جس شہر یا گاؤں میں جانے کا ارادہ ہو جب اس میں داخل ہونے لگیں تو تین بار دعا پڑھیں: : اللہم بارك لنا فيها۔ اے اللہ برکت دے ہمیں اس شہر میں، پھر یہ دعا پڑھیں:

اَللَّهُمَّ ارْزُقنَا جَنَاهَا وَحَبِّبنَا إِلَى أَهلِهَا وَحَبِّبْ صَالِحِى اَهلِهَا إِلَينَا

یا اللہ ہمیں اس کے  ثمرات نصیب   فرما اور عزیز کر دے ہمیں اہل شہر کے نزدیک اور محبت دے ہمیں اس شہر کے نیک

لوگوں کی ۔

سفر کی یہ دعا سفر سے پہلے پڑھی جاتی ہے خواہ سفر بری ہو یا بحری یا فضائی۔ان تمام سفروں میں یہ ہی دعا پڑھی جاتی ہے۔

عن ابن عمر رضي الله عنهما ، أن رسول الله ﷺ كبر ثلاثاً ،

ثُم قَال : “سُبحَان الذِي سَخر لَنا هَذا و ما كُنا له ُمُقرِنِين و إنِا إلى رَبُنا لمنقِلِبُون .

اللهُم إنَا نَسألُك فِي سَفرِنا هَذا البِرَ و التقَوى، و مِن العَملِ مَاترضى.

اللهُم هوَن عليّنا سفَرنَا هَذا واطَو عنّا بُعده، اللّهم أنَت الصَاحِب فِي السّفر، و الخَلِيفة فِي الأهَل،

اللّهُم إنِي أعُوذُ بِك مِن وعثّاء السَفر، و كآبَة المَنظر، و سُوء المُنقلب فِي المَالِ و الأهَل و الولَد”.

 اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، اے اللہ آپ ہی ہمارے سفر میں ہمارے ساتھی ہیں  اور آپ ہی ہمارے  پیچھے ہمارے گھر والوں اور مال و اولاد کے محافظ ہیں۔اے الله ! ہم آپ سے اپنے اس سفر میں نیکی اور تقوی کی توفیق مانگتے ہیں، اورایسے عمل کی جس سے آپ راضی  ہوں۔ اے اللہ! میں آپ کی پناہ مانگتا ہوں سفری مشقت سے اورغم میں ڈالنے والے منظرسے، اور بری حالت میں گھر والوں اور مال و اولاد کے پاس واپس لوٹنے سے۔ اے اللہ ہمارے لئے اس سفرکو آسان کر دیجئے اور اس کی دوری کو ہمارے لئے  لپیٹ  دیجئے۔

 

حضرت کعب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ جب مشرکین کی آنکھوں سے مستور ہوناچاہتے تو قرآن کی تین آیتیں پڑھ لیتے تھے اس کے اثر سے کفار آپ کو نہ دیکھ سکتے تھے ۔سفر میں ان آیتوں کو ضرور پڑھ لیں۔وہ تین آیتیں یہ ہیں ایک آیت سورہ کہف میں ہے یعنی:

اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰی قُلُوْبِہِمْ اَکِنَّۃً اَنْ یَّفْقَھُوْہُ وَفِیْۤ اٰذَانِھِمْ وَقْرًا (سورہ الکہف ٥٧)

وَّ جَعَلْنَا عَلٰی قُلُوْبِھِمْ اَکِنَّۃً اَنْ یَّفْقَہُوْہُ وَفِیْۤ اٰذَانِہِمْ وَقْرًا (بنی اسرائیل:٤٥)

دوسری آیت سورۃ نحل میں ہے۔

اُولٰۤئِکَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ وَسَمْعِھِمْ وَاَبْصَارِھِمْ (النحل :١٠٨)

اورتیسری آیت سورۃ جاثیہ میں ہے۔

اَفَرَءَ یْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰھَہ، ھَوٰئہُ وَاَضَلَّہُ اللّٰہُ عَلٰی عِلْمٍ وَّخَتَمَ عَلٰی سَمْعِہٖ وَقَلْبِہٖ وَجَعَلَ عَلٰی بَصَرِہٖ غِشٰوَۃً (جاثیہ: ٢٣)

