حالانکہ منع کئے گئے تھے اس سے اور بوجہ ان کے کھانے کے لوگوں کے مال ناحق، اور تیار کررکھا ہے ہم نے کافروں کے لئے ان میں سے عذاب دردناک۔(سورۃ النساء:١٦٠۔١٦١)

باقی ماندہ احکام الفرائض یعنی وراثت کے بقیہ مسائل کا بیان

(اے میرے رسول) فتویٰ پوچھتے ہیں آپ سے ، آپ فرمائیے اللہ تعالیٰ فتوی دیتا ہے تمہیں کلالہ (کی میراث) کے بارے میں ، اگر کوئی ایسا آدمی فوت ہوجائے نہ ہو جس کی کوئی اولاد اور اس کی ایک بہن ہو تو بہن کا نصف حصہ ہے اس کے ترکہ سے، اور وہ وارث ہوگا اپنی بہن کا اگر نہ ہو اس بہن کی کوئی اولاد پھر اگر دوبہنیں ہوں تو ان دونوں کو دوتہائی ملے گا اس سے جو اس نے چھوڑا ، اور اگر وارث ہوں بہن بھائی مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد (بھائی) کا حصہ دوعورتوں (بہنوں) کے حصہ کے برابر ہے، صاف صاف بیان کرتاہے اللہ تمہارے لئے (اپنے ) احکام تاکہ گمراہ نہ ہوجاؤ اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والاہے۔ (سورۃ النساء:١٧٦)

سورۃ مائدۃ

حالت احرام میں شکار کھیلنے کی حرمت اور مختلف چوپایوں کے حلال ہونے کا بیان

اے ایمان والو! پوراکرو (اپنے )عہدوں کو ،حلال کئے گئے ہیں تمہارے لئے بے زبان جانور سوائے ان کے جن کا حکم پڑھ کر سنایاجائے گا تمہیں نہ حلال سمجھو شکار کو جب کہ تم احرام باندھے ہو، بے شک اللہ تعالیٰ حکم فرماتا ہے جو چاہتا ہے۔ اے ایمان والو! بے حرمتی نہ کرو اللہ (تعالیٰ) کی نشانیوں کی اور نہ عزت والے مہینہ کی اور نہ حرم کو بھیجی ہوئی قربانیوں کی اور نہ جن کے گلے میں پٹے ڈالے گئے ہیں اور نہ (بے حرمتی کرو) جو قصد کئے ہوئے ہیں بیت حرام کا طلب کرتے ہیں اپنے رب کا فضل اور(اس کی) رضا، اور جب احرام کھول چکو تو شکار کرسکتے ہو اور ہرگز نہ اکسائے تمہیں کسی قوم کا بغض بوجہ اس کے انہوں نے روکاتھا تمہیں مسجد حرام سے اس پر کہ تم زیادتی کرو، اور ایک دوسرے کی مدد کرو نیکی اور تقویٰ (کے کاموں) میں۔ اور باہم مدد نہ کرو گناہ اور زیادتی پر اور ڈرتے رہو اللہ سے، بے شک اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والاہے۔ (سورۃ مائدۃ:١۔٢)

ان جانداروں کا ذکر جن کا کھانا حرام ہے

حرام کئے گئے ہیں تم پر مردار، خون، سؤر کا گوشت اور جس پر ذبح کے وقت غیر خدا کا نام لیاجائے اورگلاگھونٹنے سے مراہوا، چوٹ سے مرا ہوا اوپر سے نیچے گرکرمرا ہوا ، سینگ لگنے سے مراہوا اور جسے کھایا ہو کسی درندے نے سوائے اس کے جسے تم ذبح کرلو۔ اور (حرام ہے) جو ذبح کیا گیا ہو تھانوں پر اور (یہ بھی حرام ہے) کہ تم تقسیم کرو جوئے کے تیروں سے ، یہ سب نافرمانی کے کام ہیں ،آج مایوس ہوگئے ہیں جنہوں نے کفر اختیار کیاتھا تمہارے دین سے سو نہ ڈرو تم ان سے اورڈرو مجھ سے آج میں نے مکمل کردیاہے تمہارے لئے تمہارا دین اورپوری کردی ہے تم پر اپنی نعمت اور میں نے پسند کرلیاہے تمہارے لئے اسلام کو بطور دین، پس جو لاچار ہوجائے بھوک میں درآں حالیکہ نہ جھکنے والا ہو گناہ کی طرف تو یقینا اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے۔ (سورۃ مائدۃ:٣)

شکار کرنے کا بیان

پوچھتے ہیں آپ سے کہ کیا کیاحلال کیاگیا ہے ان کے لئے، آپ فرمائیے : حلال کی گئی ہیں تمہارے لئے پاک چیزیں اور(شکار) ان کا سکھایا ہے تم نے جنہیں شکاری جانوروں سے شکار پکڑنے کی تعلیم دیتے ہوئے تم سکھاتے ہو انہیں (وہ طریقہ) جو سکھایا ہے تمہیں اللہ نے ، تو کھاؤ اس میں سے جسے پکڑے رکھیں تمہارے لئے اورلیاکرو اللہ کا نام اس جانور پر اور ڈرتے رہو اللہ سے بے شک اللہ تعالیٰ بہت تیز ہے حساب لینے میں۔ (سورۃ مائدۃ:٤)

ذبح کرنے والے اور ایماندار عورت اور کسی آسمانی کتاب کو ماننے والی (کتابیہ) کا بیان

آج حلال کردی گئیں تمہارے لئے پاکیزہ چیزیں، اور کھانا ان لوگوں کا جنہیں دی گئی کتاب حلال ہے تمہارے لئے اور تمہارا کھانا حلال ہے ان کے لئے، اور (حلال ہیں)پاک دامن مومن عورتیں اور پاکدامن عورتیں ان لوگوں کی جنہیں دی گئی کتاب تم سے پہلے جب دے دو تم انہیں مہر ان کے پاکباز بنتے ہوئے نہ بدکاری کرتے ہوئے اور نہ چوری چھپے آشنا بناتے ہوئے ، اور جو انکار کرتا ہے ایمان کا تو بس ضائع ہوگیا اس کا عمل، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں سے جوہوگا۔ (سورۃ مائدۃ:٥)

وضو ،غسل اور تیمم کا بیان

اے ایمان والو! جب تم اٹھو نماز ادا کرنے کے لئے تو (پہلے) دھولو اپنے چہرے اور اپنے بازو کہنیوں تک اور مسح کرو اپنے سروں پر اور دھولو اپنے پاؤں ٹخنوں تک، اور اگر ہو تم جنبی تو(سارا بدن) پاک کرلو، اور اگر ہو تم بیمار یا سفر پر یا آئے کوئی تم میں سے قضاء حاجت کے بعد یا صحبت کی ہو تم نے عورتوں سے پھر نہ پاؤ تم پانی تو تیمم کرو پاک مٹی سے یعنی مسح کرلو اپنے چہروں اور اپنے بازوؤں پر اس سے ، نہیں چاہتا اللہ تعالیٰ کہ رکھے تم پر کچھ تنگی بلکہ وہ تو یہ چاہتا ہے کہ خوب پاک صاف کرے تمہیں اور پوری کردے اپنی نعمت تم پر تاکہ تم شکریہ ادا کرتے رہو۔ (سورۃ مائدۃ:٦)

ڈاکہ زنی کا بیان

بلاشبہ سزا ان لوگوں کی جو جنگ کرتے ہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور کوشش کرتے ہیں زمین میں فساد برپاکرنے کی یہ ہے کہ انہیں (چن چن کر) قتل کیاجائے یا سولی دیا جائے یا کاٹے جائیں ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں مختلف طرفوں سے یا جلاوطن کردیئے جائیں، یہ تو ان کے لئے رسوائی ہے دنیامیں اور ان کے لئے آخرت میں (اس سے بھی) بڑی سزا ہے، مگر وہ جنہوں نے توبہ کرلی اس سے پہلے کہ تم قابو پالو ان پر (ان کو معاف کردیاجائے گا) اور خوب جان لو کہ یقینا اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا ، نہایت رحم فرمانے والاہے۔ (سورۃ مائدۃ:٣٣۔٣٤)

چوری اور اس کی حد کا بیان

اور چوری کرنے والے اورچوری کرنے والی (کی سزایہ ہے) کہ کاٹو ان کے ہاتھ بدلہ دینے کے لئے جو انہوں نے کیا (اور) عبرتناک سزا اللہ کی طرف سے ، اوراللہ تعالیٰ غالب ہے حکمت والا ہے۔ پھر جس نے توبہ کی اپنے (اس )ظلم کے بعد اوراپنے آپ کو سنوارلیا تو بے شک اللہ تعالیٰ توجہ فرمائے گا اس پر بے شک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا، بہت رحم فرمانے والا ہے۔ (سورۃ مائدۃ:٣٨۔٣٩)

 قصاص کا بیان

اور ہم نے لکھ دیا تھا یہود کے لئے تورات میں (یہ حکم) کہ جان کے بدلے جان آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور زخموں کے لئے قصاص، تو جو شخص معاف کردے بدلہ تو یہ معافی کفارہ بن جائے گی اس کے گناہوں کا، اور جو فیصلہ نہ کرے اس (کتاب) کے مطابق جسے اتارا اللہ نے تو وہی لوگ ظالم ہیں۔ (سورۃ مائدۃ:٤٥)

معمولی عمل نماز کونہیں توڑتا

تمہارا مددگار تو صرف اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول (پاک) ہے اور ایمان والے ہیں جو صحیح صحیح نماز اداکرتے ہیں اورزکوٰۃ دیاکرتے ہیں اور (ہرحال میں) وہ بارگاہ الٰہی میں جھکنے والے ہیں۔ اور (یادرکھو) جس نے مددگاربنایا اللہ کو اور اس کے رسول کریم کو اور ایمان والوں کو(تو وہ اللہ کے گروہ سے ہیں) بلاشبہ اللہ کا گروہ ہی غالب آنے والا ہے۔(سورۃ مائدۃ:٥٥۔٥٦)

اذان کی مشروعیت کا بیان

اورجب تم بلاتے ہو نماز کی طرف (یعنی اذان دیتے ہو) تو وہ بناتے ہیں اسے مذاق اور تماشہ، یہ(حماقت) اس لئے ہے کہ وہ ایسی قوم ہیں جو کچھ نہیں سمجھتے۔ (سورۃ مائدۃ:٥٨)

قسم کے کفارے کا بیان

نہ باز پرس کرے گا تم سے اللہ تعالیٰ تمہاری فضول قسموں پر لیکن باز پرس کرے گا تم سے ان قسموں پر جن کو تم پختہ کرچکے ہو، تو اس (کے توڑنے) کا کفارہ یہ ہے کہ کھلایاجائے دس مسکینوں کو درمیانی قسم کا کھانا جو تم کھلاتے ہو اپنے گھر والوں کو یا کپڑے پہنائے جائےں انہیں یا آزاد کیاجائے غلام اور جو نہ پائے (ان میں سے کوئی چیز) تو وہ روزے رکھے تین دن ، یہ کفارہ ہے تمہاری قسموں کا جب تم قسم اٹھاؤ، اورحفاظت کیا کرو اپنی قسموں کی ، اسی طرح کھول کر بیان فرماتاہے اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنی آیتیں تاکہ تم شکریہ ادا کرو۔(سورۃ مائدۃ:٨٩)

شراب اور جوئے کی حرمت کا بیان

اے ایمان والو! یہ شراب اور جوا اور بت اور جوئے کے تیر سب ناپاک ہیں شیطان کی کارستانیاں ہیں سو بچو ان سے تاکہ تم فلاح پاجاؤ۔ یہی تو چاہتا ہے شیطان کہ ڈال دے تمہارے درمیان عداوت اور بغض شراب اور جوئے کے ذریعہ اور روک دے تمہیں یاد الٰہی سے اور نماز سے، تو کیا تم باز آنے والے ہو۔ (سورۃ مائدۃ:٩٠۔٩١)

احرام کی حالت میں شکار کرنے کی حرمت کا بیان

اے ایمان والو! نہ مارو شکار کو جب کہ تم احرام باندھے ہوئے ہو، اور جو قتل کرے شکار کو تم میں سے جان بوجھ کر تو اس کی جزا یہ ہے کہ اسی قسم کا جانور دے جو اس نے قتل کیا ہے فیصلہ کریں اس کا دومعتبر آدمی تم میں سے درآں حالیکہ یہ قربانی کعبہ میں پہنچنے والی ہو یا کفارہ ادا کرے ، وہ یہ کہ چند مسکینوں کو کھانا دے یا اس کے برابر روزے رکھے تاکہ چکھے سزا اپنے کام کی ، معاف فرمادیا اللہ تعالیٰ نے جو گزرچکا ، اور جو(اب) پھرگیا تو انتقام لے گا اللہ تعالیٰ اس سے ، اور اللہ تعالیٰ غالب ہے بدلہ لینے والاہے۔ (سورۃ مائدۃ:٩٥)

دریائی شکار کرنے کی اجازت کابیان

حلال کیا گیا ہے تمہارے لئے دریائی شکار اور اس کا کھانا فائدہ اٹھاؤ تم اور دوسرے قافلے، اور حرام کیاگیاہے تم پر خشکی کا شکار جب تک تم احرام باندھے ہوئے ہو، اور ڈرتے رہو اللہ سے جس کے پاس تم اکٹھے کئے جاؤ گے۔ (سورۃ مائدۃ:٩٦)

ہدی اور قلائد کی شرعیت کا بیان

بنایا ہے اللہ تعالیٰ نے کعبہ کو جو عزت والا گھر ہے بقا کا باعث لوگوں کے لئے نیز حرمت والے مہینوں کو اورحرم کی قربانی اور گلے میں پٹے پڑے ہوئے جانوروں کو ، تاکہ تم خوب جان لو کہ یقینا اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور یقینا اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتاہے۔ (سورۃ مائدۃ:٩٧)

مطلق کو مقید پر محمول کرناباطل ہے

اے ایمان والو! مت پوچھا کرو ایسی باتیں کہ اگر ظاہر کی جائیں تمہارے لئے تو بری لگیں تمہیں، اور اگر پوچھو گے ان کے متعلق جب کہ اتررہا ہے قرآن تو ظاہر کردی جائیں گی تمہارے لئے، معاف کردیا ہے اللہ نے ان کو ، اور اللہ بہت بخشنے والا بڑے حلم والا ہے۔ تحقیق پوچھا تھا ان کے متعلق ایک قوم نے تم سے پہلے پھر وہ ہوگئے ان احکام کا انکار کرنے والے۔ (سورۃ مائدۃ:١٠١۔١٠٢)

حلال چیزوں کو حرام قراردینے کی بعض عادات جاہلیت کے نسخ کابیان

نہیں مقرر کیا اللہ تعالیٰ نے بحیرہ اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام لیکن جنہوں نے کفر کیا وہ تہمت لگاتے ہیں اللہ تعالیٰ پر جھوٹی، اور اکثر ان میں سے کچھ سمجھتے ہی نہیں ہیں۔ (سورۃ مائدۃ:١٠٣)

گواہ بنانا ، دعویٰ، گواہ مدعی اور مدعیٰ علیہ کو قسم دلانا وغیرہ مسائل کا بیان

اے ایمان والو! آپس میں تمہاری گواہی جب آجائے کسی کو تم سے موت وصیت کرتے وقت (یہ ہے کہ) دو معتبر شخص تم میں سے ہوں یا دو اور غیروں میں سے اگر تم سفر کررہے ہو زمین میں پھر پہنچے تمہیں موت کی مصیبت، روکو ان دوگواہوں کو نماز پڑھنے کے بعد تو وہ قسم کھائیں اللہ کی اگر تمہیں شک پڑجائے (ان الفاظ سے) کہ ہم نہ خریدیں گے اس قسم کے عوض کوئی مال اور اگرچہ قریبی رشتہ دار ہی ہو اور ہم نہیں چھپائیں گے اللہ کی گواہی (اگر ہم ایسا کریں) تو یقینا ہم اس وقت گنہگاروں میں (شمار) ہوں گے۔ پھر اگر پتہ چلے کہ وہ دونوں گواہ سزاوار ہوئے ہیں کسی گناہ کے تو دو اور کھڑے ہوجائیں ان کی جگہ ان میں سے جن کا حق ضائع کیا ہے پہلے دو گواہوں نے اور (یہ نئے دوگواہ) قسم اٹھائیں اللہ کی کہ ہماری گواہی زیادہ ٹھیک ہے ان دو کی گواہی سے اور ہم نے حد سے تجاوز نہیں کیا (اگر ہم ایسا کریں تو) بیشک اس وقت ہم ظالموں میں شمار ہوں گے۔ (سورۃ مائدۃ:١٠٦۔١٠٨)

سورۃ الانعام

مجلس بدعت میں حاضر نہ ہونے کابیان

اور( اے سننے والے!) جب تو دیکھے انہیں کہ بے ہودہ بحثیں کررہے ہیں ہماری آیتوں میں تو منہ پھیرلے ان سے یہاں تک کہ وہ الجھنے لگیں کسی اور بات میں ، اور اگر (کہیں) بھلادے تجھے شیطان تو مت بیٹھو یاد آنے کے بعد ظالم قوم کے پاس۔ اور نہیں ہے ان پر جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا ہے ان کافروں کے حساب سے کچھ بوجھ البتہ پرہیز گاروں پر نصیحت کرنا فرض ہے شاید وہ باز آجائیں۔ (سورۃ الانعام:٦٨۔٦٩)

ذبح کرتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لینے کی شرط اور اس طرح ذبح کئے جانور کا کھانا حلال ہونے کا بیان

