سموگ سے محفوظ رہیے

حکیم حارث نسیم  سوہدروی

صحت مند زندگی کے لیے صاف ستھرے ماحول کی حفاظت بہت اہم گردانی جاتی ہے، لیکن چند عرصے سے دُنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس کے نتیجے میں کئی طرح کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ان مسائل میں فی الوقت سب سے بڑا مسئلہ سموگ ہے۔ دراصل، زہریلے دھوئیں ، گردوغبار اور آلودہ پانی ہمدرد مطب ، ملتان روڈ ، با کی آمیزش سے فضا میں تحلیل ہونے والی آلودگی سموگ کہلاتی ہے۔ واضح رہے، لفظ سموگ انگریزی الفاظ سموگ اور فوگ سے مل کر بنا ہے۔ سموگ کی عام طور پر دو اقسام ہیں، جس  میں سلفورس سموگ اور فوٹو کیمیکل سموگ شامل ہیں۔ سلفورس سموگ کولندن سموگ اور فوٹو کیمیکل کو لاس اینجلس سموگ کہتے ہیں۔ دُنیا بھر میں پہلی بارسموگ کا لفظ 1950ء کی دہائی میں استعمال ہوا، جب یورپ اور امریکا کو پہلی بار صنعتی انقلاب کی وجہ سے فضائی آلودگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ہمارے ملک میں  سموگ کے مسئلے نے 2015 ء میں اُس وقت شدت اختیار کی ، جب موسم سرما کے آغاز سے قبل لاہور اور پنجاب کے بیش تر علاقوں کو شدید دھند نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ پاکستان میں سموگ اکتوبر سے جنوری تک کسی بھی مہینے میں ظاہر ہو سکتی ہے، جب کہ شدت 10 سے 25 دن تک طویل ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں سموگ کی وجوہ میں بھارت کا ایک بڑا حصہ ہے، وہاں فصلوں کی باقیات جلانے سے آلودگی پیدا ہوتی ہے جو ہوا کہ ذریعے پاکستان خصوصاً لا ہور میں آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے یہاں ایمرجنسی نافذ ہونے کے باوجود فصلوں کی باقیات جلائی جاتی ہیں، فوسل فیول مختلف گیسز کے اخراج سے بھی ماحول آلودہ ہوتا ہے، جب کہ کوڑا کرکٹ جلانے سے زہریلے مادے ہوا میں رہ جاتے ہیں، جو سموگ کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ سموگ سے فوری ریلیف صرف بارش ہی سے ممکن ہے۔ رواں برس پنجاب میں سموگ کی صُورتِ حال خطرناک صورت اختیار کر چکی ہے ، جس کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے، جب کہ تادم تحریر لاہور ہائی کورٹ نے سموگ کے باعث جنوری کے آخر تک ہفتے کے روز تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا حکم بھی دیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت، لاہور کو ایشیا کا سب سے زیادہ فضائی آلودگی والا شہر قرار دے کر حکومت کو متنبہ کر چکا ہے کہ اس حوالے سے فوری اقدامات کیے جائیں۔

واضح رہے، سموگ انسانوں، جانوروں اور درختوں سمیت فطرت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ سموگ کی وجہ سے جان لیوا ، خصوصاً پھیپھڑے یا گلے کے امراض لاحق ہونے کے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں۔ اگر کسی شہر یا قصبے کو سموگ گھیر لے، تو اس کے فوری اثرات آنکھوں میں خارش ، کھانسی، گلے یا سینے میں خراش، نظام تنفس اور جلد کے مسائل سے لے کر نزلے زکام کی صورت ظاہر ہو سکتے ہیں۔ سموگ دمے کے مریضوں میں دورے کی شدت بڑھا دیتی ہے۔ امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی حمل کے ابتدائی دنوں میں نہ صرف حاملہ، بلکہ شکم مادر میں پلنے والے بچے کے لیے بھی مضر ثابت ہوتی ہے، اس لیے حمل کے ابتدائی تین ماہ احتیاط کے متقاضی ہیں۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اگر حاملہ ابتدائی تین ماہ آلودگی والے علاقے میں رہے، تو ممکن ہے کہ زچگی قبل از وقت ہو جائے۔ چوں کہ حاملہ کا ابتدائی دور خاص نگہداشت اور دیکھ بھال کا تقاضا کرتا ہے، تو اس بنیاد پر یہ سفارش کی گئی کہ حاملہ کی رہائش فضائی آلودگی سے پاک اور صاف ستھرے علاقے میں ہو ( یعنی جہاں ٹریفک کم سے کم ہو ، دھواں اور گردو غبار نہ ہو ) ، تا کہ حاملہ اور نیچے کی صحت پر مفید اثرات مرتب ہوسکیں۔

سموگ سے محفوظ رہنے کے لیے درج ذیل تدابیر اختیار کی جاسکتی ہیں۔

1.     پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔

2.     بلاضرورت باہر نکلنے سے گریز کریں۔

3.     گھر کے دروازے اور کھڑکیاں بند رکھیں۔

4.     صفائی کے لیے جھاڑو کے بجائے گیلا کپڑا استعمال کریں۔

5.     گھر سے باہر جاتے ہوئے چشمہ استعمال کریں ۔ نیز ، سفر کے دوران اور بعد میں صاف پانی سے آنکھیں دھولیں ۔

6.     گھر کے باہر پانی کا چھڑکاؤ کریں۔

7.     بد بودار اور تعمیراتی مقامات پر مٹی دھول نہ اُڑنے دیں

8.     گاڑیوں کا استعمال کم سے کم اور ضرورت کے وقت کریں۔

9.     اپنے ارد گرد کی فضا کو دھواں اور تمبا نوشی سے بچائیں۔

10.گھر سے باہر نکلتے ہوئے منہ کو ماسک سے یا رومال سے ڈھانپ کر رکھیں۔

11. اپنی گاڑی کا معائنہ کروائیں، تا کہ فضا میں آلودگی کا سبب نہ بنے۔

12.بچوں اور بوڑھوں کا خاص خیال رکھیں۔

13.علامات شدید ہوں، تو معالج سے رجوع کریں۔

14.آنکھوں میں لینسز لگانے سے بہتر ہے کہ عینک لگا ئیں۔

15.نظام تنفس کے مختلف مسائل کے شکار افراد خاص احتیاط برتیں۔ اگر سموگ میں نکلنا ضروری ہو، تو گنجان آباد علاقوں میں جانے سے گریز کریں، جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو، سڑک پر پھنسنے کے نتیجے میں زہر یلے دھوئیں سے بچنے کے لیے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں ۔

16.سموگ کے دوران ورزش سے دُور رہیں ، خصوصا دن کے درمیانی وقت میں، جب زمین پر اوزون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔

17.اگر دمے کے شکار ہیں، تو اپنے پاس ان ہیلر رکھیں، اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔

18.تمباکو نوشی سے اجتناب برتیں۔

19.سموگ سے محفوظ رہنے کے لیے صدیوں سے مستعمل ہمدرد جوشاندے کا استعمال کریں۔

20. قوت مدافعت کی کمی امراض کا سبب بنتی ہے  ، اس کے لئے مستند حکیم کےمشورے سے مقوی اشیاء استعمال کی جائیں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post