حضور ﷺ کا ایک معجزہ

سیرت نبوی کا ایک واقعہ

ڈاکٹرخواجہ عابد نظامی (بشکریہ ،ہمدردنونہال،اگست 1994)

 

 

صحابہ کرام کے ہمراہ اک دن حضور

کہیں جارہے تھے مدینے سے دور

 

تھے گرمی کے موسم کی شدت کے دن

یہ دن تھے بہت سخت حدت کے دن

 

تھا بدلا ہوا زندگی کا مزاج

عرب کی زمین پر تھا سورج کا راج

 

تھے  رستوں میں پھنکارتے لو کے ناگ

زمیں گویا سچ مچ اگلتی تھی آگ

 

صحابہ ابھی راستے ہی میں تھے

پریشاں بہت پیاس سے ہوگئے

 

انہیں آئی دور ایک دورعورت نظر

جو اک اونٹ پر کررہی تھی سفر

 

تھے پانی کے مشکیزے دو اس کے پاس

بندھی اس سے سارے صحابہ کی آس

 

 

قریب آکے عورت سے کہنے لگے

ہمارا براحال ہے پیاس سے

 

کرو مہربانی خدا کے لیے

عطاکردو پانی خدا کے لیے

 

صحابہ کی عورت نے سن کر یہ بات

کہا مجھ کو لگتے ہو تم خوش صفات

 

پلاؤں مگر کیسے پانی بھلا

کہ ہے گاؤں میں پیاسا کنبہ مرا

 

کنواں اس جگہ سے بہت دورہے

تھکاوٹ سے میرابدن چور ہے

 

صحابہ نے اس سے بہت کچھ کہا

اثرکچھ نہ عورت پر لیکن ہوا

 

بالآخر اسے لائے پیش نبی

نبی جن کو کہتے رحمت سبھی

 

زمیں آسماں جن کی خاطربنے

یہ سارے جہاں جن کی خاطربنے

 

یہ فرمایا،عورت سے سرکار نے

کہ پیاسے بہت ہیں یہ ساتھی مرے

 

مگرپھربھی عورت کو آیا نہ رحم

پیاسوں پہ کچھ اس نے کھایا نہ رحم

 

نہ مانی رسول خدا کی بھی بات

جہاں میں ہے بعد از خدا جن کی ذات

 

نبی نے کہا: بس تم اتنا کرو

کہ منہ اپنے مشکیزوں کے کھول دو

 

نہ پانی سے خالی یہ ہوں گے ذرا

یہ برکت انہیں دے گا میرا خدا

 

وہ بولی جو سچ ہے تمہاری یہ بات

توپھرمیں بھی بنتی نہیں کم صفات

 

یہ کہہ، کھولا منہ اس نے مشکیزوں کا

اوراک چشمہ ان سے ابلنے لگا

 

تھا گرمی کا موسم کڑی دھوپ تھی

نہائے صحابہ بڑی دھوپ تھی

 

صحابہ نے برتن بھی سب بھرلیے

وہ مشکیزے لیکن نہ خالی ہوئے

 

یہ دیکھا،تو وہ سخت حیراں ہوئی

اسی وقت دل سے مسلماں ہوئی

 

وہ عورت گئی اپنے گاؤں میں جب

سنایا وہاں ماجرا سب کا سب

 

مشرف بہ اسلام سب ہوگئے

حبیب  خدا کے صحابہ بنے

 

عجب معجزہ ہے یہ سرکار کا

لقب جن کا ہے خاتم الانبیاء

 

محمد پہ لاکھوں درود و سلام

جو ہیں انبیاء ورسل کے امام

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post