احذر الفيلة في رمضان
قد تتعجبون من العنوان لكن سيزول العجب حين تقرأ..
جلس الإمام مالك في المسجد النبوي كعادته يروي أحاديث رسول الله صلى الله
عليه وسلم... والطلاب حوله يستمعون...
فصاح
صائح : جاء للمدينة فيل عظيم... ( ولم يكن أهل المدينة قد رأوا فيلا قبل ذلك... فالمدينة
ليست موطنا للفيلة..
فهرع الطلبة كلهم ليروْا الفيل وتركوا مالكا...إلَّا يحيى بن يحيى الليثي...
فقال له الإمام مالك :
لِمَ لَمْ تخرج معهم؟ هل رأيت الفيل من قبل ؟
قال يحيى : إنَّما قدمت المدينة لأرى مالكاً لا لأرى الفيل...
لو تأمَّلنا
هذه القصة .. لوجدنا أنَّ واحداً فقط من الحضور هو من عَلِمَ لماذا أتى ؟ وما هو هدفه
؟
لذا
لم يتشتت... ولم يبدد طاقاته يمنة ويسرة... أما الآخرون فخرجوا يتفرجون
..
فانظر
لعِظَمْ الفرق بينهم...
فكانت
رواية الإمام يحيى بن يحيى الليثي عن مالك هي المعتمد للموطأ...
أمَّا
غيره من الطلبة المتفرجين فلم يذكرهم لنا التاريخ...
وفي
زماننا هذا يتكرر الفيل .. ولكن بصور مختلفة... وطرائق شتَّى... وخصوصاً في رمضان...
فالناس
في رمضان صنفان : صنف قد حدَّد هدفه .. فهو يعلم ماذا يريد من رمضان... وما هي الثمرة
التي يرجو تحصيلها...
وصنف
آخر غافل لها مفرِّط... تستهويه أنواع الفيلة المختلفة...
فالقنوات
الفضائية
والمسلسلات
والأفلام
والأغاني
وأنواع المحرمات۔ فيلة هذا الزمان...
فاحذر
الفِيَلة وبريقها...
فإنها
ستسلب منك أفضل أوقات العام...
رمضان میں
ہاتھی سے بچو!
یہ عنوان پڑھ کر آپ
کو حیرت ہوگی، ، پر مضمون پڑھنے سے آپ کی حیرت زائل ہو جائے گی۔
امام مالک
بن انس رحمہ اللہ مسجد نبوی میں اپنی عادت کے مطابق حدیث رسول ﷺ کا درس دے رہے تھے
اور طلبہ آپ کے اطراف بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک کسی نے تیز آواز لگائی کہ مدینہ میں
بڑا ہاتھی آگیا ہے
(اہل مدینہ
نے اس سے پہلے ہاتھی نہیں دیکھا تھا، کیونکہ مدینہ میں ہاتھی نہیں پائے جاتے)
تو تمام
شاگرد ہاتھی دیکھنے کے لئے دوڑ پڑے سوائے یحییٰ بن یحییٰ اللیثی!
