انجمن(کلب) 99

کسی ملک میں ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ اُس  کے پاس اللہ کا دیا سب کچھ تھا ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بادشاہ اپنی زندگی سے مطمئن اور خوش ہوتا لیکن وہ نا خوش رہتا تھا۔ وہ اکثر خود بھی اس بات پر حیران رہتا کہ وہ کیوں اپنی زندگی سے مطمئن اور خوش نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنی موجودہ زندگی پر قناعت نہیں کرتا تھا، حال آنکہ وہ جس چیز پر بھی ہاتھ رکھتا ، اسے حاصل کر لیتا تھا۔ وہ اچھا کھاتا اور اچھا پہنتا تھا۔ بظاہر اُس کی زندگی میں کسی چیز کی کوئی کمی نہیں تھی ، لیکن وہ پھر بھی اپنی زندگی میں کچھ کمی محسوس کرتا تھا۔ ایک دن بادشاہ صبح جلد بیدار ہو گیا اور سیر کی غرض سے محل سے باہر آ گیا۔ چہل قدمی کر کے وہ واپس اپنی خواب گاہ میں داخل ہو رہا تھا کہ اُسے کسی کے گانے کی آواز سنائی دی۔ کوئی بہت خوشی میں گنگنا رہا تھا ۔ بادشاہ کچھ دیر کے لیے رُک گیا اور اُس آواز کی سمت چل پڑا۔ اُس نے دیکھا کہ اُس کا ایک خادم گنگنا رہا ہے اور اُس کے چہرے سے خوشی اور اطمینان جھلک رہا ہے ۔ یہ دیکھ کر بادشاہ بہت متاثر ہوا اور اُس خادم کو دربار میں حاضر ہونے کا حکم دیا ۔ وہ خادم انتہائی باادب انداز میں بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوا۔ بادشاہ نے اُس سے پوچھا کہ وہ اس قدرخوش کیوں تھا؟ خادم نے جواب دیا : ” جہاں پناہ ! میں ایک خادم کے سوا کچھ بھی نہیں ، لیکن میرے پاس اتنا کچھ ہے کہ میں اپنی بیوی اور بچوں کو خوش رکھ سکتا ہوں ۔ مجھے اس سے زیادہ کچھ نہیں چاہیے کہ سر ڈھانپنے کے لیے چھت ہو اور پیٹ بھرنے کے لیے روٹی ۔ میرے بیوی بچے بھی قناعت پسند ہیں ۔ جو تھوڑا بہت میں گھر لے کر جاتا ہوں ، وہ اُس پر خوش اور مطمئن ہیں۔ میں بھی خوش ہوں، کیوں کہ میرا خاندان خوش ہے۔ یہ سن کر بادشاہ نے خادم کو جانے کا حکم دیا اور اپنے مشیر کو بلایا۔ بادشاہ نے اپنی روحانی اذیت اور تکلیف کا خادم کی کہانی سے موازنہ کیا اور مشیر سے اپنے تمام احساسات کا ذکر کیا کہ شاید وہ اس مسئلے کا حل بتا سکے کہ سب کچھ ہونے کے بعد بھی ایک بادشاہ کیوں غیر مطمئن اور نا خوش ہے، جب کہ ایک خادم جس کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، وہ خوش حال اور مطمئن زندگی گزار رہا ہے ۔

بادشاہ کے مشیر نے تمام احوال انتہائی غور سے سُنا اور کہنے لگا : ” جناب عالی ! مجھے یقین ہے کہ آپ کا وہ خادم انجمن ۹۹ کا رکن نہیں ہے ۔ " انجمن(کلب) 99"  یہ کیا ہے ؟ بادشاہ نے سوال کیا ۔ انجمن 99 کی حقیقت سمجھنے کے لیے آپ کو ایک کام کرنا ہوگا ۔ ایک تھیلی میں 99 سونے کے سکے بھر کر اُسی خادم کے گھر کی دہلیز پر رکھوا دیں تو آپ صحیح طور پر انجمن99 کو سمجھ سکیں گے ۔ اسی شام بادشاہ نے 99 سونے کے سکے منگوائے اور اُن کو ایک تھیلی میں بھر کر اُس خادم کے دروازے پر رکھوانے کی ہدایت کر دی۔99 سکے رکھتے ہوئے بادشاہ تھوڑا ہچکچا رہا تھا کہ یہ پورے سو ہونے چاہیں، لیکن چوں کہ اُس کے مشیر کی نصیحت تھی کہ99 سکے ہی ہونے چاہئیں ، لہذا بادشاہ نے99 سکے تھیلی میں بھر کر بھجوادیے ۔ وہ خادم جب اپنے گھر سے باہر نکلا تو اُس نے دروازے پر ایک تھیلی پڑی ہوئی دیکھی ۔ وہ بہت حیران ہوا اور تھیلی اٹھا کر گھر میں لے آیا ۔ جب اُسے کھول کر دیکھا تو خوشی سے اُس کی چیخ نکل گئی ۔ سونے کے سکے اور وہ بھی اتنے زیادہ ۔ اُسے یقین نہیں آ رہا تھا ۔ بالآ خر اُس خادم نے اپنی بیوی کو بلایا اور وہ سکے اسے دکھائے ۔ اُس نے وہ پوری تھیلی میز پر الٹ دی اور اُن سکوں کو گننے لگا۔ تمام سکے گنے کے بعد اُسے پتا چلا کہ یہ99 ہیں ، لیکن یہ طاق اعداد میں تھے۔ اُس نے اِن سکوں کو بار بار گنا ،لیکن وہ99 ہی رہے۔ اب وہ حیران تھا کہ آخری سکہ کہاں چلا گیا ؟ اُس نے ایک سکے کی تلاش شروع کی ۔ پورا گھر چھان مارا۔ وہ اُس ایک سکے کو بھی کھونا نہیں چاہتا تھا۔ بالآ خر تھک ہار کر اُس نے فیصلہ کیا کہ وہ سخت محنت کرے گا اور سونے کے سکوں کی تعداد کو سو کر کے رہے گا ۔

