اک گھڑی دربار رسالتﷺ میں
از قلم:
محمد وجیہہ اشرفی
سوچتا ہوں
کہ دل اتنا بے چین کیوں رہتا ہے؟ اگر بے چین
ہے تو چین بھی کسی شے میں پنہاں ضرور ہوگا ۔۔۔۔ تلاش کیا جائے تو کہاں کیا جائے؟ اللہ
کی کائنات کی وسعت کم تو نہیں ۔۔۔ کائنات کا احاطہ ناقص کی قدرت میں تو نہیں۔ احاطہ
مختصر کریں تو اس خطۂ ارض کا خاکہ۔۔۔۔ وہ خاکہ
کہ شاید اسے بھی مکمل طور چانچنا کہ اس دلِ بے قرار کا سکوں کہاں پنہاں ہو؟ اے سوچ۔۔!!
ذرا ٹھہر۔۔۔۔ احاطہ مزید مختصر کر لیتے ہیں۔ اپنے ارد گرد دیکھ لیتے ہیں۔۔۔۔ ارد گرد
سوچ لیتے ہیں۔۔ شاید کوئی شے ایسی ہاتھ لگے کہ ہاں ۔۔۔۔ اس شے سے کچھ بے قراری کم ہوتی
محسوس ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔
ویسے آنسو بھی کیا عجب شے ہے نا ۔۔۔۔ بچپن سے
یہ پڑھتے آئے کہ feeling is an abstract thing لیکن ایسا کیسے ممکن
ہے؟ کیونکہ احساسات کا غلبہ چھائے تو یہی abstract ،آنسو کا جامہ اوڑھ کر آنکھوں کی زینت بن جاتے
ہیں۔۔۔۔۔ غم ہو یا خوشی ۔۔۔ آنسوؤں کا اخراج ممکنات میں سے ہے۔۔ لیکن اس احساس کا کیا
نام دیں کہ جس میں اس بات کا ادراک ہی ناگزیر ہو کہ آنسوؤں کی درآمدگی کی وجہ، غم کو
کہیں یا خوشی کو۔۔۔؟ آخر ایسا کب ممکن ہوتا ہے ۔۔؟ کیا ایسی بھی کوئی کیفیت ہوتی ہے
؟ اے ذہن۔۔!! اپنی ذہانت چھوڑ ۔۔۔ نیچے اتر اور دل کی اضطرابی دھڑکن کو سن۔۔۔۔۔۔ یہ
کہتا ہے کہ ایسی کیفیت صرف جان کائنات کی یاد میں ہے ۔۔۔ اہ۔۔۔۔۔!! کیا عجب کیفیت سایہ
فگن ہے کہ ارے ذہن۔۔!! اپنی ذہانت چھوڑ کر ۔۔۔ ایسی خماری کیفیت میں مبتلا ہے ۔۔ اے
دل ۔۔!!۔ ارے تو تو اپنی استطاعت سے زیادہ دھڑک رہا ہے ۔۔۔ گویا یاد یاراں کا اصل مسکن
کیا تیرا ہی خطہ ہے ؟؟ ۔۔۔ اے دل ضد چھوڑ ۔۔۔ کہ تیری عجب کیفیت پورے وجود کو متاثر
کرتی ہے۔۔ لیکن یہ ضد بھی تو ایسی ضد ہے کہ جس کے لیے یہ وجود بھی کیا پوری کائنات
بھی ایسی ضد کی ٹھان لے تو یہ عجب کیفیت کیا ہی عجب ہو کہ پوری کائنات محو رقص عشق
نظر آئے ۔۔۔ یا رسول اللہ۔۔۔۔!!۔میرے آقا ۔۔۔۔!! میرے حسین مولا ۔۔۔!!کیا ہوش ربا ذات
والا آپ کی ۔۔۔۔ میرے آقا آپ نے اپنے ساتھی ابوبکر سے فرمایا تھا کہ ابوبکر میری حقیقت
کو میرے رب کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ تو جب وہ آپ کی صحبت میں رہ کر بھی آپ کی حقیقت
کے پردے سے واقف نہ ہو سکے لیکن پھر بھی اصحاب رسول میں اول مقام پاگئے۔۔یا رسول اللہ!!
۔۔۔۔ میں جو سب سے احقر ۔۔۔ آپ کی امت کا سب سے آخری درجے کا گناہ گار ۔۔۔۔۔ میرے آقا۔۔!!
میں تو کچھ جانتا ہی نہیں ۔ اے میرے آقا ۔ اپنے اصحاب پر آپ کا کیا ہی پُر سوز اثر
تھا کہ ہر صحابی ہیرا ۔۔۔۔ اور ایسا ہیرا کہ آپ کی نورانی تجلیات کو ہر لمحہ ہر وقت اپنے اندر جذب کرنے کی سکت۔۔۔۔ یارسول الله
-۔۔!!!
