وُضو کا بیان

اللہ عزوجل فرماتا ہے :

’’  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ‘‘  (المائدة : 6 )

’’اے ایمان والو ! جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کرو تو اپنے مونھ اور کہنیوں تک ہاتھوں کو دھوؤ  اور سروں کا مسح کرو اور ٹخنوں تک پاؤں دھوؤ ‘‘

مندرجہ بالا  آیت سے یہ ثابت ہوا کہ وضو میں چار فرض ہیں :

1)     منہ دھونا  : شروع پیشانی سے ( یعنی جہاں سے بال جمنے کی انتہا ہو ) ٹھوڑی تک طول میں اور عرض میں ایک کان سے دوسرے کان تک مونھ ہے اس حد کے اندر جلد کے ہر حصے پر ایک مرتبہ پانی بہانا فرض ہے۔

2)     دونوں ہاتھوں کا کہنیوں سمیت دھونا

3)     سر کے چوتھائی حصہ کا مسح کرنا

4)     ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں کا دھونا

(رد المحتار على الدر المختار ، كِتَابُ الطَّهَارَةِ ، أَرْكَانُ الْوُضُوءِ ، ج : ۱ ، ص : ۹۳، الناشر: دار الفكر-بيروت )

 

وضو کی سنتیں

وضو میں بارہ چیزیں سنت ہیں ۔

1)     نیت کرنا (کہ پلیدی دور ہوجائے اور طہارت حاصل ہوجائے )

2)     بِسْمِ اللہِ الْعَظِیْم وَالْحَمْدُ لِلہ عَلَیٰ دِیْنِ الْاِسْلَامِ پڑھنا اور اگر یہ یاد نہ ہو تو بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھنا بھی کافی ہے ۔

3)     دونوں ہاتھوں کو کلائیوں تک دہونااگرچہ پاک صاف ہوں ۔

4)     انگلیوں کا خلال کرنا ۔

5)     کلی کرنا ۔

6)     ناک میں پانی چڑھانا ۔

7)     ہر ایک عضو کو تین بار دہونا ۔

8)     قرآن پاک کی تصریح کے مطابق ترتیب سے وضو کرنا ۔

9)     پے درپے دہونا ( پے درپے کا مطلب یہ ہے کہ عضو کے خشک ہونے سے پہلے پہلے دوسرے عضو کو دہو لے ) ۔

10) سارے سر کا مسح کرنا ۔

11)کانوں کا مسح کرنا ۔

12) پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا ۔ اس طریقے سے کہ بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے دائیں پاؤں کی چھوٹی انگلی سے شروع کرے اور بائیں پاؤں کی چھوٹی انگلی تک ختم کرے اور خلال کرتے وقت چھوٹی انگلی کو پاؤں کی انگلیوں کے نیچے سے اوپر کی طرف کھینچے ۔

وضو کے مستحبات

وضو کے بیس مستحبات ہیں  جو کہ مندرجہ ذیل ہیں :۔

1)     قبلہ رخ ہونا ۔

2)     مٹی کے برتن میں وضو کا پانی اٹھانا۔

3)     وضو کا بر تن بائیں طرف رکھنا ۔

4)     بلند جگہ پر بیٹھ کر وضو کرنا ۔

5)     ناک بائیں ہاتھ سے جھاڑنا ۔

6)     ہر ایک عضو پر پہلے گیلا ہاتھ پھیرنا ۔

7)     غیر معذور کا وقت داخل ہونے سے پہلے وضو کرنا ۔

8)     کشادہ انگوٹھی کو حرکت دینا  اور تنگ ہو تو اس کو حرکت دینا فرض ہے ۔

9)     ہر عضو کو دہوتے وقت بِسْمِ اللہِ پڑھنا ۔

10) وضو میں درود شریف پڑھنا ۔

11)گردن کا مسح کرنا ۔

12) داہنی جانب سے ابتدا کرنا

13) وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر پینا ۔

14) تمام اعضاءکو مقررہ حدسے زیادہ دہونا ۔

15) بائیں ہاتھ سے دونوں پاؤں کا دہونا ۔

16) وضو کرنے میں بغیر ضرورت دوسرے سے مدد لینا ۔

17) وضو کے بعد اِنَّا اَنْزَلْنٰہ سورت اور کلمہ شہادت کے ساتھ نیچے دی گئی دعا کے ساتھ پڑھنا ۔ "اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيْ مِنَ التَّوَّابِيْنَ وَاجْعَلْنِيْ مِنَ الْمُتَطَهِّرِيْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الَّذِیْنَ لَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ".

