امیر تیمور لنگ ،مختصر تعارف

امیر تیمور لنگ ، ( 1336ء تا   1405ء) تیموری سلطنت کا بانی ایک عظیم جنگجو حکمران تھا۔ وہ ترک منگول قبیلے برلاس سے تعلق رکھتا تھا، چنگیز خان اور امیر تیمور دونوں کا جد امجد تومنہ خان تھا۔ تیمورلنگ کا تعلق سمرقند سے تھا۔ وہ نا صرف بلا کا ذہین  تھا  بلکہ ناقابل یقین صلاحیتوں کا حامل بھی تھا۔اس نے صرف دس سال کی عمر میں قرآن حفظ کر لیا تھا۔    

اس نے بہت ہی کم مدت میں دنیا  کے بہت بڑے خطے پر حکومت قائم کی۔ اس نے اپنی زندگی میں بیالیس ممالک فتح کیے۔اس کا شمار  دنیا کے چند نادر لوگوں میں ہوتا ہے۔ وہ ایک وقت میں اپنے دونوں ہاتھوں سے کام لے سکتا تھا۔مثلاً ایک ہاتھ میں تلوار اُٹھاتا  اور دوسرے ہاتھ میں کلہاڑا۔وہ میدان جنگ میں کسی بھی طور پر سکندراعظم یا چنگیز خان سے کم نہ تھا۔وہ اپنی فوج کو خوب اچھی طرح سے واقف اور اس سے کام لینا  جانتاتھا۔

بحیثیت ایک سپہ سالار تیمور کی حیرت انگیز صلاحیتوں سے انکار نہیں کیا جا سکتا، لیکن اس کی ساری فتوحات کا مقصد ذاتی شہرت اور ناموری کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا۔  وہ انتقام کے معاملے میں بہت سخت تھا۔ مخالفت برداشت نہیں کر سکتا تھا۔

افسوس صد افسوس  اس نے بایزید یلدرم اور سلطان مصر کو شکست دے کر عالم اسلام کی دو بڑی طاقتوں کو ختم  کیا  اور ان کی وجہ سے جو خلا پیدا ہوا اسے پربھی نہ کر سکا۔ اگر بایزید کی طاقت ختم نہ ہوتی تو بلقان کا علاقہ ڈیڑھ صدی قبل ہی مسلمانوں کے قبضے میں آ چکا ہوتا۔

 

بایزید یلدرم ،مختصر تعارف

بایزید یلدرم(1354ء تا 1403ء)  1389ءسے 1402ء تک سلطنت عثمانیہ کا چوتھا سلطان رہاہے۔ اس نے قسطنطنیہ  پر حملہ کیا اور اس کا محاصرہ کرلیا۔ یہ محاصرہ 1401ء تک جاری رہا ۔ ایک مرتبہ نوبت یہاں تک آن پہنچی کا بازنطینی حاکم شہر چھوڑ کر فرار ہو گیا ۔ قریب تھا کہ شہر مسلمانوں کے ہاتھ آجاتا کہ مشرقی سرحدوں پر تیمور لنگ نے بہت شدت سے حملہ کردیا اس  حملے کی خبر ملتے ہی یلدرم کوچاروناچار محاصرہ اٹھانا پڑا۔

امیر تیمور کے ساتھ جنگ میں یلدرم کو شکست ہوئی ۔ اور وہ تیمور کی قید میں چلا گیا۔ جہاں دو برس کی قلیل مدت میں اس کا انتقال ہوگیا۔

یہاں ان دونوں کی زندگی کا ایک دلچسپ واقعہ ذکر کیاجاتاہے۔

کا نا قیدی اورلنگڑ ابادشاه

افضال احمد خاں، کراچی

 پرانے زمانے کی بات ہے کہ سلطان بایزید  یلدرم  اور امیر تیمور لنگ کے درمیان بڑی زبردست جنگ ہوئی۔ دونوں نے خوب جی توڑ کوشش کی لیکن فتح امیر تیمورلنگ کے حصے میں آگئی۔ سلطان بایزید یلدرم گرفتار ہوا اور اسے امیر تیمور کے سامنے ایک قیدی کی حیثیت سے پیش کیا گیا۔

امیر تیمور نے اس مفرور قیدی کو بڑے غور سے دیکھا اور اچانک اس کی ہنسی چھوٹ گئی۔  قہقہے  پر قہقہے لگانے لگا۔ بایزید یلدرم اس کی اس حرکت سے ناراض ہوا۔ کہنے لگا:

تم کو اپنی فتح پر اس قدر را ترانانہیں چاہیے۔ عزت اور ذلت اللہ کی طرف سے ہے اورممکن ہے کہ آج تم فتح یاب ہوئے تو کل میری طرح پکڑے جاؤ ۔

 امیر تیمور نے بایزید یلدرم سے کہا: میں دنیا اور اس کی دولت و طاقت کے عارضی ہونے کا خوب علم رکھتا ہوں اور اللہ نہ کرے کہ میں اپنے کسی ہارے ہوئے اور قیدی دشمن کی بے عزتی کروں ۔ میری ہنسی کا سبب تمھارا دل دکھانا نہیں تھا۔ مجھے تو تمھیں دیکھ کر اپنی اورتمھاری بدصورتی پر بے اختیارہنسی آگئی تھی، کیوں کہ تم کانے اور میں لنگڑا ہوں ۔ میں نے سوچا کہ تاج و سلطنت بھی کیا چیز ہے، جس کو پا کر بادشاہ اپنی ہستی بھول جاتے ہیں ۔ حالانکہ اللہ بادشاہت اپنے ایسے بندوں کو بھی عطا کرتا ہے، جو کانے اورلنگڑے ہوں۔

بشکریہ ہمدردنونہال،مئی 2004ء



Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post