ایک دفعہ کا ذکر ہےکسی  شہر کا قاضی رشوت خور تھا۔ اس کی رشوت خوری کا ہر کس و ناکس کو علم تھا۔اس کی عدالت میں جو مقدمہ آتا وہ زیادہ رشوت دینے والے کے حق میں فیصلہ کردیتا ۔ کہا  جاتا ہے کہ  ایک دفعہ ایک مرغ بیچنے والے اور تربوز بیچنے والا  کا آپس میں جھگڑا ہوگیا۔  مرغ بیچنے والے نے مقدمہ دائر کرنے سے پہلے رشوت کے طور پر قاضی کو مرغ سے بھرا ہوا پنجرہ بھیج دیا۔دوسری جانب  تربوز بیچنے والے نے بھی  پانچ  تربوز دے کر قاضی سے  انصاف کرنے کے لیے کہا۔

جج نے پنجرے کی قیمت زیادہ ہونے کے سبب مرغ والے کے حق میں فیصلہ کرلیا!

اس نے  پنجرے سے مرغ   لیا ذبح کرکے  اپنی  بیوی  سے پکانے کا کہا۔مرغ کھانے کے بعد اس کے دل میں خواہش ہوئی کہ وہ تربوز بھی کھالے۔

 اور اس نے  اپنی بیوی سے کہا: مجھے ایک تربوزکاٹ کر دو ۔

اس کی بیوی نے کہا تم مرغ والے کے حق میں فیصلہ کرنے کی ٹھان چکے ہو کیا ایسا  نہیں کرو گے؟

اس نے کہا: لیکن تربوز چکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

اس کی بیوی  نے تربوزکاٹا تو اس کے اندر سونے کے سکے(دینار) نکلے!

اس نے دوسرا کاٹا اور اس کے اندر سے بھی سونے کے سکے(دینار) نکلے ۔پھراس نے پانچوں تربوز کاٹ دیئے۔ ہر تربوز سونے کے سکوں  سے بھرا ہوا تھا۔

اب  جج نے تربوز بیچنے والے کے حق میں فیصلہ سنانے کا ارادہ  کیا ۔

صبح دونوں افرادحاضرہوئے اور انہوں نے اپنا مقدمہ قاضی کی عدالت میں پیش کیا۔دونوں کے بیانات  سننے کے بعد (قرائن مرغ والے کے حق میں تھے) قاضی نے تربوز والے کے حق میں فیصلہ سنادیا۔

فیصلہ سنانے کے فوراً بعد مرغ والے نے غصے سے چلا کر کہا: فجر کے موذن میں کیا خامی  ہے؟(اشارہ  مرغ کی جانب تھا جو اس نے اس کے پاس بھیجا)

جج نے اس سے کہا: ہم پر واضح ہو گیا ہے کہ وہ منافق ہے جو لوگوں کو نماز کی طرف بلاتا ہے اور ان کے ساتھ نماز نہیں پڑھتا۔

جہاں تک دوسرے کا تعلق ہے، اس کا ایمان اس کے دل میں ہے، جب بھی ہم اس کے دل کو کھولتے ہیں، تو ہم اسے روشن، چمکتا دمکتا ہوا پاتے ہیں!

عدلیہ کرپٹ ہو تو لوگوں میں انصاف ختم ہو جاتا ہے۔(عربی ادب سے ماخوذ)

قانون اس جہان کا کیسا ہے آج کل

طاقت کے حق میں فیصلہ ہوتا ہے آج کل


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post