امام قرطبی کہتے ہیں کہ ان تینوں کے ساتھ وہ آیات سورہ یٰس کی بھی ملالی جائیں جن کو آنحضرت ؐ نے ہجرت کے وقت پڑھا تھا جب کہ مشرکین مکہ نے آپ کے مکان کا محاصرہ کررکھاتھا آپ نے یہ آیت پڑھیں اوران کے درمیان سے نکلتے ہوئے چلے گئے۔

سورہ یٰس کی آیت :

وَجَعَلْنَا مِنْ بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِھِمْ سَدًّا فَاَغْشَیْنٰھُمْ فَھُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ (یٰس:٩)

پوری یٰس شریف بھی پڑھ سکتے ہیں۔

اور حَسْبُنَااللّٰہُ نِعْمَ الْوَکِیْلِ نِعْمَ الْمَوْلٰی وَ نِعْمَ النَّصِیْر بھی پڑھے۔

مصیبتوں سے نجات حاصل کرنے کا نبوی نسخہ(ایک بار پڑھیں)

اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَااِلٰہَ اِلَّااَنْتَ عَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَاَنْتَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ مَاشَاءَ اللَّہُ کَانَ وَمَالَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُنْ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیءٍ قَدِیْرٌ۔وَ اَنَّ اللّٰہَ اَحَاطَ بِکُلِّ شَیءٍ عِلْماً۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّ کُلِّ دَآبَّۃٍ اَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِیَتِہَا إِنَّ رَبِّیْ عَلَی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ۔

فضیلت جو شخص دن کے شروع میں اس کو پڑھ لے تو اس کو شام تک کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی۔اورجب اس شہر میں داخل ہونے لگیں تو یہ دعا پڑھیں:

اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا جَنَاھَا وَحَبِّبْنَا اِلٰی أَھْلِھَا وَحَبِّبْ صَالِحَ أَھْلِھَا اِلَیْنَا

اے اللہ نصیب کیجئے ہمیں ثمرات اس کے اور عزیز کردیجئے ہمیں اہل شہر کے نزدیک اورصحبت دیجئے ہمیں اس شہر کے نیک لوگوں کی۔
جب سفر سے واپس آئے تو یہ دعاپڑھے۔

اٰئِبُوْنَ تَآئِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ۔

ترجمہ: ہم لوٹنے والے ہیں ،توبہ کرنے والے ہیں ۔اللہ کی بندگی کرنے والے ہیں اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں۔ سفر میں ضرورت کے وقت مدد طلب کرنے کے لئے دعا اورمجرب عمل۔

جامع ترمذی میں ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جب سفر کے لئے روانہ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔

اَللّٰهُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَ الْخَلِيْفَةُ فِي الْاَهْلِ اَللّٰهُمَّ اصْحَبْنَا فِيْ سَفَرِنَا وَ اخْلُفْنَا فِيْ اَهْلِنَا اَللّٰهُمَّ اِنِّيْٓ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ وَعْثَآءِ السَّفَرِ وَکَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ وَ مِنَ الْحَوْرِ بَعْدَ اْلکَوْرِ(جامع ترمذی ج۲ ص۱۸۱)

اگر سفر میں سواری کا جانور چھوڑ کربھاگ جائے تو بلند آواز سے کہے۔

اَعِیْنُوْا یَا عِبَادَ اللّٰہِ رَحِمَکُمُ اللّٰہُ۔

ترجمہ: مددد کرو اللہ کے بندوں اللہ تم پر رحمت فرمائے۔

اگر کسی مددگار کو بلانا ہو تو بلند آواز سے کہے۔

یَا عِبَادَ اللّٰہِ اَعِیْنُوْنِیْ۔ یَا عِبَادَ اللّٰہِ اَعِیْنُوْنِیْ۔ یَا عِبَادَ اللّٰہِ اَعِیْنُوْنِیْ (یہ عمل آزمودہ ہے)

اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ

ترجمہ: اے اللہ ہم عدد کے لئے ان کے مقابلے میں تجھے رکھتے ہیں۔ اوران کی شرارتوں سے بچنے کے لئے تیری پناہ مانگتے ہیں۔(پابندی کے ساتھ روزانہ دعا کرے ورنہ زیادہ تعداد کرنے سے کوئی فائدہ نہیں)

حضور ؐ کو قوم کی طرف سے کوئی ڈر محسوس ہوتا تو آپ اسے زیادہ سے زیادہ پڑھتے۔

لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ۔حَسْبُنَااللّٰہُ نِعْمَ الْوَکِیْلِ

(ترجمہ: اللہ ہمارے لئے کافی ہے اوربہترین کارساز ہے )

فائدہ : ہر طرح کی پریشانی ،مصیبت ،غم ،دکھ، ڈر،خوف کا شکار یا دھوکہ یا مکر کاشکار ،جودنیا سے متمتع ہونے کا ارادہ کرتا ہو ،دنیا اورآخرت کے ہر کام کے لئے اس کو پابندی کے ساتھ پڑھے۔

وَمَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖۤ وَالْاَرْضُ جَمِیْعاً قَبْضَتُہ، یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِیٰتٌ بِیَمِیْنِہٖ ُ سُبْحَانَہ، وَتَعَالٰی عَمَّا یُشْرِکُونَ ۔

فضیلت:

فَاِنَّ اللّٰہَ الْعَظِیْمَ وَبِحَمْدِہٖوَ لَا حَوْلَ وَ لَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ

دعاء برائے حفاظت:

اللّٰہُ حَفِیْظٌ لَطِیْفٌ قَدِیْمٌ اَزَلِیٌّ حَیٌّ قَیُّوْمٌ لَّایَنَامُ۔

جو کوئی سفر پر جانے سے پہلے اس دعا کو سات مرتبہ پڑھے تو ہر قسم کے حادثے سے محفوظ رہے گا۔ جو کوئی سفر کے وقت اس دعا کی نقل اپنے ساتھ  رکھے تو سواری کے ہر قسم کے حادثے سے محفوظ رہے گا۔

اگر اس دعا کی نقل سامان یا گھر پر رکھی جائے تو چوری سے محفوظ رہے۔

اگرکوئی صبح وشام گیارہ بار اس دعا کو پڑھے تو امن میں رہے گا اوراللہ اس کے مال میں برکت دے گا۔انشاء اللہ

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ اَمَتِکَ نَاصِیَتِیْ بِیَدِکَ مَاضٍ فِیْ حُکْمِکَ عَدْلٌ فِیْ قَضَائِکَ ۔أَسْأَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ھُوَ لَکَ سَمَّیْتَ بِہٖ نَفْسِکَ أَوْ اَنْزَلْتَہ، فِیْ کِتَابِکَ أَوْ عَلَّمْتَہ، اَحَداً مِّنْ خَلْقِکَ أَوِاسْتَأْثَرْتَ بِہٖ فِیْ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ الْعَظِیْمَ رَبِیْعَ قَلْبِیْ وَنُوْرَ صَدْرِیْ وَجِلَآءَ حُزْنِیْ وَذَھَابَ ھَمِّیْ۔
اے الله! بے شک میں تیرا بنده اور تیرے بندے کا بیٹا اور تیری بندی کا بیٹا ہوں، میری پیشانی تیرے قابو میں ہے، میرے حق میں تیرا حکم جاری ہے، تیرا فیصلہ میرے بارے میں انصاف پر مبنی ہے، میں سوال کرتا ہوں تیرے ہر اس نام کے ساتھ جو تو نے اپنے لیے رکھا یا تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا یا تو نے اپنی کتاب میں اتارا یا تو نے اسے اپنے پاس علم غیب میں رکھنے کو ترجیح دی که تو قرآن کو میرے دل کی بہار اور سینے کا نور اور میرے غم کو دور کرنے والا اور میری فکر کو لے جانے والا بنا دے۔

