ارکان اسلام

بُنِيَ الإِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ : شَهَادَةِ أنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اﷲُ وَأنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اﷲِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيْتَاءِ الزَّکَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ.

اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : یہ گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور (بیت اللہ کا) حج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔

لغۃ:

 الحج القصد  المعظم (بیت الحرام) الی قصدۃ بالزیارۃ)

اصطلاحا:

ھو قصد بیت الحرام جبل عرفۃ فی شھور معلومات للقیام باعمال مخصوصۃ وھی، الوقوف بعرفۃ۔والطواف بیت اللہ الحرام  والسعی بین الصفاء والمروۃ مع شروط وھیئۃ مخصوصۃ ۔کماقال اللہ عزوجل

اَلْحَجُّ اَشْهُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌۚ-فَمَنْ فَرَضَ فِیْهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَۙ-وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّؕ-وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْهُ اللّٰهُ ﳳ-وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى- وَ اتَّقُوْنِ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ(البقرۃ:۱۹۷)

حج چند معلوم مہینے ہیں تو جو اِن میں حج کی نیت کرے توحج میں نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو اورنہ کوئی گناہ ہو اور نہ کسی سے جھگڑاہو اور تم جو بھلائی کرو اللہ اسے جانتا ہے اورزادِ راہ ساتھ لے لو پس سب سے بہتر زادِ راہ یقیناپرہیزگاری ہے اور اے عقل والو!مجھ سے ڈرتے رہو۔

حکم:

الحج فرض علی کل مسلم مستطیع قادر مرۃ واحدۃ فی العمر کما قال اللہ سبحانہ وتعالیٰ:

فِیْهِ  اٰیٰتٌۢ  بَیِّنٰتٌ  مَّقَامُ  اِبْرٰهِیْمَ وَ  مَنْ  دَخَلَهٗ  كَانَ  اٰمِنًاؕ-وَ  لِلّٰهِ  عَلَى  النَّاسِ   حِجُّ  الْبَیْتِ  مَنِ  اسْتَطَاعَ  اِلَیْهِ  سَبِیْلًاؕ-وَ  مَنْ  كَفَرَ  فَاِنَّ  اللّٰهَ  غَنِیٌّ  عَنِ  الْعٰلَمِیْنَ(العمران:۹۷)

اس میں کھلی نشانیاں ہیں ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور جو اس میں آئے امان میں ہو اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے اور جو منکر ہو تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی فرضیت کو واضح کرتے ہوئے یوں فرمایا:أیھا الناس قد فرض اللہ علیکم الحج فحجوا ( مسلم :۳۲۵۷) اے لوگو! اللہ تعالی نے تم پر حج فرض کیا ہے لہذا تم حج کرو۔

 

 


 

ارکان الحج:

ان الحج ارکانا اربعۃ عن قول جمھور اھل العلم وھی:

الاحرام

الوقوف بجبل عرفۃ

طواف الافاضہ  ای الزیارۃ

السعی بین الصفا والمروۃ ( عند بعض العلماء)

 

واجبات الحج:

وللحج واجبات ثمانیۃ وھی

ابتداء الاحرام من المیقات

ان یکون وقت الوقوف بعرفۃ (من طلوع الشمس الیوم التاسع من ذی الحجۃ الی غروب الشمس)

المبیت بمنی فی لیال التشریق۔

المبیت لمزدلفۃ

رمی الجمرات

ذبح الھدی علی من کان متمتعا او قارنا

الحلق او التقصیر

طواف الافاضۃ ای الزیارۃ

 

سنن العمرۃ:

الغسل،التطیب قبل الاحرام،لبس الاحرام، التلبیۃ والذکرغیرالاحرام، رکعتی قبل الاحرام، الرمل فی الاشواط الثلاث الاولیٰ،استلام الرکن الیمانی ،تقبیل الحجر الاسود او استلامہ بالید الیمنی۔الدعا علی الصفا والمروۃ

 

 

 

محظورات الاحرام:

ازالۃ الشعر،ازالۃ الظفر،استعمال الطیب بعدالاحرام ،تغطیۃ الراس(للرجل) لبس المخیط (للرجل)۔المباشرۃ بالشھوۃ۔لبس النقاب،القضا زین للمرأۃ۔عقدالنکاح۔قتل  الصید

 

مناسک حج:

فرضیت ووجوب

عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم :(أیھا الناس قد فرض علیکم الحج فحجوا ) فقال رجل أکل عام ؟فقال:(لوقلت نعم لوجبت، ولمااستطعتم)( رَوَاهُ أَحْمَدُ وَمُسْلِمٌ)