بے شک آپ کارب خوب جانتا ہے کہ کون بہکتا ہے اس کی راہ سے اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت پانے والوں کو۔ تو کھاؤ اس میں سے لیاگیا ہے نام خدا جس پر اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان لانے والے ہواور کیا ہوا تمہیں کہ نہیں کھاتے ہو تم اس جانور کو لیاگیا ہے اللہ تعالیٰ نے مفصل بیان کردیا ہے تمھارے لئے جو اس نے حرام کیاتم پر مگر وہ چیز کہ تم مجبور ہوجاؤ اس کی طرف اوربے شک بہت سے لوگ گمراہ کرتے ہیں اپنی خواہشوں سے بے علمی کے باعث بے شک آپ کا رب خوب جانتا ہے حد سے بڑھنے والوں کو۔(سورۃ الانعام:١١٨۔١٢٠)

ذبح کرنے کے وقت اللہ کے نام کا لیاجانا شرط ہے

اور مت کھاؤ اس جانور سے کہ نہیں لیاگیا اللہ کا نام اس پر اور اس کا کھانا نافرمانی ہے، اور بے شک شیطان ڈالتے ہیں اپنے دوستوں کے دلوں میں (اعتراضات) تاکہ وہ تم سے جھگڑیں اور اگر تم نے ان کا کہنا مانا تو تم مشرک ہوجاؤگے۔ (سورۃ الانعام:١٢١)

جاہلیت کی بعض رسوم کے نسخ کا بیان

اور انہوں نے بنارکھا ہے اللہ کے لئے اس سے جو پیدافرماتا ہے فصلوں اور مویشیوں سے مقررہ حصہ اور کہتے ہیں: یہ اللہ تعالیٰ کے لئے ہے ان کے خیال میں اور یہ ہمارے شریکوں کے لئے، تو وہ (حصہ) جو ہو ان کے شریکوں کے لئے تو وہ نہیں پہنچتا اللہ تعالیٰ کو، اور جو(حصہ) ہو اللہ تعالیٰ کے لئے تو وہ پہنچ جاتا ہے ان کے شریکوں کو، کیا ہی برا فیصلہ کرتے ہیں۔ اور یونہی خوشنما بنادیا ہے بہت سے مشرکوں کے لئے اپنی اولاد کے قتل کرنے کو ان کے شریکوں نے تاکہ ہلاک کردیں انہیں اور مشتبہ کردیں ان پر ان کا دین، اور اگر چاہتا اللہ تعالیٰ تو ایسا نہ کرتے تو چھوڑ دیجئے انہیں اور جووہ بہتان باندھتے ہیں۔ (سورۃ الانعام:١٣٦۔١٣٧)

جاہلیت کی ایک اور رسم کا بیان

اور بولے: یہ مویشی اورکھیتی رکی ہوئی ہے کوئی نہیں کھاسکتا انہیں سوائے اس کے جسے ہم چاہیں (یہ بات ) اپنے گمان سے (کہتے ہیں) اور بعض مویشی ہیں، حرام ہیں جن کی پشتیں (سواری کے لئے) اور بعض مویشی ہیں کہ نہیں ذکر کرتے نام خدا ان (کی ذبح) پر (یہ سب محض) افتراء ہے اللہ پر ، عنقریب سزادے گا انہیں جو وہ بہتان باندھا کرتے تھے۔(سورۃ الانعام:١٣٨)

کفار کی ایک اور رسم کا بیان جس سے پیٹ میں مرے بچے کی حرمت کا مسئلہ نکلتاہے

اور بولے: جو ان مویشیوں کے شکموں میں ہے وہ نرا ہمارے مردوں کے لئے ہے اور حرام ہے ہماری بیویوں پر، اور اگر وہ مراہوا (پیدا) ہو تو پھر وہ سب (مرد و زن) اس میں حصہ دار ہیں، اللہ جلدی بدلہ دے گا انہیں ان کے اس بیان کا ، بے شک وہ حکمت والا: علم والا ہے۔ یقینا نقصان اٹھایا جنہوں نے قتل کیا اپنی اولاد کو حماقت سے بغیر جانے اور حرام کردیا جو رزق دیا تھا انہیں اللہ نے بہتان باندھ کر اللہ تعالیٰ پر ، بے شک وہ گمراہ ہوگئے اور نہ تھے وہ ہدایت پانے والے۔ (سورۃ الانعام:١٣٩۔١٤٠)

زمیں کی پیدوار اور پھلوں کی زکوٰۃ کا بیان

اور وہ وہی ہے جس نے پیداکئے ہیں باغات کچھ چھپروں پر چڑھائے ہوئے اور کچھ بغیر اس کے اور کھجور اور کھیتی الگ الگ ہیں کھانے کی چیزیں ان کی اور زیتون اور انار (جو شکل میں) ایک جیسے اور (ذائقہ میں) مختلف، کھاؤ اس کے پھل سے جب وہ پھلدار ہو اور ادا کرو اس کا حق جس دن وہ کٹے اور فضول خرچی نہ کرو، بے شک اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا فضول خرچی کرنے والوں کو۔ (سورۃ الانعام:١٤١)

حلال اشیاء کو حرام اور حرام اشیاء کو حلال ٹھہرانے کا بیان

اور (پیدا فرمائے) بعض مویشی بوجھ اٹھانے والے اور بعض زمین پر لٹا کر ذبح کرنے کے لئے ، کھاؤ اس میں سے جو رزق دیا ہے تمہیں اللہ تعالیٰ نے اور نہ پیروی کرو شیطان کے قدموں کی، بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ (پیدا فرمائے) آٹھ جوڑے ، بھیڑ سے دو (نر ومادہ) اور بکری سے دو (نر و مادہ)، آپ پوچھئے: کیا دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادائیں یا جسے لئے ہوئے ہیں (اپنے اندر) دوماداؤں کے رحم، بتاؤ مجھے علم کے ساتھ اگر ہو تم سچے، اور اونٹ سے دو (نرومادہ) اور گائے سے دو(نر و مادہ) آپ پوچھئے کیا دونوں نرحرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا جسے لئے ہوئے ہیں (اپنے اندر) دوماداؤں کے رحم، کیا تم تھے موجود جب وصیت کی تمہیں اللہ نے اس بات کی، تو اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہے جو بہتان باندھے اللہ تعالیٰ پر جھوٹا تاکہ گمراہ کرے لوگوں کو اپنی جہالت سے ، بے شک اللہ تعالیٰ ہدایت نہیں دیتا اس قوم کو جوظالم ہے۔ (سورۃ الانعام:١٤٢۔١٤٤)

اللہ تعالیٰ کے نزدیک کونسی اشیاء حرام ہیں

آپ فرمائیے: میں نہیں پاتا اس (کتاب ) میں جو وحی کی گئی ہے میری طرف کوئی چیز حرام کھانے والے پر جو کھاتا ہے اسے مگر یہ کہ مردار ہو یا (رگوں کا) بہتاہوا خون یا سؤر کا گوشت کیونکہ وہ سخت گندہ ہے یا جو نافرمانی کا باعث ہو (یعنی) وہ جانور جس پر ذبح کے وقت بلند کیا جائے غیر خدا کا نام، پھر جو شخص لاچار ہوجائے نہ نافرمانی کرنے والا ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہو( حد ضرورت سے) تو بے شک آپ کا رب بہت بخشنے والا ،بہت رحم فرمانے والاہے۔ (سورۃ الانعام:١٤٥)

٧٣ فرقوں میں سے ایک نجات پانے والا اور بقیہ تمام ہلاکت والے ہیں

اور بے شک یہ ہے میرا راستہ سیدھا سو اس کی پیروی کرو، اور نہ پیروی کرو اور راستوں کی (ورنہ جداکردیں گے تمہیں اللہ کے راستہ سے ، یہ ہیں وہ باتےں حکم دیا ہے تمہیں جن کا تاکہ تم متقی بن جاؤ۔ (سورۃ الانعام:١٥٣)

قیامت کی علامات کا بیان

کس کی انتظار کررہے ہیں بجز اس کے کہ آئیں ان کے پاس فرشتے یا خود آئے آپ کا رب یا آئے کوئی نشانی آپ کے رب کی۔ (لیکن) جس روز آئے گی کوئی نشانی آپ کے رب کی تو نہ نفع دے گا کسی کو اس کا ایمان لانا جو نہیں ایمان لاچکا تھا اس سے پہلے یا نہ کی تھی اپنے ایمان کے ساتھ کوئی نیکی، آپ (انہیں) فرمائیے تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کررہے ہیں۔ (سورۃ الانعام:١٥٨)

یہودیوں کے لئے جن اشیاء کاکھانا حرام کردیاگیا ہے

آپ فرمائیے کیا اللہ کے سوا میں تلاش کروں کوئی اور رب ، حالانکہ وہ رب ہے ہر چیز کا ، اور نہیں کماتا کوئی شخص (کوئی چیز) مگر وہ اسی کے ذمہ ہوتی ہے ، اور نہ اٹھائے گا کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ، پھر اپنے رب کی طرف ہی تمہیں لوٹ کر جانا ہے تو وہ بتائے گا تمہیں جس میں تم اختلاف کیاکرتے تھے۔ (سورۃ الانعام:١٦٤)

سورۃ الاعراف

نمازمیں کھڑا ہونا، دوران نماز قبلہ کی طرف متوجہ ہونا،نماز کی مسجد میں ادائیگی اور نیت کے شرط ہونے کا بیان

آپ فرمائیے :حکم دیا ہے میرے رب نے عدل و انصاف کا، اور سیدھا کرو اپنے چہرے (قبلہ کی طرف) ہر نماز کے وقت اور عبادت کرو اس کی اس حال میں کہ تم خالص کرنے والے ہو اس کے لئے عبادت کو، جس طرح اس نے پہلے پیدا کیا تھا تمہیں ویسے ہی تم لوٹو گے۔ ایک گروہ کو اللہ نے ہدایت دے دی اور ایک گروہ ہے کہ مقرر ہوگئی ان پر گمراہی، انہوں نے بنالیا شیطانوں کو (اپنا) دوست اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر اور وہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہدایت یافتہ ہیں۔ (سورۃ الاعراف:٢٩۔٣٠)

نماز میں ستر عورت فرض ہے

اے آدم کی اولاد! پہن لیا کرو اپنا لباس ہر نماز کے وقت اور کھاؤ اور پیو اور فضول خرچی نہ کرو، بے شک اللہ نہیں پسند کرتا فضول خرچی کرنے والوں کو۔ (سورۃ الاعراف:٣١)

اعراف ایک حقیقت ہے

اور ان دونوں (جنت و دوزخ)کے درمیان پردہ ہے اور اعراف پر کچھ مرد ہوں گے جو پہچانتے ہوں گے سب کو ان کی علامت سے، اور وہ آواز دیں گے جنتیوں کو کہ سلامتی ہو تم پر (اورا بھی) جنت میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے ، اور وہ جنت میں داخل ہونے کے خواہشمند ہوں گے۔ اور جب پھیری جائیں گی ان کی نگاہیں دوزخیوں کی طرف (تو) کہیں گے: اے ہمارے رب! نہ کر تو ہمیں ظلم پیشہ لوگوں کے ساتھ۔ اور پکاریں گے اعراف والے ان لوگوں کو جنہیں وہ پہچانتے ہوں گے ان کی علامتوں سے (انہیں) کہیں گے: نہ فائدہ پہنچایا تمہیں تمہارے جتھے نے اور (نہ اس سازوسامان نے) جس کی وجہ سے تم غرور کیا کرتے تھے۔ (اے سرکشو!) کیا یہ (جنتی) وہی (نہیں) ہیں جن کے متعلق تم قسمیں اٹھایا کرتے تھے کہ نہیں عطا کرے گا انہیں اللہ اپنی رحمت سے ، (دیکھو! انہیں تو حکم مل گیا ہے کہ) داخل ہوجاؤ جنت میں نہیں کوئی خوف تم پر اور نہ تم غمگین ہوگے۔ (سورۃ الاعراف:٤٦۔٤٩)

لواطت کے حرام ہونے کا بیان

(اور بھیجا ہم نے ) لوط کو جب انہوں نے کہا اپنی قوم سے کہ کیا تم کرتے ہو ایسی بے حیائی (کا فعل) جو تم سے پہلے کسی نے نہیں کیا ساری دنیامیں۔ بے شک تم جاتے ہو مردوں کے پاس شہوت رانی کے لئے عورتوں کو چھوڑ کر بلکہ تم لوگ تو حد سے گزرنے والے ہو۔ (سورۃ الاعراف:٨٠۔٨١)

اللہ کے عذاب سے بے خوف ہوجانا کفرہے

تو کیا یہ بے خوف ہوگئے ہیں اللہ کی خفیہ تدبیر سے، پس نہیں بے خوف ہوتے اللہ کی خفیہ تدبیر سے سوائے اس قوم کے جو نقصان اٹھانے والی ہوتی ہے۔(سورۃ الاعراف:٩٩)

خبیث چیزوں کا ہم پر حرام کیاجانا اور ہم سے زنجیروں اور طوق کا دورکیاجانا

(یہ وہ ہیں) جو پیروی کرتے ہیں اس رسول کی جو نبی امی ہے جس (کے ذکر) کو وہ پاتے ہیں لکھا ہوا اپنے پاس تورات میں اور انجیل میں، وہ نبی حکم دیتاہے انہیں نیکی کا اور روکتا ہے انہیں برائی سے اور حلال کرتا ہے ان کے لئے پاک چیزیں اور حرام کرتا ہے ان پر ناپاک چیزیں اور اتارتا ہے ان سے ان کا بوجھ اور (کاٹتا ہے) وہ زنجیریں جو جکڑے ہوئے تھیں انہیں ، پس جو لوگ ایمان لائے اس (نبی امیّ) پر اور تعظیم کی آپ کی اور امداد کی آپ کی اور پیروی کی اس نور کی جو اتار گیا آپ کے ساتھ وہی (خوش نصیب) کامیاب و کامران ہیں۔ (سورۃ الاعراف:١٥٧)

میثاق حق ہے

اور( اے محبوب) یاد کرو جب نکالا آپ کے رب نے بنی آدم کی پشتوں سے ان کی اولاد کو اور گواہ بنادیا خود ان کو ان کے نفسوں پر (اور پوچھا) کیا میں نہیں ہوں تمہارا رب؟ سب نے کہا بیشک تو ہی ہمارا رب ہے ہم نے گواہی دی (یہ اس لئے ہوا) کہ کہیں تم یہ نہ کہو روز حشر کہ ہم تو اس سے بے خبر تھے، یا یہ نہ کہو کہ شرک تو صرف ہمارے باپ دادا نے کیا تھا (ہم سے ) پہلے اور ہم تو تھے ان کی اولاد ان کے بعد، تو کیا تو ہمیں ہلاک کرتاہے اس شرک کی وجہ سے جو کیا تھا باطل پرستوں نے۔ (سورۃ الاعراف:١٧٢۔١٧٣)

مقتدی قرأت نہیں کرے گا

اور جب پڑھاجائے قرآن (مجید) تو کان لگا کر سنو اسے اور چپ ہوجاؤ تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔ اور یاد کرو اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی کرتے ہوئے اور ڈرتے ڈرتے اور زبان سے بھی چلائے بغیر (یوں یاد کرو) صبح کے وقت بھی اور شام کے وقت بھی اور نہ ہوجاؤ (یاد الٰہی سے) غافل رہنے والوں سے۔ (سورۃ الاعراف:٢٠٤۔٢٠٥)

سورۃ الانفال

نفل کاحکم

دریافت کرتے ہیں آپ سے غنیمتوں کے متعلق، آپ فرمائیے: غنیمتوں کے مالک اللہ اور رسول ہیں، پس ڈرتے رہو اللہ تعالیٰ سے اور اصلاح کرو اپنے باہمی معاملات کی اور اطاعت کرو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اگر تم ایمان دار ہو۔ (سورۃ الانفال:١)

آسمان سے اترنے والا پانی طبعاً پاک اور پاک کرنے والاہوتاہے

یاد کرو جب اللہ نے ڈھانپ دیا تمہیں غنودگی سے تاکہ باعث تسکین ہو اس کی طرف سے اور اتارا تم پر آسمان سے پانی تاکہ پاک کردے تمہیں اس سے اور دور کردے تم سے شیطان کی نجاست اور مضبوط کردے تمہارے دلوں کو اور جمادے اس سے تمہارے قدموں کو۔ (سورۃ الانفال:١١)

زحف سے فرار ، اس بات کا بیان کے جنگ کے دوران حیلہ سازی ممنوع نہیں ہوتی

(اے حق کے دشمنو!) یہ سزا پس چکھو اسے نیز (یاد رکھو) کافروں کے لئے آتش (جہنم ) کا عذاب بھی ہے۔ اے ایمان والو! جب تم مقابلہ کرو کافروں کے لشکر جرار سے تو مت پھیرنا ان کی طرف (اپنی) بیٹھیں۔ (سورۃ الانفال:١٥۔١٦)

امانت وغیرہ میں خیانت نہ کرنے کا بیان

اے ایمان والو! اگر تم ڈرتے رہو گے اللہ سے تو وہ پیدا کردے گا تم میں حق و باطل میں تمیز کی قوت اور ڈھانپ دے گا تم سے تمہارے گناہ اور بخش دے گا تمہیں، اور اللہ بڑے فضل (وکرم) والاہے۔ اور یاد کرو جب خفیہ تدبیریں کررہے تھے اور اللہ بھی خفیہ تدبیر فرمارہا ، اور اللہ سب سے بہتر خفیہ تدبیر کرنے والا ہے۔ (سورۃ الانفال:٢٧)

