مولاناشمس
الحق افغانیؒ سے ایک قاد یانی جج نے پوچھا:
"نبوت کیا
چیز ہے؟"
*مولانا
شمس الحق افغانیؒ فرمانے لگے:
"نبوت اعلٰی
منصب ہے، اللہ جل شانہ جِسے چاہے دے دیتاہے۔"
*قاد یانی بولا:
*"جب اتنا
اچھا منصب ہے تو اِسے عام کرنا چاہئے۔"
*مولانا
شمس الحق افغانیؒ نے 100 روپے کا نوٹ نکال کر فرمایا:
*"یہ نوٹ
کیساہے؟؟"
*اُسی زمانے
میں سو روپے کا نوٹ، بڑا نوٹ تھا۔
*قاد یانی
بولا:
*"یہ تو اعلٰی
چیز ہے۔"
*مولانا
شمس الحق افغانیؒ نے فرمایا:
*"جب اتنی
اعلی چیز ہے تو اِسے عام کرنا چاہئے۔ ایک مُہر میں اپنی طرف سے بناؤنگا اور جعلی نوٹ
تیار کر کے عام کرتا رہونگا۔"
قاد یانی
جج بولا:
"یہ کام
اگر آپ نے کیا تو آپ مجرم ہونگے اور سزا کے مستحق ہونگے۔ اِس کام کی اتھارٹی صرف حکومت
کے پاس ہے کسی اور کے پاس نہیں۔۔"
مولاناشمس
الحق افغانیؒ نے فرمایا:
ٹھیک ہے۔۔
اب یہ سمجھو
کہ نبوت اگرچہ اعلٰی منصب ہے، مگر اسکی اتھارٹی صرف اللہ تعالی کے پاس ہے۔ جسکو وہ
چاہے نبی بنادیتاہے۔۔ اب آپ لوگوں نے اپنا جعلی نبی بنایا ہے تو اس لئے آپ لوگ اللہ
پاک کے نزدیک مجرم ہیں۔۔۔*
آج کل ہماری
سب سے بڑی زمہ داری فتنہ قا دیا نیت کی سرکوبی کرنا ہے۔ اللہ ہر ایک سے دفاع ختم نبوت
کا کام لے۔
اس تحریر
کی ہر صاحبِ ایمان، زیادہ سے زیادہ تشہیرکرے ۔۔۔ یہ محمد صلى الله عليه واله وسلم سے
محبت کا ادنٰی سا اظہار ہوگا۔
Post a Comment