گوشت کی خرابی کا علاج نمک ۔۔۔ نمک کی خرابی کیسے دور ہوگی

(عربی حکایات سے ماخوذ)

کسی علاقہ میں ایک نوجوان رہتا ہے ۔ اس کی بیوی  حسن وجمال  وحسن اخلاق میں بہت مشہور تھی۔ابھی ان دونوں کی شادی کو ایک سال بھی نہ ہوا تھا کہ اس عورت کے حسن و جمال کے ہر طرف چرچے ہونے لگے۔ اڑتے اڑتے یہ خبر والی ریاست کو بھی پہنچ گئی۔وہ ویسے بھی عاشق مزاج شخص تھا۔ اس نے عورت کو دیکھنے کی ٹھان لی۔ اور ایک دن اس نوجوان کے گھر چلاگیا۔ جہاں اس نوجوان اور اس کی بیوی نے اس کی خوب آؤ بھگت اورخاطرمدارات کی۔ والی ریاست نے نوجوان کی بیوی کو دیکھا ۔ وہ جیسا کہاگیا تھا اس سے بھی بڑھ کر حسن و جمال و حسن اخلاق کا مرقع تھی۔

اب والی ریاست کے دل میں شیطانی وساوس نے گھرکرلیا۔وہ کوئی موقع تلاش کررہا تھا جس سے وہ نوجوان کی بیوی سے قربت پیدا کرے۔اس کے شیطانی ذہن نے ایک منصوبہ سوچا اور اس کے مطابق اس نے نوجوان کو پڑوسی ملک میں بطور قاصد بہت سے تحائف لے کر جانے کا کہا۔ نوجوان اس کے منصوبے سے بے خبرقاصد(سفیر) بنائے جانے کی عنایت پر شاداں فرحاں خوشی خوشی تیار ہوگیا۔ اوراگلی صبح روانہ ہوگیا۔

اگلے دن جب رات ڈھل گئی امیر  لوگوں کے سونے کا انتظار کرنے لگا ۔ وہ صرف ایک  جگہ جانے کے لئے بیتاب تھا۔ آدھی رات کووہ چپکے سے اپنے محل سے باہرآیا اور نوجوان کے گھرکی طرف روانہ ہوا۔ جب وہاں داخل ہوا تو وہاں گھپ اندھیرا تھا۔  اکیلی عورت، سو رہی تھی، اندھیرے میں نہ دکھنے کے سبب  عورت  تک  پہنچنے سے پہلے وہ کسی چیز  سے ٹکرا گیا۔ جس کے نتیجے میں  عورت جاگ گئی اور وہ چلائی: گھرمیں کون ہے؟!(اندھیرے کے باعث نظرنہ آرہاتھا)

امیر: میں اس ریاست کا والی ہوں ۔

عورت : اللہ آپ کو خوش رکھے!  شیخ آپ ایسے وقت میں کیا چاہتے ہیں؟

شیخ: جب میں نے آپ کو دیکھا تو میں آپ کی خوبصورتی سے حیران ہوا، اور آپ نے میرا دل و دماغ چھین لیا، اور میں آپ کی قربت اور تعلق چاہتا ہوں! (اس نے بلاکم وکاست دل کی بات کہہ دی)

عورت : (جانتی تھی یہ ریاست کا امیر ہے اس کا وہ مقابلہ نہیں کرسکتی اس نے حکیمانہ رویہ اختیار کیا) مجھے کوئی اعتراض نہیں!لیکن  ایک شرط ہے، میرے پاس ایک پہیلی ہے، اگرآپ  اسے حل کر دیں  توپھرجوآپ چاہیں ،جیسے  آپ کی  مرضی!

امیر: شرط ایک شرط،  آپ کی تمام شرائط پوری ہوں گی!

عورت : گوشت کوخراب ہونے  سے روکنے کے لیے (یعنی سڑنے سے بچانے کے لئے )، اس پر نمک چھڑکتے ہیں!

لیکن نمک خراب ہو جائے تو نمک کون ٹھیک کر سکتا ہے؟آپ جس سے چاہیں مدد لے سکتے ہیں۔اگرآپ میرے پاس کوئی حل لے کر آئیں گے تو میں آپ کو مکمل اختیار دے دوں گی جیسا آپ چاہیں!

امیر: اچھا کل میری منتظر رہنا   میں کل  رات آپ کے  پاس حل لے کر آؤں گا۔

امیر حسین  خیالات  کے ساتھ گھر چلا گیا اور رات بھر اس معمے کو سلجھانے کی کوشش کرتا رہا۔ لیکن کسی نتیجے پر نہ پہنچا ۔دوسرے دن  اس نے محل میں    دانشوروں  کو جمع کیا۔ اوران سے سوال کیا:

گوشت کوخراب ہونے  سے بچانے کے لئے  اس پر نمک چھڑکتے ہیں!

