قرآن سمجھنے
کے درجے
قرآن مجید
سمجھنے کے دو درجے (Levels) ہیں۔ شاہ ولی اللہ
محدث دہلوی ؒ نے لکھا ہے کہ ایک درجہ
(Level) تو
ہے علماء کا۔ اس تک پہنچنے کے لئے تو اسپیشلائزیشن (specialization) کرنی پڑے گی ( تمام
علوم پر عبور حاصل کرنا پڑے گا)۔ آٹھ دس سال پڑھیں گے، پھر سترہ (17) علوم پر محنت ہوگی تب جاکے ہمیں قرآن مجید کی حقیقت
سمجھ میں آئے گی اور ہم اس میں سے مسائل اخذ کر سکیں گے۔ اور ایک ہے عام بندے کا لیول۔
وہ اتنا ہی ہونا چاہئے کہ اگر امام قرآت کر رہا ہے تو بس بندے کو پیچھے کھڑے ہوئے یہ
پتہ چلے کہ یہاں جنت کا تذکرہ ہے اور یہاں جہنم کا تذکرہ ہے، یہاں اللہ نے اس بات کا
حکم دیا ہے اور یہاں اس نے اس چیز سے منع کیا ہے۔ یعنی انسان کو موٹا موٹا پتہ چلتا
جائے کہ حکم کیا دیا جارہا ہے۔ یہ عوام الناس کا درجہ (Level) کہلاتا ہے اور اس کو
سمجھنا بہت آسان ہے۔ وہ کیسے؟ ذرا توجہ فرمائیے گا بات بہت قیمتی ہے آج کے زمانے میں
پورے قرآن مجید کے الفاظ کو گنا جا چکا ہے۔ قرآن مجید کی آیات 6666 میں اور پورے قرآن
مجید کے الفاظ 84000 سے کچھ زیادہ ہیں لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر الفاظ
وہ ہیں جو قرآن مجید میں بار بار آتے چلے گئے۔ مثال کے طور پر اقیموا الصلاة یہ سات
سو (700) مرتبہ قرآن مجید میں آیا ہے۔ بائها الذين امنواء یہ 86 مرتبہ آیا ہے لیکن
آیا تو ایک ہی ہے نا۔ تو جس کو ایک جگہ پر معنی کا پتہ چل گیا اس کو سب جگہوں پر معنی
کا پتہ چل گیا۔ اب اس سے بھی زیادہ عجیب بات سنیں کہ وہ مختلف الفاظ جو قرآن مجید میں
استعمال ہوئے، ان کو بھی گنا جا چکا ہے ان کی تعداد صرف 2000 ہے۔ یعنی صرف 2000 مختلف الفاظ کے ساتھ پورے قرآن
مجید کی گفتگو ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہم 2000 الفاظ کے معانی پڑھ لیں تو ہمارے
لئے قرآن مجید کو سمجھنا آسان ہو جائے گا۔
اس
میں ایک اور لطف کی بات بھی ہے: جو لوگ اردو زبان بولتے ہیں، ان کے لئے اور بھی آسانی
ہے۔ کیونکہ قرآن مجید کے 500 الفاظاردو زبان میں استعمال ہوتے ہیں، مثلا: قبر، حشر،
روح بدن، قلم ، کتاب، عرش، کرسی، تقوی ، زہد، توکل، جن، انسان، جنت، جہنم۔
ان 2000 الفاظ میں سے 500 اردو زبان میں استعمال
ہوتے ہیں۔ باقی کتنے رہ گئے؟ باقی 1500 الفاظ رہ گئے ہیں۔ تو کیا ہم کہ سکتے ہیں کہ
ہم ساری زندگی میں قرآن مجید کے 1500 الفاظ کے معانی بھی نہ سیکھ سکے۔ اگر ہم سے یہ
سوال کر لیا گیا کہ تم ڈاکٹر تھے، انجینئر تھے۔ میجر تھے، بزنس مین تھے، تمہیں ہم نے
ٹریلین آف برین سیلز (trillion of brain cells) دیے تھے،
تم ان سے بزنس پلانٹنگ (business planning) کرتے تھے،
تم اپنا کام خوب اچھی طرح کرنا جانتے تھے۔ کیا میری کتاب کے صرف 1500 الفاظ کو سمجھنے
کے لئے بھی تمہارے پاس فرصت نہیں تھی؟ تو ہم کیا جواب دیں گے؟ اگر ہم روزانہ ایک نماز
کے بعد ایک لفظ کا ترجمہ پڑھیں تو ایک دن میں پانچ لفظوں کا ترجمہ ہو جائے گا۔ اس طرح
ہم قرآن مجید کا یہ لیول آف انڈر سٹینڈنگ (سمجھنے کا درجہ) حاصل کر سکتے ہیں۔ اب بتائیں
کہ کیا کوئی بندہ کل یہ کہ سکے گا کہ مجھے فرصت نہیں ملی تھی؟ ہمیں چاہئے کہ ہم قریب
میں کسی عالم سے مدد (Help) لے کر اس کو استاد
بنا کر کردیں۔ کیونکہ استاد کے ذریعے انسان غلطیوں سے بچ جاتا ہے اور بغیر استاد کے
انسان کی بنیاد ہی نہیں ہوتی۔ بہر حال! ہم چند مہینوں میں قرآن مجید کا فرسٹ لیول آف
انڈر سٹینڈ نگ (first level of understanding) (سمجھنے کا پہلا درجہ)
حاصل کرلیں گے۔ پھر اگر قرآن مجید کی تلاوت ہورہی ہوگی تو ہمیں پتہ چل رہا ہوگا کہ
اللہ ہم سے کیا کہ رہا ہے؟
Post a Comment