آفس ورک

(مشہور فرانسیسی مصنف ژان ڈی لافونٹین کی ایک مشہور کہانی کی تلخیص ) وہ  1621 میں فرانس میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ فرانس کے مشہور افسانہ نگار ہیں۔ انہوں  نے اپنے افسانوں اورکہانیوں میں انسانی  رویئے کی خامیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی اوران کی اصلاح کی کوشش کی ۔

Jean de La Fontaine : )8 July 1621 – 13 April 1695) was a French fabulist and one of the most widely read French poets of the 17th century. He is known above all for his Tales.

 

چیونٹی علی الصبح اٹھتے ہی اپنے کام میں مشغول ہو جاتی- دن بھر محنت شاقہ کرتی، جس کی وجہ سے اسکی پروڈکشن بھی مثالی تھی  اور وہ اپنے کام سے خوش بھی تھی۔

جنگل کا بادشاہ "شیر" چیونٹی کے کام سے بہت مُتاثر تھا- نیزاس نے پروڈکشن میں خاطر خواہ اضافے اور ورک مانیٹرنگ کےلئے اس چیونٹی پر ایک قابل اعتماد آفیسر تعیّنات کرنے کا فیصلہ کیا-اس مقصد کےلئے  خطیر تنخواہ پر ایک "لال بیگ" کا انتخاب ہوا جو کہ آفس ورک کا بھرپور تجربہ رکھتا تھا۔لال بیگ نے چیونٹی کی مانیٹرنگ اور ٹائم مینیجمنٹ کےلئے آئے روز  بریفنگ لینی شروع کر دی۔ اور ان بریفنگز کی روشنی میں رپورٹس مرتب کرنے  لگا۔  روزانہ رپورٹس لکھنے اور ٹائپنگ ورک کےلئے لال بیگ کو ایک اسٹینو گرافرکی ضرورت محسوس ہوئی چنانچہ اس کام کےلیے اس نے ایک "مکڑی" کو تعینات کر دیا۔شیر، لال بیگ کے کام سے بھی خوش تھا۔ شیر نے اس سے کہا کہ ایک گراف بنائے جسمیں چیونٹی کی بڑھتی ہوئی پروڈکشن کی شرح درج ہو، تاکہ وہ جنگل کے باقی دوستوں کے سامنے اسے پیش کر سکے۔لال بیگ نے اس کام کےلیئے ایک عدد کمپیوٹر اور پرنٹر خریدا۔ اس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کےلیئے اسے ایک عدد "مکھی" کو کام پر رکھنا پڑا۔چیونٹی جو کہ پر سکون ہو کر اپنا کام کیا کرتی تھی، اب آئے روز کی میٹنگز اور کاغذی کاروائی میں سر کھپانے لگی ، چنانچہ وہ اپنے کام سے بیزار ہوتی چلی گئی۔انہی دنوں کچھ زیر تربیت طوطے اور کبوتر  جنگل میں تشریف لائے۔ شیر نے انہیں بھی بحیثیّت فیلڈ آفیسر تعینات کر دیا تاکہ کام کی  مکمل معلومات لینے کے ساتھ ساتھ چیونٹی کی کارکردگی پر بھی نظر رکھ سکیں۔ان نوآموز پرندوں نے فوراً ہی کام کرنے کی جگہ پر رکھی اس کُرسی پر انڈے دینے شروع کر دیے  جہاں چیونٹی کبھی کبھار قیلولہ کیا کرتی تھی۔

جس ماحول میں چیونٹی کام کر رہی تھی اب رفتہ رفتہ  وہ جذبات  سے خالی ہوچکا تھا- چیونٹی کا جوش و خروش ٹھنڈا پڑنے لگا۔ رپورٹنگ بڑھتی چلی گئ اور فیلڈورک کم ہوتا گیا جس کے نتیجے میں آفس پروڈکشن کم سے کم تر ہوتی چلی گئ۔

 جب اس پیداواری خسارے کی رپورٹ شیر تک پہنچی تو اس نے ایک اچھی  شہرت کے حامل "الو" کو اپنا مشیر بنا لیا اور حکم دیا کہ پروڈکشن میں کمی کی وجوہات معلوم کر کے مسائل کا حل نکالا جائے۔ الونے رئیس امروہی کی زبان میں کچھ اس طرح کام کیا: 

ٹہنی پہ خموش اک پرندہ

ماضی کے الٹ رہا ہے دفتر

بہرحال الو نے اس کام میں تین مہینے لگائے اور کئی جلدوں پر مشتمل ایک رپورٹ تیار کی، اوروہ  اس نتیجے پر پہنچا کہ، مشکلات کی اصل وجہ،  ورکرز کی زیادہ تعداد ہے۔انہیں کم کیا جائے۔

لہذا ورکرز کی تعداد کو کم کرنے کےلئے شیر کے حکم پر  ڈاؤن سائزنگ کی گئی اور چیونٹی سمیت  چند ورکزکو نوکری سے نکال دیا گیا۔



Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post