امام کی متابعت نہ کرنے کاایک عبرتناک واقعہ

 (٣٢) عن انس قال صلیٰ بنارسول اللہ ذات یوم فلما قضی صلوٰتہ اقبل علینا بوجھہ فقال ''ایھا الناس انی امامکم فلاتسبقونی بالرکوع ولابالسجود ولابالقیام ولاباالانصراف فانی اراکم من امامی ومن خلفی''

(رواہ مسلم)

 

 حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز نبی علیہ السلام نے ہمیں نماز پڑھائی ،جب آپ علیہ السلام نماز پڑھاچکے تواپناچہرہ مبارک ہماری طرف متوجہ کیا اورفرمایا کہ ''لوگو! میں تمہارا امام ہوں ،لہذا تم رکوع کرنے،سجدہ کرنے،کھڑے ہونے اورپھرنے(یعنی نماز سے فارغ ہونے)میں مجھ سے جلدی نہ کیاکرو میں تمہیں اپنے آگے اورپیچھے ہر دوجانب دیکھ لیتا ہوں۔(بطورمکاشفہ یامعجزہ)

 علامہ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ کے مذکورہ بالا قول کی تائید ایک عبرتناک مثالی واقعہ سے بھی ہوتی ہے جوایک جلیل القدرمحدث سے منقول ہے۔

 فرماتے ہیں کہ جب وہ طلب علم اورحصول حدیث کی خاطر دمشق کے ایک عالم کے پاس پہنچے جو اپنے علم وفضل کی بناء پر بہت مشہور تھے،انہوں نے اس عالم سے درس لینا شروع کیا مگرحصول علم کے دوران یہ واقعہ طالب علم کے لئے بڑاعبرتناک بنارہاکہ استاد اس پوری مدت میں کبھی بھی ان کے سامنے نہیں آیا ،درس کے وقت استاد اورشاگرد کے درمیان ایک پردہ(چادر)حائل رہتا تھا۔ان کو اس کی بڑی خواہش تھی کہ کم سے کم ایک مرتبہ اپنے استاد کے چہرے کی زیارت توکرلیں،چنانچہ جب انہیں اس عالم کی خدمت میںرہتے ہوئے بہت کافی عرصہ گزرگیا اور اس نے یہ محسوس کرلیا کہ طالب علم حصول کے شوق اور تعلق شیخ کے بھرپورجذبات کا حامل ہے تواستاد نے ایک دن درمیان میں حائل پردہ کواٹھایاان کی حیرت اورتعجب کی انتہاء نہ رہی جب انہوں نے دیکھاکہ وہ جلیل القدر عالم اور ان کا استاد جن کے علم و فضل کی شہرت چاروں طرف پھیلی ہوئی ہے اپنے انسانی چہرہ سے محروم ہیں اور ان کا چہر ہ گدھے جیساہے۔استاد نے شاگرد کی حیرت اورتعجب کودیکھتے ہوئے جوبات کہی اس سے عبرت حاصل کیجئے ۔اس نے کہا:

 اے میرے بیٹے ،نماز کے ارکان کے اداکرنے کے سلسلہ میں امام پر پہل کرنے سے بچنامیں نے جب یہ حدیث سنی کہ ''کیاوہ شخص جو امام سے پہلے سراٹھاتاہے اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ جل شانہ اس کے سرکوبدل کرگدھے جیساسرکردے گا''تومجھے بہت تعجب ہوااورمیں نے اسے بعید ازامکان تصورکیا،چنانچہ( میری بدقسمتی کہ میں نے تجربہ کے طور پر )نماز کے ارکان اداکرنے کے سلسلہ میں امام پر پہل کی ،جس کا نتیجہ اس وقت تمہارے سامنے ہے کہ میراچہرہ واقعی گدھے کے چہرے جیساہوگیا۔

 بہرحال ملاعلی قاری رحمہ اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں فرماتے ہیں کہ آپ علیہ السلام کایہ ارشاد دراصل شدید تہدید اورانتہائی وعید کے طورپرہے ،یایہ کہ ایسے شخص کوبرزخ یا دوزخ میں اسی عذاب کے اندرمبتلاکیاجائے گا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post