ترجمہ: ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو!تم پر حج فرض کردیاگیا ہے،لہذا ضرور حج کرو۔ایک شخص نے کہا :کیا ہرسال ؟تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دوں تو تم پر ہرسال حج فرض ہوجائے گا،اورپھر تم ا س کی استطاعت نہ رکھوگے۔

حج مبرور کی فضیلت:

 عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ  صلی الله علیہ وسلم: اَلْعُمْرَۃُ إِلَی الْعُمْرَۃِ کَفَّارَۃٌ لِمَا بَیْنَھُمَا ، وَالْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَیْسَ لَہٗ جَزَائٌ إِلاَّ الْجَنَّۃَ۔ (متفق علیہ)

ترجمہ:رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ عمرہ ان تمام گناہوں کا کفارہ ہے، جو موجودہ اور گزشتہ عمرہ کے درمیان سرزد ہوئے ہوں اور حج مبرور کا بدلہ تو جنت ہی ہے۔

حج مبرور کی تعریف:

 وہ حج جو حاجی کی زندگی میں تبدیلی لے آئے ۔

حج کی فضیلت:

عن أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ الله عَنْهُ قَالَ قال سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ حَجَّ لِلَّهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ (صحیح بخاری)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے حج کیا اور اس نے (اس میں) نہ تو شہوت کی باتیں کیں اور نہ گناہوں کا ارتکاب کیا تو وہ (گناہوں سے پاک ہو کر اس طرح اپنے گھر) لوٹا جیسا کہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔

أَحْسَنَ الجِھَادِ وَأَجْمَلَہُ الحَجُّ، حَجٌّ مَبْرُورٌ (بخاری شریف، حدیث:۱۸۶۱)

سب سے بہتر اور اچھا جہاد حج:حج مبرور ہے۔

حج  بدل:

لو کان علی اخیک دین اکنت قاضیہ؟قال نعم۔ قال فاقضواللہ فھواحق بالوفا۔

 عن ابن عباس قال أتی رجل النبی ۖ فقال لہ : ان اختی نذرت أن تحج و انھا ما تت فقال النبی ۖ : لو کان علیھا دین أکنت قاضیہ ؟ قال نعم قال فاقض اللہ فھو احق بالقضاء ۔ ( بخاری شریف )

مرنے والے  اور ضعیف کی طرف سے حج بدل:

ان امھا ماتت ولم تحج ۔افیجزی عن امھا۔ان تحج عنھا۔قال نعم۔ لوکان علی امھادین ا فقضتہ عنھا الم یکن یجزی عنھا؟ فلتحج عن امھا۔

دوسری روایت میں :

حجی عن ابیک۔

ابی شیخا کبیرا لا یستمسک علی الرحل، افاحج عنہ؟ قال نعم۔

ضعیف کی طرف سے بدل:

إنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ، وَلَا الْعُمْرَةَ، وَلَا الظَّعْنَ، فَقَالَ: حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ. رَوَاهُ الْخَمْسَةُ وَصَحَّحَهُ التِّرْمِذِيُّ.


 

 

اَلْحَجُّ اَشْهُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌۚ-فَمَنْ فَرَضَ فِیْهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَۙ-وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّؕ-وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْهُ اللّٰهُ -وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَیْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى- وَ اتَّقُوْنِ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ(البقرۃ:۱۹۷)

ترجمہ : حج چند معلوم مہینے ہیں تو جو اِن میں حج کی نیت کرے توحج میں نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو اورنہ کوئی گناہ ہو اور نہ کسی سے جھگڑاہو اور تم جو بھلائی کرو اللہ اسے جانتا ہے اورزادِ راہ ساتھ لے لو پس سب سے بہتر زادِ راہ یقیناپرہیزگاری ہے اور اے عقل والو!مجھ سے ڈرتے رہو۔

 

بُنِيَ الإِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ : شَهَادَةِ أنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اﷲُ وَأنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اﷲِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيْتَاءِ الزَّکَاةِ، وَالْحَجِّ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ.

اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : یہ گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور (بیت اللہ کا) حج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔

 

حج کى تىن قسمىں ہىں:

(1)حج قران              (2)  حج تمتع                 (3)  حج افراد

(1) حجِ قِران  میقات سے حج اور عمرہ کا اىک ساتھ احرام باندھنا (عمرہ کا طواف اور سعی کرنا ،احرام کی حالت میں رہتے ہوے حج کرنا)
(2) حجِ تمتُّع مىقات سے صرف عمرہ کا احرام باندھنا (عمرہ کا طواف اور سعی کرنا ۔ حلق یا قصر کے بعد احرام اتار دینا اور 8 ذی الحج کو دوبارہ حج کا احرام باندھنا)
(3) حجِ اِفراد مىقات سے صرف حج کا احرام باندھنا    (صرف طواف قدوم کرنا جو کہ سنت ہے  اور حج کی تکمیل تک احرام ہی کی حالت میں رہنا)