مرتد جب اسلام قبول کرے تو اس پر قضاء واجب نہیں ہوتی

فرمادیجئے کافروں کو کہ اگر وہ (اب بھی) باز آجائیں تو بخش دیا جائے گا انہیں جو ہوچکا ، اور اگر وہ (پہلے کرتوت) دہرائیں تو گزرچکا ہے (ہمارا) طریقہ پہلے (نافرمانوں) کے ساتھ۔ اور (اے مسلمانو!) لڑتے رہو ان سے یہاں تک کہ باقی نہ رہے کوئی فساد اور ہوجائے دین پورے کا پورا اللہ کے لئے ، تو پھر اگر وہ باز آجائیں تو یقینا اللہ تعالیٰ جو کچھ وہ کرتے ہیں اسے خوب دیکھنے والا ہے۔ اور اگر وہ روگردانی کریں تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارا کارساز ہے، وہ کیا ہی بہتر ین کارساز ہے اور کتنا بہترین مددگارہے۔(سورۃ الانفال:٣٨۔٤٠)

غنائم کی تقسیم

اور جان لو کہ جو کوئی چیز تم غنیمت میں حاصل کرو تو اللہ کے لئے ہے اس کا پانچواں حصہ اور رسول کے لئے اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو اللہ پر اور اس پر جسے ہم نے اتارا اپنے (محبوب) بندہ پر فیصلہ کے دن جس روز آمنے سامنے ہوئے تھے دونوں لشکر، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔(سورۃ الانفال:٤١)

ذمی کا عہد کا توڑنا اور اس کاحکم

وہ جن سے (کئی بار) آپ نے معاہدہ کیا پھر وہ توڑتے رہے اپنا عہد ہر بار اور وہ (عہد شکنی سے) ذرا نہیں پرہیز کرتے۔ پس اگر آپ پائیں انہیں (میدان) جنگ میں تو (انہیں عبرتناک سزا دے کر) منتشر کردو انہیں جو ان کے پیچھے ہیں شاید وہ سمجھ جائیں۔ اور اگر آپ اندیشہ کریں کسی قوم سے خیانت کا تو پھینک دو ان کی طرف (ان کا معاہدہ) واضح طور پر بیشک اللہ تعالیٰ دوست نہیں رکھتا خیانت کرنے والوں کو۔ (سورۃ الانفال:٥٦۔٥٨)

گھوڑوں اور تیراندازی کے ذریعے جہاد کی تیاری اور لڑائی میں صلح کا بیان

اور ہرگز نہ خیال کریں کافر کہ وہ بچ کر نکل گئے، یقینا وہ (اللہ تعالیٰ کو) عاجز نہیں کرسکتے۔ اور تیار رکھو ان کے لئے جتنی استطاعت رکھتے ہو قوت و طاقت اور بندھے ہوئے گھوڑے تاکہ تم خوفزدہ کردو اپنی جنگی تیاریوں سے اللہ کے دشمن کو اور اپنے دشمن کو اور دوسرے لوگوں کو ان کھلے دشمنوں کے علاوہ، تم نہیں جانتے ہو انہیں، (البتہ) اللہ جانتا ہے انہیں، اور جو چیز خرچ کرو گے راہ خدا میں اس کا اجر پورا پورا دیاجائے گا تمہیں اور (کسی طرح) تم پر ظلم نہیں کیاجائے گا۔ اور اگر کفار مائل ہوں صلح کی طرف تو آپ بھی مائل ہوجائیے اس کی طرف اور بھروسہ کیجئے اللہ تعالیٰ پر بیشک وہی سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے۔(سورۃ الانفال:٥٩۔٦١)

کفار جب مسلمانوں سے دوگنا ہوں تومسلمانوں پر ان سے جنگ کرنالازمی ہے

اے نبی! برانگیختہ کیجئے مومنوں کو جہاد پر ، اگر ہوں تم سے بیس آدمی صبر کرنے والے تو وہ غالب آئیں گے دوسو پر ، اور اگر ہوئے تم میں سے سو آدمی (صبرکرنے والے) تو غالب آئیں گے ہزار کافروں پر کیونکہ یہ کافر وہ لوگ ہیں جو کچھ نہیں سمجھتے۔ (اے مسلمانو!) اب تخفیف کردی ہے اللہ تعالیٰ نے تم پر اور وہ جانتا ہے کہ تم میں کمزوری ہے، تو اگر ہوئے تم میں سے سو آدمی صبر کرنے والے تو غالب آئیں گے دو سو پر، اور اگر ہوئے تم میں سے ایک ہزار (صابر) تو وہ غالب آئیں گے دوہزار پر اللہ کے حکم سے ، اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (سورۃ الانفال:٦٥۔٦٦)

قیدیوں اور ان کے قتل کا بیان

نہیں مناسب نبی کے لئے کہ ہوں اس کے پاس جنگی قیدی یہاں تک کہ غلبہ حاصل کرلے زمین میں، تم چاہتے ہو دنیا کا سامان، اور اللہ تعالیٰ چاہتاہے (تمہارے لئے ) آخرت اور اللہ تعالیٰ بڑا غالب (اور) دانا ہے۔ اگر نہ ہوتا حکم الٰہی پہلے سے(کہ خطاء اجتہادی معاف ہے) تو ضروری پہنچتی تمہیں بوجہ اس کے جو تم نے لیاہے بڑی سزا۔ سو کھاؤ جو تم نے غنیمت حاصل کی ہے حلال (اور) پاکیزہ اور ڈرتے رہو اللہ تعالیٰ سے ، یقینا اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے۔ (سورۃ الانفال:٦٧۔٦٩)

ہجرت کی وجہ سے جن اشخاص کی وراثت منسوخ ہوگی ان کا بیان

یقینا جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی اور جہاد کیا اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے راہ خدا میں اور وہ جنہوں نے پناہ دی (مہاجرین کو) اور (ان کی) مدد کی یہی لوگ ایک دوسرے کے دوست ہیں، اور جو لوگ ایمان تو لے آئے لیکن ہجرت نہیں کی نہیں تمہارے لئے ان کی وراثت سے کوئی چیز یہاں تک کہ وہ ہجرت کریں، اور اگر وہ مدد طلب کریں تم سے دین کے معاملہ میں تو فرض ہے تم پر ان کی امداد مگر اس قوم کے خلاف نہیں کہ تمہارے اور ان کے درمیان (صلح) کا معاہدہ ہوچکاہے، اور اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کرتے ہو خوب دیکھ رہاہے۔ (سورۃ الانفال:٧٢)

سورۃ البراء ۃ

مشرکین کے ساتھ مکمل جہاد جاری رکھنا حتی کہ وہ توبہ کرلیں

پھر جب گزرجائیں حرمت والے مہینے تو قتل کرو مشرکین کو جہاں بھی تم پاؤ انہیں اور گرفتار کرو انہیں اور گھیرے میں لے لو انہیں اور بیٹھو ان کی تاک میں ہر گھات کی جگہ، پھر اگر یہ توبہ کرلیں اور قائم کریں نماز اور ادا کریں زکوٰۃ تو چھوڑدو ان کا راستہ، بے شک اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ (سورۃ البراء ۃ :٥)

امان طلب کرنے کامسئلہ

اور اگر کوئی شخص مشرکوں میں سے پناہ طلب کرے آپ سے تو پناہ دیجئے اسے تاکہ وہ سنے اللہ کا کلام پھر پہنچادیجئے اسے اس کی امن گاہ میں ، یہ حکم اس لئے ہے کہ وہ ایسی قوم ہیں جو (قرآن کو) نہیں جانتے۔ (سورۃ البراء ۃ :٦)

عہد شکنی کا بیان

پس اگر یہ توبہ کرلیں اور قائم کریں نماز اور ادا کریں زکوٰۃ تو تمہارے بھائی ہیں دین میں، اور ہم کھول کر بیان کرتے ہیں (اپنی) آیتیں اس قوم کے لئے جو علم رکھتی ہے۔اور اگر یہ لوگ توڑدیں اپنی قسمیں اپنے معاہدہ کے بعد اورطعن کریں تمہارے دین پر تو جنگ کرو کفر کے پیشواؤں سے ، بیشک ان لوگوں کی کوئی قسمیں نہیں ہیں (ایسوں سے جنگ کرو) تاکہ یہ لوگ (عہد شکنی سے) باز آجائیں۔ (سورۃ البراء ۃ :١١۔١٢)

مساجد کی تعمیر کافر کے لئے روا نہیں

نہیں ہے روا مشرکوں کے لئے کہ وہ آباد کریں اللہ کی مسجدوں کو حالانکہ وہ خود گواہی دے رہے ہیں اپنے نفسوں پر کفر کی، یہ وہ (بدنصیب) ہیں ضائع ہوگئے جن کے تمام اعمال اور (دوزخ کی) آگ میں ہی یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ صرف وہی آباد کرسکتا ہے اللہ کی مسجدوں کو جو ایمان لایا ہو اللہ پر اور روز قیامت پر اور قائم کیا نماز کو اور ادا کیا زکوٰۃ کو اور نہ ڈرتا ہو اللہ کے سوا کسی سے پس امید ہے کہ یہ لوگ ہوجائیں ہدایت پانے والوں سے ۔کیا تم نے ٹھہرالیا ہے حاجیوں کو پانی پلانے (والے) کو اور مسجد حرام کے آباد کرنے (والے) کو اس شخص کی مانند جو ایمان لے آیا اللہ پر اور روز قیامت پر اور جہاد کیا اس نے اللہ کی راہ میں، وہ نہیں یکساں اللہ تعالیٰ کی نزدیک، اور اللہ تعالیٰ نہیں ہدایت دیتا ان لوگوں کو جو ظالم ہیں۔ (سورۃ البراء ۃ :١٧۔١٩)

کفار کے لئے حج و عمرہ کی اجازت نہیں

اے ایمان والو! مشرکین تو نرے ناپاک ہیں سو وہ قریب نہ ہونے پائیں مسجد حرام سے اس سال کے بعد، اورا گر تم اندیشہ کرو تنگدستی کا تو غنی کردے گا تمہیں اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اگر چاہے گا، بے شک اللہ تعالیٰ خوب جاننے والا بڑا دانا ہے۔(سورۃ البراء ۃ :٢٨)

جزیہ کے وجوب اور اس کے مشروع ہونے کا بیان

جنگ کرو ان لوگوں سے جو نہیں ایمان لاتے اللہ پر اور نہ روز قیامت پر اور نہیں حرام سمجھتے جسے حرام کیا ہے اللہ نے اورا س کے رسول نے اور نہ قبول کرتے ہیں سچے دین کو ان لوگوں میں سے جنہیں کتاب دی گئی ہے یہاں تک کہ دیں وہ جزیہ اپنے ہاتھ سے اس حال میں کہ وہ مغلوب ہوں۔ (سورۃ البراء ۃ :٢٩)

سونے اور چاندی میں زکوٰۃ واجب ہونے کا بیان

اے ایمان والو! بے شک اکثر پادری اور راہب کھاتے ہیں لوگوں کے مال ناجائز طریقہ سے اور روکتے ہیں (لوگوں کو) راہ خدا سے، اور جولوگ جوڑ کررکھتے ہیں سونا اور چاندی اور نہیں خرچ کرتے اسے اللہ کی راہ میں تو انہیں خوشخبری سنادیجئے دردناک عذاب کی، جس دن تپایا جائے گا (یہ سونا چاندی) جہنم کی آگ میں پھر داغی جائیں گی اس سے ان کی پیشانیاں اور ان کے پہلو اور ان کی پشتیں (اور انہیں بتایاجائے گا) کہ یہ ہے جو تم نے جمع کررکھاتھا اپنے لئے تو (اب) چکھو (سزا اس کی ) جو تم جمع کیا کرتے تھے۔(سورۃ البراء ۃ :٣٤۔٣٥)

شریعت میں سال کا اعتبار چاند سے ہوتا ہے

بے شک مہینوں کی تعداد اللہ تعالیٰ کے نزدیک بارہ ماہ ہے کتاب الٰہی میں جس روز سے اس نے پیدافرمایا آسمانوں اور زمین کو، ان میں سے چار عزت والے ہیں، یہی دین قیم ہے پس نہ ظلم کرو ان مہینوں میں اپنے آپ پر اور جنگ کرو تمام مشرکوں سے جس طرح وہ سب تم سے جنگ کرتے ہیں اور خوب جان لو کہ اللہ تعالیٰ پرہیز گاروں کے ساتھ ہے۔(سورۃ البراء ۃ :٣٦)

تمام مسلمانوں پر قتال کی فرضیت کابیان

(جہاد کے لئے) نکلو (ہر حال میں) ہلکے ہو یابوجھل اور جہاد کرو اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں ، یہ بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم (اپنا نفع نقصان) جانتے ہو۔ (سورۃ البراء ۃ :٤١)

مصارف زکوٰۃ کا بیان

زکوٰۃ تو صرف ان کے لئے ہے جو فقیر، مسکین اور زکوٰۃ کے کام پر جانے والے ہیں اور جن کی دلداری مقصود ہے نیز گردنوں کو آزادکرانے اور مقروضوں کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں کے لئے، یہ سب فرض ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا داناہے۔ (سورۃ البراء ۃ :٦٠)

شریعت کا مذاق اڑانا ''کفر'' ہے

اور اگر آپ دریافت فرمائیں ان سے تو کہیں گے بس ہم تو صرف دل لگی اور خوش طبعی کررہے تھے ، آپ فرمائیے: (گستاخو!) کیا اللہ سے اورا س کی آیتوں سے اور اس کے رسول سے تم مذاق کیا کرتے تھے؟ (اب) بہانے مت بناؤ تم کافر ہوچکے (اظہار) ایمان کے بعد، اگر ہم معاف بھی کردیں ایک گروہ کو تم میں سے تو عذاب دیں گے دوسرے گروہ کو کیونکہ وہی (اصلی) مجرم تھے۔ (سورۃ البراء ۃ :٦٥۔٦٦)

کافر کی نماز جنازہ جائز نہیں

اور نہ پڑھئے نماز جنازہ کسی پر ان میں سے جو مرجائے کبھی اور نہ کھڑے ہوں اس کی قبر پر ، بے شک انہوں نے کفر کیا اللہ کے ساتھ اور اس کے رسول مکرم کے ساتھ اوروہ مرے اس حالت میں : کہ وہ نافرمان تھے۔ (سورۃ البراء ۃ :٨٤)

زکوٰۃ وغیرہ کی وصولی کا بیان

(اے حبیب!) وصول کیجئے ان کے مالوں سے صدقہ تاکہ آپ پاک کریں انہیں اور بابرکت فرمائیں انہیں اس ذریعے سے نیز دعا مانگئے ان کے لئے، بے شک آپ کی دعا(ہزار) تسکین کا باعث ہے ان کے لئے، اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا جاننے والاہے۔ (سورۃ البراء ۃ :١٠٣۔١٠٤)

مسجد ضرار ، مسجد تقویٰ، پانی سے استنجاء کرنے کی فضیلت اور اس بات کا بیان کہ آلہ تناسل کو چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا

اور وہ لوگ جنہوں نے بنائی ہے مسجد نقصان پہنچانے کے لئے اور کفر کرنے کے لئے اور پھوٹ ڈالنے کے لئے مومنوں کے درمیان اور (اسے) کمین گاہ بنایاہے اس کے لئے جو لڑتا رہاہے اللہ سے اور اس کے رسول سے اب تک، اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے کہ نہیں ارادہ کیا ہم نے مگر بھلائی کا۔ اور اللہ گواہی دیتاہے کہ وہ صاف جھوٹے ہیں۔ آپ نہ کھڑے ہوں اس میں کبھی ، البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد تقویٰ پر رکھی گئی ہے پہلے دن سے وہ زیادہ مستحق ہے کہ آپ کھڑے ہوں اس میں، اس میں ایسے لوگ ہیں جو پسند کرتے ہیں صاف ستھرا رہنے کو، اور اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے پاک صاف لوگوں سے۔(سورۃ البراء ۃ :١٠٧۔١٠٨)

غنیمت کا مستحق ہونے میں مدد کرنے والا بھی لڑنے والے کی طرح ہے

نہیں مناسب تھا مدینہ والوں کے لئے اور جو ان کے اردگرد دیہاتی لوگ ہیں کہ پیچھے بیٹھ رہتے اللہ کے رسول پاک سے اور نہ یہ کہ متوجہ ہوتے اپنے نفسوں کی طرف ان سے بے فکر ہوکر ، یہ اس لئے کہ نہیں پہنچتی انہیں کوئی پیاس اور نہ کوئی تکلیف اور نہ بھوک راہ خدا میں اور نہ وہ چلتے ہیں کسی چلنے کی جگہ جس سے کافروں کو غصہ آئے اور نہیں حاصل کرتے وہ دشمن سے کچھ مگر یہ کہ لکھا جاتا ہے ان کے لئے ان (تمام تکلیفوں) کے عوض نیک عمل، بے شک اللہ تعالیٰ ضائع نہیں کرتا نیکوں کا اجر اور وہ (مجاہدین) نہیں خرچ کرتے تھوڑا اور نہ زیادہ اور نہ طے کرتے ہیں کسی وادی کو مگر یہ کہ لکھ لیاجاتا ہے ان کے لئے تاکہ صلہ دے انہیں اللہ تعالیٰ بہترین ، ان کاموں کا جو وہ کیا کرتے تھے۔ (سورۃ البراء ۃ :١٢٠۔١٢١)

