اے بے نماز دیکھ تو راز ہے کیا نماز میں
قاضی سید اکبر علی ہاشمی صاحب
اے بے نماز دیکھ تو راز ہے کیا نماز میں
آتا ہے چار سو نظر خدا نماز میں
یہ تھی نماز مصطفی پاؤں میں ورم آگیا
شام سے ہوگئےے کھرے صبح کی نماز میں
رحمت حق قریب ہو دیدار رب نصیب ہو
ساتھ اگر ہو آپ کے عشق خدا نماز میں
دیکھو شہیدِ کربلا سجدے میں سرکٹادیا
پھر بھی نہ آپ نے کیا حیلہ ذرا نماز میں
عین لڑائی میں اگر وقت نماز آگیا
سامنے رب کے جھک گئے شیرخدا نماز میں
مسجد میں جب کہ آؤ تم دنیا کو بھول جاؤ تم
عقبیٰ کی فکر کچھ کرو آکر ذرا نماز میں
دل سے نماز دوستو پڑھتا ہے پنجگانہ جو
ہوتا پانچ وقت اسے قرب خدا نماز میں
سب پر نماز فرض ہے بوڑھا ہو یا جوان ہو
بچوں کو آٹھ سال کے مار کے لا نماز میں
دیکھو امام تشنہ کو کیسے تھے عاشقِ نماز
تیغ تھی حلق پر رواں سر تھا جھکا نماز میں
ہے یہی قول مصطفی دین کو اس نے ڈھادیا
جس نے کہ جان بوجھ کر حیلہ کیا نماز میں
جس کو نماز کہتے ہیں معراج مومنوں کی ہے
اکبر ہر وقت تو بھی رکھ سر کوجھکا نماز میں
Post a Comment