بصیرت: مومن کی نظر

ابوریحان محمد ابن احمد البیرونی اور سلطان محمود غزنوی کے تعلقات تھے۔ محمود غزنوی کو پیشین گوئیوں یا علم نجوم پر اعتبار نہ تھا۔ ایک مرتبہ وہ دونوں ایک کمرے میں بیٹھے تھے۔ اچانک محمود غزنوی نے البیرونی سے کہا ” حساب لگا کر بتاؤ، میں اس کمرے کے کس دروازے سے باہر نکلوں گا؟“ اُس کمرے کے چار دروازے تھے۔ البیرونی نے حساب لگا کر ایک پر چاغزنوی کو دیا اور کہا کہ اسے کمرے سے باہر نکل کر پڑھ لیں۔ بادشاہ نے غلام کو حکم دیا کہ اس کمرے سے ایک نیا دروازہ نکالا جائے ۔ جب سلطان نئے دروازے سے باہر آئے اور البیرونی کا دیا ہوا پر چاپڑھا، تو حیران رہ گئے ۔اُس پر لکھا تھا:

سلطان مکرم ان چاروں دروازوں سے باہر نہیں نکلیں گے، بلکہ ایک نیا پانچواں دروازہ نکالا جائے گا جس کے ذریعے سلطان باہر جائیں گے ۔


مختصر تعارف :

ابو ریحان محمد بن احمد البیرونی ایک بہت بڑے محقق اورعظیم سائنس دان تھے۔ وہ خوارزم کے مضافات میں بیرون نامی ایک قریہ، میں  5 ستمبر 973ء کو پیدا ہوئے  اور اسی کی قریہ کی مناسبت سے البیرونی کہلائے۔ آپ بو علی سینا کے ہم عصر تھے۔

 خوارزم میں آلِ عراق کی حکومت ختم ہوئی تو آپ نے جرجان کی جانب رخت سفر باندھا اور کچھ عرصہ وہیں قیام کیا ۔اس قیام کے دوران  آپ نے  اپنی عظیم کتاب "آثار الباقیہ عن القرون الخالیہ" مکمل کی۔

حالات سازگار ہونے پر البیرونی دوبارہ وطن لوٹے اور وہیں دربار میں عظیم بو علی سینا سے ملاقات ہوئی۔

یہ عظیم سائنسدان  13 دسمبر 1048ء کو اس دارفانی سے کوچ کرگیا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post