جہاد فرض کفایہ ہے اور خبر واحد موجب عمل ہے

اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ مومن نکل کھڑے ہوں سارے کے سارے ، تو کیوں نہ نکلے ہر قبیلہ سے چند آدمی تاکہ تفقہ حاصل کرسکیں دین میں اور ڈرائیں اپنی قوم کو جب لوٹ کر آئیں ان کی طرف تاکہ وہ (نافرمانیوں سے) بچیں۔ (سورۃ البراء ۃ :١٢٢)

سورۃ یونس

گھر کی مسجد کابیان

اور ہم نے وحی بھیجی موسیٰ اور ان کے بھائی کی طرف کہ مہیا کرو اپنی قوم کے لئے مصر میں چند گھر اور بناؤ اپنے ان گھروں کو قبلہ رخ اور قائم کرو نماز، اور (اے موسیٰ) خوشخبری دو مومنوں کو۔ (سورۃ یونس :٨٧)

سورۃ ہود

نمازکے اوقات کا بیان

اور قائم کیجئے نماز دن کے دونوں سروں پر اور کچھ رات کے حصوں میں؛ بے شک نیکیاں مٹادیتی ہیں برائیوں کو ، یہ نصیحت ہے نصیحت قبول کرنے والوں کے لئے۔ اور آپ صبر کیجئے بلاشبہ اللہ تعالیٰ ضائع نہیں کرتا نیکوں کے اجر کرو۔ (سورۃ ہود :١١٤۔١١٥)

سورۃ یوسف

آزاد آدمی کی خرید و فروخت باطل ہے

اور انہوں نے بیچ ڈالا یوسف کو حقیر سی قیمت پر چند درہموں کے عوض اوروہ (پہلے ہی) اس میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔ (سورۃ یوسف :٢٠)

کفالہ کو شرط کے ساتھ معلق کرنا جائز ہے

انہوں نے کہا ہم نے گم کیا ہے بادشاہ کا پیالہ اور وہ شخص جو ڈھونڈ لائے گا اسے (بطور انعام) بار شتر(غلہ) دیاجائے گا اور میں اس کا ضامن ہوں۔ (سورۃ یوسف :٧٢)

طعام کی سامان تجارت سے بیع جب کہ طعام کو پیمانے کے ساتھ بیچا جائے اور بضاعۃ (پونجی) کے بدلہ بیع کا جواز

پھر جب وہ گئے (یوسف علیہ السلام ) کے پاس تو انہوں نے عرض کی: اے عزیز! پہنچی ہے ہمیں اور ہمارے اہل خانہ کو مصیبت اور (اس مرتبہ) ہم لے آئے ہیں حقیر سی پونجی پس پورا ناپ کردیں ہمیں پیمانہ اور (اس کے علاوہ) ہم پر خیرات بھی کریں ؛ بے شک اللہ تعالیٰ نیک بدلہ دیتاہے خیرات کرنے والوں کو۔ (سورۃ یوسف :٨٨)

سورۃ ابراہیم

اثبا ت عذاب قبر کا بیان

ثابت قدم رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو اس پختہ قول (کی برکت) سے دنیوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی، اور بھٹکادیتا ہے اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو اور کرتاہے اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے۔ (سورۃ ابراہیم :٢٧)

سورۃ نحل

چارپایوں کے منافع اور ان کے متعلق کچھ باتیں

نیز اس نے جانوروں کو پیدا کیا، تمہارے لئے ان میں گرم لباس بھی ہے اور دیگر فائدے ہیں اور انہیں (کاگوشت) تم کھاتے ہو، اور تمہارے لئے ان میں زیب وز ینت بھی ہے جب تم شام کو (چراکر) انہیں گھر لاتے ہو اور جب تم صبح ان کو چرانے لے جاتے ہو، اور (یہ جانور)اٹھالے جاتے ہیں تمہارے بوجھ ان شہروں تک جہاں تم نہیں پہنچ سکتے مگر سخت مشقت سے؛ بے شک تمہارا رب بہت مہربان (اور) ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے۔(سورۃ نحل :٥۔٧)

گھوڑے ، خچر، اور گدھے سبھی حرام ہیں

اور اس نے پیدا کئے گھوڑے اور خچر اور گدھے تاکہ تم ان پر سواری کرو اور (تمہارے لئے ان میں ) زینت ہے؛ اور پیدا فرمائے گا ایسی سواریوں کو جو تم نہیں جانتے۔(سورۃ نحل :٨)

مچھلی کا گوشت حلال ہے اور لفظ''حلی''کا اطلاق موتیوں پرہوتاہے

اور وہی ہے جس نے پابندِحکم کردیا ہے سمندر کو تاکہ تم کھاؤ اس سے تازہ گوشت اور نکالو اس سے زیور جسے تم پہنتے ہو ، اور تو دیکھتا ہے کشتیوں کو کہ موجوں کو چیر کر جارہی ہوتی ہیں سمندر میں تاکہ (ان کے ذریعہ) تم تلاش کرو اللہ تعالیٰ کے فضل (رزق) کو تاکہ اس کا شکر اداکرتے رہو۔ (سورۃ نحل :١٤)

سکر(شراب) کابیان

(اور ہم پلاتے ہیں تمہیں) کھجور اور انگور کے پھلوں سے تم بناتے ہو اس سے میٹھا رس اور پاک رزق؛ بلاشبہ اس میں بھی (ہماری قدرت کی)نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو سمجھدار ہیں۔ (سورۃ نحل :٦٧)

رق(غلامی ) کا بیان

بیان فرمائی ہے اللہ تعالیٰ نے ایک مثال (وہ یہ کہ) ایک بندہ ہے جو مملوک ہے اور کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اور (اس کے مقابلہ میں ) ایک وہ بندہ ہے جسے ہم نے رزق دیا اپنی جناب پاک سے رزق پس وہ خرچ کرتا رہتاہے اس سے پوشیدہ طور اور اعلانیہ طور پر ؛ (اب تم ہی بتاؤ) کیا یہ برابر ہیں ؛ الحمدللہ (حقیقت حال) واضح ہوگئی. بلکہ ان میں سے اکثر لوگ (اس حقیقت ) کو نہیں جانتے۔ (سورۃ نحل :٧٥)

اون، کھال اور بالوں وغیرہ کی طہارت کابیان

اور اللہ تعالیٰ نے ہی (اپنے فضل و کرم) سے بنادیا ہے تمہارے لئے تمہارے گھروں کو آرام و سکون کی جگہ اور بنائے ہیں تمہارے لئے جانوروں کے چمڑوں سے گھر (یعنی خیمے) جنہیں تم ہلکا پھلکا پاتے ہو سفر کے دن اور اقامت کے دن، اور (اسی نے بنائے ہیں ) بھیڑوں کی صوف اور اونٹوں کی اون اور بکریوں کے بالوں سے مختلف گھریلو سامان اور استعمال کی چیزیں ایک وقت مقرر تک۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہی بنائے ہیں تمہارے (آرام) کے لئے ان چیزوں کے سائے جن کو اس نے پیدافرمایا اور اسی نے بنائی ہیں تمہارے لئے پہاڑوں میں پناہ گاہیں اور اسی نے بنائے ہیں تمہارے لئے ایسے لباس جو بچاتے ہیں تمہیں گرمی سے اور (کچھ ایسے آہنی) لباس جو بچاتے ہیں تمہیں لڑائی کے وقت؛ اسی طرح وہ پورافرماتا ہے اپنا احسان تم پر تاکہ تم سراطاعت خم کردو۔ (سورۃ نحل :٨٠۔٨١)

استعاذہ کا مستحب ہونے کابیان

سو جب تم قرآن کی تلاوت کرنے لگو تو پناہ مانگو اللہ تعالیٰ سے اس شیطان (کی وسوسہ اندازیوں) سے جو مردود ہے۔ (سورۃ نحل :٩٨)

حالت اکراہ میں کلمہ کفر جائز ہے

جس نے کفر کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان لانے کے بعد بجز اس شخص کے جسے مجبور کیاگیا اور اس کا دل مطمئن ہے ایمان کے ساتھ (تو اس سے مواخذہ نہ ہوگا) لیکن وہ (بد نصیب) کھل جائے کفرکے ساتھ (جس کا سینہ) تو ان لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہوگا، اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے۔ (سورۃ نحل :١٠٦)

سورۃ بنی اسرائیل

معراج شریف کابیان

(ہر عیب سے ) پاک ہے وہ ذات جس نے سیر کرائی اپنے بندے کو رات کے قلیل حصہ میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک بابرکت بنادیا ہم نے جس کے گردونواح کو تاکہ ہم دکھائیں اپنے بندے کو اپنی قدرت کی نشانیاں؛ بے شک وہی ہے سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا۔ (سورۃ بنی اسرائیل :١)

ولی کے لئے قصاص اور دیت کے جواز کا بیان

اور نہ قتل کرو اس نفس کو جس کو قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہے مگر حق کے ساتھ ؛ اور جو قتل کیا جائے ناحق تو ہم نے مقتول کے وارث کو (قصاص کے مطالبہ کا ) حق دے دیا ہے پس اسے چاہئے کہ قتل میں اسراف نہ کرے؛ ضرور اس کی مدد کی جائے گی۔(سورۃ بنی اسرائیل :٣٣)

مدت بلوغ کا بیان

اور نہ قریب جاؤ یتیم کے مال کے مگر ایسے طریقہ سے جو (اس یتیم کے لئے) بہتر ہو یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائے اور پورا کیا کرو اپنے عہد کو، بے شک ان وعدوں کے بارے میں (تم سے ) پوچھا جائے گا۔ (سورۃ بنی اسرائیل :٣٤)

اوقات صلوٰۃ و تہجد کابیان

نماز ادا کیا کریں سورج ڈھلنے کے بعد رات کے تاریک ہونے تک (نیز اداکیجئے) نماز صبح؛ بلاشبہ نماز صبح کا مشاہدہ کیا جاتاہے ۔ اور رات کے بعض حصے میں (اٹھو) اور نماز تہجد اداکرو (تلاوت قرآن کے ساتھ) (یہ نماز) زائد ہے آپ کے لئے یقینا فائز فرمائے گا آپ کومقام محمود پرَ (سورۃ بنی اسرائیل :٧٨۔٧٩)

نماز میں آہستہ اوربلند پڑھنے کابیان

آپ فرمایئے : یااللہ کہہ کر پکارو یا رحمن کہہ کر پکارو جس نام سے اسے پکارو اس کے سارے نام (ہی ) اچھے ہیں، اور نہ تو بلند آواز سے نماز پڑھو اور نہ بالکل آہستہ پڑھو اسے اور تلاش کرو ان دونوں کے درمیان (معتدل) راستہ۔ (سورۃ بنی اسرائیل :١١٠)

تکبیر تحریمہ کی فرضیت کا بیان

اور آپ فرمائیے: سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے نہیں بنایا (کسی کو اپنا) بیٹا اور نہیں ہے جس کا کوئی شریک حکومت و فرمانروائی میں اور نہیں ہے اس کا کوئی مددگار درماندگی میں اور اس کی بڑائی بیان کرو کمال درجہ کی بڑائی۔ (سورۃ بنی اسرائیل :١١١)

سورۃ الکہف

وکالت ازروئے شریعت جائز ہے

اور اسی طرح ہم انہیں بیدار کردیا تاکہ وہ ایک دوسرے سے آپس میں پوچھیں؛ کہنے لگا ایک کہنے والا ان سے کہ تم یہاں کتنی مدت ٹھہرے ہو؛ بعض نے کہا : ہم ٹھہرے ہوں گے ایک دن یا دن کا کچھ حصہ؛ دوسروں نے کہا: تمہارا رب بہتر جانتاہے جتنی مدت تم ٹھہرے ہو؛ پس بھیجو کسی کو اپنے ساتھیوں سے اپنے ایک سکہ کے ساتھ شہر کی طرف پس وہ دیکھے کہ کس کے ہاں عمدہ پاکیزہ کھانا ملتا ہے پس وہ لے آئے تمہارے پاس کھانا وہاں سے اسے چاہئے کہ خوش خلقی سے کام لے اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے۔ (سورۃ الکہف:١٩)

یاجوج و ماجوج کانکلنا قیامت کی علامات میں سے ہے

ذوالقرنین نے کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے (کہ اس نے مجھے یہ توفیق بخشی) اور جب آجائے گا میرے رب کا وعدہ تو وہ اسے ریزہ ریزہ کردے گا ، اور میرے رب کا وعدہ (ہمیشہ)سچا ہوا کرتاہے۔ (سورۃ الکہف:٩٨)

سورۃ مریم

پل صراط حق ہے

اور تم سے کوئی ایسا نہیں مگر اس کاگزر دوزخ پر ہوگا، یہ آپ کے رب پر لازم ہے (اور اس کا)فیصلہ ہوچکا ہے۔پھر ہم نجات دیں گے پرہیز گاروں کو اور رہنے دیں گے ظالموں کو دوزخ میں کہ وہ گھٹنوں کے بل گرے ہوں گے۔ (سورۃ مریم:٧١۔٧٢)

سورۃ طٰہٰ

نماز کی قضاء کا بیان

اور میں نے پسند کرلیا ہے تجھے (رسالت کے لئے) سو خوب کان لگا کر سن جو وحی کیا جاتاہے۔ یقینا میں ہی اللہ ہوں ، نہیں ہے کوئی معبود میرے سوا پس تو میری عبادت کیاکر اور اداکیاکر نماز مجھے یادکرنے کے لئے ۔ (سورۃ طٰہٰ:١٣۔١٤)

نماز کے اوقات کابیان

پس(اے حبیب!) صبر فرمائیے ان کی (دل دکھانے والی) باتوں پر اور پاکی بیان کیجئے اپنے رب کی حمد کے ساتھ سورج کے طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے ، اور رات کے لمحوں میں اس کی پاکی بیان کرو اور دن کے اطراف میں بھی تاکہ آپ خوش رہیں۔ (سورۃ طٰہٰ:١٣٠)

سورۃ الانبیاء

توحید باری تعالیٰ کی برھان و دلیل

اگر ہوتے زمین وآسمان میں کوئی اور خدا سوائے اللہ تعالیٰ کے تو یہ دونوں برباد ہوجاتے ؛ پس پاک ہے اللہ تعالیٰ جو عرش کا رب ہے ان تمام نازیبا باتوں سے جو وہ کرتے ہیں۔ (سورۃ الانبیاء:٢٢)

ملائکہ کا گناہوں سے معصوم ہونا

وہ کہتے ہیں بنالیا ہے رحمن نے (اپنے لئے) بیٹا سبحان اللہ! (یہ کیونکر ہوسکتا ہے) بلکہ وہ تو (اس کے ) معزز بندے ہیں، نہیں سبقت کرتے اس سے بات کرنے میں اور وہ اسی کے حکم پر کاربند ہیں۔ (سورۃ الانبیاء:٢٦۔٢٧)

بعض اجتہادی مسائل کا بیان

اور یاد کرو داؤد و سلیمان (علیہما السلام) کو جب وہ فیصلہ کررہے تھے ایک کھیتی کے جھگڑے کا جب رات کے وقت چھوٹ گئیں اس میں ایک قوم کی بکریاں ، اور ہم ان کے فیصلہ کا مشاہدہ کررہے تھے ، سو ہم نے سمجھادیا وہ معاملہ سلیمان کو ، اور ان سب کو ہم نے بخشا تھا حکم اور علم، اور ہم نے فرمانبردار بنادیا داؤد کا پہاڑوں او رپرندوں کو وہ سب ان کے ساتھ مل کر تسبیح کہا کرتے؛ اور (یہ شان) ہم دینے والے تھے۔ (سورۃ الانبیاء:٧٨۔٧٩)

سورۃ الحج

مکہ مکرمہ کے گھروں کی خرید و فروخت ناجائز ہے

بے شک وہ لوگ جنہوں نے کفر اختیار کیا اور (دوسروں کو) روکتے ہیں اللہ تعالیٰ کی راہ سے اور مسجد حرام سے جسے ہم نے (بلاامتیاز) سب لوگوں کے لئے (مرکز ہدایت) بنایا ہے یکساں ہیں اس میں وہاں کے رہنے والے اور پردیسی؛ اور جو ارادہ کرے اس میں زیادتی کا ناحق تو ہم اسے چکھائیں گے دردناک عذاب۔ (سورۃ الحج:٢٥)

بیت اللہ شریف کی تعظیم ''وجوب حج'' ذبح بدنہ، اس میں سے کچھ کھالینا، سرمنڈانا، ایفائے نذر اور طواف زیارۃ کا بیان

اور یادکرو جب ہم نے مقرر کردی ابراہیم کے لئے اس گھر کے (تعمیر کرنے) کی جگہ اور حکم دیا کہ شریک نہ ٹھہرانا میرے ساتھ کسی چیز کو اور صاف ستھرا رکھنا میرے گھر کو طواف کرنے والوں قیام کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے۔ اور اعلان عام کردو لوگوں میں حج کا وہ آئیں گے آپ کے پاس پاپیادہ اور ہر دبلی اونٹنی پر سوار ہو کر جو آتی ہیں ہر دور دراز راستہ سے (اعلان کیجئے) تاکہ وہ حاضر ہوں اپنے (دینی دنیوی) فائدوں کے لئے اور ذکرکریں اللہ تعالیٰ کے نام کا مقررہ دنوں میں ان بے زبان چوپایوں پر (ذبح کے وقت) جو اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا فرمائے ہیں، پس خود بھی کھاؤ ان سے اور کھلاؤ مصیبت زدہ محتاج کو۔ پھر چاہئے کہ دور کریں اپنی میل کچیل اور پوری کریں اپنی نذریں اور طواف کریں ایسے گھرکا جو بہت قدیم ہے۔ (سورۃ الحج:٢٦۔٢٩)

