تیمم کا بیان

تیمم کا لغوی معنیٰ قصد اور ارادہ کرنا ہے ۔

شریعت کی اصطلاح میں پاک مٹی سے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کرنا ۔

اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے :۔

’’ وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَى أَوْ عَلَى سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ مِنْهُ ‘‘                                                                                                                            ( المائدۃ : 6 )

’’ یعنی اگر بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں کا کوئی پاخانہ سے آیا ہو یا عورتوں سے مباشرت کی (جماع کیا ) اور پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی قصد کرو تو اپنے مونھ اور ہاتھوں کا اس سے مسح کرو‘‘۔

جب کوئی شخص وضو اور غسل بیماری کی وجہ سے یا پانی نہ ملنے کی وجہ سے نہ کر سکے ، تو اس وقت وضو اور غسل کی بجائے تیمم کرے۔ تیمم سے بھی ایسی طہارت حاصل ہوتی ہے جس طرح وضو اور غسل سے ہوتی ہے ۔

تیمم کا طریقہ

تیمم میں نیت فرض ہے یعنی اول یہ نیت کرے کہ میں ناپاکی دُور کرنے کے لئے یا نماز پڑھنے کے لئے تیمم کرتا ہوں ۔ نیت کے بعد دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو انگلیوں سمیت مٹی پر مارے پھر ہاتھ جھاڑ کر تمام منہ پر ملے اور جتنا حصہ منہ کا وضو میں دھویا جاتا ہے اتنے حصہ پر ہاتھ پہنچائے ۔ پھر دوبارہ اس طرح مٹی پر ہاتھ مار کر ہاتھوں کو کہنیوں تک ملے اور انگلیوں کا خلال بھی کرے ۔ عورتوں کو چاہیے کہ اگر  چوڑیاں اور کنگن وغیرہ  پہنے ہوئے ہوں تو انکو حرکت دے اور ان کے درمیان اور نیچے اچھی طرح ہاتھ پھیرے ۔ جب ان کے گمان کے مطابق ناخن جتنی بھی جگہ رہ گئے تو تیمم نہ ہوگا ۔

احناف کے نزدیک وضو میں نیت فرض نہیں جبکہ تیمم میں شرط ہے ۔

نواقصِ تیمم :۔

جو چیزیں وضو کو توڑ دیتی ہیں ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے ۔ پانی کا ملنا اور اس کے استعمال پر قادر ہونا بھی تیمم کو توڑ دیتا ہے ۔

مسئلہ :۔

اگر کسی پر غسل فرض ہے تو وضو اور غسل کے لئے ایک ہی تیمم کافی ہے ۔ وضو اور غسل کی نیت کرکے الگ الگ دو مرتبہ تیمم کرنا لازمی نہیں ہے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post