لیکن نمک خراب ہو جائے تو نمک کون ٹھیک کر سکتا ہے؟

دانشوروں نے اپنی اپنی رائے دی لیکن  ان کا جواب  امیر کو مطمئن نہ کرسکا۔سامعین میں  ایک گدڑی پوش بھی موجود تھالیکن اس نے کچھ نہ کہا، اور خاموش کھڑا رہا ۔ بادشاہ نے محفل برخواست کردی اور وہاں  موجود سب لوگ چلے گئے۔ سوائے اس کے کہ وہ وہاں سے نہیں نکلا۔

امیر نے  غصہ سے  کہا:نہ تم نے میرے سوال کا جواب  دیا اور نہ تم یہاں سے گئے ہو۔

اس آدمی نے کہا: میں آپ  سے اکیلے میں بات کرنا چاہتا تھا! اس پہیلی کا حل  ابو سفیان الثوری کی شاعری میں موجود ہے:

اے اہل علم، اے ملک کے نمکین

نمک خراب ہو جائے تو نمک کون ٹھیک کر سکتا ہے؟!

پھر اس نے کہا:

وإن لم يخب ظني فإنك ٌ راودت امرأة عالية المقام في الذكاء والعلم والدين والأدب عن نفسها ، فأرادت أن تصدك ولا تفضحك ، وأن تكسبك كأخ لها ولا تخسرك وتزيد إلى أعدائها أعداء أهلها عدوا بحجمك ومقامك ، وتحفظ بعلها إن غاب وإن حضر ، وقد قالت لك ما قالت ، وكأنها تريد أن تقول لك ولمن سمعك :

اور اگر میں غلط  نہیں ہوں تو آپ ایک ایسی عورت کی طرف متوجہ ہوئے ہیں جوآپ  کو ذہانت، علم، اور ادب کے دائرے  میں آپ کو پیچھے ہٹانا چاہتی  ہےاور آپ کو بے نقاب نہیں کرنا چاہتی ۔ آپ کو اپنے بھائی کی طرح جیتنا چاہتی ہے اور ہارنا نہیں چاہتی ۔وہ  آپ کو اپنے دشمنوں میں شامل کرنانہیں چاہتی،کیونکہ  آپ کے  مقام ومرتبہ کی وجہ سے   وہ آپ کی دشمنی مول نہیں لے سکتی ۔وہ اپنے شوہر کی حفاظت کرنا چاہتی ہے ، گویا وہ آپ سے کہنا چاہتی ہے۔ :

اے عرب کے مردو!نمک خراب ہو جائے تو نمک کون ٹھیک کر سکتا ہے؟!

اس کا مطلب ہے: اگر قبیلے کا کوئی آدمی غلط روش اپنائے، کسی پر ظلم کرے  تووہاں کا امیر اسے ظلم کرنے سے روکتا ہے اوراس   کی اصلاح کرتا ہے۔ جس طرح نمک گوشت کوخراب ہونے سے روکتا ہے۔لیکن اگرامیر کرپٹ ،ظالم  یا برا بن جائے ہے تواسے  کو کون درست کر سکتا ہے؟کوئی نہیں۔!وہاں انتشار اوربدامنی پیداہوجائے گی جس کا حل کسی کے پاس نہ ہوگا۔

 اس شخص کے جواب نے  امیر کے سوئے ہوئے ضمیر، بھٹکتے ہوئے دل اور اس کے غیر منصفانہ ذہن کو جگا دیا تھا، اور وہ اپنے اس گھناؤنے فعل پر شدید شرمندہ ہوا، اور وہ اپنے کئے  ہوئے مکر و فریب پر پشیمان ہوا!

اس نے کہا:آپ نے میری اصلاح کی ہے ، محترم! آپ  میری غلطی پر پردہ ڈال دیں، اللہ دنیا اور آخرت میں میری حفاظت کرے گا!

خلاصہ کلام:

شاعر کہتا ہے: گوشت کی خرابی کا علاج نمک کرتا ہے۔اگر نمک خراب ہو جائے تو نمک کیسے ٹھیک ہو سکتا ہے؟

اور میں کہتا ہوں:

گھر کا مالک بگڑ جائے تو بچوں کی اصلاح کون کرے گا ؟

 چرواہا غفلت کرے تو ریوڑ کی حفاظت کون کرے گا؟

استاد کرپٹ ہو توطلباء کی تربیت کون کرے گا؟

حکمران کرپٹ و ظالم  ہوجائیں تو عوام  کا کیا بنے گا  ان کی داد رسی کون کرے گا؟


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post