وفا داری بشرط استواری اصل ایماں ہے


تاج محل بنانے والے مشہور بادشاہ شاہ جہاں کے دربار میں ایک طبیب تھے، جن کا نام مکرم خان تھا۔ جب شاہ جہاں کے بیٹے اورنگ زیب نے بغاوت کر کے حکومت پر قبضہ کر لیا اور اپنے باپ کو قید کردیا تو شاہ جہاں بیمار پڑ گیا۔ اور نگ زیب نے حکیم مکرم خان کو بلوایا اور انھیں حکم دیا کہ شاہ جہاں کو دوا کے بہانے زہر دے دیا جائے۔ حکیم مکرم خان نے سوچا کہ طب تو انسانوں کی زندگی بچانے کے لیے ہوتی ہے، میں اسے جان لینے کے لیے کیسے استعمال کر سکتا ہوں۔ حکیم مکرم خان یہ بھی جانتے تھے کہ اگر انھوں نے اورنگ زیب کا حکم نہیں مانا تو ان کی سزا موت ہوگی۔ انھوں نے اس مسئلے پر غور کرنے کے بعد اس کا یہ حل نکالا کہ زہر شاہ جہاں کو دینے کے بجائے خود پی لیا۔ اس طرح انھوں نے طب کے اخلاقی اصولوں کو توڑنے کے بجائے خود مرنا پسند کیا ۔ حکیم مکرم خان کے اس فیصلے کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا کہ اس کے بعد اور نگ زیب نے شاہ جہاں کی جان لینے کا کوئی اور منصو بہ نہیں بنایا اور شاہ جہاں اس کے بعد آٹھ برس تک زندہ ورہا۔


وفا داری بشرط استواری اصل ایماں ہے

مرے بت خانے میں تو کعبہ میں گاڑو برہمن کو

مرزا غالب


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post