سورۃ البقرۃ
مدنیہ (تعارف)
286 آیات،
40 رکوعات
سوال۔قرآن
کی سب سے طویل سورة کون سی ہے؟
جواب
سورة البقرہ
قرآن کی طویل ترین سورہ ہے،
سوال۔اس
میں کتنے رکوع اور کتنی آیات ہیں؟
جواب
اس میں
40 رکوعات ہیں اور 256 آیات۔
سوال۔سورة
البقرة کتنے پاروں پر مشتمل ہے؟
جواب
پہلے اڑھائی
پارے اسی سورة پر مشتمل ہیں
سورہ بقرہ
کے ابتدائی 16 رکوع پہلے پارہ میں، 16 رکوع دوسرے پارہ میں اور 8 رکوع تیسرے پارہ کے
ابتدائی حصے میں موجود ہیں۔
بقرة کا
کیا مطلب ہے؟
جواب
بقرہ عربی میں گائے کوکہتے ہیں ۔
سوال۔اس
سورة کا نام البقرة (گائے) کیوں رکھا گیا؟
جواب
اس سورة
کی آیت نمبر ٦٧ میں ایک واقعہ کا ذکر ہے جس میں بنی اسرائیل کو ایک خاص موقع پر گائے
ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تھا اس لحاظ سے اس کا نام علامتی طور پر سورةالبقرة رکھا گیا،
یعنی وہ سورہ جس میں گائے کے واقعے کا ذکر ہے ۔
سوال۔یہ
مکی سورة ہے یا مدنی؟
جواب
یہ مدنی سورة ہے یعنی ہجرت کے بعد مدنی دور
میں نازل ہوئی ۔اس کا بیشتر حصہ ابتدائی دور کا ہے لیکن اس کی بعض آیات آخری دور میں
نازل ہوئیں۔ سود کی حرمت کی آیات تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری ایام
میں اتری تھیں ۔ سورہ کی آخری دو آیات معراج کا تحفہ ہیں اور معراج ہجرت سے پہلے واقع
ہوئی تھی تو یہ دو آیات مکی دور میں نازل ہوئی تھیں ۔
سوال۔اس
سورة میں کیا بتایا گیا ہے؟
جواب
سورت کا
آغاز اسلام کےبنیادی عقائد یعنی توحید ،رسالت اورآخرت کےبیان سے ہوا ہے،اسی ضمن میں
انسانوں کی تین قسمیں یعنی،مؤمن،کافراورمنافق بیان کی گئی ہیں
* پھر آدم
علیہ السلام کی تخلیق کاواقعہ بیان فرمایاگیا ہے تاکہ انسان کو اپنی پیدائش کامقصد
معلوم ہو
* اس کےبعد
آیات کے ایک طویل سلسلہ میں بنیادی طو پر خطاب یہودیوں سے ہے جوبڑی تعداد میں مدینہ
منورہ کے آس پاس آباد تھے ان پر اللہ تعالی نے جونعمتیں نازل فرمائیں اورجس طرح انہو
ں نے ناشکری اورنافرمانی سے کام لیااس کامفصل بیان ہے
٭ پہلے پارہ کے تقریباً آخر میں ابراہیم علیہ
السلام کا تذکرہ ہے ،اس لئے کہ انہیں نہ صرف یہودی اور عیسائی بلکہ عرب کے بت پرست
بھی اپنا پیشوا مانتے تھے ،ان سب کو یاد دلایاگیا کہ وہ خالص توحید کے قائل تھے اورانہوں
نے کبھی کسی قسم کی شرک کو گوارہ نہیں کیا، اسی ضمن میں بیت اللہ کی تعمیراوراُسے قبلہ
بنانے کا موضوع زیر بحث آیاہے
* دوسرے پارہ
کےشروع میں اس کے مفصل احکام بیان کرنے کےبعد اس سورت میں مسلمانوں کی انفرادی اوراجتماعی
زندگی سے متعلق بہت سے احکام بیان فرمائے گئے ہیں جن میں عبادت سےلےکر معاشرت ،خاندانی
امور اور حکمرانی سے متعلق بہت سے مسائل داخل ہیں ۔
سوال۔اس
سورة کی کیا فضیلت بیان ہوئی ہے احادیث میں؟
جواب
متعدد صحیح
احادیث میں اس سورہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے فرمایا
:
"سورہ بقرہ
کے آخر میں دو آیات (ایسی فضیلت والی) ہیں کہ جو شخص ان کو رات میں پڑھے تو اس کے لئے
کافی ہوتی ہیں "
(مسلم: صلوۃ
المسافرین و قصرھا)
ایک دوسری
روایت میں فرمایا:
"اپنے گھروں
کو مقبرے نہ بناؤ، اس گھر سے شیطان فرار ہو جاتا ہے جہاں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔"
(ایضاً)
ایک اور
روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ
"یہ(البقرۃ
اور آل عمران) اپنے پڑھنے والوں کے لئے پرزور سفارش کریں گی" (ایضاً)
اسی سورہ
میں آیت الکرسی ہے جس کی بخاری و مسلم میں خصوصی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
رسول اللہ
صلی الله عليه وسلم نے آیت الکرسی کو اعظم آیۃ (یعنی عظمت والی) فرمایا ہے۔ (مسلم)
قیامت کے
دن قرآن اور اس کے پڑھنے والوں کو لایا جائے گا جو اس پر عمل کرتے رہے ، قرآن کی سورتوں
میں آگے سورة البقرة اور آل عمران ہوں گی ، گویا وه دو بادل ہیں ، یا دو سیاه بادل
ہیں ان کے درمیان روشنی ہے یا گویا کہ وه پرندوں کی دو قطاریں ہیں ، جنہوں پر پهیلائے
ہوئے ہیں ، وه اپنے ساتهی کی طرف سے جهگڑا کریں گی
( رواہ مسلم )
اگر ہم
چاہتے ہیں کہ قیامت کے دن جو پچاس ہزار سال کے برابر ہے ۔اپنے لیے اور اپنے بچوں کے
لیے سایہ حاصل کریں تو ہمیں یہ سورتیں سیکھ کر ان پر عمل کرنا چاہیے۔
مختصر زندگی
کے لیے ہمیں ٹھنڈے ہوادار گھر چاہیے۔مگر وہ
جگہ جہاں پچاس ہزار سال گزارنے پڑ سکتے ہیں ۔اس کی تیاری کے لیے وقت ہی نہیں
Post a Comment