پہیلیاں

شان الحق حقی


پہیلی بنانا اور پہیلی بوجھنا دونوں ذہانت کے کام ہیں اور ایک دلچسپ تفریح بھی ہے۔پہیلی میں کچھ ایسے اشارے ہونے چاہئیں جن کی مدد سے اسے بوجھا جاسکے۔ صرف ذہن کو بھٹکانے کے لیے نہ ہوں۔ بوجھنے والوں کو الفاظ پر غور کرکے صحیح حل معلوم کرنا چاہیے۔ پہیلی بوجھ لینے سے دل کو بڑی خوشی ہوتی ہے ۔ آئیے چند پہیلیاں بوجھئے:

(تاپتا: عام طور سے نظرآتی ہے)

دن نکلا تو یہ بھی آئی

رنگت جیسے دودھ ملائی

گرمی میں تو راس نہ آئی

سردی ہوئی تو شوق سے کھائی[1]

 

(ایک سواری)

چادر تان کے وہ بے کھٹکے

موج میں آکر ان کے مٹکے

ارد گرد چلیں جب ڈنڈے

تب یہ چپکی بیچ سے سلکے[2]

 

(ایک لمبی لہکاری شے)

راجا سے کٹ کر اک رانی

کتنے صحرا، جنگل چھانی

دیتی ناج پلاتی پانی

موج اڑاتی ہے سیلانی[3]

 

(ایک جانور)

نہیں معلوم کہ تمخالہ یا خیلا ہو

پہلے گھس آؤ پھر آنے کی اجازت چاہو[4]

 

 

(عام استعمال کی چیز ہے)

سخت ہے ، نرم ہے کہ ڈھیلی ہے

سرخ ہے ، سبز ہے کہ پیلی ہے

کوئی سمجھا کرے کہ چھوٹی ہے

سر سے ہر آدمی کے اونچی ہے[5]

 

 

(ایک جانور)

رات دن کام اس کو محنت سے

اسی باعث ہیں چار چاند لگے

بھائی پٹرول توہے بس اک شے

زور اس کا ہر اک کار میں ہے[6]

 



 



[1]           دھوپ

[2]           کشتی جو بادبان اور چپوؤں سے چلتی ہے

[3]           نہر

[4]           بلی

[5]           ٹوپی

[6]           گھوڑا جس کے نعل ہلالی شکل کے ہوتے ہیں۔ہر گاڑی میں ہارس پاور ایسی طاقت ہوتی ہے




متفرق پہیلیاں

نیلی چادر میں چاول باندھے

دن کو غائب رات کو ملے[1]

 

تن کی پتلی سر کی موٹی

ہلکی پھلی قد کی چھوٹی

سر پٹخے اور طیش میں آئے

اگلے شعلہ آگ لگائے[2]

 

یقیناًبزدل ہے جس نے اسے کھایا

بہادر ہے جس نے اسے پی کر دکھایا[3]



[1]           آسمان

[2]           ماچس کی تیلی

[3]           غصہ

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post