آئیڈیل شوہر اور بیوی
ایک
عورت اپنے غریب اور سخت مزاج شوہر کے ساتھ
انتہائی تنگدستی سے گزارا کررہی تھی یہاں تک کہ وہ عاجز آگئی اور اس نے اپنے شوہر
سے الگ ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ اس نے اپنے
شوہر سے طلاق مانگی لیکن اس نے انکار کر دیا۔
وہ
قاضی کے پاس گئی تا کہ وہ اسے طلاق دلوادے
۔ قاضی نے اس کی تمام شکایات سننے کے باوجود اسے طلاق سے باز رکھنے کی
کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
جب
قاضی نے اس کے غیر متزلزل عزم کو دیکھا تو اس نے
کہا کہ اگر وہ اس کے لیے مزیدار کھانا تیار کردے تو وہ اسے اس کے شوہر سے طلاق دلادے
گا۔ بشرطیکہ کھانے کے پکانے کے لئے چیزیں و مسالہ جات گاؤں کے دوسرے گھروں
کی خواتین سے مانگ کر لائے اور اپنے گھر
سے ایک چٹکی بھر نمک بھی استعمال نہ کرے۔
عورت
نے قاضی کی شرط مان لی اور گاؤں کے ایک
ایک گھرمیں جاکرچیزیں جمع کرنے لگی۔
جب بھی
وہ کسی گھر میں داخل ہوتی تو گھر کی مالکن کو مدد مانگنے کی وجہ بتانے لگتی، اوراپنے
شوہر کے خلاف شکایات کے انبار لگادیتی
لیکن اس نے غور کیا کہ کوئی بھی خاتون اپنے شوہر سے خوش نہیں بلکہ ہر ایک شاکی ہے۔
اس کی باتیں سن کردوسری عورتیں بھی اپنے شوہر کے غلط رویہ کی شکایتیں کرتیں یہاں
تک کہ اس عورت کو اپنے شوہر کی برائی اس کے شوہر کے مقابلے میں کمتر نظرآنے لگتی۔
جب اس عورت
نے کھانا پکانے کے لیےدوسروں کے گھروں سے اجزاء جمع کیے اور اپنی کہانی گاؤں کی
عورتوں کو سنائی اور ان کی کہانیاں سنیں تو اسے معلوم ہوا کہ اس کا شوہر بھی باقی
مردوں کی طرح ہے بلکہ وہ تو گاؤں کے بہت سے دوسرے مردوں سے بہتر ہے۔
اس کے
بعد وہ عورت قاضی کے پاس کھانا پکاکر لے
گئی اور کہا کہ یہ لیں ، جناب۔
قاضی
نے کہا کل صبح اپنے شوہر کے ساتھ عدالت آنا میں تمہارے درمیان علیحدگی کردوں گا۔
اس پر
وہ عورت بولی لیکن میں اپنے شوہر کے ساتھ
رہنا چاہتی ہوں۔
قاضی
نے کہا یہ کیا ماجرا ہے۔
جس پر
عورت نے تمام احوال کہہ سنایا۔
قاضی
مسکرنے لگا۔درحقیقت قاضی کھانا نہیں مانگ رہے تھے بلکہ یہ چاہتے تھے کہ وہ دوسروں
کے گھروں میں داخل ہو کر دیکھے کہ دوسری عورتیں بھی کس طرح اپنے مردوں کے ساتھ
گزارا کررہی ہیں۔
اس
دنیا میں کوئی کامل نہیں نہ شوہر اور نہ ہی بیوی ہے۔۔۔گھر اس لیے نہیں چلتے کہ ان میں زندگی
کامل ہے،مکمل آسائشیں ہیں۔ بلکہ اس لیے کہ ان میں رہنے والے لوگ ایک دوسروں کی
خامیوں وخوبیوں کے ساتھ ایک دوسرے سے نبھانا چاہتے ہیں۔لوگ ہر دور میں
لوگ ہوتے ہیں۔ہر انسان کی کوئی نہ کوئی فطرت یا خصلت ہوتی ہے ۔کوئی فرشتہ نہیں
بلکہ انسان ہے۔ جو مرکب ہی خطا و نسیان سے
ہے۔ کبھی غلطی ہوگی۔کبھی بھول چوک
ہوگی۔کبھی لڑائی ہوگی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایک دوسرے سے منہ موڑ کر الگ ہوا
جائے۔
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے اپنی اہلیہ سے فرمایاتھا۔
اذا
غضبت فرضینی واذا غضبت رضیتک فاذا لم نکن ھکذا ما اسرع ما نفترق
اگر میں ناراض ہوں تو مجھے راضی کرے اور اگر آپ ناراض ہوں تو میں آپ کوراضی کروں ۔
اگر ہم ایسا نہیں کریں تو بہت جلد ہمارے راستے جدا ہو
جائیں گے۔
نوٹ: مثالی
زندگی ایک خواب ہے جو شاذ و نادر ہی پوری
ہوتی ہے۔ نہ شوہر بدلے ہیں نہ بیویاں بدلی ہیں بلکہ خواہشات و ترجیحات بدل گئی ہیں۔یہ زندگی کہانی
،ناول یا ڈرامہ ، فلم کی مانند نہیں ،فلموں
اورڈراموں کی زندگی پر یقین نہ کریں۔
اللہ
رب العزت سے دعا ہے ک میاں بیوی کے رشتے کو مضبوط بنائے اور آپس میں مودت ومحبت
پیدا فرمائے۔
Post a Comment