حکیم محمد سعید
حکیم محمد سعید اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔ وہ مطب میں ہوتے
تو ایک بہترین معالج دفتر میں ہوتے تو ایک بہترین منتظم بچوں کے ساتھ ہوتے تو سعادت مند بچہ
،مفکرین کے ساتھ ہوتے تو ایک مفکر اور جب گھر میں ہوتے تو ایک شفیق باپ بن جاتے۔ آپ
غریب پر ور اور سادہ انسان تھے۔ جب آپ نے کراچی آکر اپنا دواخانہ شروع کیا تو آپ کے
پاس ۳۲ روپے سے زائد رقم نہ تھی ۔ جب محنت اور خدمت کے جذبے سے سرشار
ہو کر کام شروع کیا تو اللہ نے آپ کو اتنا کچھ دیا کہ بس ۔ آپ نے اربوں کی ملکیت کو
اپنا نہ جانابلکہ اسے عوام الناس کے لیے وقف کر دیا۔
سادہ طبیعت کے مالک حکیم محمد سعید ۹ جنوری ۱۹۲۰ء کودلی میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد نے ۱۹۰۸ء میں ہمدرد دواخانہ قائم
کر لیا تھا۔ والد مذ ہبی آدمی تھے انھوں نے آپ کو دنیاوی اور دینی تعلیم دلوائی۔ یہی
وجہ ہے کہ صرف 9 سال کی عمر میں آپ نے قرآن پاک حفظ کر لیا۔ ۱۹۳۹ء میں حکیم سعید نے طب کا امتحان پاس کر لیا تو اسی سال ان کے
بڑے بھائی حکیم عبد الحمید نے انھیں ہمدرد سے وابستہ کر دیا۔ جب پاکستان کے قیام کا
اعلان ہوا تو حکیم محمد سعید اپنی بیگم اور بیٹی کے ہمراہ کراچی پاکستان چلے آئے ۔
اگر چہ وہاں ان کا دواخانہ اچھا چل رہا تھا۔ لیکن پاکستان کی محبت کے آگے یہ کچھ بھی
نہ تھا۔ یہاں آکر آپ نے ہمدرد پاکستان کی بنیاد ڈالی اور اسے کام یاب کیا۔
حکیم سعید کا ایک بڑا کارنامہ مدینہ الحکمت کا قیام ہے جس میں
ہمدرد یو نیورسٹی، کالج، پبلک اسکول ، لائبریری ، اسٹیڈیم ، یوتھ سینٹر ، اسپتال مسجد
اور دیگر ادارے شامل ہیں ۔ بیت الحکمت، لائبریری میں لاکھوں کی تعداد میں دنیا کی کئی
زبانوں میں کتابیں موجود ہیں جو علم کے پیاسوں کی پیاس بجھانے کے لیے اہم کردار ادا
کرتی ہیں۔
آپ صدر مملکت کے طبی مشیر اور صوبہ سندھ کے گورنر بھی رہے۔ آپ
کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے ۱۹۶۶ء میں ستارہ امتیاز سے نوازا۔ انقرہ یونیورسٹی نے آپ کو ادویہ
سازی میں، ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند دی جب کہ ۱۹۸۶ء میں فاؤنڈیشن برائے ترویج سائنس کویت نے اسلامی طبی اعزاز
سے سرفراز کیا۔ حکیم محمد سعید نے اتنے سفر کیے کہ آپ کو پاکستان کا ابن بطوطہ کہا
جانے لگا۔ آپ نے جن ممالک کے سفر کیے ، ان کو سفر نامے کی صورت میں تحریر کرتے گئے
۔ سفرنامے بڑوں اور بچوں کے لیے لکھے ان میں بچوں کے لیے لکھے گئے سفر ناموں کی تعداد
زیادہ ہے۔ یہ اعزاز بھی آپ ہی کو حاصل ہے کہ اب تک کسی اور مصنف نے بچوں کے لیے اس
قدر سفر نامے نہیں لکھے۔
آپ کا قلم سے مستقل واسطہ رہا۔ مختلف موضوعات پر آپ کی بے شمار
کتب موجود ہیں ۔ آپ نے زندگی میں کم کھایا ، کم سوئے اور ہمیشہ قائد اعظم کے اصول کام،
کام اور کام پر کار بندر ہے۔ آپ جب وطن میں ہوتے تو اپنے مطب کو کبھی نہ چھوڑتے یہاں
تک کہ جب گورنر سندھ بنائے گئے تب بھی مطب پر آنا آپ کا معمول رہا۔ آپ نے گورنر ہاؤس
کے بجائے اپنے گھر میں ہی رہنے کو ترجیح دی۔ کوئی سرکاری مراعات حاصل نہیں کیں۔ ۱۷ اکتو بر ۱۹۹۸ ء علی الصبح اپنے مطلب جاتے ہوئے نامعلوم
حملہ آوروں کے ہاتھوں شہید کر دیے گئے ۔ طب کے موضوع پر رسالہ ہمدرد صحت، بچوں کے لیے
۱۹۵۳ء سے جاری مقبول رسالہ
ہمدرد نونہال اور ادارہ ہمدرد فاؤنڈیشن، حکیم سعید کو ہردم زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
Post a Comment