حج کی درج بالا تینوں صورتوں میں 8/ذى الحجہ کو تلبیہ پڑھتے ہوئے منى چلے جانا

نوٹ:

 مذکورہ بالا تىنوں اقسام مىں حجِ قران سب سے افضل ہے، پھر حج تمتع ،پھر حج اِفراد۔ لىکن جس حاجى نے عمرہ کر لىا ہےاب وہ حج قران اور اِفراد نہىں کر سکتا ،اب اس کے لئے صرف حج تمتع ہى ہے

حج کا پہلا دن: 8 ذى الحجہ

منى مىں قىام کر کے ظہر، عصر، مغرب ، عشاء اور 9 ذى الحجہ کى نماز فجر ادا کرىں۔(منى مىں ىہ پانچوں نمازىں ادا کرنا اور آج کى رات منى مىں گزارنا سنت ہے)

 

حج کا دوسرا دن : 9/ ذى الحجہ

(1)  صبح تلبىہ پڑھتے ہوئے منى سے عرفات کے لئے روانہ ہوجائىں۔

(2)   عرفات پہنچ کر ظہر اور عصر کى نمازىں وہاں ادا کرىں۔

(3)   غروب آفتاب تک قبلہ رخ کھڑے ہو کر خوب دعائىں کرىں۔

(4)   غروب ِ آفتاب کے بعد تلبىہ پڑھتے ہوئے عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوجائىں۔

(5)   مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کى نمازىں اىک اذان و اقامت کے ساتھ عشا ء کے وقت مىں ادا کرىں۔

(6)   رات مزدلفہ مىں گزارىں ۔ البتہ خواتىن اور معذورىن آدھى رات کے بعد مزدلفہ سے منى جا سکتے ہىں۔


حج کا تىسرا دن: 10/ ذى الحجہ

(1) مزدلفہ مىں نماز فجر ادا کر کےخوب  دعائىں کرىں۔   (2)طلوع آفتاب سے قبل منى کىلئے روانہ ہو جائىں۔

(3) مِنٰى پہنچ کر بڑے ىعنى آخرى جمرہ پر 7کنکرىاں مارىں۔اور پہلى کنکرى پر تلبىہ پڑھنا بند کردىں ۔

(4) قربانى کرىں ۔                                                      (5) بال منڈوائىں ىا کٹوائىں ۔                       (6)  اِحرام اُتار دىں۔

(7) طوافِ زىارت ىعنى حج کا طواف اور حج کى سعى کرىں۔


حج کا چوتھا اور پانچواں دن: 11و12 /ذى الحجہ

(1)              منى مىں قىام کر کے تىنوں جمرات پر زوال کے بعد سات سات کنکرىں مارىں۔

(2)            12 ۔ذى الحجہ کوزوال کے بعد کنکرىاں مارنے کے بعد  غروب آفتاب سے پہلےمِنٰى سے نکل جائیں ۔


حج کا چھٹا دن : 13 ذى الحجہ

اگر آپ 12/ ذى الحجہ کو مِنى سے روانہ نہىں ہوئے تو تىنوں جمرات پر زوال کے بعد کنکرىاں مار۔

حج کے فرائض

(1) احرام                                   (2)  وقوفِ عرفہ                        (3)  طواف زىارت کرنا

(4)  بعض علماء نے سعى کو بھى حج کے فرائض مىں شمار کىا ہے۔

حج کے واجبات

(1) مىقات سے احرام کے بغىر نہ گزرنا

(2)  عرفہ کے دن غروب آفتاب تک مىدانِ عرفات مىں رہنا

(3)  مزدلفہ مىں وقوف کرنا، جمرات کو کنکرىاں مارنا ۔

(4)  قربانى کرنا (حج اِفرا د مىں واجب نہىں، مستحب ہے)

(5)  سر کے بال منڈوانا ىا کٹوانا۔

(6)  سعى کرنا                             (7)  طواف ِ وداع کرنا۔

تنبىہ:

حج کے فرائض مىں سے اگر کوئى فرض چھوٹ جائے تو حج صحىح نہىں ہوگا جس کى تلافى دم سے بھى ممکن نہىں۔ اگر واجبات مىں سے کوئى ا واجب چھوٹ جائے تو حج صحىح ہوجائے گا مگر دم  لازم ہوگا۔

 

المیقات:

ذالحلیفۃ (ابیار علی)

لاھل المدینۃ ومن اتی علیھا

الجحفۃ

لاھل الشام و مصر والسوادن وکل دول المغرب العربی ومن کان وراء ذالک

قرن المنازل

لاھل النجد واھل  الخلیج العربی وماورائھم

یلملم

اھل الیمن والباکستان ومن یمر من ذالک الطریق

ذات عراق

لاھل العراق وما ورائھا

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post