اختلاف رحمت ہے۔

محمد وجیہ نصرت اشرفی

 

 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔۔۔

 بھائی۔۔ کیا مغرب کے بعد چائے میرے ساتھ نوش فرمائیں گے؟؟؟

بھائی۔۔  کئی دن ہوئے گفتگو نہیں ہوئی.....

 جی بالکل۔۔۔۔۔ یہ بات تو ہے، کافی دن ہوگئے گپ نہیں لگائی ۔۔؟۔۔۔ ٹھیک ہے محترم بیٹھتے ہیں ۔۔۔ انشاء اللہ۔۔۔

نماز مغرب کے بعد۔۔۔۔

چلیں بھائی۔۔۔۔۔؟؟؟

جی محترم ۔۔۔۔مسجد سے قریب کیفے پر چلتے ہیں۔۔۔

۔۔ ٹھیک ہے بھائی جیسا آپ کا حکم۔۔۔

اور سنائیں محترم کیا حال ہیں۔۔۔؟؟؟ کیسی چل رہی ہے زندگی؟؟؟

 ٹھیک ہی گزر رہی ہے بھائی۔۔۔

 زبانی تو سب الحمدللہ ہی کہتے ہیں لیکن دلی اطمینان کا حصول اور ذہنی سکون کی میسری خاصی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔۔۔

بھائی ہر جگہ اختلافات ہی اختلافات نظر آتے ہیں، کوئی کسی کو ہضم کرنے کا معدہ نہیں رکھتا جبکہ بقول آپ کے کہ دین تو راحت اور اطمینان دینے آیا ہے ۔۔ اور  جو دین پر صحیح طور پر گامزن ہیں ۔۔ تو راحت اور اطمینان کا خزانہ اسی کو میسر ہے۔۔۔۔ کیا میں  غلط تو نہیں کہہ رہا بھائی۔۔۔؟؟

نہیں آپ صحیح فرما رہے ہیں لیکن مجھے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ آپ کی بات مکمل نہیں ہوئی ہے کیونکہ سوال تو ابھی تک کوئی نہیں آیا آپ کی طرف سے محترم۔۔!!!!

 بھائی اصل میں بات یہ ہے کہ میں نے تو سنا ہے کہ دین میں یہ بات ہے کہ اختلاف رحمت ہے ۔۔

رحمت یعنی سکون اور اطمینان کا خزینہ اور سکینہ؟؟؟

جی ایسا ہی ہے۔۔۔

 تو بھائی  اختلاف کو تو دین رحمت کہہ رہا ہے اور دوسری طرف دنیا میں اختلافات سے تو سوائے مشکلات اور تکلیفِ ذہن کے علاوہ کچھ میسر نہیں۔۔۔۔

بھائی اس میں فرق کیسے کیا جائے یعنی ایک طرف دین کی بات کہ اختلاف رحمت ہے ۔، دوسری طرف دنیاوی معاملات۔۔۔۔ تو ذرا اس کو سمجھا دیں۔۔

 پیارے محترم۔۔۔۔ اللہ آپ کے لیے خیر کا معاملہ فرمائے ۔۔۔

دیکھیے میں بہت ہی آسان کر کے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ آپ کے ذہن پر زیادہ زور بھی نہ پڑے ۔۔۔۔

آپ کی بات کے ساتھ ، میں ایک سوال اور بھی جوڑ دیتا ہوں کہ اکثر لوگ یہ بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ اختلاف ختم کر کے سب ایک طریق پر کیوں نہیں جمع ہو جاتے۔۔؟؟ ایک ذہن ہوجائیں ۔۔۔۔۔۔اختلاف ختم کریں اور اتحاد شروع کریں ۔۔۔۔!!

 جی بھائی... بالکل یہ بھی صحیح فرمایا بات آپ نے... ایسا ہی کر لیا جائے اگر؟؟؟

نہیں محترم ایسا ممکن ہی نہیں۔۔۔۔ ہم اختلاف بھلا کر متحد نہیں ہو سکتے کبھی۔۔ لیکن ہاں اختلاف میں رہ کر ضرور متحد ہو سکتے ہیں ۔۔۔۔۔

 بھائی۔۔!!؟ یہ بات تو میری اوپر سے گئی۔۔۔۔.

  دیکھو محترم ۔۔!!

