قربانی کے جانور کا نام رکھنا؟
مفتی
خرم غزالی
جانوروں کے نام رکھنا جائز اور ایک مباح عمل
ہے چاہے وہ جانور عید قربانی کے لئے ہوں یا گھر میں پالے جانے والے جانور ہوں۔ البتہ
اس بات کاخاص خیال رکھا جائے کہ جانوروں کے نام اچھے رکھے جائیں نہ کہ عجیب و غریب
قسم کے ۔ آپﷺکے گھریلو جانوروں اورسواری کے جانور کے بھی نام تھے۔
بالخصوص عید قربان کے جانوروں کے نام۔ ایسے
نام نہ رکھے جائیں جیسے شرمیلی گائے وغیرہ۔
امام بخاری نقل فرماتے ہیں:
عن معاذ رضی اللہ عنہ قال کنت ردف النبی
ﷺعلی حمار یقال لہ عُفیرٌ۔(صحیح بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب الاسم، والفرس والحمار
، جص٤٠٠، قدیمی کتب خانہ)
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
میں نبی علیہ السلام کے پیچھے ایسے گدھے پر سوار ہوا جس کو عفیر کہاجاتاتھا۔ (یعنی
اس کا نام عُفیر تھا)
ایک دوسری روایت میں ایک صحابی نقل روایت فرماتے
ہیں۔
کان للنبیﷺفی حائطنا فرس یقال لہ الحیف۔(صحیح
بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب الاسم، والفرس والحمار ، ج١،ص٤٠٠، قدیمی کتب خانہ)
حضور علیہ السلام کا ایک گھوڑا ہمارے باغ میں
تھا اور اس گھوڑے کا نام لحیف تھا۔
عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ قال کان فزع بالمدینۃ
فاستعار النبیﷺفرساً لنا یقال لہ مندوب۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ مدینہ منورہ میں ایک دفعہ کچھ خطرہ محسوس ہوا تو آپﷺنے ہمارا گھوڑا مستعار لیا جس
کو ''مندوب''کہتے تھے۔
الحاصل یہ کہ مذکورہ احادیث سے واضح ہورہا ہے
کہ جانوروں کے نام رکھنا جائز ہے چاہے وہ جانور جنگ و جہاد کے لئے ہوں یا قربانی کے
لئے ہوں یا گھر میں پالے جانے والے پالتوجانور ہوں لیکن اس بات کا خیال رکھا جائے کہ
اچھا نام رکھا جائے۔
Post a Comment