اگلے روز وہ بیدار ہوا تو اس کا مزاج انتہائی خراب تھا ۔ وہ اپنے بچوں اور بیوی پر غصہ کرتا اور چیختا رہا۔ وہ کام پر بھی گیا لیکن اُس کا مزاج نا خوشگوار تھا۔ اس کی طبیعت بھی گنگنانے پر مائل نہ تھی ۔ وہ انتہائی بدمزاجی سے اپنا کام کرنے لگا۔ خادم کے اس تیزی سے بدلتے رویے کو دیکھ کر بادشاہ اُلجھن کا شکار ہو گیا۔ اس نے فوراً ہی اپنے مشیر خاص کو دربار میں طلب کیا اور دوبارہ اپنی کہانی کا اُس خادم کی کہانی سے موازنہ کیا ۔ بادشاہ کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ جو شخص کل تک اس قدر خوش اور مطمئن تھا ، اُس کا رویہ اچانک کیسے بدل گیا۔ بادشاہ نے مشیر خاص سے پوچھا: یہ سب کیا ہے ؟ جواب میں مشیر خاص نے ایک ٹھنڈی آہ بھر کر کہا : " جہاں پناہ ! آپ کا وہ خادم اب باقاعدہ طور پر انجمن99 کا رکن بن چکا ہے۔ مشیر نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا: ''انجمن99 دراصل اُن لوگوں کی انجمن ہے ، جن کے پاس سب کچھ ہوتا ہے ، لیکن وہ پھر بھی مطمئن نہیں ہوتے اور صرف ایک سکے کے لیے ساری عمر سخت محنت میں بہتے رہتے ہیں، تا کہ اُن کے پاس سو کی تعداد مکمل ہو جائے ۔“ ہمارے پاس بہت کچھ ہوتا ہے، جس پر ہم خوش رہ سکتے ہیں اور اللہ کے شکر گزار ہو سکتے ہیں لیکن ہم مطمئن نہیں ہوتے ، کیوں کہ ہم دوسروں سے زیادہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم اس حقیقت سے نا آشنا ہوتے ہیں کہ اس سے زیادہ حاصل کرنے کے لیے ہمیں کیا کچھ داؤ پر لگانا پڑے گا۔ ہم اپنا آرام، اپنی خوشی اور نیندکھو بیٹھتے ہیں اور یہاں تک کہ اپنی زندگی کے سب سے قیمتی لوگ ، جو ہم سے قریب ہوتے ہیں، اُن کو بھی ہم اپنی خواہشات اور ضروریات پورا کرنے کی خاطر نظر انداز کر دیتے ہیں اور انجمن99 کی مستقل رکنیت حاصل کر لیتے ہیں ۔ مشیر خاص کی ساری باتیں سننے کے بعد بادشاہ نے فیصلہ کیا کہ آج کے بعد سے وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ چھوٹی سے چھوٹی نعمت کی بھی قدر کرے گا اور خوش رہے گا۔ آگے بڑھنا اور زیادہ کے لیے کوشش کرنا بہت اچھی بات ہے، لیکن اس راستے میں اتنی دور نہ نکل جائیں کہ آپ کے قریبی دوست اور عزیز آپ کی آنکھوں سے ہمیشہ کے لیے اوجھل ہو جائیں ۔ ضروریات کی اشیا کے حصول کے لیے اپنی زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو قربان نہیں کرنا چاہیے ۔

یہی کہانی ایک دوسرے انداز سے

ایک بادشاہ نے اپنے وزیر سے پوچھا یہ میرے نوکر مجھ سے زیادہ کیسے خوش باش پھرتے ہیں ؟ جبکہ ان کے پاس کچھ نہیں اور میرے پاس کسی چیز کی کمی نہیں ہے وزیر نے کہا :