مردہ اور بے جان چیز اپنے سارے اختلافات بھلا کر ایک بے حس و بے روح تو ہو سکتی ہے۔۔۔لیکن جو ذی روح یعنی جس میں جان ہے ، حیات ہے اور اللہ کے بنائے ہوئے نظام کے تحت چل رہی ہے، وہ اختلاف کے بغیر کبھی قائم نہیں رہ سکتی۔۔؟

  اختلاف کس طرح رحمت ہے، !؟ ایک وسیع تناظر میں سمجھیے۔۔۔۔

ابھی گھر محلہ خاندان سب کچھ بھول جائیں اور وسیع  عقل کے تحت سمجھیے۔۔۔۔۔۔۔

ایک جیتی جاگتی شے، اختلافات اور ناموافقت میں ہی زندہ رہ سکتی ہے۔۔۔ یعنی اختلافات اور ناموافقت ختم۔۔۔  تو شے بے جان۔۔۔..

 محترم آپ شاید پریشان ہوگئے ۔۔۔۔

 اچھا روکیں ۔۔۔!!

مثال سے سمجھاتا ہوں ۔۔۔

 ہم اپنے وجود کی مثال سے  شروع کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔

 ہم انسان ذی روح ہیں نا ۔۔۔!؟؟؟

 ہم اک وجود ہیں ۔۔۔۔۔زندہ وجود۔۔۔۔۔۔ ہمارے کچھ اعضا بھی ہیں ۔۔۔۔۔ کچھ بیرونی ہیں اور کچھ اندرونی ہیں۔۔۔۔

  کبھی غور کیا ہے ؟؟......پوری دنیا کو چھوڑو........ صرف اپنے وجود کو ہی دیکھ لیں اگر,  تو اللہ نے ہمارے اپنے وجود میں کتنے اختلافات اور ناموافقت رکھی ہے۔۔۔۔۔۔۔

ہمارے اس ایک وجود کو زندہ رکھنے کے لیے۔۔۔۔۔۔  ہاں۔۔۔۔اس صحت مند اور  طاقتور وجود کو ۔۔۔۔۔کیونکہ سارے اختلافات کا مرکز یہ وجود تو  ہے۔۔۔۔

 اور اس سارے اختلافات کا مقصد  جانتے ہو۔۔۔؟؟؟

 وجود کی آبیاری ہے ۔۔۔۔نگہداری ہے راستہ داری ہے۔۔۔۔۔

یہ تو ہوا ایک حیوانی وجود۔۔۔۔۔۔

اب  ایک اور بھی زندگی ہے۔۔۔۔

 پلانٹ لائف ۔۔۔۔۔۔

کیا کرتا ہے پودا؟؟؟

اختلاف کے اندر رہ کر۔۔؟؟؟

اس کی جڑ۔۔۔۔ اندر اندھیرے میں رہ کر اوپر خوراک سپلائی کرتی ہے اور جو اس کے پتے ہیں نا۔۔۔ وہ سورج کی روشنی سے غذا حاصل کرکے سیل بناتے ہیں ۔۔۔۔اس کام کا نام فوٹوسینتھیسیز کہلاتا ہے ۔۔۔۔

میاں۔۔ اگر اب آپ میرے وجود کو یا اپنے وجود کو،  اپنے اعضائے بدن کو حکم دیں کہ اپنے سارے اختلافات بھلا کر ایک جیسے ہی کام شروع کر دو تو میں تو شام سے پہلے ہی مر جاؤں گا۔۔۔۔ ہمارا جسم تو شام سے پہلے ہی مر جائے گا۔۔۔۔۔۔!!

اور اگر یہی بات ہم پودے سے کہیں کہ بھائی اپنی گاڑی اور پتوں کے اختلافات کو بھلا کر ایک کام کرنے لگ جاؤ۔۔۔۔

تو  دوسرے دن مالی آکر کہے گا کہ پودا تو سوکھ گیا۔۔۔۔ اب اسے کہاں پھینکوں۔۔۔؟؟

  اور بھائی۔۔۔؟؟ یہ بھی بات  کہ سائنس میں بھی اختلاف ہوتا ہے سیاست میں بھی اختلاف ہوتا ہے مذہب میں بھی اختلاف ہوتا ہے۔۔۔۔ اس کی وضاحت بھی فرمادیں۔۔

  جی بلکل محترم ۔۔۔!!!