ہدایہ کے ذبح کا بیان

حقیقت یہ ہے ،اور جوا دب و احترام کرتا ہے اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کا تو یہ (احترام) اس وجہ سے ہے کہ دلوں میں تقویٰ ہے۔ تمہارے لئے مویشیوں میں طرح طرح کے فائدے ہیں ایک معین مدت تک پھر ان کے ذبح کرنے کا مقام بیت عتیق کے قریب ہے۔ (سورۃ الحج:٣٢۔٣٣)

بدنہ ، اس کا گوشت کھانا اور اسے صدقہ کرنے کا بیان

اور جب دیکھتے ہیں آپ کو وہ جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے تو آپ سے بس تمسخر کرنے لگتے ہیں؛ (کہتے ہیں) کیا یہی وہ صاحب ہیں جو (برائی سے ) ذکرکیا کرتے ہیں تمہارے خداؤں کا ، حالانکہ وہ (کفار) رحمن کے ذکر سے خود (یکسر) انکاری ہیں۔(سورۃ الحج:٣٦۔٣٧)

سورۃ المؤمنون

انسان کی پیدائش کا بیان اور انڈے کو غصب کرنے پر ضمانت کا استنباط

اور بے شک ہم نے پیداکیا انسان کو مٹی کے جوہر سے۔ پھر ہم نے رکھا اسے پانی کی بوند بناکر ایک محفوظ مقام میں، پھر ہم نے بنادیا نطفہ کو خون کا لوتھڑا پھر ہم نے بنادیا اس لوتھڑے کو گوشت کی بوٹی پھر ہم نے پیدا کردیں اس بوٹی سے ہڈیاں پھر ہم نے پہنادیا ان ہڈیوں کو گوشت پھر (روح پھونک) کر ہم نے اسے دوسری مخلوق بنادیا، پس بڑا بابرکت ہے اللہ جو سب سے بہتر جاننے والا ہے۔ (سورۃ المؤمنون:١٢۔١٤)

سورۃ نور

زنا کی حد کا بیان

جو عورت بدکار ہو اور جو مرد بدکار ہو تو لگاؤ ہر ایک کو ان دونوں میں سے سو (سو) درے اور نہ آئے تمہیں ان دونوں پر (ذرا) رحم اللہ تعالیٰ کے دین کے معاملے میں اگر تم ایمان رکھتے ہو اللہ تعالیٰ پراور روز آخرت پر ، اور چاہئے کہ مشاہدہ کرے دونوں کی سزا کو اہل ایمان کا ایک گروہ۔ (سورۃ نور:٢)

زانی مرد اور زانی عورت کے نکاح کا بیان

زانی شادی نہیں کرتا مگر زانیہ کے ساتھ یا مشرکہ کے ساتھ اور زانیہ نہیں نکاح کرتا اس کے ساتھ مگر زانی یا مشرک، اور حرام کردیا گیا ہے یہ اہل ایما ن پر۔ (سورۃ نور:٣)

حد قذف کا بیان

اور وہ لوگ جو تہمت لگاتے ہیں پاکدامن عورتوں پر پھر وہ نہ پیش کرسکیں چار گواہ تو لگاؤ ان (تہمت لگانے والوں) کو اسی درے اور نہ قبول کرنا ان کی کوئی گواہی ہمیشہ کے لئے، اور وہی لوگ فاسق ہیں۔ مگر (ان میں سے) وہ لوگ جو توبہ کرلیں ایسا بہتان لگانے کے بعد اور اپنی اصلاح کرلیں، تو بیشک اللہ تعالیٰ غفورو رحیم ہے۔ (سورۃ نور:٤۔٥)

لعان کا بیان

اور وہ (خاوند) جو تہمت لگاتے ہیں اپنی بیویوں پر اور نہ ہوں ان کے پاس کوئی گواہ بجز اپنے تو ان کی شہادت کا یہ طریقہ ہے کہ وہ خاوند چار مرتبہ گواہی دے کہ بخدا وہ (یہ تہمت لگانے میں ) سچاہے۔ اور پانچویں بار یہ کہے اس پر اللہ تعالیٰ کی پھٹکار ہو اگر وہ کذب بیانی کرنے والوں میں سے ہو۔ اور ٹال سکتی ہے اس عورت سے حد کہ وہ گواہی دے چار مرتبہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر کہ وہ (خاوند ) جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہے خدا کا غضب ہو اس پر اگر وہ (خاوند) سچاہو۔ اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی (تو تم بڑی الجھنوں میں پڑجاتے) اور بے شک اللہ بہت توبہ قبول کرنے ولا، بڑادانا ہے۔(سورۃ نور:٦۔١٠)

غیر کے گھر میں بلااجازت داخلہ جائز نہیں

آپ حکم دیجئے مومنوں کو کہ وہ نیچے رکھیں اپنی نگاہیں اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی ؛ یہ (طریقہ) بہت پاکیزہ ہے ان کے لئے؛ بے شک اللہ تعالیٰ خوب آگاہ ہے ان کاموں سے جو وہ کیا کرتے ہیں۔ اور آپ حکم دیجئے ایماندار عورتوں کہ وہ نیچی رکھا کریں اپنی نگاہیں اور حفاظت کیا کریں اپنی عصمتوں کی اور نہ ظاہر کیا کریں اپنی آرائش کو مگر جتنا خود بخود نمایاں ہو اس سے اور ڈالے رہیں اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر اور نہ ظاہر ہونے دیں اپنی آرائش کو مگر اپنے شوہروں کے لئے یا اپنے باپوں کے لئے یا اپنے شوہروں کے باپوں کے لئے یا اپنے بیٹوں کے لئے یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں کے لئے یا اپنے بھائیوں کے لئے یا اپنے بھتیجوں کے لئے یا اپنے بھانجوں کے لئے یا اپنی ہم مذہب عورتوں پر یا اپنی باندیوں پر یا اپنے ایسے نوکروں پر جو (عورت) کے خواہش مند نہ ہوں یا ان بچوں پر جو (ابھی تک) آگاہ نہیں عورتوں کی شرم والی چیزوں پر اور نہ زور سے ماریں اپنے پاؤں (زمین پر) تاکہ معلوم ہوجاوے وہ بناؤ سنگار جو وہ چھپائے ہوئے ہیں؛ اور رجوع کرو اللہ تعالیٰ کی طرف سب کے سب اے ایمان والو! تاکہ تم (دونوں جہانوں میں ) بامراد ہوجاؤ۔(سورۃ نور:٣٠۔٣١)

مرد اور عورت کے ستر کا بیان

اور نکاح کردیا کرو جو بے نکاح ہیں تم میں سے اور جو نیک ہیں تمہارے غلاموں اور کنیزوں میں سے؛ اگر وہ تنگدست ہوں (تو فکر نہ کرو) غنی کردے گا انہیں اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے؛ اور اللہ تعالیٰ وسعت والا ہمہ دان ہے۔ اور چاہئے کہ پاکدامن بنے رہیں وہ لوگ جو نہیں پاتے شادی کرنے کی قدرت یہاں تک کہ غنی کردے انہیں اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے؛ اور جو مکاتب بننا چاہیں تمہارے غلاموں سے تو مکاتب بنالو انہیں اگر تم جانو ان میں کوئی بھلائی اور (زر مکاتبت ادا کرنے میں ) مدد کرو ان کی اللہ تعالیٰ کے مال سے جو اس نے تمہیں عطا کیا ہے؛ اور نہ مجبور کرو اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر اگر وہ پاکدامن رہنا چاہیں تاکہ تم حاصل کرو (اس بدکاری سے) دنیوی زندگی کا کچھ سامان؛ اور جو (کمینہ خصلت) مجبور کرتا ہے انہیں (عصمت فروشی پر) تو بے شک اللہ تعالیٰ ان کے مجبور کئے جانے کے بعد (ان کی لغزشوں کو ) بخشنے والا ( اور ان پر ) رحم فرمانے والا ہے۔ (سورۃ نور:٣٢۔٣٣)

غلاموں اور لونڈیوں وغیرہ کے نکاح کرنے کا بیان

اور چاہئے کہ پاکدامن بنے رہیں وہ لوگ جو نہیں پاتے شادی کرنے کی قدرت یہاں تک کہ غنی کردے انہیں اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے؛(آیت نمبر ٣٣ من فضلہ تک)(سورۃ نور:٣٣)

کتابت کے جواز کا بیان

بدکاری کے لئے لئے زبردستی کی ممانعت کا بیان(والذین یبتغون الکتب۔۔۔۔۔۔ الذی آتٰکم۔

اور نہ مجبور کرو اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر اگر وہ پاکدامن رہنا چاہیں تاکہ تم حاصل کرو (اس بدکاری سے) دنیوی زندگی کا کچھ سامان؛ اور جو (کمینہ خصلت) مجبور کرتا ہے انہیں (عصمت فروشی پر) تو بے شک اللہ تعالیٰ ان کے مجبور کئے جانے کے بعد (ان کی لغزشوں کو ) بخشنے والا  (اور ان پر ) رحم فرمانے والا ہے۔ (آیت نمبر ٣٣ ولاتکرھوا سے آخرتک)

گھر میں داخل ہونے کے لئے غلاموں اوربچوں کے لئے اجازت لینے کا بیان

اے ایمان والو! اذن طلب کیا کریں تم سے (گھروں میں داخل ہوتے وقت) تمہارے غلام اور وہ (لڑکے) جو ابھی جوانی کو نہیں پہنچے تم میں سے تین مرتبہ؛ نماز فجر سے پہلے اور جب تم اپنے کپڑے اتارتے ہو دوپہر کو اور نماز عشاء کے بعد۔ یہ تین پردے کے وقت ہیں تمہارے لئے؛ نہ تم پر اور نہ ان پر کوئی حرج ہے ان اوقات کے علاوہ ؛ کثرت سے آناجانا رہتا ہے تمہارا ایک دوسرے کے پاس؛ یوں صاف صاف بیان فرماتا ہے اللہ تعالیٰ تمہارے لئے (اپنے) احکام؛ اور اللہ تعالیٰ علیم حکیم ہے۔ اور جب پہنچ جائےں تمہارے بچے حد بلوغ کو تو وہ بھی اذن طلب کیا کریں جس طرح اذن طلب کیا کرتے ہیں وہ لوگ (جن کا ذکر) پہلے ہوا. یوں صاف صاف بیان فرماتا ہے اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنے احکام کو ؛ اور اللہ تعالیٰ علیم ہے ، حکیم ہے۔ (سورۃ نور:٥٨۔٥٩)

جن عورتوں کے لئے گھر میں رہتے ہوئے بالائی کپڑے الگ کرنے کی اجازت ہے ان کا ذکر

اور بوڑھی خانہ نشین عورتیں جنہیں آرزو نہ ہو نکاح کی تو ان پر کوئی گناہ نہیں اگر وہ رکھ دیں اپنے بالائی کپڑے بشرطیکہ وہ نہ ظاہر کرنے والی ہوں (اپنی) آرائش ؛ اور ان کا اس سے بھی اجتناب کرنا ان کے لئے بہت بہتر ہے ؛ اور اللہ سب کچھ سننے والا ، سب کچھ جاننے والا ہے۔ (سورۃ نور:٦٠)

کھانے پینے کی بعض اشیاء کی محتاجی کا بیان

نہ اندھے پر کوئی حرج ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی حرج ہے اور نہ بیمار پر کوئی حرج ہے اور نہ تم پر اس بات میں کہ تم کھاؤ اپنے گھروں سے یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا جن گھروں کی کنجیوں کے تم مالک ہو یا اپنے دوست کے گھر سے؛ نہیں ہے تم پر کوئی حرج اگر تم کھاؤ سب مل کر یا الگ الگ؛ پھر جب تم داخل ہو گھروں میں تو سلامتی کی دعا دو اپنوں کو وہ دعا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر ہے جو بڑی بابرکت (اور) پاکیزہ ہے؛ یونہی کھول کربیان کرتا ہے اللہ تعالیٰ تمہارے لئے (اپنے ) احکام کو تاکہ تم سمجھ لو۔ (سورۃ نور:٦١)

امرو جوب کے لئے ہوتاہے

نہ بنالو رسول کے پکارنے کو آپس میں جسیے تم پکارتے ہو ایک دوسرے کو؛ اللہ تعالیٰ اچھی طرح جانتا ہے انہیں جو کھسک جاتے ہیں تم میں سے ایک دوسرے کی آڑ لے کر، پس ڈرنا چاہئے انہیں جو خلاف ورزی کرتے ہیں رسول کریم ﷺ کے فرمان کی کہ انہیں کوئی مصیبت نہ پہنچے یا انہیں دردناک عذاب نہ آلے۔ (سورۃ نور:٦٣)

سورۃ الفرقان

پانی کے پاک اور پاک کرنے والا ہونے کا بیان

اور وہی ہے جو بھیجتا ہے ہواؤں کو خوشخبری دینے کے لئے اپنی رحمت (بارش) سے پہلے، اور ہم اتارتے ہیں آسمان سے پاکیزہ پانی تاکہ ہم زندہ کردیں اس پانی سے کسی غیر آباد شہر کو اور ہم پلائیں یہ پانی اپنی مخلوق سے کثیر التعداد مویشیوں اور انسانوں کو ۔(سورۃ الفرقان:٤٨۔٤٩)

ورد و ظائف کے قضاء کا بیان

اور وہی ہے جس نے بنایا ہے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والا اور اس کے لئے جو چاہتا ہے کہ وہ نصیحت قبول کرے یا چاہتا ہے کہ شکرگزار بنے۔(سورۃ الفرقان:٦٢)

سورۃ الشعراء

نماز میں فارسی (غیر عربی) زبان میں قراء ت کا بیان

اور بلاشبہ یہ کتاب رب العالمین کی اتاری ہوئی ہے۔ اترا ہے اسے لے کر روح الامین (یعنی جبریل) آپ کے قلب (منیر)پر تاکہ بن جائےں آپ (لوگوں کو) ڈرانے والوں سے، یہ ایسی عربی زبان میں ہے جو بالکل واضح ہے۔ اور اس کا (ذکر خیر) پہلے لوگوں کی کتابوں میں بھی ہے۔ (سورۃ االشعراء:١٩٢۔١٩٦)

اللہ تعالیٰ کی مدح ، رسول کریم علیہ السلام کی نعت اور ہجو یات کے جواب کے علاوہ شعر گوئی گناہ ہے

اور جو شعراء ہیں ان کی پیروی حق سے بہکے ہوئے لوگ ہی کرتے ہیں۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ شعراء ہر وادی میں سرگرداں پھرتے رہتے ہیں ، اور وہ کہا کرتے ہیں ایسی باتیں جن پر وہ خود عمل نہیں کرتے، بجز ان شعراء کے جو ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک عمل کئے کثرت سے اللہ تعالیٰ کویاد کرتے ہیں اور انتقام لیتے ہیں اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا گیا؛ اور عنقریب جان لیں گے جنہوں نے ظلم و ستم کئے کہ وہ کس (بھیانک) جگہ لوٹ کر آرہے ہیں۔(سورۃ االشعراء:٢٢٤۔٢٢٧)

سورۃ النمل

دابۃ الارض کا باہر آنا علامات قیامت میں سے ہے

اور جب ہماری بات ان پر پورا ہونے کا وقت آجائے گا تو ہم نکالیں گے ان کے لئے ایک چوپایہ زمین سے جو ان سے گفتگو کرے گا کیونکہ لوگ ہماری آیتوں پر ایمان نہیں لاتے تھے۔ (سورۃ النمل:٨٢)

سورۃ القصص

بکریاں چرانا ''حق مہر '' بن سکتاہے

آپ نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ میں بیاہ دوں تمہیں ایک ان اپنی دو بچیوں سے بشرطیکہ تو میری خدمت کرے آٹھ سال تک، پھر اگر پورے کرو دس سال تو یہ تمہاری اپنی مرضی، اور میں نہیں چاہتا کہ تم پر سختی کروں؛ تو پائے گا مجھے اگر اللہ نے چاہا نیک لوگوں سے (جو وعدہ ایفاء کرتے ہیں) ۔ موسیٰ نے کہا: یہ بات میرے اور آپ کے درمیان طے پاگئی؛ ان دو میعادوں سے جو میعاد میں گزار دوں تو مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہوگی؛ اور اللہ تعالیٰ جو قول و قرار ہم نے کیا ہے اس پر نگہبان ہے۔ (سورۃ القصص:٢٧۔٢٨)

سورۃ الروم

مسلمان اور حربی کے درمیان عقود فاسدہ کی مشروعیت کا بیان

الف۔لام۔میم۔ ہرا دیئے گئے رومی پاس کی زمین میں اور وہ ہار جانے کے بعد ضرور غالب آئیں گے چند برس کے اندر؛ اللہ ہی کا حکم ہے پہلے بھی اور بعد بھی، اور اس روز خوش ہوں گے اہل ایمان اللہ تعالیٰ کی مدد سے وہ مدد فرماتا ہے جس کی چاہتا ہے؛ اور وہی سب پر غالب ہے ، ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے۔ (سورۃ الروم :١۔٥)

پانچوں اوقات کی نماز کی مشروعیت کا بیان

سوپا کی بیان کرو اللہ تعالیٰ کی جب تم شام کرو اور جب تم صبح کرو ۔ اور اسی کے لئے ساری تعریفیں ہیں آسمانوں میں اور زمین میں نیز (پاکی بیان کرو) سہ پہر کو اور جب تم دوپہر کرتے ہو۔ (سورۃ الروم :١٧۔١٨)