میں خود
کو انتہائی شرمندہ محسوس کرتا ہوں ۔۔۔۔۔۔ میں یہ کہوں کہ آپ کی یاد میں دل بے چین اور
اضطراب کی کیفیت سے مضطرب ہے تو سوچتا ہوں کہ یہ گستاخی کر دی میں نے ۔۔۔۔۔ ابو بکر قریبی ساتھی ہو کر آپ کی حقیقت نہ جان سکے
۔۔۔ آپ کے زیر دست و شفقت تربیت یافتہ صحابی
۔۔۔۔۔۔ اور میں کہاں احقر بنده ۔۔۔ کیا سوچوں کیسے کہوں کہ کیفیت کے بیان کو الفاظ
نہیں ۔۔میں نے آپ کو جانا ہی نہیں۔۔۔ یارسول الله ۔۔ !! میری دھرکن میری کیفیت میرے
وجود کا ساتھ نہیں دے پاتی ۔۔ میرے مولا ۔۔۔۔! آپ کی ذات تو بعید ۔۔۔۔ آپ کی ذات سے
منسلک اشیاء و محلات ۔۔۔۔ ان کا تصور ۔۔۔۔۔ سوچتا ہوں حاضری کا شرف عطا ہو تو میں گناہ
گار بے ادب حاضری کے رموز سے نابلد ۔ میرے
آقا ۔۔۔۔!!! گستاخی ہو جائے گی ۔۔۔ بے ادبی
ہو جائی گی ۔۔۔ وجود ساتھ نہیں دے گا ۔۔ دل باہر آ کر شاید وجود سے پہلے آپ کی بارگاہ
میں قربان ہو جائے کہ شاید اس کی منزل آپ ہی کی چوکھٹ ہے۔۔ میں نے پوچھا تھا اس سے کہ یہاں تو اپنی کیفیت غیر
کر لیتا ہے ۔۔۔۔ آقا آپ کے سامنے کیا کرے گا یہ؟ تو جواباً خاموشی کے سوا کچھ نہیں
۔۔۔۔ خود کو جھکا کر یہ انداز اپنایا کہ معلوم ہونے لگا کہ یہ مکمل خاموشی کی گرفت
میں ہوگا۔۔۔۔ میرے آقا۔۔!!۔ یہ اپنا کام بھول جائے گا۔ حضور !!! میرے اختیار میں نہیں
ہوگا۔ یہ خود کشی تو نہیں کہلائے گی نا ۔۔۔؟؟ میرے مولا۔۔۔ اپنے اصحاب کو کیا جام نور
پلائے آپ نے ؟؟- اس کیفیت کے ساتھ اک پل بھی گزارنا آسان تو نہیں ۔۔۔ اور جو ہر لمحہ
آپ کے قدموں کی دھول پر قربان ہوتے ہوں ۔۔۔ ان کی کیفیات کو ان کے ضبط کو سلام ہے۔۔
میرے آقا ۔۔۔۔۔۔ میرے آقا ۔۔۔۔ آپ کے در پر
آؤں دل میں ارمان ہے ۔ لیکن واپسی نہیں ممکن ہوگی۔۔۔ بہت مشکل ہے اس دنیا اور گناہوں
کے گرد میں لپٹی یہ فضا پھر اپنا وجود بھی گرد آلود ہو تو کیسے ستھرائی کے بعد واپسی
ممکن ہو؟ لیکن میرے آقا۔۔!! آپ کے شہر میں دخول۔۔۔ ہمت والوں کا کام ہے ۔۔۔ مجھ جیسے
ناقص کا کام نہیں ۔۔ آپکے روضۂ پر انوار کا تصور باندھتا ہوں تو خود کو مجرم سا محسوس
کرتا ہوں جو سر جھکائے ۔۔۔ ندامت کے آنسو بہاتا آپکے روضے کے سامنے اشکبار ہے۔۔۔۔
پارسول
الله ۔۔۔۔!! وہیسا دل کیسے بنے گا کہ اگر اصحاب
کو دیکھوں تو آپ کے دیدار سے مشرف ہو رہے ہیں۔ دل تو نرم ہوتا ہے ۔۔!؟؟۔ نازک سا۔۔۔۔
پھر اصحاب نے کس طرح ان کیفیات پر ضبط کیا ہوگا ؟؟؟؟۔ کیونکہ یارسول الله ۔ !!! کچھ
کیفیات کو محسوس کرنے کی کوشش کرتا ہےآپکا یہ گنہگار امتی۔۔۔۔ کہ جب آپ جلوہ آفروز
ہوتے ہونگے۔۔۔۔۔ تواصحاب کے وجود میں جنبش بھی باقی رہتی ہوگی ؟؟ کیا وہ سر اٹھا کر آپ کے رخ زیبا کے انوار سے خود کو سرشار