دعاء عظیم لانس بن مالک

حضرت مالک بن انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی دعابتائی ہے کہ جس کے پڑھ لینے کے بعد مجھے نہ شیطان سے ڈر معلوم ہوتا ہے اور نہ حاکم سے اور نہ کسی درندہ وغیرہ سے۔اس دعا کاپڑھنے والا ہر شر سے محفوظ رہے گا۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

بِسْمِ اللّٰہِ خَیْرِ الْاَسْمَاءِ ۔ بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَایَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ أَذیً۔بِسْمِ اللّٰہِ الْکَافِیْ۔بِسْمِ اللّٰہِ الْمُعَافِیْ۔ بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَایَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَافِی السَّمَاءِ وَھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔ بِسْمِ اللّٰہِ عَلیٰ نَفْسِیْ َودِیْنِیْ۔بِسْمِ اللّٰہِ عَلیٰ اَھْلِیْ وَمَالِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ اَعْطَانِیْہِ رَبِّیْ ۔۔اَللّٰہُ اَکْبَرُ۔اَللّٰہُ اَکْبَرُ۔اَللّٰہُ اَکْبَرُ۔
اَعُوْذُبِاللّٰہِ مِمَّا أَخَافُ وَأَحْذَرُ اَللّٰہُ رَبِّیْ لَااُشْرِکُ بِہٖ شَیْأاً عَزَّ جَارُکَ وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ وَتَقَدَّسْتَ أَسْمَاؤُکَ وَلَااِلٰہَ غَیْرُکَ ۔اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ وَّشَیْطَانٍ مَّرِیْدٍ وَّ مِنْ شَرِّ قَضَآءِ السُّوْءِ وَ مِنْ شَرِّ کُلِّ دَآبَّۃٍ اَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِیَتِہَا إِنَّ رَبِّیْ عَلَی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ۔فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰہُ لَااِلٰہَ اِلَّا ھُو عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ ۔

 

 پھر یہ دعا پڑھے

اَللّٰھُمَّ ھَوِّنْ عَلَیْنَا ھَٰذا السَّفَرَ واطْوِعَنَّا بُعْدَہ، اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِی السَّفَرِ وَالْخَلِیْفَۃُ فِیْ الْاَھْلِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ وَعْثَآءِ السَّفَرِ وَکَأْبَۃِ الْمَنْظَرِ وَسُوْءِ الْمُنْقَلَبِ فِی الْمَالِ وَالْاَھْلِ وَالْوَلَدِ۔

ترجمہ:اے اللہ آسان کردیجئے ہم پر اس سفر کو اور طے کردیجئے ہم پر درازی اس کی ۔ اے اللہ آپ ہی رفیق سفر ہیں۔ سفر میں اورخبرگیراں ہیں گھر بار میں۔ یا اللہ میں پناہ چاہتاہوں آپ کی سفر کی مشقت سے اور بری حالت دیکھنے سے اورواپس آکر بڑی حالت پانے سے مال میں اورگھر میں اوربچوں میں۔

پھر اَلْحَمْدُلِلّٰہِ ٣ بار۔اَللّٰہُ اَکْبَرُ٣ بار۔ لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ٤ بار کہے۔

سفر کے دوران سواری بلندی پر چڑھے تو٣ بار اَللّٰہُ اَکْبَرُ۔ اورجب نیچے اترے تو سُبْحَانَ اللّٰہِ کہیں۔

سواری پر بیٹھے تو یہ استغفار پڑھے۔

سُبْحَانَکَ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ اِنَّہ، لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ۔

ترجمہ:پاک ہے تو بے شک میں نے اپنے اوپر بہت ظلم کیا ہے کہ تیری نافرمانی کرتارہاہوں تو مجھے بخش دے بے شک تیرے سوا اورکوئی گناہ نہیں بخش سکتا۔

اوراس کے بعد یہ دعامانگے:

اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ فِی سَفَرِنَا ھٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوٰی وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضٰی۔

