علم کی عزت

قاضی ابوالحسین علی بن عبدالعزیز جرجانی

ترجمہ ڈاکٹر سید محمد یوسف


لوگ کہتے ہیں کہ میں کم آمیز ہوں۔ بات صرف اتنی ہے کہ ان کاپالا ایسے آدی سے پڑا ہے جو ذلت کی جگہوں سے دور رہتا ہے۔

جب کوئی کہتا ہے کہ "پنگہٹ  یہ رہا" ! تومیں کہتا  ہوں  کہ وہ تومجھے بھی نظر آرہا ہے لیکن ایک شریف النفس پیاس برداشت کرسکتاہے۔

میں علم کے حق میں کوتاہی کروں گا اگر ایسا ہو کہ جب بھی کوئی  لالچ پیدا ہو میں اس کے زینے پر چڑھتا چلا جاؤں گا۔

میں نے علم کی خدمت میں اس لئے نہیں  پتا مارا ہے کہ جو سامنے آئے اس کاخادم بنوں  ہیں بلکہ اس لئے کہ مخدوم بنوں

کیامیں علم کاپودا لگانے میں ہر قسم کی تکلیف اٹھانے کے بعد اس سے ذلت کا پھل پاؤں ، تب تو دانش مندی یہی ہے کہ  کہ جہل کے راستے پر چلا جائے۔

اگر اہل علم، علم کا مرتبہ بلند کرتے تو علم بھی ان کا مرتبہ بلند کرتا  اور اگر وہ دلوں میں علم کی عظمت بٹھاتے تو اس کی عظمت مسلم ہو جاتی۔

لیکن انھوں نے علم کو رسوا کیا،نتیجے  میں خود بھی رسوا ہوئے اور علم کے چہرے کوذاتی منافع کی آلائش سے  ایسا گندا کیا کہ نفرت انگیز بن گیا۔

عربی سے ترجمہ

علم و دولت نظم کار ملت است

علم و دولت اعتبار ملت است

ملّت(قوم) کے معاملات علم اور دولت ہی کے سبب درست رہتے ہیں۔علم اور دولت ہی سےملت کا وقاراوربھرم ہے ۔یعنی کہ قوم کی سر بلندی کا رازبہتر تعلیم  و تدریس، تحقیق اور اقتصادی خوشحالی پر ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post