ہبہ میں اولاد کے ساتھ مساوات
عَنِ ابْنِ
عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: سَوُّوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ فِي الْعَطِيَّةِ
فَلَوْ كُنْتُ مُفَضِّلًا أَحَدًا فَضَّلْتُ النِّسَاءَ» (رواه سعيد بن منصور ،المعجم
الكبير، سليمان بن أحمد بن أيوب بن مطير اللخمي الشامي، أبو القاسم الطبراني (المتوفى:
360هـ)، مكتبة ابن تيمية – القاهرة)
حضور ﷺ کا فرمان مبارک ہے
:عطیہ میں اپنی سب اولاد کے ساتھ مساوات اور برابری کا معاملہ کرو۔ اگر میں اس معاملہ
میں کسی کو ترجیح دیتا تو عورتوں (یعنی لڑکیوں) کو ترجیح دیتا۔ (یعنی مساوات اور برابری
ضروری نہ ہوتی تو میں حکم دیتا کہ لڑکیوں کو لڑکوں سے زیادہ دیا جائے)۔ (سنن سعید ابن
منصور، معجم کبیر للطبرانی(
اس حدیث سے فقہاء کی ایک جماعت نے یہ سمجھا ہے کہ ماں باپ کے انتقال کے بعد میراث میں اگرچہ لڑکیوں کا حصہ لڑکوں سے نصف ہے، لیکن زندگی میں ان کا حصہ بھائیوں کے برابر ہے، لہذا ماں باپ کی طرف سے جو کچھ اور جتنا کچھ لڑکوں کو دیا جائے وہی اور اتنا ہی لڑکیوں کو دیا جائے۔
وَفِي الْخَانِيَّةِ وَلَوْ وَهَبَ شَيْئًا لِأَوْلَادِهِ فِي الصِّحَّةِ، وَأَرَادَ تَفْضِيلَ الْبَعْضِ عَلَى الْبَعْضِ رُوِيَ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ لَا بَأْسَ بِهِ إذَا كَانَ التَّفْضِيلُ لِزِيَادَةِ فَضْلٍ فِي الدِّينِ وَإِنْ كَانُوا سَوَاءً يُكْرَهُ وَرَوَى الْمُعَلَّى عَنْ أَبِي يُوسُفَ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ إذَا لَمْ يَقْصِدْ الْإِضْرَارَ وَإِلَّا سَوَّى بَيْنَهُمْ ۔ یعطی للابنۃ مثل مایعطی للابن۔وَعَلَيْهِ الْفَتْوَی
اور فتاویٰ خانیہ میں ہے کہ اگر کوئی شخص حالت صحت میں اپنی اولاد کو ہبہ کرتا ہے اور اس میں بعض کو بعض کے مقابلے میں زیادہ دینے کا ارادہ کرتا ہے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں ہے جب کہ وہ زیادہ دینا دینداری کی وجہ سے ہو۔ اوراگر ایسا نہ ہو تو پھر بعض کو بعض کے مقابلے میں زیادہ دینا مکروہ ہے۔ اور معلی نے امام ابو یوسف سے روایت کی ہے کہ زیادہ دینے میں اگر کسی دوسرے کو نقصان پہنچانا مقصود نہ ہو تو جائز ہے۔ اور اگر نقصان پہنچانا مقصود ہو تو برابری کی جائے گی۔ بیٹی کو بیٹے کے مثل حصہ دیاجائے گا۔اسی پر فتوی ہے۔
(رد المحتار على الدر المختار،ابن عابدين، الدمشقي الحنفي (المتوفى: 1252هـ)، دار الفكر-بيروت، ج4، ص 444)
آخر میں مساوات پر ایک حدیث کا منظوم مہفوم
پیش خدمت ہے جس کے شاعر ہیں ابوعلی محمدرمضان صاحب (مرحوم)
اولاد میں کسی کو جو چاہیں دیجئے
لیکن ضرور ہے کہ مساوات کیجئے
ایسا نہ ہو کسی کو زیادہ عطاکریں
کم تر عطاسے آپ کسی کو خفاکریں
جودیجئے وہ سب کو برابر ہی دیجئے
کم چیز ہو زیادہ ہو تقسیم کیجئے
Post a Comment