جس قدر طاقتور اور جاندار و صحت مند وجود ہو گا اسی قدر اس کے اندر تنوو  ہوگا اور یہی تنوو۔۔ یہی فرق ۔۔۔۔اس وجود کی زندگی کا ضامن ہو گا ۔۔۔۔۔

اسی لیے ہمیشہ اتحاد ، اختلافات میں ہی ہوا کرتا ہے ۔۔۔

 تو بھائی؟؟ پھر بننے دیں فرقے دین میں؟؟؟

 بننے کیا دیں محترم۔۔۔۔ بنے ہوئے تو ہیں۔۔۔آپ کو بس ان کا احترام کرنا ہے۔۔۔۔ جس طرح ہمارے اس وجود کا بوجھ اٹھانے والی ٹانگیں،  ہمارے معدے کا ۔۔۔۔۔۔ ہمارا معدہ ،ہمارے منہ کا ۔۔۔۔۔۔۔ہمارا منہ،  ہمارے ہاتھ کا ۔۔۔۔

 ۔۔۔۔ہمارا ہاتھ،  ہمارے اعصاب کا ۔۔۔۔۔اور ہمارے اعصاب ہمارے دماغ کا احترام کرتے ہیں۔۔۔۔۔

 اسی طرح دین کے مختلف فرقے،  اپنے اختلافات کے باوجود ایک واحد وجود یعنی دین اسلام کی آبیاری میں مصروف رہتے ہیں۔۔ بشرط یہ کہ ان میں ایک دوسرے کا احترام ہو ۔۔۔۔۔

 تو بھائی ۔۔۔ پھر ہم اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بناتے رہیں ؟؟؟

۔۔۔ جی محترم ضرور۔۔۔۔!!

 لیکن اک دوسرے کی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد کا ویسے ہی احترام کریں جس طرح ایک زندہ وجود کے اندر مختلف عمل کرنے والے اعضا بدن ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اگر کل کو میری آنکھیں، میرے کانوں سے کہیں کہ بھائی تم کمال کرتے ہو۔۔۔ تمہیں سوائے سنائی کے کچھ دیتا ہی نہیں ۔۔۔۔تم ادھر ایک  انچ تک تو دیکھ نہیں سکتے ۔۔۔۔۔ تمہیں تو کچھ نظر آتا ہی نہیں ہے۔۔۔۔

تمھارا کیا فائدہ۔۔۔!؟؟

اور میری زبان میری آنکھوں سے کہنے لگیں کہ اے بیبیوں۔۔!! تمہیں کیا آتا ہے..؟؟ اگر ذرا سا ذائقہ تمہیں چکھنے کے لئے کہیں تو  تم بتا نہی سکتی۔۔۔۔

ذرا سا ایک ذرہ بھی نمک کا یا مرچ کا، ہوا میں اڑ کر آجائے۔۔ تو رو رو کر اپنا حال برا کر لیتی ہو۔۔۔۔

 دفع کرو یہ اختلافات ۔۔۔۔اور میری جیسی ہو جاؤ ۔۔۔۔۔۔ میں بھی زبان،  تم بھی زبان بن جاؤ بلکہ سارے اعضائے بدن زبان بن جاتے ہیں۔۔۔۔

 عشاء ہوگئ محترم۔۔۔۔

بس مختصراً یہ کہ جہاں فکر ہوگی، سوچ ہوگی،  تدبر و تفکر ہوگا۔۔ وہاں اختلاف تو ضرور ہوگا۔۔۔۔

لیکن ہم اختلاف کے باوجود ناموافقت اور اختلافِ باوصف ربط اور ضبط ، میل ملاپ اور یکجہتی کی زندگی بسر کر سکتے ہیں بلکہ کر ہی اسی طرح سکتے ہیں اور کوئی طریقہ ممکن ہی نہی۔۔۔۔

تو محترم ۔۔۔۔ یہ ہے اختلاف۔۔ اور اس طرح اختلاف رحمت ہے۔۔۔

امید کرتا ہوں کچھ عقل شریف میں بات اتری ہوگی۔۔

 جی بھائی بلکل۔۔ کافی تشفی ہوگئی۔۔ ان شاء اللہ ۔۔ جلد ملیں گے دوبارہ۔۔۔ جزاک اللہ۔۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post