18) دوسرے وقت کے لیے پانی بھر کر رکھنا ۔

19) وضو کرتے وقت کپڑوں کو ٹپکتے قطروں سے محفوظ رکھنا ۔

20) وضو کرتے وقت جلدی نہ کرنا ۔

وضو کو توڑنے والی چیزیں

وضو کو توڑنے والی بارہ چیزیں ہیں :۔

1)     جو کچھ دو راستوں یعنی قُبل اور دُبر  سے نکلے ۔

2)     دو راستوں کے علاوہ کسی بھی جگہ سے بہنے والی نجاست کا نکلنا مثلاً خون اور پیپ (اگر خون یا پیپ محض ظاہر ہوں تو وضو نہیں ٹوٹے گا لیکن آگے جاری ہونے کی صورت میں ٹوٹ جائے گا ) ۔

3)     ٹیک لگا کے نیندکرنا یعنی جس  میں مقعد کو زمین پر قرار حاصل نہ ہو ۔

4)     کھانے ، پانی ، جمے ہوئے خون یا صفرا کی قے جب کہ منہ بھر آئے اور وہ  ( منہ بھرنا ) یہ ہے کہ تکلف کے بغیر اس پر منہ بند نہ کیا جاسکے( اسکو روکا نہ جا سکے )  یہ زیادہ صحیح قول کے مطابق ہے ۔

5)     جنون ، بیہوش ہوجانا اگرچہ نشے سے ہو ۔

6)     مباشرت فاحشہ یعنی اگر دو مرد یا دو عورتیں اپنی شرمگاہوں کو ایک دوسرے سے باہم ملانا اور انکے درمیاں کوئی کپڑا حائل نہ ہو یا ایسا باریک کپڑا ہو جو حرارت سے مانع نہ ہو ۔

7)     جونک یا بڑی کلّی نے خون چوسا اور اتنا پی لیا کہ اگر خود نکلتا تو بہہ جاتاوضو ٹوٹ گیا ورنہ نہیں۔

8)     آنکھ ، کان ، ناک ، ناف ، پستان وغیرہا میں دانہ یا ں ناصور یا کوئی بیماری ہو ، ان وجوہ سے جو آنسو یا پانی بہے وضو توڑ دے گا ۔

9)     تھوک پر غالب آنے والا خون یا اس کے برابر ( اگر تھوک کا رنگ سرخ ہے تو خون غالب ہوگا جب کہ زرد ہونے کی صورت میں تُھوک غالب شمار ہوگا نیز یہ بات مسوڑھوں سے نکلنے والے خون کے بارے میں ہے ، سر سے اترنے یا معدہ سے چڑھنے والا خون تھوڑا ہو یا زیادہ وضو ٹوٹ جائے گا ) ۔

وضو میں مکروہات

وضو میں بارہ چیزیں مکروہ ہیں :۔

1)     مونھ پر پانی مارنا

2)     پانی ضرورت سے کم یا زیادہ خرچ کرنا

3)     بلا ضرورت دنیاوی باتیں کرنا

4)     تین جدید پانیوں سے تین بار سر کا مسح کرنا

5)     نجس یعنی پلید جگہ پر بیٹھ کر وضو کرنا

6)     مسجد کے اندر وضو کرنا

7)     جس پانی سے وضو کیا جائے اس میں تھوک پھینکنایا ناک صاف کرنا اگرچہ بہتا ہوا پانی ہو

8)     وضو میں پاؤں دھوتے وقت پاؤں کے تلوں کو کعبۃ اللہ یعنی قبلہ رخ ہونا

9)     بائیں ہاتھ سے کُلی کرنا یا ناک میں پانی ڈالنا

10) بلا عذر داہنے ہاتھ سے ناک صاف کرنا

11)اپنے (وضوکے ) لیے کوئی لوٹا وغیرہ خاص کرلینا

12) سنت کے خلاف وضو کرنا

وضو کی اقسام

وضو کی تین قسمیں ہیں۔

1)     فرض :۔ بے وضو جب نماز پڑھنے کا ارادہ کرے تو اس پر وضو کرنا فرض ہے چاہے نفلی نماز ہو یا نماز جنازہ کے لیے یا سجدہ تلاوت کے لیے اور قرٓن پاک کو ہاتھ لگانے کے لیے چاہے ایک ہی  آیت ہو وضو کرنا فرض ہے ۔

2)     واجب :۔ کعبۃ اللہ کا طواف کرنے کے لیے وضو کرنا واجب ہے ۔

3)     مستحب :۔ با وضو سونے کے لیے ۔

(نور الإيضاح ونجاة الأرواح في الفقه الحنفي ،کتاب الطھارۃ ، باب الوضوئ  ،  ص ۳۸ ، الناشر: المكتبة العصرية )

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post