ترجمہ:ہم تجھ سے اپنے اس سفر میں نیکی اورپرہیز گاری کی اورجوعمل تجھے پسند ہو اس کی درخواست کرتے ہیں۔

پھر یہ دعا پڑھے:

بِسْمِ اللّٰہِ مَجْرٖ ھَا وَمُرْسٰھَا اِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ وَمَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖۤ وَالْاَرْضُ جَمِیْعاً قَبْضَتُہ، یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَالسَّمٰوٰتُ مَطْوِیٰتٌ بِیَمِیْنِہٖ ُ سُبْحَانَہ، وَتَعَالٰی عَمَّا یُشْرِکُونَ ۔

جب تک سفرمیں رہے وقتا فوقتا یہ سورتیں پڑھیں:

سورۃ الکافرون       سورۃ القریش ۔              سورۃ النصر۔    سورۃ الاحد۔        سورۃ الفلق۔    سورۃ الناس۔

ہر سورت کو بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ سے شروع کرے اوراسی پر ختم کرے۔

فائدہ:سفر میں یہ سورتیں پڑھتے رہنے سے انسان مالی حالت میں خوش رہتا ہے واپسی تک۔

جب کسی قیام گاہ میں قیام کرے تو یہ پڑھے۔

اَعُوْذُ بکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔

جب شہر یا گاؤں میں جانے کا ارادہ ہوا جب دور سے دیکھ لیں تو یہ تین بار یہ پڑھیں۔ یابستی میں داخل ہونے لگے تو پڑھے:

اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْھَا۔

ترجمہ: اے اللہ برکت دے ہمیں اس شہر میں۔

جب اس شہر کو دیکھے جس میں داخل ہونا چاہتاہے تو اس کو دیکھتے ہی کہے:

اَللّٰھُمَّ رَبَّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَمَا اَظْلَلْنَ وَ رَبَّ الاَرْضِیْنَ السَّبْعِ وَمَا اَظْلَلْنَ وَ رَبَّ الشَّیَطِیْنِ وَمَا اَضْلَلْنَ وَ رَبَّ الرِّیَاحِ وَمَا ذَرَیْنَ فَإِنَّا نَسْأَلُکَ خَیْرَ ھٰذِہِ الْقَرْیَۃِ وَخَیْرَ أَھْلِھَا وَ نَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّھَاوَشَرَِّ أَھْلِھَا وَ شَرِّ مَافِیْھَا۔

ترجمہ:اے اللہ ْ ساتوں آسمانوں کے اور اس تمام مخلوقات کے پروردگار جس پر یہ ہے سایہ فگن ہےں اور ساتوں زمینوں کے اور اس تمام مخلوق کے پروردگار جس کو یہ اٹھائے ہوئے ہیں اورتمام شیطان کے اوراس تمام مخلوق کے رب جن کو انھوں نے گمراہ کیا ہے اورتمام ہواؤں کے اور ان چیزوں کے رب جن کو ہواؤں نے پراگندہ کردیاہے پس ہم تجھ سے ہی اس بستی کی اوراس بستی والوں کی خیر و برکت کی دعا مانگتے ہیں اورتجھ سے ہی اس بستی اور بستی والوں کے اور جو بھی اس بستی میں ہے اس کے شرہ سے پناہ مانگتے ہیں۔

نصیحت:
مسافر سفر میں تنہائی کے وقت اللہ کے دھیان اوراس کے ذکر میں مصروف رہاہے اللہ ایک فرشتہ اس کے ہم سفر فرمادیتاہے۔
گھر سے نکلتے وقت کچھ صدقہ کریں۔ نیت کریں کہ انشاء اللہ اس سفر میں اے اللہ تیرے دین کی محنت کروں گاپھر دورکعت نفل پڑھ لیں۔یَاحَفِیْظُ ٣ بار۔

 یَاسَلَامُ ١١ بار۔

 یا رَقِیْبُ ٧ بار۔

سفر میں جانے سے پہلے ٣ بار سورہ فاتحہ پڑھ کر یہ دعا ایک بارپڑھے:

