کسی گاؤں میں ایک عقلمند انسان رہتا تھا ۔ایک دفعہ شدیدتنگی اورمفلسی نے اسے آن گھیرا۔وہ اپنی  حاجت  روائی کے لئے کسری بادشاہ کے دربار جاپہنچا لیکن بہت دنوں تک  نہ اسے دربار میں جانے کی اجازت ملی اورنہ ہی  کسری اور اس کے کسی وزیر نے اس عاقل کی طرف توجہ   کی۔یہ اس وقت کی بات ہے جب ایران سپرپاور تھا اوردنیا میں اس کا رعب ودبدبہ تھا۔ اس وقت کے ایرانی بادشاہوں کو کسریٰ کے نام سے موسوم کیا جاتاہے۔ اس وقت ان بادشاہوں کے سامنا کرنا ہی بہت جواں مردی اورحوصلہ کا کام تھا کجا ان سے کچھ کہنا ۔بہرحال اس   عاقل(عقلمند) نے خوف و خطرات کی پرواہ کئے بغیر ، چار سطریں ایک پرچہ میں لکھیں اور پرچہ  دربان کو  دیا کہ کسریٰ تک پہنچادے۔دربان نے ڈرتے ڈرتے وہ کاغذ کسری تک پہنچادیا جس میں لکھا تھا:

الضرورۃ والامل اقدمانی علیک

العدیم لایکون معہ صبر عن المطالبۃ

الانصراف من غیر فائدۃ شماتۃ الاعداء

اما "نعم" مثمرۃ واما "لا" مریحۃ

پہلی سطر : ضرورت اور امید یہ دونوں تمہارے پاس کھینچ  کرلائی ہیں

 دوسری سطر:مفلس مانگنے سے صبر نہیں کر سکتا

تیسری سطر:کچھ  لئے بغیر لوٹ جانا دشمنوں کی خوشی کا باعث ہے

چوتھی سطر: یا توپھل دینے والی( ہاں) کرنی چاہیے یا انتظار کی تکلیف سے آرام دینے والی( نہیں) ہونا چاہیے ۔یعنی جو کرنا ہے جلد از جلد ہو انتظار کی سولی پر کسی کو نہیں لٹکانا چاہئے۔

 کسری نے جب یہ رقعہ پڑھا تو اس شخص کی فہم و فراست، وبلاغت کلام سے بہت متاثرہوا اور اس  کو ہر سطر کے بدلہ ایک ہزار اشرفیاں دینے کا حکم دیا۔اور اس طرح اس کے حکمت ودانش   کی خوب داد دی۔


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post