ایک حالیہ سائنسی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی دماغ ممکنہ نقصان کے خدشے پر، ممکنہ فائدے کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیز اور سخت ردِعمل ظاہر کرتا ہے۔ معروف طبی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق دماغ کا حصہ "امیگڈالا" (Amygdala) اس عمل میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
ماہرین
کے مطابق جب کسی شخص کو کسی نقصان کا اندیشہ محسوس ہوتا ہے تو امیگڈالا فوراً
متحرک ہو جاتا ہے اور دماغ کو خطرے کا سگنل دیتا ہے۔ اس لمحے دماغ کے نیوران اپنا
رویہ بدل لیتے ہیں، جس کے نتیجے میں انسان زیادہ محتاط، سوچ سمجھ کر اور کم جذباتی
انداز میں فیصلے کرنے لگتا ہے۔ اس کے برعکس، جب کسی فائدے کے امکان کا سامنا ہوتا
ہے تو دماغ کی سرگرمی نسبتاً کمزور رہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ منافع بخش
مواقع ضائع کر دیتے ہیں۔
ماہرین
کا کہنا ہے کہ یہ نتائج نہ صرف انسانی فیصلہ سازی کے عمل کو سمجھنے میں مدد دیتے
ہیں بلکہ معاشی و سماجی رویوں کی وضاحت کے لیے بھی اہم ہیں۔ اس تحقیق کی روشنی میں
یہ بات سامنے آتی ہے کہ احتیاطی رویہ نوجوان نسل کے لیے خوش رہنے میں سب سے بڑی
رکاوٹ بن سکتا ہے۔ مزید یہ کہ اس عمل کو سمجھنا دماغی صحت، تعلیم و تربیت اور
پالیسی سازی جیسے شعبوں میں کارآمد ہو سکتا ہے، کیونکہ ان شعبوں میں دباؤ اور خوف
کے تحت ہونے والے فیصلے کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔
محققین
کا خیال ہے کہ یہ تحقیق ماہرین تعلیم، ماہرینِ صحت اور پالیسی سازوں کے لیے اہم
رہنمائی فراہم کرتی ہے تاکہ وہ یہ جان سکیں کہ انسان دباؤ کی کیفیت میں کیوں اکثر
اچھے مواقع سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

Post a Comment