عورت کا جانور ذبح کرنے کا شرعی حکم

مفتی خرم غزالی

 

حدیث کے مطابق عورت جانور کو ذبح کرسکتی ہے بشرطیکہ وہ طاقت رکھتی ہو اور اچھے طریقے سے ذبح کرسکتی ہو۔

امام بخاری نقل فرماتے ہیں:

ابن کعب بن مالک یحدث عن أبیہ أنہ کانت لھم غنم ترعی بسلع فابصرت جاریۃ لنا بشاۃ من غنمنا موتا فکسرت حجراً فذبحتھا بہ ! فقال لھم: لاتأکلوا حتی سأل النبیﷺأو ارسل الی النبیﷺمن یسألہ وانہ سأل النبیﷺعن ذاک فامرہ باکلھا۔ (صحیح بخاری، کتاب الوکالۃ، ، باب اذا ابصر الراعی او الوکیل شاۃ تموت، ج١، ص٣٠٩۔٣٠٨، قدیمی کتب خانہ)

حضرت ابن کعب بن مالک نے اپنے والد ماجد سے روایت کیاہے کہ ہماری بکریاں ''سلع'' کے مقام پر چررہی تھیں، ہماری بکریوں میں سے ہماری لونڈی نے ایک بکری کو قریب المرگ دیکھا تو پتھر توڑکر( دھار بناکر) اس کے ساتھ ذبح کرڈالا۔ انہوں نے کہا اسے نہ کھاؤ یہاں تک کہ آپ ؐسے پوچھ لوں یا کسی کوآپﷺکے پاس پوچھنے بھیجوں، پس انہوں نے آپﷺسے پوچھنے کے لئے کسی کو بھیجا اور اس نے آپ ؐسے اس کے متعلق پوچھا تو آپﷺنے اسے کھالینے کا حکم دیا۔

امام بدرالدین العینی فرماتے ہیں:

وفیہ دلیل علی اجازۃ ذبیحۃ المرأۃ بغیرضرورۃ اذا احسنت الذبح۔

اس حدیث میں یہ دلیل موجود ہے کہ بغیر ضرورت کے بھی عورت جانور ذبح کرسکتی ہے جب کہ وہ اچھے طریقہ سے ذبح کرنا جانتی ہو۔(عمدۃ القاری، کتاب الوکالۃ،باب اذا ابصر الراعی او الوکیل شاۃ تموت، ج٨، ص٦٧٧،دارالفکر)

عورت کا جانور کو ذبح کرنا جائز ہے جب کہ وہ ذبح کرنے کے شرعی احکام جانتی ہو تاکہ جانور حلال ٹھہرے اور یہ حکم ہر مرد کے لئے بھی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post