مُردے کا علاج


 ایک طبیب و ادیب  اسماعیل کے متعلق یہ واقعہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ وہ   قصائیوں کے محلے سے گزر رہے تھے۔ انھوں نے دیکھا کہ ایک قصائی بکرے کوذبح کر کے اور اس کا پیٹ چیر رہا تھا اور اس میں سے گرم گرم چربی نکال کر بڑے شوق سے کھا رہا ہے۔ اسماعیل کو قصائی کی حرکت بہت ناگوار گزری مگر وہ زبان سے کچھ نہیں بولے، البتہ وہیں قریب میں بیٹھے ایک سبزی فروش سے صرف اتنا کہا کہ جب یہ قصائی مر جائے تو اس کو دفنانے سے پہلے مجھے ضرور خبر کر دینا۔

ابھی کچھ ہی دن گزرے تھے کہ پتا چلا، وہ قصائی  بغیر کسی بیماری کے اچانک مر گیا ۔سبزی فروش جب قصائی کے گھر تعزیت کے لیے پہنچا تو اس کوحکیم صاحب کی بات یاد آ گئی۔ ووفورا ً ان کے پاس گیا اور انھیں سارا قصہ سنایا۔ یہ سنتے ہی حکیم صاحب قصائی کے گھر روانہ ہوئے۔

مردے کا معائنہ کیا اورنبض پر ہاتھ رکھا۔ ایک شخص کو یہ ہدایت کی کہ اس کی پیٹھ اور پیر پر لکڑی سے ہلکی ہلکی چوٹ مارتا جائے۔ چناں چہ کچھ دیر تک یہ عمل جاری رہا۔ پھر تین روز تک مختلف ترکیبوں سے اس کا علاج ہوتا رہا۔ تین دن بعد وہ مردہ ہوش میں آ گیا اور اٹھ کر بیٹھ گیا، لیکن اس کے جسم کا کچھ حصہ مفلوج ہو چکا تھا۔ وہاں موجود سبھی لوگ حکیم صاحب کی اس مہارت اور تجربے پر حیرت زدہ ہو گئے کہ انھوں نے صرف چربی کھاتے دیکھ کر یہ کجھ لیا تھا کہ اس کو بھی مرض سکتہ لاحق ہوگا اور پھر بعد میں اس کا علاج بھی کرنا پڑے گا۔ اس کے بعد وہ کافی دنوں تک زندہ رہا۔

بشکریہ ہمدردنونہال،مئی 2004ء



Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post