حضرت امام حسن﷜ کا قول ہے:

التزم الحسن بن عليّ رضی الله عنه الرکن وقال : إلهي، أنعمت عليّ فلم تجدني شاکراً، وابتلیتني فلم تجدني صابراً، فلا أنت سلبت النعمۃ بترک الشکر ولا أدمت الشدۃ بترک الصبر، إلهي، ما یکون من الکریم إلا الکرم۔( : أخرجه القشیري في الرسالۃ : 176۔)

امام حسن بن علی رضی اللہ عنہ نے خانہ کعبہ کے رکن سے چمٹ کر کہا : اے اللہ! تو نے مجھ پر انعام کیا مگر تو نے مجھے شاکر نہ پایا، تو نے مجھے (آزمائش میں) مبتلا کیا مگر مجھے صابر نہ پایا۔ میرے شکر ادا نہ کرنے کے باوجود تو نے مجھ سے اپنی عنایات کو روک نہیں لیا اور نہ ہی میری بے صبری کی وجہ سے تو نے مصیبت کو دائم رکھا۔ یا الٰہی! ایک کریم سے کرم کے سوا کیا ظاہر ہو گا۔

حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

قال مجاهد رَحِمَهُ الله في قول الله تعالی : {اِنَّهٗ کَانَ عَبْدًا شَکُوْرًاo} [الإسراء، 17 : 3] : لم یأکل شیئا قط إلا حمد الله تعالی، ولم یشرب شیئا قط إلا حمد الله تعالی، ولم یمش ممشی قط إلا حمد الله تعالی، ولم یبطش بشيء قط إلا حمد الله تعالی، فأثنی الله تعالی علیه : (اِنَّهٗ کَانَ عَبْدًا شَکُوْرًا)۔( : أخرجه ابن المبارک في کتاب الزهد : 280)

حضرت مجاہد رَحِمَهُ اللہ اللہ تعالیٰ کے فرمان (بے شک نوح (علیہ السلام) بڑے شکر گزار بندے تھے) کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ (حضرت نوح علیہ السلام) جب کوئی چیز کھاتے تو اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے، جب کوئی چیز پیتے تو اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے، جب چلتے تو اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے، جب کوئی چیز پکڑتے تو اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرتے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف میں فرمایا : (بے شک نوح (علیہ السلام) بڑے شکر گزار بندے تھے)

حضرت جنید فرماتے ہیں:

قال الجنید رَحِمَهُ الله : الشکر أن لا تری نفسک أھلًا للنعمۃ۔( أخرجه ابن قیم الجوزیۃ في مدارج السالکین، 2 / 181۔)

حضرت جنید بغدادی  علیہ الرحمہ نے فرمایا : حقیقت میں شکر یہ ہے کہ تو اپنے آپ کو نعمت کا اہل نہ پائے۔

حضرت شبلی فرماتے ہیں:

قال الشبلي رَحِمَهُ الله : الشکر رؤیۃ المنعم لا رؤیۃ النعمۃ۔(أخرجه القشیري في الرسالۃ : 175، وابن قیم الجوزیۃ في مدارج السالکین، 2 / 181۔)

حضرت شبلی رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : احسان کرنے والے کو نگاہ میں رکھنا شکر ہے، نہ کہ احسان کو نگاہوں میں رکھنا۔‘‘

فضیل بن عیاض  علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

قال الفضیل بن عیاض رَحِمَهُ الله : إن من شکْرِ النعمۃ أن نُحَدِّثَ بها۔(أخرجه السُّلمي في طبقات الصّوفیۃ : 13)

حضرت فضیل بن عیاض رَحِمَهُ اللہ نے فرمایا : نعمت کا چرچا کرنا بھی ایک طرح سے نعمت کا شکر ادا کرنا ہے۔‘‘

امام قشیری فرماتے ہیں:

عن الإمام القشیري رَحِمَهُ الله قال : قیل : شکر العینین : أن تستر عیباً تراه بصاحبک، وشکر الأذنین : أن تستر عیباً تسمعه عنه۔(أخرجه القشیري في الرسالۃ : 175۔)

امام قشیری رَحِمَهُ اللہ بیان کرتے ہیں کہ مروی ہے کہ آنکھوں کا شکر یہ ہے کہ تو لوگوں کے عیبوں پر پردہ ڈالے اور کان کا شکر یہ ہے کہ جو عیب کی بات سنے اس پر پردہ ڈالے۔‘‘

عن الإمام القشیري رَحِمَهُ الله قال : قیل : إذا قصرت یدک عن المکأفۃ فلیطل لسانک بالشکر۔( أخرجه القشیري في الرسالۃ : 176۔)

امام قشیری رَحِمَهُ اللہ بیان کرتے ہیں کہ مروی ہے کہ جب تو جزا دینے سے قاصر ہو تو اپنی زبان کے ساتھ شکر گزاری میں کثرت کر۔‘‘

قال الإمام القشیري رَحِمَهُ الله : یقال الشاکر : الذي یشکر علی النفع، والشکور : الذي یشکر علی المنع۔ أخرجه القشیري في الرسالۃ : 175۔)

’’امام قشیری رَحِمَهُ اللہ بیان کرتے ہیں : مروی ہے کہ شاکر وہ ہے جو کسی عطیہ پر شکر کرے اور شکور (بہت زیادہ شکر گزار)، وہ ہے جو نہ ملنے پر بھی شکر کرے۔‘‘

 


Post a Comment

Previous Post Next Post

Featured Post