محارم کا نفقہ واجب ہونا اور ربوا کا حرام ہونا

پس دو رشتہ دار کو اس کا حق نیز مسکین اور مسافر کو؛ یہ بہتر ہے ان لوگوں کے لئے جو رضائے الٰہی کے طلب گار ہیں ، اور وہی لوگ دونوں جہانوں میں کامیاب ہوں گے ۔ اور جو روپیہ تم دیتے ہو بیاج پر تاکہ وہ بڑھتا رہے لوگوں کے مالوں میں (سن لو! اللہ کے نزدیک یہ نہیں بڑھتا ، اور جو تم زکوٰۃ دیتے ہو رضائے الٰہی کے طلب گاربن کر ، پس یہی لوگ ہیں (جو اپنے مالوں کو ) کئی گنا کرلیتے ہیں۔ (سورۃ الروم :٣٨۔٣٩)

سورۃ لقمان

گانے بجانے کی حرمت کا بیان

اور کوئی ایسے لوگ بھی ہیں جو بیوپار کرتے ہیں (مقصد حیات سے ) غافل کردینے والی باتوں کا تاکہ بھٹکاتے رہیں راہ خدا سے (اس کے نتائج بد سے) بے خبر ہو کر اور اس کا مذاق اڑاتے رہیں؛ یہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔(سورۃ لقمان :٦)

کفر و عصیان میں والدین کی اطاعت جائز نہیں ، ان کے سوامیں ان کی اطاعت اوراحسان ضروری ہے

اور اگر وہ دباؤ ڈالیں تم پر کہ تو میرا شریک ٹھہرائے اس کو جس کا تجھے علم تک نہیں تو ان کا یہ کہنا نہ مان البتہ گزران کرو ان کے ساتھ دنیا میں خوبصورتی سے، اور پیروی کرو اس کے راستہ کی جو میری طرف مائل ہوا، پھر میری طرف ہی تمہیں لوٹنا ہے، پس میں آگاہ کروں گا تمہیں ان کاموں سے جو تم کیا کرتے تھے۔ (سورۃ لقمان :١٥)

غیب میں سے پانچ باتوں کو اللہ کے سوا کوئی بالذات نہیں جانتا

بے شک اللہ کے پاس ہی قیامت کا علم ، اور وہی اتارتا ہے مینہ اور جانتا ہے جو کچھ (ماؤں کے) رحموں میں ہے؛ اور کوئی نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کمائے گا؛ اور کوئی نہیں جانتا کہ کس سرزمین میں مرے گا ؛ بے شک اللہ تعالیٰ علیم (اور) خبیر ہے۔(سورۃ لقمان :٣٤)

سورۃ السجدۃ

اللہ پر واجب نہیں کہ وہ ''اصلح'' یعنی زیادہ کارآمد اور بہتر چیز کو ہی وجود بخشے  بلکہ شربھی اس کی مشیت سے ہوتی ہے

(جواب ملے گا) اوراگر ہم چاہتے تو ہم دے دیتے ہر شخص کو اس کی ہدایت لیکن یہ بات طے ہوچکی ہے میری طرف سے کہ میں ضرور بھروں گا جہنم کو تمام (سرکش) جنوں اور (نافرمان) انسانوں سے۔ (سورۃ حم السجدۃ :١٣)

سورۃ الاحزاب

بیوی کو اگر ماں کہہ دیا تو اس سے وہ ماں نہیں بن جاتی اور یہ کہ منہ بولابیٹا حقیقی بیٹا نہیں ہوتا

نہیں بنائے اللہ تعالیٰ نے ایک آدمی کے لئے دو دل اس کے شکم میں، اور نہیں بنایا اس نے تمہاری بیویوں کو جن سے تم ظہار کرتے ہو تمہاری مائیں، اور نہیں بنایا اس نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے فرزند؛ یہ صرف تمہارے منہ کی باتیں ہیں؛ اور اللہ تعالیٰ تو سچی بات کہتا ہے اور وہ ہدایت دیتا ہے سیدھی راہ پر چلنے کی۔ بلایا کرو انہیں ان کے باپوں کی نسبت سے یہ زیادہ قرین انصاف ہے اللہ کے، نزدیک اگر تمہیں علم نہ ہو ان کے باپوں کا تو پھر وہ تمہارے دینی بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں؛ اور نہیں ہے تم پر کوئی گرفت جو تم نادانستہ کربیٹھو، البتہ وہ کام جو تمہارے دل قصداً کرتے ہیں (ان پر ضرور گرفت ہوگی)؛ اور اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔ (سورۃ الاحزاب :٤۔٥)

اولوالارحام ترکہ کے مستحق ہیں

نبی (کریم) مومنوں کی جانوں سے بھی زیادہ ان کے قریب ہیں اور آپ کی بیویاں ان کی مائیں ہیں؛ اور قریبی رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں کتاب اللہ کی رو سے عام مومنوں اور مہاجرین سے مگر یہ کہ تم کرنا چاہو اپنے دستوں سے کوئی بھلائی ( تو اس کی اجازت ہے) ؛ یہ(حکم) کتاب (الٰہی) میں لکھا ہوا ہے۔ (سورۃ الاحزاب :٦)

مخیرہ اگر اپنے خاوند کواختیار کرتی ہے تو وہ مطلقہ نہ ہوگی

اے نبی مکرم! آپ فرمادیجئے اپنی بیبیوں کو کہ اگر تم دنیوی زندگی اور اس کی آرائش (و آسائش) کی خواہاں ہو تو آؤ تمہیں مال و متاع دے دوں اورپھر تمہیں رخصت کردوں بڑی خوبصورتی کے ساتھ۔ اور اگر تم چاہتی ہو اللہ کو اور اس کے رسول کو اور دارِ آخرت کو تو بے شک اللہ تعالیٰ نے تیار کررکھا ہے ان کے لئے جو تم میں سے نیکو کار ہیں اجر عظیم۔(سورۃ الاحزاب :٢٨۔٢٩)

حضورﷺ کی ازواج مطہرات کی تفضیل اور اہل بیت کے مناقب کا بیان

اے نبی کی ازواج (مطہرات) تم نہیں ہو دوسری عورتوں میں سے کسی عورت کی مانند اگر تم پرہیز گاری اختیار کرو ، پس ایسی نرمی سے بات نہ کرو کہ طمع کرنے لگے وہ (بے حیا) جس کے دل میں روگ ہے اور گفتگو کرو تو باوقار انداز سے کرو۔(سورۃ الاحزاب :٣٢۔٣٣)

امروجوب کے لئے ہوتاہے، اختیار ثابت ہے،عتق مشروع ہے اور متبنیٰ کی منکوحہ سے نکاح جائز ہے

نہ کسی مومن مرد کو یہ حق پہنچتا ہے اور نہ کسی مومن عورت کو کہ جب فیصلہ فرمادے اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول کسی معاملہ کا تو پھر انہیں کوئی اختیار ہو اپنے اس معاملہ میں؛ اور جو نافرمانی کرتاہے اللہ اور اس کے رسول کی تو وہ کھلی گمراہی میں مبتلا ہوگیا۔ اور یاد کیجئے جب آپ نے فرمایا اس شخص کو جس پر اللہ نے بھی احسان فرمایا اور آپ نے بھی احسان فرمایا اپنی بی بی کو اپنی زوجیت میں رہنے دو اور اللہ سے ڈر اور آپ مخفی رکھے ہوئے تھے اپنے جی میں وہ بات جسے اللہ ظاہر فرمانے والا تھا اور آپ کو اندیشہ تھا لوگوں (کے طعن و تشنیع) کا ، حالانکہ اللہ تعالیٰ زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈریں؛ پھر جب پوری کرلی زید نے اسے طلاق دینے کی خواہش تو ہم نے اس کا آپ سے نکاح کردیا جب وہ انہیں طلاق دینے کا ارداہ پورا کرلیں؛ اور اللہ کا حکم تو ہر حال میں ہوکررہتاہے۔ (سورۃ الاحزاب :٣٦۔٣٧)

ہمارے پیغمبر ﷺ خاتم الانبیاء ہیں

نہیں ہیں محمد (فداہ روحی) کسی کے باپ تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں؛ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔(سورۃ الاحزاب :٤٠)

غیر مدخولہ کو طلاق ہوجائے تو اس پر عدت واجب نہیں ہوتی

اے ایمان والو! جب تم نکاح کرو مومن عورتوں سے پھر تم انہیں طلاق دے دو اس سے پہلے کہ تم انہیں ہاتھ لگاؤ پس تمہارے لئے ان پر عدت گزارنا ضروری نہیں جسے تم شمار کرو، لہذا انہیں کچھ مال دے دو اور انہیں رخصت کردو خوبصورتی سے۔(سورۃ الاحزاب :٤٩)

حق مہر کے ساتھ عورتوں کا حلال ہونا ، چچازاد ، پھوپھی زاد، ماموں زاد، خالہ زاد بیٹیوں کی حلت، لفظ ہبہ سے نکاح کا انعقاد اور حق مہر کا شرعا مقدر ہونے کابیان

اے نبی (مکرم!) ہم نے حلال کردی ہیں آپ کے لئے آپ کی ازواج جن کے مہر آپ نے اداکردیئے ہیں اور آپ کی کنیزیں جو اللہ نے بطور غنیمت آپ کو عطا کی ہیں اور آپ کے چچا کی بیٹیاں اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں اور آپ کی خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے ہجرت کی آپ کے ساتھ، اور مومن عورت اگر وہ اپنی جان نبی کی نذرکردے اگر نبی اس سے نکاح کرناچاہے، یہ (اجازت) صرف آپ کے لئے ہے دوسرے مومنوں کے لئے نہیں ؛ ہمیں خوب علم ہے جو ہم نے مقرر کیا ہے مسلمانوں پر ان کی بیویوں اور کنیزوں کے بارے میں تاکہ آپ پر کسی قسم کی تنگی نہ ہو؛ اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے۔ (سورۃ الاحزاب :٥٠)

مردوں سے عورتوں کا حجاب کرنا

اے ایمان والو! نہ داخل ہوا کرو نبی کریم کے گھروں میں بجز اس (صورت) کہ تم کوکھانے کے لئے آنے کی اجازت دی جائے (اور) نہ کھانا پکنے کا انتظار کیاکرو لیکن جب تمہیں بلایا جائے تو اندر چلے آؤ پس جب کھانا کھاچکو تو فوراً منتشر ہوجاؤ اور نہ وہاں جاکر دل بہلانے کے لئے باتیں شروع کردیاکرو؛ تمہاری یہ حرکتیں (میرے) نبی کے لئے تکلیف کا باعث بنتی ہیں پس وہ تم سے حیا کرتے ہیں (اور چپ رہتے ہیں) اور اللہ تعالیٰ کسی کا شرم نہیں کرتا حق بیان کرنے میں ؛ اور جب تم مانگو ان سے کوئی چیز تو مانگو پس پردہ ہوکر؛ یہ طریقہ پاکیزہ تر ہے تمہارے دلوں کے لئے نیز ان کے دلوں کے لئے؛ اور تمہیں زیب نہیں دیتا کہ تم اذیت پہنچاؤ اللہ کے رسول کو اور تمہیں اس کی بھی اجازت نہیں کہ تم نکاح کرو ان کی ازواج سے ان کے بعد کبھی ؛ بے شک ایسا کرنا اللہ کے نزدیک گناہ عظیم ہے۔ چاہے تم کسی بات کو ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ یقینا اللہ تعالیٰ ہر چیز سے خوب آگاہ ہے۔ کوئی حرج نہیں ان پر اگر ان کے ہاں آئیں ان کے باپ، ان کے بیٹے ، ان کے بھائی، ان کے بھتیجے اور ان کے بھانجے اسی طرح مسلمان عورتوں اور لونڈیوں کی آمدو رفت پر بھی کوئی پابندی نہیں، (اے عورتو!) ڈرا کرو اللہ (کی نافرمانی ) سے؛ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا مشاہدہ فرمارہا ہے۔(سورۃ الاحزاب :٥٣۔٥٥)

نبی کریم ﷺ پر صلوٰہ بھیجنا مؤمنوں پر واجب ہے

بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس نبی مکرم پر ؛ اے ایمان والو ! تم بھی آپ پر درود بھیجا کرو اور (بڑے ادب و محبت سے) سلام عرض کیاکرو۔(سورۃ الاحزاب :٥٦)

سورۃ یٰسین

حشر کی حقیقت کے اثبات اور علم کلام کی طرز پر اس کے منکرین کے دلائل کے بطلان کا جواب

کیا انسان (اس حقیقت کو) نہیں جانتا کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے پس اب وہ (ہمارا) کھلا دشمن بن بیٹھا ہے۔ اور بیان کرنے لگا ہے ہمارے لئے (عجیب و غریب) مثالیں اور اس نے فراموش کردیا ہے اپنی پیدائش کو؛ (گستاخ) کہتا ہے اجی! کون زندہ کرسکتا ہے ہڈیوں کو وہ بوسیدہ ہوچکی ہوں۔ آپ فرمائیے (اے گستاخ سن!) زندہ فرمائے گا انہیں وہی جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا؛ اور وہ ہر مخلوق کو خوب جانتاہے۔ جس نے (اپنی حکمت سے) رکھ دی تمہارے لئے سبز درختوں میں آگ پھر تم اس سے آگ سلگاتے ہو۔ کیا وہ (قادر مطلق) جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین کو قدرت نہیں رکھتا کہ پیدا کرسکے ان جیسی (چھوٹی سی ) مخلوق؛ بے شک! (وہ ایسا کرسکتا ہے) اور وہی پیدا فرمانے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔ اس کا حکم ، جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو صرف اتنا ہی ہے کہ وہ فرماتا ہے اس کو ہوجا، پس وہ ہوجاتی ہے۔ پس وہ (ہر عیب سے) پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی حکومت ہے اور اسی کی طرف تمہیں لوٹایاجائے گا۔ (سورۃ یٰسین:٧٧۔٨٣)

سورۃالصٰفّٰت

جس نے اپنا بیٹا ذبح کرنے کی نذرمانی اس پر لازم ہے کہ وہ اس کی جگہ بکری ذبح کرے

اور جب وہ اتنا بڑا ہوگیا کہ آپ کے ساتھ دوڑ دھوپ کرسکے آپ نے فرمایا : اے میرے پیارے فرزند ! میں نے دیکھا ہے خواب میں کہ میں تمہیں ذبح کررہاہوں ، اب بتا تیری کیا رائے ہے؟ عرض کیا: میرے پدرِ بزرگوار! کرڈالئے جو آپ کوحکم دیاگیا ہے ، اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں سے پائیں گے۔ پس جب دونوں نے سراطاعت خم کردیا اور باپ نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹادیا ۔ اور ہم نے آواز دی اے ابراہیم! (بس ہاتھ روک لو) ، بے شک تو نے سچ کر دکھایا خواب کو، ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں محسنوں کو۔(سورۃالصافات:١٠٢۔١٠٦)

سورۃ ص

سجدہ تلاوت میں ''رکوع'' قائم مقام سجدہ ہوتاہے

اور کیا آئی ہے آپ کے پاس اطلاع فریقان مقدمہ کی جب انہوں نے دیوار پھاندی عبادت گاہ کی۔ اور جب اچانک داخل ہوئے داؤد پر پس آپ کچھ گھبراگئے ان سے انہوں نے کہا ڈریئے نہیں ، ہم تو مقدمہ کے دو فریق ہیں، زیادتی کی ہے ہم میں سے ایک نے دوسرے پر، آپ ہمارے درمیان انصاف سے فیصلہ فرمائیے اور بے انصافی نہ کیجئے اور دکھائیے ہمیں سیدھا راستہ ۔ (صورت نزاع یہ ہے کہ) یہ میرا بھائی ہے اور اس کی ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے۔ اب یہ کہتا ہے کہ وہ بھی میرے حوالہ کردے اور سختی کرتا ہے میرے ساتھ گفتگو میں۔ آپ نے فرمایا : بے شک اس نے ظلم کیا ہے تم پر یہ مطالبہ کرکے کہ تیری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملا دے؛ اور اکثرحصے دار زیادتی کرتے ہیں ایک دوسرے پر سوائے ان حصہ داروں کے جو ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اور ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں؛ اور فوراً خیال آگیا داؤد کو ہم نے اسے آزمایا ہے سو وہ معافی مانگنے لگ گئے اپنے رب سے اور گرپڑے رکوع میں اور (دل و جان سے ) اس کی طرف متوجہ ہوگئے۔(سورۃ ص:٢١۔٢٤)

سورۃ الزمر

خیر اللہ تعالیٰ کو پسند اور شرناپسند ہے

اگر تم ناشکری کرتے ہو تو بے شک اللہ کو تمہاری کوئی ضرورت نہیں۔ اور وہ پسند نہیں کرتا اپنے بندوں سے ناشکری ، کو اور اگر تم شکر ادا کرو تو وہ پسند کرتا ہے اسے تمہارے لئے؛ اور نہیں اٹھائے گا کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ پھر؛ اپنے رب کی طرف تمہیں لوٹنا ہے پس وہ آگاہ کرے گا تمہیں ان کاموں سے جو تم کیاکرتے تھے؛ بے شک وہ خوب جاننے والا ہے سینوں کے رازوں کو۔ (سورۃ الزمر:٧)

