قائد اعظم
کی نہایت اہم باتیں
قائد اعظم
کے ساتھ بارہ سال کی رفاقت میں میں نے چند نہایت اہم باتیں سیکھی ہیں۔
اول یہ کہ اپنی زبان سے کوئی ایسی بات نہ کہو جس
پر پوری طرح عمل کرنے سے قاصر رہو۔
دوسرے اپنے ذاتی تعلقات ور جحانات کو قومی مفاد میں
خلل انداز نہ ہونے دو اور اس معاملے میں دوسروں کے کہنے کی قطعا پروانہ کرو۔
اور تیسرے یہ کہ اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ کسی معاملے
میں تم حق پر ہو ،تو دشمن کے آگے خواہ کتناہی طاقت ور کیوں نہ ہو، ہرگز نہ جھکو (لیاقت
علی خان، وزیر اعظم پاکستان)
مصروف ترین
انسان
میں نے
قائد اعظم کے موٹر ڈرائیور کی حیثیت سے زندگی کے پانچ اہم سال گزارے ہیں۔ اُن سے میں
نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ معلوم ہوا کہ صحیح معنوں میں قوم کی رہنمائی کرنا کتنا مشکل ہے۔
میں نے قائد اعظم کو رات دیر تک کام کرتے دیکھا ہے۔ بارہاایسا بھی ہوا کہ وہ سونے کے
لیے لیٹ گئے لیکن جیسے ہی انھیں کسی کام کا خیال آیا ، وہ فورا بستر سے اُٹھ کر کام
میں مصروف ہو گئے ۔ میں نے قومی کاموں میں انھیں جس قدر منہمک پایا ہے، اُسے پیش نظر
رکھتے ہوئے میں یہ کہتا ہوں کہ وہ مغرور نہیں بلکہ مصروف انسان تھے اور دُنیا کے مصروف
ترین انسان (محمد حنیف آزاد)
اپنے آپ کو مضبوط
بنایئے
پاکستان کے فوجی
جوانوں سے قائداعظم کا خطاب
ہم نے پاکستان
حاصل کر لیا ہے لیکن آزادی کو برقرار رکھنے اور پاکستان کو مضبوط اور نا قابل تسخیر
بنیادوں پر استوار کرنے کا کام ہمیں ابھی کرنا ہے اگر ہمیں مضبوط اور ایک شاندار
قوم بن کر زندہ رہنا ہے تو ہمارے لیے اس جنگ کو بھی جیتنا لازم ہے۔ فطرت کا اٹل
قانون ہے کہ وہی چیز زندہ رہتی ہے جس میں زندہ رہنے کی اہلیت ہو اور ہمارا فرض ہے
کہ ہم اپنے آپ کو اس آزادی کا اہل ثابت کر دیں جو ہم نے حال ہی میں حاصل کی ہے امن
اور اقوام متحدہ کے ادارے کی کوششوں کو کامیاب بنانے کے لیے ہم صرف یہی کر سکتے ہیں
کہ اپنے آپ کو
اس قدر مضبوط بنا
لیں کہ کوئی ملک ہمارے خلاف جارحانہ عزائم نہ رکھ سکے۔ آپ کو اس کرہ ارض کے دور
دراز علاقوں میں فاشیست کے خلاف جنگیں لڑنی ہیں تا کہ جمہوریت کو زندہ رہنے کا
موقع نصیب ہو لیکن آپ کو اسلامی جمہوریت کے قیام اور بقاء کے لیے سینہ سپر رہنا
چاہیے اس کے علاوہ سرزمین پاکستان میں بھی اسلامی معاشرتی انصاف اور انسانیت کی
صفوں کو زندہ رہنا ہوگا۔ آپ کو ہمیشہ مستعد رہنا ہوگا کیونکہ ابھی آرام کرنے کا
وقت نہیں آیا ہے۔ ایمان، نظم وضبط اور بے غرضانہ خدمت اور فرض شناسی کے ذریعے ہم
دنیا کی ہر چیز کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔(۲۱
فروری ۱۹۴۸ء)
فرمان قائد( پیام
عید ۱۳/ نومبر ۱۹۳۹ء)
آج کی
مبارک ساعت ہمیں نظم و ضبط کی تلقین کرتی ہے۔ کیا
ہر فرد کے عمل میں با قاعدگی اور تنظیم ہے؟ کیا ہر شخص ٹریفک کے اصولوں کا خیال
رکھتا ہے؟ اور سڑکوں پر کوڑا کرکٹ پھینکنے سے اجتناب کرتا ہے؟ کیا ہر ایک اپنا کام
دیانت اور ذمہ داری سے کرتا ہے۔ کیا ہر شخص دوسرے کو ضرورت کے وقت اتنی امداد دیتا
ہے جتنی کہ وہ دے سکتا ہے؟ بظاہر یہ باتیں بے حد معمولی نظر آتی ہیں لیکن انہی میں
تنظیم مضمر ہے ۔
قرآن پاک کی تعلیمات
کی روشنی میں ہمیں اپنے اخلاق و اعمال کی اصلاح کرنی چاہیے اور حق وصداقت کی جستجو
میں مصروف رہنا چاہیے۔ اگر ہم بچے راستے پر ہیں تو یقیناً ہم اپنی منزل مقصود کو
پائیں گے۔ ہمیں اتنی ہی چیز پر قناعت کرنی چاہیے جسے ہم دوسروں کی حق تلفی کے بغیر
حاصل کر سکتے ہیں۔ اسلام ہر مسلمان سے اس بات کی توقع رکھتا ہے کہ وہ صراط مستقیم
پر چلتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کامل اتحاد کے ساتھ اپنا فرض ادا کرے۔ ( پیام
عید ۱۳/ نومبر ۱۹۳۹ء)
Post a Comment