خصی اور نجاست خور جانور کی قربانی کا حکم

مفتی سید محمد منور شاہ السواتی
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ خصی اور نجاست خور جانور کی قربانی جائز ہے یاناجائز ؟

الجواب بعونہ تعالیٰ
شریعت مطہرہ نے قربانی کے لئے جن جانوروں کاانتخاب فرمایا ہے اس میں یہ شرط نہیں لگائی کہ جانور خصی نہ ہو اس لئے خصی جانور کی قربانی نہ صرف جائز بلکہ مستحب ہے کیونکہ آپﷺ نے خود بھی خصی جانوروں کی قربانی کی ہے۔
عن جابر بن عبداللہ قال ذبح النبی ؐ یوم الذبح کبشین اقرنین املحین موجوئین.(ابوداود شریف ،ص ٣٨٦، ج٢، کتاب الاضحیۃ ،باب مایستحب من الضحایا،حقانیہ پشاور)
علامہ حداد یمنی لکھتے ہیں:
قولہ یجوزان یضحی۔۔۔۔۔۔والخصی لانہ اطیب لحما من غیرالخصی قال ابو حنیفۃ مازاد فی لحمہ انفع مماذہب من خصیتیہ . (الجوہرۃ النیرۃ، ص٢٧٠، جلد دوم، کتاب الاضحیۃ، قدیمی کراچی)
ملک العلماء علامہ کاسانی لکھتے ہیں:
وافضل الشاء ان یکون کبشا املح اقرن موجوأ ۔۔۔۔۔الموجوء قیل ھومدقوق الخصیتین وقیل ھوالخصی کذاروی عن ابی حنیفۃ فانہ روی عنہ انہ سئل عن التضحیۃ بالخصی فقال مازاد فی لحمہ انفع مما ذہب من خصیتیہ. (بدائع الصنائع، ص ٨٠، جلد پنجم ،کتاب التضحیۃ، رشیدیہ کوئٹہ)
الحاصل یہ کہ خصی جانور کی قربانی جائز اور مستحب ہے۔
 جوجانور صرف اور صرف نجاست (پیشاب، پاخانہ وغیرہ)ہی کھاتا رہتاہے اس کے علاوہ کوئی پاک چیز نہیں کھاتا تواس کی قربانی جائز نہیں،ہاں اگر وہ نجاست کھانے کے ساتھ ساتھ کوئی پاک چیز بھی کھاتا ہے تو اس کی قربانی جائز ہے۔
علامہ حصکفی لکھتے ہیں :
ولاالجلالۃ التی تاکل العذرۃولاتاکل غیرھا. (الدر المختار، ص ٣٢٥، جلد ششم ،کتاب الاضحیۃ، ایچ ایم سعید کراچی)
علامہ شامی لکھتے ہیں:
(قولہ ولاتاکل غیرھا) افادانھا اذاکانت تخلط تجزی . (شامی، ص ٣٢٥ جلد ٦،کتاب الاضحیۃ، ایچ ایم سعید کراچی)

واللہ اعلم بالصواب


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post