نا شکری
ناشکری سے کیا مراد ہے قرآن کریم نے کس انداز میں اسکی
مذمت کی ہے ؟
شکر کی حقیقت نعمت کا تصور اور اُس کا اظہار ہے، یعنی نعمت
کا علم ہونا ، دل وزبان سے یعنی عملی طور
پراس نعمت کا شکر ادا کرنا ہے۔ جبکہ ناشکری نعمت کو بھول جانا اور اس کو چُھپاناہے۔
قرآن و حدیث میں شکر کے کثیر فضائل بیان کئے گئے اور ناشکری
کی مذمت کی گئی ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ
كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ ( ابراہیم: ۷)
اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا
کروں گااور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔
اسی طرح اللہ کا فرمان ہے
:مَا يَفْعَلُ اللّٰهُ بِعَذَابِكُمْ إِنْ
شَكَرْتُمْ وَآمَنْتُمْ وَكَانَ اللّٰهُ شَاكِرًا عَلِيمًا(النساء
: ۱۴۷)
اللہ تمہیں عذاب دے کر کیاکرے گا اگر تم شکر گزاری کرتے
رہو اور صاحب ایمان رہو اللہ تعالیٰ بہت قدر کرنے والا اور پورا علم رکھنے والا ہے ‘‘
حضرت کعب فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی بندے پر
انعام کرے پھر وہ اس نعمت کا اللہ تعالیٰ کے لئے شکر ادا کرے اور اس نعمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے لئے تواضع کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں اس نعمت سے نفع دیتا ہے
اور اس کی وجہ سے اس کے آخرت میں درجات بلند فرماتا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انعام فرمایا اور اس نے
شکر ادا نہ کیا اور نہ اللہ تعالیٰ کے لئے اس نے تواضع کی تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اس نعمت کا نفع اس سے روک لیتا
ہے اور اس کے لئے جہنم کا ایک طبق کھول دیتا ہے ،پھر اگر اللہ تعالیٰ چاہے گا تو اسے
(آخرت میں ) عذاب دے گا یا اس سے در گزر فرمائے گا۔ ( رسائل ابن ابی الدنیا، التواضع
والخمول، ۳ / ۵۵۵ ،
رقم: ۹۳)
Post a Comment