صور کا پھونکاجانا ، بعث کی حقیقت اوراعمال کے تولے جانے وغیرہ کا بیان

اور پھونکا جائے گا صور، پس غش کھاکر گرپڑے گا جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے بجز ان کے جنہیں اللہ چاہے گا (کہ بیہوش نہ ہوں)؛ پھر دوبارہ (جب ) اس میں پھونکا جائے گا تو اچانک وہ کھڑے ہوکر (حیرت سے) دیکھنے لگ جائیں گے۔ اور جگمگا اٹھے گی زمین اپنے رب کے نور سے اور رکھ دیا جائے گا دفتر عمل اور حاضر کئے جائیں گے انبیاء اور (دوسرے) گواہ اور فیصلہ کردیاجائے گا ان کے درمیان انصاف سے اور ان پر (رتی بھر) ظلم بھی نہیں کیاجائے گا۔ (سورۃ الزمر:٦٨۔٦٩)

سورۃ المؤمن

عذاب قبر کے ثابت ہونے کا بیان

دوزخ کی آگ ہے پیش کیا جاتا ہے انہیں اس پر صبح و شام اور جس، روز قیامت قائم ہوگی۔ (حکم ہوگا) داخل کردو فرعونیوں کو سخت تر عذاب میں۔ (سورۃ المؤمن:٤٦)

سورۃ الشوریٰ

جنایات اورغصب کردہ اشیاء کی جزا کابیان

اور جب ان پر زیادتی کی جاتی ہے تو وہ اس کا (مناسب) بدلہ لیتے ہیں۔ اور برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے، پس جو معاف کردے اور اصلاح کردے تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ پر ہے؛ بے شک وہ ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔ اور جو بدلہ لیتے ہیں اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد پس یہ لوگ ہیں جن پر کوئی ملامت نہیں۔ بے شک ملامت ان پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور فساد برپا کرتے ہیں زمین میں ناحق؛ یہی ہیں جن کے لئے دردناک عذاب ہے۔ اور جو شخص (ان مظالم پر) صبر کرے اور (طاقت کے باوجود) معاف کردے تو یقینا یہ بڑی ہمت کے کاموں میں سے ہے۔ (سورۃ الشوریٰ:٣٩۔٤٣)

وحی کی تفاصیل کابیان

اور کسی بشر کی یہ شان نہیں کہ کلام کرے اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ (براہ راست) مگر وحی کے طور پر یا پس پردہ یا بھیجے کوئی پیغامبر (فرشتہ) اور وہ وحی کرے اس کے حکم سے جو اللہ تعالیٰ چاہے؛ بلاشبہ وہ اونچی شان والا بہت دانا ہے۔ (سورۃ الشوریٰ:٥١)

سورۃ الزخرف

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول پر استدلال

اور بے شک وہ ایک نشانی ہیں قیامت کے لئے پس ہرگز شک نہ کرو اس میں اور میری پیروی کیاکرو؛ یہ سیدھا راستہ ہے۔ (سورۃ الزخرف: ٦١)

شہادت کے لئے ''علم ''شرط ہے

اور نہیں اختیار رکھتے جنہیں یہ اللہ کے سواپوجتے ہیں شفاعت کرنے کا، ہاں شفاعت کا حق انہیں ہے جو حق کی گواہی دیں اور وہ (اس کو) جانتے بھی ہیں۔(سورۃ الزخرف: ٨٦)

سورۃ الدخان

قیامت کے قریب دھواں اٹھنے کااثبات و استدلال

پس آپ انتظار کریں اس دن کا جب ظاہر ہوگا آسمان پر صاف نظر آنے والا دھواں، جو چھاجائے گا لوگوں؛ پر یہ دردناک عذاب ہوگا۔ (اس وقت کہیں گے) اے ہمارے رب ! دور کردے ہم سے یہ عذاب ہم (ابھی) ایمان لاتے ہیں۔(سورۃ الدخان:١٠۔١٢)

سورۃ الاحقاف

دودھ پینے کی مدت دوسال اور چھ ماہ ہے

اور ہم نے حکم دیا ہے انسان کو کہ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرے؛ (اپنے شکم میں) اٹھائے رکھا اس کو اس کی ماں نے بڑی مشقت سے اور جنا اس کو بڑی تکلیف سے؛ اور اس کے حمل اور اس کے دودھ چھڑانے تک تیس مہینے لگ گئے ؛ یہاں تک کہ جب وہ اپنی پوری قوت کو پہنچا اور چالیس برس کا ہوگیا تو اس نے عرض کی اے میرے رب! مجھے والہانہ توفیق عطافرما کہ میں شکر ادا کرتارہوں تیری اس نعمت کا جو تونے مجھ پر اور میرے والدین پر فرمائی اور میں ایسے نیک کام کروں جن کو توپسند فرمائے اور صلاح (ورشد) کو میرے لئے میری اولاد میں راسخ فرمادے؛ بے شک میں توبہ کرتاہوں تیری جناب میں اور میں تیرے حکم کے سامنے سرجھکانے والوں میں سے ہوں۔ (سورۃ الاحقاف:١٥)

جنات کے ایمان لانے کا نفع یہ کہ ان کے گناہوںکی مغفرت ہوجاتی ہے

اور جس وقت ہم نے متوجہ کیا آپ کی طرف جنات کی ایک جماعت کو کہ وہ قرآن سنیں، تو جب آپ کی خدمت میں پہنچے تو بولے خاموش ہوکرسنو، پھر جب تلاوت ہوچکی تولوٹے اپنی قوم کی طرف ڈر سناتے ہوئے۔ انہوں نے (جاکر) کہا: اے ہماری قوم! ہم نے (آج) ایک کتاب سنی ہے جو اتاری گئی ہے موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد تصدیق کرنے والی ہے پہلی کتابوں کی رہنمائی کرتی ہے حق کی طرف اور راہ راست کی طرف۔ اے ہماری قوم! قبول کرلو اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت کو اور اس پر ایمان لے آؤ بخش دے گا تمہارے لئے تمہارے گناہوں کو اور بچالے گا تمہیں دردناک عذاب سے۔

(سورۃ الاحقاف:٢٩۔٣١)

سورۃ محمد

قتال کے نسخ کابیان ، آیت فاذا لقیتم الذین۔۔۔۔تضع الحرب اوزارھا تک

پھر جب (میدان جنگ میں) تمہارا کفار سے آمنا سامنا ہو تو ان کی گردنیں اڑادو؛ یہاں تک کہ جب انہیں خوب قتل کرلو تو پھر کس کر باندھو رسیاں بعد ازا ں یا تواحسان کرکے ان کو رہاکردو یا ان سے فدیہ لو یہاں تک کہ جنگ اپنے ہتھیار ڈال دے۔ یہی حکم ہے؛ اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو خود ہی ان سے بدلہ لے لیتا ، لیکن وہ آزماناچاہتاہے تمہیں بعض کو بعض سے؛ اور جو مارڈالے گئے اللہ کی راہ میں اللہ ان کے اعمال ضائع نہیں ہونے دے گا۔ (سورۃ محمد)

سورۃ الفتح

مشرکین عرب سے اسلام یا تلوار دونوں میں سے کوئی ایک قبول ہوگی اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہما کی خلافت ''حق '' ہے

فرمادیجئے ان پیچھے چھوڑے جانے والے بدوی عربوں کو کہ عنقریب تمہیں دعوت دی جائے گی ایک ایسی قوم سے جہاد کی جو بڑی سخت جنگجو ہے تم ان سے لڑائی کروگے یا وہ ہتھیار ڈال دیں گے، پس اگر تم نے اس وقت اطاعت کی تواللہ تعالیٰ تمہیں بہت اچھا اجردے گا، اور اگر تم نے (اس وقت بھی) منہ موڑا جیسے پہلے تم نے منہ موڑا تھا تو تمہیں اللہ تعالیٰ دردناک عذاب دے گا۔ (سورۃ الفتح:١٦)

کمزورلوگوں پر جہاد فرض نہیں

نہ اندھے پر کوئی گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی گناہ ہے اور نہ ہی مریض پر کوئی گناہ ہے (اگر یہ شریک جہاد نہ ہوسکیں) اور جو شخص اطاعت کرتا ہے اللہ اور اس کے رسول کی ، داخل فرمائے گا اسے باغات میں ، رواں ہیں جن کے نیچے نہریں ؛ اور جو شخص روگردانی کرے گا اللہ تعالیٰ اسے دردناک عذاب دے گا۔ (سورۃ الفتح:١٧)

فتح مکہ صلح نہیں بلکہ طاقت سے ہوئی تھی

اور اللہ وہی ہے جس نے روک دیاتھا ان کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے وادیئ مکہ میں باوجود یکہ تمہیں ان پر قابو دے دیاتھا؛ اور اللہ تعالیٰ جو کچھ تم کررہے تھے خوب دیکھ رہاتھا۔ (سورۃ الفتح:٢٤)

محصر کی ہدی کی قربان گاہ''حرم'' ہے

(آیت ھم الذین کفروا۔۔۔ یبلغ محلہ)

یہی وہ بد نصیب ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تمہیں بھی روک دیا مسجد حرام (میں داخل ہونے) سے اور قربانی کے جانوروں کو بھی کہ وہ بندھے رہیں اور اپنی جگہ تک نہ پہنچ سکیں؛ (سورۃ الفتح:٢٥)

عمرہ میں ''حلق ''شرط ہے

یقینا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھایا حق کے ساتھ ، کہ تم ضرور داخل ہوگے مسجد حرام میں جب اللہ نے چاہا امن و امان سے منڈواتے ہوئے اپنے سروں کو یا ترشواتے ہوئے تمہیں (کسی کا ) خوف نہ ہوگا؛ پس وہ جانتا ہے جو تم نہیں جانتے تو اس نے عطا فرمادی (تمہیں) اس سے پہلے ایسی فتح جو قریب ہے۔ (سورۃ الفتح:٢٧)

شرف اسلام ، اعلاء دین اور فضائل صحابہ کابیان

وہ(اللہ) ہی ہے جس نے بھیجا ہے اپنے رسول کو (کتاب) ہدایت اور دین حق دے کر تاکہ غالب کردے اسے تمام دینوں پر ؛ اور(رسول کی صداقت پر) اللہ کی گواہی کافی ہے۔ (جان عالم) محمد اللہ کے رسول ہیں ؛ اور وہ (سعادت مند) جو آپ کے ساتھی ہیں کفار کے مقابلہ میں بہادر اور طاقتور ہیں ، آپس میں بڑے رحمدل ہیں تو دیکھتا ہے انہیں کبھی رکوع کرتے ہوئے کبھی سجدہ کرتے ہوئے، طلب گار ہیں اللہ کے فضل اور اس کی رضا کے، ان (کے ایمان و عبادت) کی علامت ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے نمایاں ہے؛ یہ ان کے اوصاف تورات میں (مذکور) ہیں نیز ان کی صفات انجیل میں بھی (مرقوم) ہیں۔ (یہ صحابہ) ایک کھیت کی مانند ہیں جس نے نکالااپنا پٹھا پھر تقویت دی اس کو پھر وہ مضبوط ہوگیا پھر سیدھاکھڑا ہوگیا اپنے تنے پر (اس کا جوبن) خوش کررہاہے بونے والوں کو، تاکہ (آتش) غیظ میں جلتے رہیں انہیں دیکھ کر کفار .؛ اللہ نے وعدہ فرمایا ہے جو ایمان لے آئے اور نیک اعمال کرتے رہے ان سے مغفرت کا اور اجر عظیم کا۔ (سورۃ الفتح:٢٨۔٢٩)

سورۃ الحجرات

نماز عید سے قبل قربانی کرنے کی ممانعت اور یوم شک کا روزہ رکھنے کی نہی کا بیان

اے ایمان والو! آگے نہ بڑھا کرو اللہ اور اس کے رسول سے اور ڈرتے رہا کرو اللہ تعالیٰ سے؛ بے شک اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا ، جاننے والا ہے۔(سورۃ الحجرات:١)

فاسق کی خبر واجب التوقف ہوتی ہے

اے ایمان والو! اگر لے آئے تمہارے پاس کوئی فاسق خبر تو اس کی خوب تحقیق کرلیا کرو ایسانہ ہو کہ تم ضرر پہنچاؤ کسی قوم کو بے علمی میں پھر تم اپنے کئے پر پچھتانے لگو۔(سورۃ الحجرات:٦)

باغی کا قتل کیاجاناواجب ہے

اور اگر اہل ایمان کے دوگروہ آپس میں لڑپڑیں تو ان کے درمیان صلح کرادو، اوراگر زیادتی کرے ایک گروہ دوسرے پر توپھر سب (مل کر) لڑو اس سے جوزیادتی کرتاہے یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے اللہ کے حکم کی طرف ، پس اگر لوٹ آئے تو صلح کرادو ان کے درمیان عدل (وانصاف) سے اور انصاف کرو؛ بے شک اللہ تعالیٰ محبت کرتاہے انصاف کرنے والوں سے ۔ بے شک اہل ایمان بھائی بھائی ہیں پس صلح کرادو اپنے دوبھائیوں کے درمیان اور ڈرتے رہاکرو اللہ سے تاکہ تم پر رحم فرمایاجائے۔ (سورۃ الحجرات:٩۔١٠)

سورۃ الذاریات

اسلام اور ایمان دونوں ایک ہی چیز کے نام ہیں

کیا وہ پیدا ہوگئے بغیر کسی (خالق) کے یا وہ خود ہی (اپنے ) خالق ہیں؟ کیا انہوں نے پیدا کیا ہے آسمانوں اور زمین کو ؟ (ہر گزنہیں) بلکہ وہ یقین سے محروم ہیں۔(سورۃ الذاریات:٣٥۔٣٦)

سورۃ الطور

مسلمانوں کے اطفال اپنے ماں باپ کے تابع ہوں گے

اور جولوگ ایمان لائے اور ان کی پیروی کی ان کی اولاد نے ایمان کے ساتھ، ہم ملادیں گے ان کے ساتھ ان کی اولاد کو اور ہم کمی نہیں کریں گے ان کے عملوں (کی جزا) میں ذرہ بھر؛ ہر شخص اپنے اپنے اعمال میں اسیر ہوگا۔ (سورۃ الطور:٢١)

سورۃ القمر

مہایات اور قسمت کے جواز کا بیان

اور انہیں آگاہ کردیجئے کہ پانی تقسیم کردیاگیا ہے ان کے درمیان ، سب اپنی اپنی باری پر حاضر ہوں۔ (سورۃ القمر:٢٨)

سورۃ الرحمن

کھجوریں اورانار''فاکہہ'' میں سے نہیں لہذا فاکہہ نہ کھانے کی قسم والا اگر انہیں کھاتاہے تو''حانث'' نہیں ہوگا۔

ان میں میوے ہوں گے اور کھجوریں اور انار ہوں گے۔(سورۃ الرحمن:٦٨)

سورۃ الواقعۃ

رکوع میں تسبیح کا استحباب اورجنبی کے لئے قرآن کریم کو چھونے کی اجازت نہ ہونے کا بیان

تو(اے حبیب!) تسبیح کیجئے اپنے رب عظیم کے نام کی ۔ پس میں قسم کھاتا ہوں ان جگہوں کی جہاں ستارے ڈوبنے ہیں، اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قسم ہے ، بے شک یہ قرآن ہے بڑی عزت والا، ایک کتاب میں جو محفوظ ہے ، اس کو نہیں چھوتے مگر وہی جو پاک ہیں۔ یہ اتار اگیاہے رب العلمین کی طرف سے۔ (سورۃ الواقعۃ:٧٤۔٨٠)

سورۃ المجادلۃ

کفارہ ظہار کابیان

بے شک اللہ تعالیٰ نے سن لی اس کی بات جو تکرار کررہی تھی آپ سے اپنے خاوند کے بارے میں اور (ساتھ ہی) شکوہ کئے جاتی تھی اللہ سے (اپنے رنج و غم کا) اور اللہ سن رہاتھا تم دونوں کی گفتگو ؛ بے شک اللہ (سب کی باتیں) سننے والا (سب کچھ) دیکھنے والا ہے۔ جو لوگ تم میں سے ظہار کرتے ہیں اپنی بیویوں سے وہ ان کی مائیں نہیں ہیں؛ نہیں ان کی مائیں بجز ان کے جنہوں نے انہیں جنا ہے ؛ بے شک یہ لوگ کہتے ہیں بہت بری بات اورجھوٹ؛ اوربلاشبہ اللہ تعالیٰ بہت درگزرفرمانے والا ، بہت بخشنے والا ہے۔ جو لوگ ظہار کربیٹھیں اپنی عورتوں سے پھر وہ پلٹنا چاہیں اس بات سے جو انہوں نے کہی تو (خاوند) غلام آزاد کرے اس سے قبل کہ وہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں؛ یہ ہے جس کا تمہیں حکم دیا جاتا ہے ؛ اور اللہ تعالیٰ جو تم کررہے ہو (اس سے )آگاہ ہے۔ پس جو شخص غلام نہ پائے تو وہ دوماہ لگاتار روزے رکھے اس سے قبل کہ کہ وہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اور جو اس پر بھی قادر نہ ہو تو کھانا کھلائے ساٹھ مسکینوں کو؛ یہ اس لئے کہ تم تصدیق کرو اللہ اور اس کے رسول (کے فرمان) کی؛ اور یہ اللہ کی (مقرر کردہ) حدیں ہیں؛ اور منکرین کے لئے دردناک عذاب ہے۔(سورۃ المجادلۃ:١۔٤)