اَللّٰھُمَّ سَلِّمْنِیْ وَسَلِّمْ مَامَعِیْ وَاحْفَظْنِیْ وَاحْفَظْ مَامَعِیْ وَبَلِّغْنِیْ وَبَلِّغْ مَامَعِیْ ۔

آیت الکرسی ٣ بار پڑھنے کے بعد اوپر والی دعا پڑھے۔ اور   لِلّٰہِ ما فِی السَّمَاواتِ سے لے کر کافرین تکاِنَّا أَنْزَلْنَا ٣ بار پڑھنے کے بعد اوپر والی دعا پڑھے۔

اس دعا کوپڑھ کر جانے والا دوبارہ خیریت سے اسی جگہ واپس آجاتا ہے ۔ انشاء اللہ

گھروالوں کو یعنی اہل وعیال کے لئے دعا:

اَسْتَوْدِعُکُمْ اللّٰہَ الَّذِیْ لَا تَضِیْعُ وَدَآئِعَہ،

گھر سے نکلتے وقت:

اَللّٰھُمَّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّاَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّاجْعَلً لِّیْ مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطٰنًا نَّصِیْراً(پارہ ١٥۔سورہئ بنی اسرائیل رکوع ٩)

اے اللہ مجھے پہچائیو پہنچانے کے وقت خوبی کے ساتھ اورمجھے نکالتے وقت خوبی سے نکالیوں ۔

گھر سے نکلنے کے بعد ٤٠ قدم تک استغفار پڑھتے جاؤ۔

گھر سے روانہ ہوں گھر والوں کو سلام کرے اوریہ دعا پڑھے:

بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ َ لَا حَوْلَ وَ لَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَعُوْذُبِکَ مِنْ اَنْ نَذِلَّ أَوْ نُذِلَّ أَوْ نُضِلَّ أَوْ نَظْلِمَ أَوْ یُظْلَمَ عَلَیْنَا أَوْ نَجْھَلَ أَوْ یُجْھَلَ عَلَیْنَا

سواری کے لئے رکاب میں پاؤں رکھیں تو بسم اللہ کہیں:

سواری پر اچھی طرح بیٹھ جائیں تو اللہ اکبر ٣ بار کہیں پھر یہ دعا پڑھیں:

سُبْحَانَ الَّذِیْ سَخَّرَلَنَا ھٰذَاوَمَاکُنَّا لَہ، مُقْرِنِیْنَ۔وَاِنّا اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ۔(پارہ ٢٥،سورہ الزخرف،آیت ١٢،١٣)

وہ ذات پاک ہے جس نے اس کو ہمارے زیر فرمان کردیا اور ہم میں طاقت نہ تھی کہ اس کو بس میں کرلیتے۔اور ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں۔

پھر یہ دعا پڑھیں:

اَللّٰھُمَّ بَلاغاً یُبَلِّغُ خَیْراً وَمَغْفِرَۃً مِّنْکَ وَرِضْوَاناً بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیءٍ قَدِیْرٌ۔

سفر کے دوران 

أنَّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عليه وَسَلَّمَ كانَ إذَا كانَ في سَفَرٍ وَأَسْحَرَ، يقولُ: سَمِعَ سَامِعٌ بحَمْدِ اللهِ وَحُسْنِ بَلَائِهِ عَلَيْنَا، رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَيْنَا، عَائِذًا باللَّهِ مِنَ النَّارِ.( صحيح مسلم الرقم: 2718)

ترجمہ : سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر میں ہوتے اور سحر ہوتی تو فرمایا کرتے «سمع سامع بحمد الله ونعمته وحسن بلائه علينا اللهم صاحبنا فأفضل علينا عائذا بالله من النار» ” سنتا ہے سننے والا ‘ حمد ہے اللہ کی اور کیا خوب نعمتیں اور احسان ہیں اس کے ہم پر ۔ اے اﷲ ! ہمارا ساتھی بن اور ہم پر اپنا فضل فرما ۔ اس حال میں کہ ہم جہنم کی آگ سے اﷲ کی پناہ چاہتے ہیں ۔


