چڑیا کی نصیحتیں

ایک شخص نے بڑی چالاکی اور ترکیب سے ایک خوبصورت چڑیا جال میں پکڑی ۔ چڑیا بہت پھڑ پھڑائی لیکن جب رہائی کی کوئی کوشش کامیاب نہ ہوئی توبہت ہی اداس ودلگرفتہ انداز میں گنگنائی:

کیسے بے رحم ہیں صیاد الٰہی توبہ

موسم گل میں مجھے کاٹ کے پر رکھتے ہیں

لالہ مادھو رام جوہر

اس شخص نے جب چڑیا کو یہ کہتے ہوئے سنا تو کہا گدھا اگر گھاس پر رحم کرے گا تو کھائے گا کیا؟

چڑیابولی :   اے شخص تو نہ جانے کتنے جانوروں کا گوشت کھا چکاہے چڑیا کو بھون کر کھا بھی گیا تو تجھے کیا ملے گا اور تیرا پیٹ کیسے بھرے گا؟ میں  ننھی چڑیا ہوں  تیرا پیٹ نہیں بھرسکتی۔ مجھ جیسی حقیر اور ننھی جان پر رحم کر۔تیری عقلمندی اور رحم دلی اسی عمل میں پوشیدہ ہے کہ تو مجھ جیسی تھی سی جان کو آزاد کر کے اپنی جواں مردی کا ثبوت دے۔ اس میں تیری بھلائی ہے۔"

چڑیا پکڑنے والے شخص نے کہا اگر میں تجھ پر رحم کھا کر چھوڑ دوں تو مجھے کیا ملے گا میں تجھے نہ بھی کھاؤں تو تجھے بیچ کر کچھ نہ کچھ رقم کما ہی لونگا۔ میں نے بڑی ترکیب سے تجھے پکڑا ہے۔

چڑیا بولی " اے عقلمند شخص! مجھے بیچ کر بھی تجھے نہایت ہی معمولی رقم ملے گی۔ جبکہ مجھے آزاد کر کے تو ایک تو رحم دلی کا عمل کرے گا دوسرے میں تین  ایسی بے مثال نصیحتیں کروں گی جو تمام عمر تجھے فائدہ دیں گی۔ اب فیصلہ تیرے ہاتھ میں ہے تو مجھے کھالے، بیچ دے یا مجھے آزاد کر کے میری نصیحتوں سے فائدہ اٹھا۔ جب تو مجھے آزاد کرے گا تو پہلی نصیحت میں تیرے ہاتھ پر بیٹھ کر کروں گی ۔ دوسری نصیحت دیوار پر بیٹھ کر کروں گی اور تیسری نصیحت درخت پر بیٹھ

کروں گی۔

وہ  چڑیا کی باتوں میں آ گیا اور اسے آزاد کر دیا۔ چڑیا اُڑ کر اس کے ہاتھ پر بیٹھ گئی اور بولی

 پہلی نصیحت یہ ہے کہ کبھی بھی کوئی ناممکن اور محیر العقول بات کہے تو اُس پر یقین نہ کرو ۔

پھر چڑیا اُڑ کر دیوار پر جا بیٹھی اور بولی

 دوسری نصیحت یہ ہے کہ گزری ہوئی مصیبت کا غم نہ کرو اور گزری ہوئی آسائش پر خوشی کا اظہار نہ کرو۔

اس کے بعد چڑیا بولی  میرے پیٹ میں ایک ایسا بڑا قیمتی موتی چھپا ہوا ہے جو دنیا میں کہیں نہیں ہے۔ تم اس موتی کو حاصل کر کے اتنی دولت پاتے کہ تمام عمر نہ صرف تم بلکہ تمہارے بچے بھی عیش و آرام کی زندگی گزارتے ۔ مگر کیونکہ یہ بے مثال قیمتی موتی تیرے مقدر میں نہ تھا اس لئے تو نے مجھے آزاد کر کے اسے کھو دیا ۔ 

دہ شخص بہت پچھتایا اوربولا کہ تو تو مجھ سے زیادہ چالاک نکلی۔ میں نے تیری باتوں میں آکر ایسی قیمتی چڑیا کو آزاد کر کے بہت بڑی غلطی کی۔اس کے بعد وہ چڑیا پر جھپٹا تاکہ اسے پکڑ سکے۔لیکن چڑیا اڑکر کچھ دور جاکر بیٹھ گئی۔ اور  بولی " بے وقوف شخص میں نے پہلے ہی نصیحت کر دی تھی کہ گزری ہوئی بات کا غم کرنا بیکار ہے۔ مگر لگتا ہے کہ تو میری نصیحت کو سمجھا ہی نہیں۔ میں نے پہلی نصیحت کی تھی کہ ہانک(چھوڑی) بات کا یقین نہ کرنا۔ ذرا سوچ کہ اتنا بڑاموتی میرے پیٹ میں کیسے سما سکتا ہے ؟" وہ شخص شرمندہ ہو کر کہنے لگا "اے چالاک چڑیا اب تیسری نصیحت بھی بتاتی جا ۔ "

 چڑیا بولی: کسی نے صحیح کہاتھا کہ

ہوتی ہے دوسروں کو ہمیشہ یہ ناگوار

اپنے سوا کسی کو نصیحت نہ کیجیئے

(ساحر سیالکوٹی)

 او بے وقوف! تو نے کون سا میری پچھلی دونصیحتوں پر عمل کیا ہے جو تیسری نصیحت سننے کی خواہش رکھتا ہے۔" یہ کہ کر چڑ یا اڑ گئی۔

خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہیں کوئی نصیحت(خیرخواہی) کرنے والا ہو۔اکثر انسان خود کو عقلِ کل سمجھتے ہوئے  مخلص ساتھیوں اور بزرگوں کی نصیحتوں پرعمل نہیں کرتےاورآخرمیں خود نقصان اٹھاتے ہیں۔

دانائی اور دوسروں کے تجربات سے حاصل ہونے والی نصیحتیں مومن کی گمشدہ میراث ہیں جویقیناََ  مشعلِ راہ ثابت ہو سکتی ہیں اگر  ان نصیحتوں پر عمل  کیا جائے!!


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post