سورۃالحشر

قیاس ''حجت'' ہے

وہی توہے جو باہر نکال لایا اہل کتاب کے کافروں کو ان کے گھروں سے پہلی جلاوطنی کے وقت؛ تم نے کبھی یہ خیال بھی نہ کیاتھا کہ وہ نکل جائیں گے اور وہ بھی گمان کرتے تھے کہ انہیں ان کے قلعے بچالیں گے اللہ (کے قہر) سے پس آیا ان پر اللہ (کا قہر) اس جگہ سے جس کا انہیں خیال بھی نہ آیاتھا اور اللہ نے ڈال دیا ان کے دلوں میں رعب چنانچہ وہ برباد کررہے ہیں اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں سے اور اہل ایمان کے ہاتھوں سے ، پس عبرت حاصل کرو اے دیدہئ بینا رکھنے والو۔ (سورۃالحشر:٢)

کفار کے گھروں کو منہدم کرنا اور ان کے درختوں کوکاٹ دینا جائز ہے اورمال فیئ حضور علیہ السلام کے ساتھ مختص ہونے کا بیان

جو کھجور کے درخت تم نے کاٹ ڈالے یا جن کو تم نے چھوڑ دیا کہ کھڑے رہیں اپنی جڑوں پر تو یہ (دونوں باتیں) اللہ کے اذن سے تھیں تاکہ وہ رسوا کرے فاسقوں کو۔ اور جو مال پلٹادیئے اللہ نے اپنے رسول کی طرف ان سے لے کر تو نہ تم نے اس پر گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ بلکہ اللہ تعالیٰ تسلط بخشتا ہے اپنے رسولوں کو جس پر چاہتاہے؛ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والاہے۔ (سورۃالحشر:٥۔٦)

فیئ کی تقسیم کابیان

جو مال پلٹا دیا ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی طرف ان گاؤں کے رہنے والوں سے تو وہ اللہ کا ہے، اس کے رسول کا ہے اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے تاکہ وہ مال گردش نہ کرتارہے تمہارے دولت مندوں کے درمیان؛ اور رسول (کریم) جو تمہیں عطا فرمادیں وہ لے لو، اور جس سے تمہیں روکیں تو رک جاؤ، اور ڈرتے رہا کرو اللہ سے ؛ بے شک اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والاہے۔ (نیز وہ مال) نادارمہاجرین کے لئے ہے جنہیں (جبراً) نکال دیاگیا تھا ان کے گھروں سے اور جائیدادوں سے یہ (نیک بخت) تلاش کرتے ہیں اللہ کا فضل اور اس کی رضا اور (ہر وقت) مدد کرتے رہتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کی؛ یہی راست باز لوگ ہیں اور(اس مال میں) ان کا بھی حق ہے۔(سورۃالحشر:٧۔٨)

سورۃ الممتحنۃ

ذمی کے لئے وصیت کاجواز نہ کہ حربی کے لئے

اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں منع کرتا کہ جن لوگوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ نہیں کی اور نہ انہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا کہ تم ان کے ساتھ احسان کرو اور ان کے ساتھ احسان کا برتاؤ کرو؛ بے شک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتاہے۔ اللہ تمہیں صرف ان لوگوں سے روکتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا یا مدد دی تمہارے نکالنے میں کہ تم انہیں دوست بناؤ، اور جو انہیں دوست بناتے ہیں تو وہی (اپنے آپ پر) ظلم توڑتے ہیں۔ (سورۃ الممتحنۃ:٨۔٩)

کافروں کی بیویوں کامسلمانوں کی طرف اور مسلمانوں کی بیویوں کا کافروں کی طرف چلے جانے کاحکم

اے ایمان والو! جب آجائیں تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کرکے تو ان کی جانچ پڑتال کرلو؛ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے ان کے ایمان کو، پس اگر تمہیں معلوم ہوجائے کہ وہ مومن ہیں تو انہیں کفار کی طرف مت واپس کرو؛ نہ وہ حلال ہیں کفار کے لئے اورنہ وہ(کفار) حلال ہیں مومنات کے لئے؛ اور دے دو کفار کو جو مہر انہوں نے خرچ کئے ؛ اور تم پر کوئی حرج نہیں کہ تم ان عورتوں سے نکاح کرلو جب تم انہیں ان کے مہر ادا کردو؛ اور(اسی طرح) تم بھی نہ روکے رکھو( اپنے نکاح میں) کافر عورتوں کا اور مانگ لو جو تم نے (ان پر) خرچ کیا اور کفار بھی مانگ لیں جو انہوں نے خرچ کیا ؛ یہ اللہ کا فیصلہ ہے ؛ وہ تمہارے درمیان فیصلہ فرماتا ہے ؛ اور اللہ (سب کچھ ) جاننے والا بڑا دانا ہے۔ اور اگر بھاگ جائے تم سے کوئی عورت تمہاری بیبیوں سے کفار کی طرف پھر تمہاری باری آجائے (کہ کوئی کافرہ تمہارے قبضہ میں آجائے) تو جن کی بیبیاں ان کے قبضہ سے نکل گئیں جتنا انہوں نے خرچ کیا اتناانہیں دے دو؛ اور ڈرتے رہاکرو اللہ سے جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔ (سورۃ الممتحنۃ:١٠۔١١)

عورتوں کی بیعت کا بیان

اے نبی (مکرم) جب حاضر ہوں آپ کی خدمت میں مومن عورتیں تاکہ آپ سے اس بات پر بیعت کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری کریں گی اور نہ اپنے بچوں کو قتل کریں گی اور نہیں لگائیں گی جھوٹا الزام جو انہوں نے گھڑلیا ہو اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان اور نہ آپ کی نافرمانی کریں گی کسی نیک کام میں تو(اے میرے محبوب!) انہیں بیعت فرمالیا کرو اور اللہ سے ان کے لئے مغفرت مانگاکرو؛ بے شک اللہ تعالیٰ غفور، رحیم ہے۔ (سورۃ الممتحنۃ:١٢)

سورۃ الجمعۃ

نماز جمعہ کے اثبات پر استدلال اورنداکے وقت کاروبار کی حرمت کا بیان

اے ایمان والو! جب (تمہیں) بلایاجائے نماز کی طرف جمعہ کے دن تو دوڑ کر جاؤ اللہ کے ذکر کی طرف اور (فورا! چھوڑ دو خرید و فروخت؛ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم (حقیقت کو) جانتے ہو۔ پھر جب پوری ہوچکے نماز تو پھیل جاؤ زمین میں اور تلاش کرو اللہ کے فضل سے اور کثرت سے اللہ کی یاد کرتے رہا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔اور( بعض لوگوں نے) جب دیکھا کسی تجارت یا تماشا کو تو بکھر گئے اس کی طرف اور آپ کو کھڑا چھوڑدیا، (اے حبیب ﷺانہیں) فرمائیے کہ جو نعمتیں اللہ کے پاس ہیں وہ کہیں بہتر ہیں لہو اور تجارت سے؛ اور اللہ تعالیٰ بہترین رزق دینے والاہے۔ (سورۃ الجمعۃ:٩۔١١)

سورۃالمنافقون

''اشھد'' قسم کے الفاظ میں سے ہے

(اے نبی مکرم) جب منافق آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقینا اللہ کے رسول ہیں؛ اور اللہ تعالیٰ بھی جانتاہے کہ آپ بلاشبہ اس کے رسول ہیں؛ لیکن اللہ تعالیٰ گواہی دیتاہے کہ منافق قطعی جھوٹے ہیں۔ انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنارکھا ہے ، اسی طرح روکتے ہیں اللہ کی راہ سے ؛ بے شک یہ لوگ بہت برے کرتوت ہیں جو یہ کررہے ہیں۔ (سورۃالمنافقون:١۔٢)

سورۃالطلاق

طلاق اور عدت کابیان آیت نمبر١ اور دوسری ''والیوم الآخر تک''

اے نبی (مکرم)! (مسلمانوں سے فرماؤ) جب تم (اپنی ) عورتوں کو طلاق دینے کا ارادہ کرو توا نہیں طلاق دوانکی عدت کو ملحوظ رکھتے ہوئے اور شمار کرو عدت کو، اور ڈرتے رہاکرو اللہ سے جو تمہارا پروردگار ہے ، نہ نکالو انہیں ان کے گھروں سے اور نہ وہ خود نکلیں بجز اس کے کہ وہ ارتکاب کریں کسی کھلی بے حیائی کا؛ اور یہ اللہ کی (مقرر کردہ) حدیں ہیں؛ اورجوتجاوز کرتاہے اللہ کی حدوں سے تو بے شک اس نے اپنی جان پر ظلم کیا؛ تجھے کیا خبر کہ اللہ تعالیٰ اس کے بعد کوئی اور صورت پیداکردے۔ (سورۃالطلاق:١)

جن عورتوں کو حیض نہیں آتا ان کی عدت کا بیان

اور تمہاری (مطلقہ) عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہوچکی ہوں اگر تمہیں شبہ ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہے اور اسی طرح ان کی بھی جنہیں ابھی حیض آیا ہی نہیں ؛ اور حاملہ عورتوں کی میعاد ان کے بچہ جننے تک ہے؛ اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہتاہے تو وہ اس کے کام میں آسانی پیدا فرمادیتاہے۔ (سورۃالطلاق:٤)

مطلقہ کی رہائش، اس کا نفقہ اور اس کا اپنے بچے کودودھ پلانے کابیان

انہیں ٹھہراؤ جہاں تم خود سکونت پذیر ہو اپنی حیثیت کے مطابق اور انہیں ضرر نہ پہنچاؤ تاکہ تم انہیں تنگ کرو؛ اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان پر خرچ کرتے رہو یہاں تک کہ وہ بچہ جنیں ، پھر اگر وہ (بچے کو) دودھ پلائیں تمہاری خاطر تو تم انہیں ان کی اجرت دو، اور (اجرت کے بارے میں) آپس میں مشورہ کرلیاکرو دستور کے مطابق، اور اگر تم آپس میں طے نہ کرسکو تو اسے کوئی دوسری دودھ پلائے ۔خرچ کرے وسعت والا اپنی وسعت کے مطابق؛ اور وہ تنگ کردیاگیا ہے جس پر اس کا رزق تو وہ خرچ کرے اس سے جو اللہ نے اسے دیا ہے ؛ اور تکلیف نہیں دیتا اللہ تعالیٰ کسی کو مگر اس قدر جتنا اسے دیا ہے؛ عنقریب اللہ تعالیٰ تنگی کے بعد فراخی دے دے گا۔ (سورۃالطلاق:٦۔٧)

سورۃالتحریم

حلال کو حرام کرلینا قسم ہے

اے نبی( مکرم) آپ کیوں حرام کرتے ہیں اس چیز کو جسے اللہ نے آپ کے لئے حلال کردیاہے، (کیا یوں) آپ اپنی بیویوں کی خوشنودی چاہتے ہیں؛ اور اللہ تعالیٰ غفور ، رحیم ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے مقرر کردیاہے تمہارے لئے تمہاری قسموں کی گرہ کھولنے کا طریقہ (یعنی کفارہ) اور اللہ ہی تمہار ا کارساز ہے، اور وہی سب کچھ جاننے والا ، بہت دانا ہے۔ (سورۃالتحریم: ١۔٢)

سورۃ نوح

نماز استسقاء کی کیفیت کا بیان

(ابھی وقت ہے) معافی مانگ لو اپنے رب سے، بے شک وہ بہت بخشنے والا ہے، وہ برسائے گا آسمان سے تم پر موسلادھاربارش، ، اور وہ مدد فرمائے گا تمہاری اموال اور فرزندوں سے اور بنادے گا تمہارے لئے باغات اور نہریں ۔ (سورۃ نوح: ١٠۔١٢)

سورۃ الجن

مسجد میں دنیوی گفتگو ناجائز ہے

اور بے شک سب مسجدیں اللہ کے لئے ہیں پس مت عبادت کرو اللہ کے ساتھ کسی کی ، اور جب کھڑا ہوتاہے اللہ کا (خاص) بندہ تاکہ اس کی عبادت کرے تو لوگ اس پر ہجوم کرکے آجاتے ہیں۔ (سورۃ الجن:١٨۔١٩)

سورۃ المزمل

صلوٰۃ اللیل اور تلاوت قرآن کا بیان

اے چادر لپیٹنے والے! رات کو (نماز کے لئے) قیام فرمایا کیجئے مگر تھوڑا یعنی نصف رات یا کم کرلیاکریں اس سے بھی تھوڑا سا یا بڑھادیا کریں اس پر اور (حسب معمول) خوب ٹھہرٹھہر کرپڑھاکیجئے قرآن کریم کو۔ (سورۃ المزمل:١۔٤)

قیام اللیل کے منسوخ ہونے کا بیان

بے شک آپ کا رب جانتاہے کہ آپ (نمازمیں) قیام کرتے ہیں کبھی دوتہائی رات کے قریب، کبھی نصف رات اور کبھی رات اور ایک جماعت ان سے جو آپ کے ساتھ ہیں وہ (یونہی قیام کرتے ہیں) ؛ اور اللہ تعالیٰ ہی چھوٹا بڑا کرتا ہے رات اور دن کو ؛ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ تم اس کی طاقت نہیں رکھتے تو اس نے تم پر مہربانی فرمائی پس تم اتنا قرآن پڑھ لیا کرو جتنا تم آسانی سے پڑھ سکتے ہو ؛ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ تم میں سے کچھ بیمار ہوں گے اور کچھ سفر کرتے ہوں گے زمین میں تلاش کررہے ہوں گے اللہ کے فضل (رزق حلال) کو اور کچھ لوگ اللہ کی راہ میں لڑتے ہوں گے تو پڑھ لیا کرو قرآن سے جتنا آسان ہو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ کو قرض حسنہ دیتے رہا کرو؛ (ان ربک یعلم۔۔۔۔قرضا حسنا)تک(سورۃ المزمل:٢٠)

سورۃالمدثر

نماز میں کپڑوں کے پاک ہونے کی شرط اورتکبیر تحریمہ کی فرضیت کا بیان

اے چادر لپیٹنے والے! اٹھیے اور(لوگوں کو) ڈرائیے ، اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کیجئے ، اور اپنے لباس کو پاک رکھیے ، اور بتوں سے (حسب سابق) دور رہیے ، اور کسی پر احسان نہ کیجئے زیادہ لینے کی نیت سے اور اپنے رب (کی رضا) کے لئے صبر کیجئے۔(سورۃالمدثر:١۔٧)

کفار آخرت کے مواخذہ کے اعتبار سے فروعات کے مخاطب ہیں اور مومنوں کے لئے شفاعت جائز ہے

ان کے لئے جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہتے ہیں یا پیچھے رہنا چاہتے ہیں۔ ہر نفس اپنے عملوں میں گروی ہے، سوائے اصحاب یمین کے۔ جو جنتوں میں ہوں گے۔ اہل جنت پوچھیں گے مجرموں سے کہ کس جرم نے تم کو دوزخ میں داخل کیا ؟ وہ کہیں گے: ہم نماز نہیں پڑھا کرتے تھے، اور مسکین کو کھانا بھی نہیں کھلایا کرتے تھے ، اورہم ہرزہ سرائی کرنے والوں کے ساتھ ہرزہ سرائی میں لگے رہتے ، اور ہم جھٹلایا کرتے تھے روز جزا کو ، یہاں تک کہ ہمیں موت نے آلیا۔ (سورۃالمدثر:٣٧۔٤٨)

سورۃالقیامۃ

تاخیر بیان پر استدلال

(اے حبیب !) آپ حرکت نہ دیں اپنی زبان کو اس کے ساتھ تاکہ آپ جلدی یاد کرلیں۔ اس کو ہمارے ذمہ ہے اس کو (سینہ مبارک) میں جمع کرنا اور اس کو پڑھانا ، پس جب ہم اسے پڑھیں تو آپ اتباع کریں اسی پڑھنے کا۔ پھر ہمارے ذمہ ہے اس کو کھول کر بیان کردینا ۔ ہرگزنہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ تم محبت کرتے ہو جلدی ملنے والی (نعمت) سے اور چھوڑ رکھا ہے تم نے آخرت کو۔ (سورۃالقیامۃ:١٦۔٢١)

مومنوں کے لئے اللہ تعالیٰ کے دیدار پر استدلال کابیان

کئی چہرے اس روز تروتازہ ہوں گے، اور اپنے رب کے (انوارجمال) کی طرف دیکھ رہے ہوں گے۔ اور کئی چہرے اس دن اداس ہوں گے ، خیال کرتے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ سلوک ہوگا۔ (سورۃالقیامۃ:٢٢۔٢٥)

سورۃ انشقاق

سجدہ تلاوت کے وجوب کا بیان

(حفاظت کے لئے) دیکھتے رہتے ہیں اسے مقربین ۔ بے شک نیکوکار راحت و آرام میں ہوں گے ، پلنگوں پر بیٹھے (مناظر جنت کا) نظارہ کررہے ہوں گے۔(سورۃ انشقاق: ٢١۔٢٣)

سورۃالاعلیٰ

نماز وغیرہ کے تحریمہ پر استدلال کا بیان

کیا نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ (اسے ) دیکھ رہاہے؟ خبردار ! اگر وہ (اپنی روش سے) باز نہ آیا ، تو ہم ضرور (اسے) گھسیٹیں گے اس کے پیشانی کے بالوں سے۔ (سورۃالاعلیٰ:١٤۔١٥)

سورۃ الکوثر

حوض کوثر کے حق ہونے پر استدلال کابیان

بے شک ہم نے آپ کو (جو کچھ عطاکیا) بے حد و حساب عطاکیا۔ پس آپ نماز پڑھاکریں اپنے رب کے لئے اور قربانی دیں۔ (اسی کی خاطر)۔ یقینا آپ کا جودشمن ہے وہی بے نام( ونشان) ہوگا۔ (سورۃ الکوثر:١۔٣)

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post