سفر سے واپس آنے کی دعا

وقُل رَبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّاَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّاجْعَلً لِّیْ مِنْ لَّدُنْکَ سُلْطٰنًا نَّصِیْراًO(پارہ ١٥۔سورہئ بنی اسرائیل رکوع ٩)

اے پر وردگار مجھے پہچائیو پہنچانے کے وقت خوبی کے ساتھ اورمجھے نکالتے وقت خوبی سے نکالیوں ۔

یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ہے جو مکہ سے ہجرت کے وقت تعلیم فرمائی گئی تھی بڑی مبارک دعا ہے جب کسی بستی یا شہر سے رخصت ہو یا کسی بستی اور شہر میں داخل ہو تو اس دعا کو پڑھے ۔

سمندر یا دریا میں کشتی وجہاز میں سلامتی سفر کی دعا

بِسْمِ اللّٰہِ مَجْرٖ ھَا وَمُرْسٰھَا اِنَّ رَبِّیْ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ O (پارہ ١٢سورہ ہود کا رکوع ٤)

اللہ کے نام سے ہے اس کا چلنا اور پھرنا تحقیق میرا رب بخشنے والا مہربان ہے ۔

یہ دعا ء نوح علیہ السلام نے اپنے ساتھی ایمان والوں کو تعلیم فرمائی کہ بنام خدا کشتی میں سوار ہوجاؤ اور کچھ فکر نہ کرو ۔ اس کے نام کی برکت سے غرقابی کا کوئی اندیشہ نہیں وہ اپنے فضل سے ہم کو صحیح سلامت اتاردیگا ۔کشتی یا پانی کے جہاز پر سوار ہونے لگے تو اس آیت کو پڑھ کر سوا ر ہو ۔انشاء اللہ تعالیٰ راہ کی آفتوں سے محفوظ رہیگا ۔

دعائے نور

جوشخص دعائے نور کوپڑھے یا لکھ کر دنیا میں عیش عشرت اور مرتے وقت ایمان سلامت رہے گا۔قیامت میں اس کا چہرہ چاندنی کی طرح روشن ہوگا اور قرض سے نجات اور بیماری سے صحت ،غم سے نجات،ظالموں کے ظلم سے نجات پائے گا،جنگ میں فتح ہوگی تیز تلوار کازخم اثر نہ کرے گااگر سفر پر جاوے سلامتی سے واپس آوے نیز اس دعا کوپاس رکھنے والے پر اللہ تعالیٰ کی رحمت نظر ہوگی۔

اَلّٰھُمَّ یَانُوْرُ تَنَوَّرْتُ بِالنُّوْرِ وَالنُّوْرُ فِیْ نُوْرِ نُوْرِکَ یَانُوْرُ اَلّٰھُمَّ بَارِکْ عَلَیْنَا وَادْفَعْ عَنَّا بَلَائَنَا یَارَئُوْفُ لَبَّیْکَ وَاَکْرِمْ لَبَّیْکَ وَاَنْ یَّبْعَثَ مَنْ فِیْ الْقُبُوْرِ۔اَلّٰھُمَّ ارْزُقْنَا خَیْرَ الدِّیْنِ مَعَ الْقُرْبِ وَالْاِخْلَاصِ وَالْاِسْتَقَامَۃِ بِاُطْفِکَ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰ خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍوَّاٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ۔وَسَلَّمَ کَثِیْراً کَثِیْراً بِرَحْمَتِکَ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔

اللّٰہُ حَفِیْظٌ لَطِیْفٌ قَدِیْمٌ اَزَلِیٌّ حَیٌّ قَیُّوْمٌ لَّایَنَامُ۔

جو کوئی سفر میں ٧ بارپڑھے یالکھ کر رکھے وہ کسی حادثہ سے دوچار نہ ہوگا اس کے ساماں میں چوری کا بھی خطرہ نہیں ہوگا روزانہ صبح و شام گیارہ بارپڑھے تووہ امن میں رہے گا۔

