حکایت :
ایک عابد کسی پہاڑ پر مقیم تھا اور اس کے پاس
روزانہ غیب سے رزق پہنچتا تھا۔ اس جگہ سے
جس کا اسے وہم و گمان بھی نہیں تھا۔ روز کھانا اورپھل وغیرہ آتے تھے جسے کھانے سے وہ اپنی
بھوک مٹاتا تھا اور اس سے قوت حاصل کرتا۔
ایک روز اس کے پاس کھانا نہ آیا۔ وہ اس رات بھو کا رہا۔ پس جب صبح ہوئی اس کی بھوک
شدت اختیار کرگئی وہ نیچے گاؤں کی طرف گیا۔ پہاڑ کے نیچے ایک گاؤں آباد تھا۔یہاں
کے رہنے والے نصرانی لوگ تھے۔ عابد پہاڑسے اترا تا کہ وہ اس گاؤں والوں سے کھانا
طلب کرسکے۔ ایک مکان کے دروازے پر پہنچ کر کھانا مانگا تاکہ اس کے ذریعہ بھوک
مٹاسکے ۔مکان والے نے اس کو تین روٹیاں دیں اس نے وہ روٹیاں لے لیں اور پہاڑ کی
طرف چل دیا۔
گھر والے کا ایک
کتا تھا جو عابد کے پیچھے لگ گیا اور بھونکنے لگا۔جب کتا کسی بھی طورپراس کو راستہ
دینے پر آمادہ نہ ہوا تو اس پر عابد نے اس
کتے کی طرف ایک روٹی ڈالی اور چل دیا۔ کتے نے یہ روٹی کھالی اور پھر عابد کے پیچھے
لگ گیا اور بھونکنے لگا۔ قریب تھا کہ کتا عابد کو کاٹ لے تو عابد نے اس کی طرف
دوسری روٹی ڈالی۔ کتا روٹی کھانےمیں لگ گیا
اور عابد پہاڑ کی جانب چل پڑا ۔ کتے نے
دوسری روٹی کھائی اورپھر عابد کے پیچھے پڑ
گیا۔ اس پرعابدنے تنگ آکر کتے کی طرف تیسری
روٹی بھی ڈال دی۔ کتے نے روٹی کھالی اور
پھر عابد کے پیچھے پڑگیا ۔اس پر عابد کتے
کی طرف متوجہ ہوا اور کہا کہ ارے بے شرم میں نے تیرے مالک سے صرف تین روٹیاں ہی لی تھیں میں نے وہ تینوں روٹیاں تجھے کھلادیں ہیں تو اب مجھ سے کیا چاہتا ہے۔ کتابھونکتا
رہا عابد کو غیب سے نداآئی کہ بے شرم کتا نہیں تو ہی ہے۔ جان لے کہ یہ اس نصرانی کے یہاں چند سال سے رہتا ہے اور اکثرد و و دوتین تین دن بلا کسی چیز کے
کھائے بھوکا رہتا ہے لیکن پھر بھی اس کے
دروازہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے دروازہ پر جانے کانہیں سوچتا اور تو ہے کہ صرف ایک دن
تیری روزی رکی(ایک دن کی آزمائش پر) تو نے صبر نہیں کیا اوراللہ کے دروازہ کی بجائے نصرانی کے دروازہ کی طرف متوجہ ہو گیا اور اس سے
مانگتا ہے ۔ پس تو مجھے بتاکہ تم دونوں میں سے کون حیا کے اعتبار سے کم ہے۔ عابد
شرما گیا اور اپنے کئے پر نادم ہوا اور اس کام سے توبہ کرلی۔
Post a Comment