بادشاہ سلامت ، اپنے کسی خادم پر قانون نمبر ننانوے کا استعمال کر کے دیکھیئے

بادشاہ نے پوچھا اچھا ، یہ قانون نمبر ننانوے کیا ہوتا ہے وزیر نے کہا بادشاہ سلامت ، ایک صراحی میں ننانوے درہم ڈال کر ، صراحی پر لکھیئے اس میں تمہارے لیئے سو درہم ہدیہ ہے ، رات کو کسی خادم کے گھر کے دروازے کے سامنے رکھ کر دروازہ کھٹکھٹا کر ادھر اُدھر چھپ جائیں اور تماشہ دیکھ لیجیئے بادشاہ نے یہ تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا اور جیسے وزیر نے سمجھایا تھا ، ویسے ہی کیا ، صراحی رکھنے کے بعد دروازہ کھٹکھٹایا اور چھپ کر تماشہ دیکھنا شروع کر دیا دستک سن کر اندر سے خادم نکلا ، صراحی اٹھائی اور گھر چلا گیا . درہم گِنے تو ننانوے نکلے ، جبکہ صراحی پر لکھا سو درہم تھا . خادم نے سوچا  یقیناََ ایک درہم کہیں باہر گرا ہوگا . خادم اور اس کے سارے گھر والے باہر نکلے اوردرہم کی تلاش شروع کر دی ان کی ساری رات اسی تلاش میں گزر گئی . خادم کا غصہ اور بے چینی دیکھنے لائق تھی ۔ اس نے اپنے بیوی بچوں کو سخت سست بھی کہا کیونکہ وہ درہم تلاش کرنے میں ناکام رہے تھے کچھ رات صبر اور باقی کی رات بَک بَک اور جھَک جَھک میں گزری دوسرے دن یہ ملازم محل میں کام کرنے کیلئے گیا تو اس کا مزاج مکدر ، آنکھوں سے جگراتے ، کام سے جھنجھلاہٹ ، شکل پر افسردگی عیاں تھی بادشاہ سمجھ چکا تھا کہ ننانوے کا قانون کیا ہوا کرتا ہے لوگ ان 99 نعمتوں کو بھول جاتے ہیں جو الله تبارک و تعالیٰ نے انہیں عطا فرمائی ہوتی ہیں. اور ساری زندگی اس ایک نعمت کے حصول میں سر گرداں رہ کر گزار دیتے ہیں جو انہیں نہیں ملی ہوتی

اور وہ ایک نعمت بھی الله کی کسی حکمت کی وجہ سے رُکی ہوئی ہوتی ہے جسے عطا کر دینا الله کیلئے بڑا کام نہیں ہوا کرتا لوگ اپنی اسی ایک مفقود نعمت کیلئے سرگرداں رہ کر اپنے پاس موجود ننانوے نعمتوں کی لذتوں سے محروم مزاجوں کو مکدر کر کے جیتے ہیں حاصل ہو جانے والی ننانوے نعمتوں پر الله تبارک و تعالٰی کا احسان مانیئے اور ان سے مستفید ہو کر شکر گزار بندے بن کر رہیئے۔

یہی کہانی عربی زبان میں ملاحظہ کریں

سأل الملك الوزير :لماذا أجد أن خادمي سعيداً أكثر مني في حياته ؟وهو لا يملك شيئا وأنا الملك لدي كل شيء  ومتكدر المزاج؟

فقال له الوزير :جرِّب معه قاعدة ال 99

فقال الملك وماهي قاعدة ال 99 ؟

قال الوزير :ضع 99 دينارًا في صرة عند بابه في الليل

واكتب على الصرة 100 دينار هدية لك ،

واطرق بابه

وانظر ماذا سيحدث

فعل الملك ما قاله له الوزير فأخذ الخادم الصرة فلما عدها قال :

( لا بد أن الدينار الباقي وقع في الخارج )

فخرج هو وأهل بيته كلهم يفتشون ،

وذهب الليل كله وهم يفتشون

فغضب الأب لأنهم لم يجدوا هذا الدينار الناقص

فثار عليهم بسبب الدينار الناقص بعد أن كان هادئًا

وأصبح فى اليوم الثاني الخادم متكدّر الخاطر

لأنه لم ينم الليل

فذهب إلى الملك عابس الوجه متكدر المزاج غير مبتسم ناقم على حال

فعلم الملك ما معنى الـ 99 .....

وهي أننا ننسى  99 نعمة

 وهبنا الله إياها ونقضي حياتنا كلها نبحث عن نعمة مفقودة !

نبحث عن مالم يقدره الله لنا ،

ومنعه عنا لحكمة لا نعلمها ،

ونكدر أنفسنا وننسى ما نحن فيه من نِعم .....

*الحكمــــــه*

استمتعوا بالتسعة والتسعين نعمة۔واسألوا الله من فضله۔واشكروه على نعمه التي لاتحصى

اذا كنت من محبي القصص والقرأءة انضم معانا في(

 

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post