سفر کی سنتیں اپنائیے اور ثواب حاصل کیجئے

جہاں تک ہو سکے سفر میں کم از کم دو آدی جائیں ۔ تنہا آدی سفر نہ کرے، البتہ ضرورت اور مجبوری میں کوئی حرج نہیں کہ تنہا آدمی سفر کرے

سواری کے لیے رکاب میں پاؤں رکھیں تو بسم الله کہیں۔

سواری پر اچھی طرح بیٹھ جائیں تو تین مرتبہ الله اکبر کہیں، پھر یہ دعا پڑھیں:
”سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَـٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ "

 ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے تابع بنائی یہ سواری، اور نہیں تھے ہم اس کو قابو کرنے والے، اور بے شک ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔

پھر یہ دعا پڑھے:

اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِيْ سَفَرِنَا هٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوٰى وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضٰى اَللّٰهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هٰذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَه اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيْفَةُ فِي الْأَهْلِ اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ وَسُوْءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ

 سفر میں ٹھہرنے کی ضرورت پیش آئے تو سنت یہ ہے کہ راستہ سے ہٹ کر قیام کرے۔ راستہ میں پڑاؤ نہ ڈالے کہ آنے جانے والوں کا راستہ رکے، اور ان کو تکلیف ہو۔

 سفر کے دوران جب سواری بلندی پر چڑھے تو الله اکبر کہے۔

 جب سواری نشیب یا پستی میں اترنے لگے تو سبحان الله کہے۔

مرقاة میں ہے کہ یہ سفر کی سنت ہے، لیکن اپنے گھروں میں یا مسجد کی سیڑھیوں پر چڑھتے وقت داہنا پاؤں بڑھائے، اور الله اکبر کہے، خواہ ایک ہی سیڑھی ہو، اور نیچے اترتے وقت بایاں پاؤں آگے بڑھائے، اور سبحان الله کہے، خواہ معمولی نشیب ہو تو اجر سنت کی توقع ہے۔ اور ملا علی قاری رحمہ الله نے بلندی پر چڑھتے وقت اللہ اکبر کہنے کا راز یہ بیان کیا کہ بلندی پر ہم اگر چہ بظاہر بلند ہوتے نظر آ رہے ہیں لیکن اے اللہ! ہم بلند نہیں، بلندی اور بڑائی صرف آپ کے لیے خاص ہے۔ اور پستی میں اترتے وقت سبحان الله  اس لیے ہے کہ ہم پست ہیں، اے اللہ! آپ پستی سے پاک ہیں۔

جس شہر یا گاؤں میں جانے کا ارادہ ہو جب اس میں داخل ہونے لگیں تو تین بار دعا پڑھیں: اللهم بارك لنا فيها۔ اے اللہ برکت دے ہمیں اس شہر میں، پھر یہ دعا پڑھیں:

اَللَّهُمَّ ارْزُقنَا جَنَاهَا وَحَبِّبنَا إِلَى أَهلِهَا وَحَبِّبْ صَالِحِى اَهلِهَا إِلَينَا

یا اللہ ہمیں اس کے  ثمرات نصیب   فرما اور عزیز کر دے ہمیں اہل شہر کے نزدیک اور محبت دے ہمیں اس شہر کے نیک

لوگوں کی ۔

 رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ: جب سفر کی ضرورت پوری ہو جائے تو اپنے گھر لوٹ آئے۔ سفر میں بلا ضرورت ٹہرنا اچھا نہیں۔  دور دراز کے سفر سے بہت دنوں بعد زیادہ رات گئے اگر گھر آئے تو اس وقت گھر میں نہ جائے، بلکہ بہتر ہے کہ صبح مکان میں جائے۔ فائدہ: البتہ اہل خانہ تمہارے دیر سے آنے سے آگاہ ہوں، اور ان کو انتظار بھی ہو تو اس وقت گھر میں داخل ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ ان مسنون طریقوں پر عمل کرنے سے دین و دنیا کی بھلائی حاصل ہوگی۔


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post