کرتے ہونگے ۔۔۔ ؟؟ یارسول الله ۔ ۔ ۔!! اس کیفیت کو کیا نام دیا جائے ؟ سکون ۔۔۔ ؟
تو دل کی روانی متاثر کیوں ہوتی ہے ؟ آنکھیں کیوں امڈ پڑتی ہیں؟ میرے آقا ۔۔۔ بلال
جیسا دیوانہ کیسے بنا جاتا ہے؟؟؟ وہ کسی کافر کے غلام تھے ۔۔۔ آپ نے ان کی مدد کی ۔۔۔۔
وہ وارفتہ ہو گئے ۔ پھر آپ نے انہیں آزاد کرایا اور اپنا ابدی غلام بنا لیا ۔۔۔ میرے آقا ۔۔۔!!نفس کا غلام
تو میں بھی ہوں ۔۔۔ مجھے آزادی کیسے ملے گی ۔۔۔؟؟؟ مجھے بھی آپ کا ابدی غلام بنا ہے
۔۔۔ میرے آقا ۔۔۔۔!!! نادان ہوں۔۔۔ کم عقل ہوں ۔۔۔ قرآن کہتا ہے رسول کی بارگاہ کا
ادب کرو ۔۔۔۔ اور میں بے ادبی کا مرتکب ہوتا ہوں۔۔۔۔ میرے آقا جس بلال کو یہ شرف ملا
کہ اس کے خریدار آپ تھے۔۔۔۔ اس کی کیفیت کس درجے کو پہنچی کہ آپ کے ظاہری پردہ فرمانے
کے بعد بلال مدینہ میں آپ کو ڈھونڈ رہے تھے ۔۔۔ اپنے مالک کو ۔۔۔۔۔ یہ کیسی آزادی ہوتی
ہے۔؟؟؟
یارسول
الله ۔۔۔۔!! آپ کی نسبت سے ہر چیز ہر لفظ کے نام اور کام کی کیفیات بدل جاتی ہیں ۔۔۔۔
دل کو سکون چاہیے ۔۔۔۔لیکن آپ کا نام سن کر
مضطرب ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔ آنسوؤں کو غم یا خوشی میں سے کوئی ایک وجہ چاہیے ۔۔۔ وجہ
لا معلوم ۔۔۔ لیکن آنسو کی جھڑی جاری۔۔۔ اور
بلال نے آزادی کی تعریف ہی بدل ڈای ۔۔۔۔وہ
آزاد ہوئے یا غلام ہوئے ؟
یارسول
الله ۔۔۔ آپ کے در پر جانے والے واپس کیسے آجاتے ہیں ۔۔؟ اے حبیب خدا۔۔!!۔ جن آنکھوں
نے آپ کا دیدار کیا۔۔۔۔ کیا وہ آنکھیں پھر کسی اور دید کی طلب رکھتی ہوں گی ۔۔؟ اے
رحمت والے سردار ۔۔۔ قربان جاؤں آپ کے پروانوں پر کیا ہی مقام پایا ۔ ۔ مقام سے پہلے
تو ہمت پر۔۔۔۔۔ عش عش۔۔۔۔ میرے آقا ۔۔!!۔ جن اصحاب نے اک لمحے کی بھی قربت پائی اور
خود کو بیچ دیا ۔ انھیں آپ پر نازل ہوتا نور ۔۔۔۔ انوار و تجلیات کی بارشیں نظر آئی
ہونگی ؟؟ میرے آقا ۔۔۔۔!! کہتے ہیں کہ وہ سب
آپ کا ظاہر دیکھ کر متاثر ہوئے۔۔ آپ کا حسن و جمال وجہ تقبل الایمان بنا ۔۔ کیا آپکا
دیوانہ بننے کی یہی کسوٹی ہے۔۔!؟؟ ایسا ہے تو میں بھی دیوانہ بننا چاہتا ہوں۔۔۔۔
یارسول الله ۔۔۔ آپ کے انوار کی شعاؤں سے اصحاب کا دل لرز گیا ہوگا ؟۔۔ پھر وہ اصحاب آپ سے دور کیسے رہتے ہونگے ۔۔؟؟جنکا
سودا ہی آپ کی نگاہ پُر انوار سے ہوا تھا۔۔۔۔۔ منظر کشی کروں آپ کے اصحاب کی ۔۔۔ کیفیات
اصحاب کی ۔۔۔۔ روح قفس میں مچلنے لگتی ہے۔۔۔۔۔
میرے آقا ۔۔!!!۔ غلامی کا اعزاز ۔۔۔ حاصل زندگی
ہے ۔۔۔۔ سر جھکائے۔۔۔۔ آپ کا نکما امتی۔۔۔ فریادی ۔۔۔۔۔ منتظر کرم ہے ۔۔۔۔ اک نظر کی
بات ہے ۔۔۔ میری زندگی کا سوال ہے ۔۔۔ کروڑوں سلام آپ پر ۔۔۔۔ یارسول الله۔۔!!
Post a Comment