امام مالک
نے ان سے کہا
تم کیوں
نہیں گئے
کیا تم
نے اس سے پہلے ہاتھی دیکھا ہوا ہے۔
اس پر یحییٰ
بن یحییٰ اللیثی نے کہا میں مدینہ امام مالک کو دیکھنے آیا ہوں نہ کہ ہاتھی دیکھنے۔
اگر ہم اس قصے پر غور
کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ صرف ایک طالب کو اس کا ہدف یاد تھا کہ وہ مدینہ کس لئے
آیا ہے، اسی لئے وہ اپنی جگہ سے نہیں ہلے جبکہ دوسرے بھاگ پڑے۔
آج ہمارے
زمانے میں بھی ہاتھی آتا ہے، پر آج اس کی شکل اور طریقہ مختلف ہے۔ خصوصا رمضان میں۔
جہاں لوگ
دو قسم کے ہوتے ہیں۔
ایک وہ جو ہدف مقرر
کر رکھتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔ یہ لوگ جانتے ہیں کہ اس مہینے سے وہ کیا فائدہ حاصل کرنا چاہتے
ہیں۔
دوسری قسم
جو غافل اور کوتاہ رہتی ہیں جنہیں مختلف شکلوں میں ہاتھی گھیرے رہتے ہیں۔
مثلاً:
انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، ڈرامے، فلمیں، موسیقی
میچ، آئی
پی ایل، اور مختلف محرمات آج کے دور کے ہاتھی ہیں۔
اللہ تعالیٰ
نے رمضان کا مہینہ عطا کر کے بڑا انعام فرمایا ہے۔
جو مہینہ
ہے نیکیوں میں سبقت حاصل کرنے کا
نیک اعمال
کے ذریعے جہنم سے آزادی حاصل کرنے کا
رحمان کا
تقرب حاصل کرنے کا۔
کچھ ایسے لوگ ہونگے
جو اس کی تمنا رکھتے تھے پر موت نے انہیں مہلت نہیں دی، ہمیں ملا ہے تو چاہئے کہ بھرپور
فائدہ اٹھائیں، کہ کوئی نہیں جانتا اسے اگلا رمضان ملے گا یا نہیں۔
تو چاہئے
کہ ہم اس عظیم نعمت پر رب کا شکر ادا کریں اور نیکیوں میں دوڑ لگائیں، اوروَعَجِلْتُ
إِلَيْكَ رَبِّ لِتَرْضَىٰکو اپنا شعار بنائیں۔
اللہ تعالیٰ
ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے..!!!
آمین ثم
آمین
رمضان کے مہینے میں ہاتھیوں سے ہوشیار
اس عنوان سے آپ قدر حیرت میں مبتلا ہوں گے لیکن اس مضمون کے پڑھنے کے بعد آپ کی حیرت دور ہوجائے گی۔ اس مضمون کو آخر تک پڑھیں۔
امام مالک رحمہ اللہ کے ایک شاگرد کا نام یحییٰ بن یحییٰ اللیثی رحمہ اللہ تھا۔ یہ مسجد نبوی میں امام مالک رحمہ اللہ سے حدیث پڑھتے تھے۔ ایک مرتبہ مدینہ شریف میں ہاتھی آ گیا، کوئی شخص لے آیا ہو گا۔ مدینہ شریف کے اکثر لوگوں اور طلبہ نے اس سے پہلے ہاتھی کبھی نہیں دیکھا تھا۔ طلبہ نے امام مالک رحمہ اللہ سے اجازت لی اور ہاتھی دیکھنے چلے گئے، مگر یحییٰ اللیثی رحمہ اللہ نہ گئے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے پوچھا: یحییٰ! کیا تم نے پہلے کبھی ہاتھی دیکھ رکھا ہے؟ یحییٰ نے جواب دیا کہ نہیں تو۔
امام مالک
رحمہ اللہ نے کہا: تمہارے دوسرے ساتھی تو ہاتھی دیکھنے چلے
گئے ہیں، تم کیوں نہیں گئے؟ یحییٰ اللیثی نے بڑا خوبصورت جواب دیا کہ میں نے اپنے وطن
کو اس لئے چھوڑا کہ میں امام مالک رحمہ اللہ
کو دیکھوں، ان سے علم حاصل کروں۔ میں
ہاتھی دیکھنے کیلئے تو مدینہ شریف نہیں آیا۔
اس واقعہ
سے ہمیں علم ہوتا ہے کہ وہاں موجود تمام افراد میں سے صرف ایک جانتا تھا کہ وہ کیوں
آیا ہے اور اس نے اپنے ہدف کو مدنظررکھا۔
اسی طرح رمضان کریم میں ہمارا مقصد رب کو راضی کرنا ہونا چاہئے جب کہ ہم اپنے مقصد سے غفلت برتتے ہوئے غیراہم امور ومعاملات میں الجھے رہتے ہیں۔
اللہ رب العزت ہمیں رمضان کریم سے کماحقہ فائدہ اٹھانے کی توفیق دے ۔
Post a Comment