اللہ ہمیں اپنا عبد بننے کی توفیق عطا فرمائے

محمد وجیہ نصرت اشرفی

 

ہلکی اور نیم ٹھنڈی ہوا ، برستی بوندیں ، بوندوں کی رفتار اور ہوا کے بہاؤ  سے  ٹکراؤ کے باعث پیدا ہونے والی اور سماعت کو پرسکون کردینے والی دھیمی آواز

  آج شام  ، گھر سے دکان تک کا سفر پیدل طے کرنے کا ارادہ ہوا،

جیسے ہی اس موسم میں ضم ہوا، اک فکر اک سوچ اک خیال نے میرے ذھن کو گھیرے لیا کہ  قدرت اپنی طرف بلانے کے لیے کئ اک بہانے پیدا کرتی ہے کہ اے ابن انسان ۔۔!! پلٹ آ۔۔ کہ  تیرا رب کتنا جمیل ہے۔۔ 

لیکن تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم کتنے دور ہے۔۔ یہ کائنات اور اس میں موجود اک اک چیز گویا محو رقص ہے۔۔ اور گویا غافل انساں کو دعوت دے رہی کہ آؤ ہمارا حصہ بن جاؤ اور تم بھی محو رقص ہو جاؤ۔

اسی دوران یہ بات بھی سمجھ آئ کہ اللہ والے نفس کی تربیت کے لیے اس دنیا سے وقتی تعلق توڑ کر قدرت سے کیوں جوڑتے ہیں۔

گویا اللہ کی طرف سے یہ مخفی  پیغام ہوا کہ کائنات اور اس میں وقوع پزیر ہونے والے ہر اک معاملات میں اگر  غور  وفکر کیا جائے تو گویا ہر اک شے اپنے اندر  اس رب العالمیں کا مخفی پیغام سموئے ہوئے ہے کہ دل اور فکر کی سماعت کی ضرورت ہے۔

یہ بدلتی ہوا، یہ بدلتے موسم ، بادل سے جدا ہو کر زمین پر سجدہ ریز ہوتی بارش کی بوندیں ، ہمارے لیے اک واضح پیغام کی مانند ہے کہ خود سے کٹ، اور ہم سے جڑ جا،  حجاب ہٹ جائیں گے

 آج کے اس کچھ دیر کے دورانیے نے کئ اک سوال کے جواب دے دیے۔

 اللہ ہمیں اپنا عبد بننے کی توفیق عطا فرمائے۔

#اشرفی_خیال


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post