سچ کڑوا ہوتا ہے؟؟؟؟

جنیدالرحمٰن علیمی بیلہ

 

ہماری روز مرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والے کچھ جملوں میں سے ایک جملہ یہ ہوتا ہے کہ!

"سچ کڑوا ہوتا ہے

سوال یہ ہے کہ کیا سچ واقعی کڑوا ہوتا ہے؟ 

کیا سچ بولنے والے افراد سے لوگ متنفر ہوتے ہیں؟ 

کیا سچ بولنے کی وجہ سے تعلقات خراب ہوتے ہیں؟

ہم یہ اکثر سنتے ہیں کہ فلاں بندے کی کسی سے نہیں لگتی،پوچھا جائے کیوں؟تو جواب کبھی کبھار ایسا آتا ہے کیونکہ وہ کھرا بندا ہے منہ پہ سچ بول دیتا ہے۔استغفراللہ۔

کہتے ہیں کہ اگر گھر میں سچ بولو گے تو سب آپ سے خوش نہیں ہوسکتے کیونکہ سچ بولنے کی وجہ سے گھر میں تعلقات  خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔اس لئے کہ سچ کڑوا ہوتا ہے۔

فلاں شخص فلاں سے دشمنی پہ اتر آیا ہے،کیوں؟ کیونکہ فلاں شخص سچ بولنے والا ہے اس لئے دوسرے کے معاملات میں خطرے کا سبب بن رہا ہے۔کیونکہ سچ کڑوا ہوتا ہے۔

الغرض طرح طرح کی باتیں بیان کی جاتی ہے سچ کے حوالے سے،اور سچ بولنے والوں کے حوالے سے۔۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر سچ واقعی کڑوا ہوتا تو کیا اللہ اپنے سب سے محبوب بندوں کو سچا بننے اور سچائی کی تلقین کرنے والوں میں بناتا؟

اگر سچ بولنے کی وجہ سے تعلقات میں کمی پیشی ہونے کا ڈر ہوتا تو کیا اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں کے گرد اتنے لوگ جمع ہوتے؟

سچ بولنے کی وجہ سے اگر نفرتیں بڑھتیں تو کیا اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں سے لوگ والہانہ محبت کرتے؟ 

دراصل بات یہ نہیں کہ سچ کڑوا ہوتا ہے بلکہ سچ تو بہت ہی میٹھا ہوتا ہے بشرطیکہ یہ بولنے والا اپنے انداز تکلم کو درست کرے۔

لوگ سچ کی وجہ سے متنفر نہیں ہوتے بلکہ جو سچ بولنے والا ہے ان کے بولنے کے انداز کی وجہ سے متنفر ہو رہے ہوتے ہیں،اور یہ سچ بولنے کی وجہ سے نہیں ہوتا ،اگر انداز تکلم درست نہ ہو تو کوئی بھی بات ہو، نفرت کی باعث بن سکتی ہے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ سچ ہی وہ اعلیٰ وصف ہے انسان کا جو ایک انسان کو پستی سے بلندی پر لے جاتا ہے۔

سچ ہی وہ وصف ہے جس کی وجہ سے لوگ محترم و مکرم کہلاتے ہیں۔

سچ بولنے والا شخص سب سے پہلے خود اپنے اندر اطمینان اور قلبی سکون محسوس کرتا ہے۔

کیونکہ سچ انسان کے اندر اطمینان و راحت پیدا کرتا ۔

سچ کا راستہ اپنانے والے دراصل حق کا راستہ اپنا رہے ہوتے ہیں۔اور جو حق کے راستے پہ نکلے تو نصرت یزداں شامل حال ہوتی ہیں۔

جب نصرت یزداں شامل حال ہو تو دنیا کی کوئی طاغوتی قوتیں ایسے شخص کا کچھ بگاڑ نہیں سکتیں۔

سچ کا ثمر نہ صرف اخروی زندگی میں تسکین بخش ہے بلکہ دنیوی زندگی میں بھی اس شخص کی زندگی راحت اور مسرت والی بن جاتی جو کبھی بھی سچائی کا دامن نہیں چھوڑتا۔

یقیناً اس پر فتن دور میں ایک سچے آدمی کے لئے مشکلات ہیں لیکن ایسے لوگوں کے لیے وہ مسبب الاسباب خود اسباب کا بندوست کرتا ہے تاکہ باطل مشکلات پیدا نہ کر سکے۔

سچ بولنے والوں کے لیے اللہ رب العزت نے ایک خاص طریقہ کار بتایا تاکہ انکو سچ بولنے میں رکاوٹ پیدا نہ ہوسکے اور ماحول کی سنگ دلی کی وجہ سے وہ کہیں راہ حق سے محروم نہ ہو جائے،اس لیے حکم ملا کہ اے میرے فلاں سچ بولنے والے بندے یقیناً ایسا وقت آسکتا ہے کہ حالات آپ کے موافق نہ ہوں اور آپ کی استقامت بھی جواب دے جائے اسلئے سچوں (سچ بولنے والوں)کے ساتھ ہوجاو۔

سچ کا راستہ اختیار کر کے اکیلے سفر کو نکلو گے تو ڈر ہے کہیں شیطان تمہیں اچک نہ لے اس لئے سچ بولنے کے ساتھ ساتھ کبھی بھی سچوں کی جماعت سے الگ نہ ہونا،ان سے وابستہ رہنا،ان سے تعلق میں رہنا تاکہ سچ پہ استقامت برقرار رہے۔

سچ ہی وہ اعلیٰ وصف ہے جس کو اپناتے ہوئے ہمارے اسلاف نے دنیا پہ حکومت کی ۔

سچ ہی اسلام میں انسان کا وہ بنیادی وصف ہے جس کے ذریعے فرد کی زندگی ایک مہذب اور اعلیٰ اخلاق واوصاف و کمالات والی بن جاتی ہے۔

ہماری بد قسمتی یہ کہ آج یورپ نے اسلام کے اس عظیم وصف کو اپنا شعار بناتے ہوۓ دنیا کی تہذیب یافتہ اقوام میں شامل ہوا ہے اور ہم اس عظیم الشان وصف کو پس پشت ڈال کر پستی کی طرف لے جا رہے ہیں۔

انتہا تو یہ ہے کہ جو دین سچائی پہ قائم ہو سچائی جس کا سب سے اعلی وصف ہو اس دیں کو اس مذہب کو اہل یورپ جھوٹ سے منسوب کر رہا ہے اور یہ سب وہ آج کے مسلمان کو دیکھ کہ کہہ رہے ہیں ۔

افسوس صد افسوس کے آج ہم اسلام کے لیے شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں۔

ہمارا مخالف ہماری طرز زندگی کو اسلام سمجھ بیٹھا ہے اس لئے آج دنیا بھر میں مسلمان کو اپنے اخلاق اپنی معیار زندگی پہ نظر ثانی کرنی ہوگی ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم کہاں جا رہے ہیں۔ہمارے رہن سہن کے طور طریقے ،ہمارا اوڑھنا بچھونا آیا یہ سب اسلام کے موافق ہیں یا مخالف۔

کیا ہم اہل یورپ کے لیے دیں کو پھلانے میں ممدود ومعاون ثابت ہو رہے ہیں یا کہ رکاوٹ کا باعث بن رہے ہیں۔

 

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post